Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Al-Baqara : 177
لَیْسَ الْبِرَّ اَنْ تُوَلُّوْا وُجُوْهَكُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَ الْمَغْرِبِ وَ لٰكِنَّ الْبِرَّ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ الْمَلٰٓئِكَةِ وَ الْكِتٰبِ وَ النَّبِیّٖنَ١ۚ وَ اٰتَى الْمَالَ عَلٰى حُبِّهٖ ذَوِی الْقُرْبٰى وَ الْیَتٰمٰى وَ الْمَسٰكِیْنَ وَ ابْنَ السَّبِیْلِ١ۙ وَ السَّآئِلِیْنَ وَ فِی الرِّقَابِ١ۚ وَ اَقَامَ الصَّلٰوةَ وَ اٰتَى الزَّكٰوةَ١ۚ وَ الْمُوْفُوْنَ بِعَهْدِهِمْ اِذَا عٰهَدُوْا١ۚ وَ الصّٰبِرِیْنَ فِی الْبَاْسَآءِ وَ الضَّرَّآءِ وَ حِیْنَ الْبَاْسِ١ؕ اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ صَدَقُوْا١ؕ وَ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُتَّقُوْنَ
لَيْسَ
: نہیں
الْبِرَّ
: نیکی
اَنْ
: کہ
تُوَلُّوْا
: تم کرلو
وُجُوْھَكُمْ
: اپنے منہ
قِبَلَ
: طرف
الْمَشْرِقِ
: مشرق
وَالْمَغْرِبِ
: اور مغرب
وَلٰكِنَّ
: اور لیکن
الْبِرَّ
: نیکی
مَنْ
: جو
اٰمَنَ
: ایمان لائے
بِاللّٰهِ
: اللہ پر
وَالْيَوْمِ
: اور دن
الْاٰخِرِ
: آخرت
وَالْمَلٰٓئِكَةِ
: اور فرشتے
وَالْكِتٰبِ
: اور کتاب
وَالنَّبِيّٖنَ
: اور نبی (جمع)
وَاٰتَى
: اور دے
الْمَالَ
: مال
عَلٰي حُبِّهٖ
: اس کی محبت پر
ذَوِي الْقُرْبٰى
: رشتہ دار
وَالْيَتٰمٰى
: اور یتیم (جمع)
وَالْمَسٰكِيْنَ
: اور مسکین (جمع)
وَابْنَ السَّبِيْلِ
: اور مسافر
وَالسَّآئِلِيْنَ
: اور سوال کرنے والے
وَفِي الرِّقَابِ
: اور گردنوں میں
وَاَقَامَ
: اور قائم کرے
الصَّلٰوةَ
: نماز
وَاٰتَى
: اور ادا کرے
الزَّكٰوةَ
: زکوۃ
وَالْمُوْفُوْنَ
: اور پورا کرنے والے
بِعَهْدِهِمْ
: اپنے وعدے
اِذَا
: جب
عٰھَدُوْا
: وہ وعدہ کریں
وَالصّٰبِرِيْنَ
: اور صبر کرنے والے
فِي
: میں
الْبَاْسَآءِ
: سختی
وَالضَّرَّآءِ
: اور تکلیف
وَحِيْنَ
: اور وقت
الْبَاْسِ
: جنگ
اُولٰٓئِكَ
: یہی لوگ
الَّذِيْنَ
: وہ جو کہ
صَدَقُوْا
: انہوں نے سچ کہا
وَاُولٰٓئِكَ
: اور یہی لوگ
ھُمُ
: وہ
الْمُتَّقُوْنَ
: پرہیزگار
نیکی یہی نہیں کہ تم مشرق و مغرب (کو قبلہ سمجھ کر ان) کی طرف منہ کرلو بلکہ نیکی یہ ہے کہ لوگ خدا پر اور روز آخرت پر اور فرشتوں پر اور (خدا کی) کتاب اور پیغمبروں پر ایمان لائیں اور مال باوجود عزیز رکھنے کے رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں اور مسافروں اور مانگنے والوں کو دیں اور گردنوں (کے چھڑانے) میں (خرچ کریں) اور نماز پڑھیں اور زکوٰۃ دیں اور جب عہد کرلیں تو اس کو پورا کریں اور سختی اور تکلیف میں اور (معرکہ) کارزار کے وقت ثابت قدم رہیں یہی لوگ ہیں جو (ایمان میں) سچے ہیں اور یہی ہیں جو (خدا سے) ڈرنے والے ہیں
آیت نمبر
177
اس میں آٹھ مسائل ہیں : مسئلہ نمبر
1
: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : لیس البر اس خطاب کی مراد میں اختلاف ہے۔ قتادہ نے کہا : ہمیں بیان کیا گیا ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم ﷺ سے نیکی کے متعلق پوچھا تو یہ آیت نازل فرمائی اور فرائض کے نازل ہونے سے پہلے جو ان لا الہ الا اللہ اور ان محمدا عبدہ رسولہ کی گواہی دیتا اور پھر فوت ہوجاتا تو اس کے لئے جنت واجب تھی۔ پس اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ ربیع اور قتادہ نے یہ بھی کہا کہ یہ خطاب یہود و نصاریٰ کیلئے ہے کیونکہ وہ تھے مشرق کی طرف سورج کے طلوع ہونے کی جگہ ہے اور انہوں نے قبلہ کی تبدیلی میں بھی کلام کیا، ہر فرقہ نے اپنے قبلہ کی فضیلت بیان کی۔ ان سے کہا گیا یہ نیکی نہیں ہے جس میں تم ہو بلکہ نیکی تو یہ ہے : من امن باللہ۔۔۔ الخ۔ مسئلہ نمبر
2
: حمزہ اور حفص نے البر کو نصب کے ساتھ پڑھا ہے کیونکہ لیس، کان کے اخوات سے ہے۔ اس کے بعد دو معرفے واقع ہوں تو تو جس کو چاہے اسم بنا دے یا خبر بنا دے۔ اور جب لیس کے بعد البر واقع ہوا تو اسے تو نے نصب دیا اور ان تولوا کو اسم بنایا اور مصدر کا اسم ہونا اولیٰ ہے کیونکہ وہ نکرہ نہیں بنتا۔ اور البر کبھی نکرہ بن جاتا ہے اور فعل تعریف میں قوی ہوتا ہے۔ باقی قراء نے البر کو رفع کے ساتھ پڑھا ہے کیونکہ یہ لیس کا اسم ہے اور اسکی خبر ان تولوا ہے تقدیر عبارت اس طرح ہے : لیس البر تولیتکم وجوھکم۔ یعنی نیکی تمہارا اپنے قبلہ کی طرف مونہوں کو پھیرنا نہیں۔ اور پہلی ترکیب کے اعتبار سے معنی ہوگا تمہارا منہ پھیرنا نیکی نہیں۔ جیسے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ما کان حجتھم الا ان قالوا (الجاثیہ :
25
) ان کے پاس کوئی دلیل نہیں ہوتی بجز اس کے کہ وہ کہتے ہیں : ثم کان عاقبۃ الذین اسآء والسوای ان کذبوا (روم :
10
) (آخر کار ان کا انجام جنہوں نے برائی کی تھی بہت برا ہوا کیونکہ انہوں نے جھٹلایا) فکان عاقبتھما انھما فی النار (الحشر :
17
) (ان دونوں کا انجام یہ ہوگا کہ دونوں آگ میں ڈالے جائیں گے) ۔ یہ رفع کی قرأت قوی ہے کیونکہ دوسری آیت میں بالاجماع خبر پر با آئی ہوئی ہے لیس البر بان۔۔۔۔ ظھورھا (البقرہ :
189
) اس آیت میں صرف البر پر رفع جائز ہے۔ پہلے آیت کو دوسری پر محمول کرنا اور اولیٰ ہے نبسبت مخالفت کے۔ اسی طرح حضرت ابی کے مصحف میں با کے ساتھ ہے لیس البر بان تولوا۔ اسی طرح حضرت ابن مسعود کے مصحف میں بھی ہے۔ اکثر قراء کا نظریہ بھی یہی ہے۔ یہ دونوں قرأتیں بہتر ہیں۔ مسئلہ نمبر
3
: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ولکن البر من امن بالللہ، البر یہاں خیر کیلئے اسم جامع ہے۔ تقدیر عبارت اس طرح ہے : ولکن البربر من آمن۔ مضاف کو حذف کیا گیا ہے۔ جیسے اس آیت میں مضاف حذف ہے وسئل القریۃ (یوسف :
82
) اصل میں اھل القریہ تھا۔ واشربوا فی قلوبھم العجل (البقرہ :
93
) اس میں بھی مضاف محذوف ہے۔ یہ فراء، قطرب اور زجاج کا قول ہے۔ شاعر نے کہا : فانما ھی اقبال و ادبار یہ اصل میں ذات اقبال و ذات ادبار ہے۔ بابغہ نے کہا : وکیف تو اصل من اصبحت خلالتہ کا بی مرحب اس شعر میں اصل کخلالۃ ابی مرحب ہے۔ پس اس میں حذف کیا گیا۔ بعض علماء نے فرمایا : اس کا معنی ہے : لکن ذالبر۔ جیسے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ھم درجت عند اللہ (آل عمران :
163
) یہ اصل میں ذو درجات ہے۔ یہ واقعہ اس طرح ہے کہ نبی کریم ﷺ نے جب مدینہ طیبہ کی طرف ہجرت کی اور فرائض، فرض کئے گئے اور قبلہ، کعبہ کو بنایا گیا اور حدود مقرر کی گئیں تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ فرمایا : کامل نیکی یہ نہیں کہ تم نماز پڑھو اور اس کے علاوہ عمل نہ کرو بلکہ نیکی والا وہ ہے جو اللہ پر ایمان لائے۔۔۔ الخ۔ یہ حضرت ابن عباس، مجاہد، ضحاک، عطا، سفیان اور زجاج کا قول ہے۔ یہ بھی احتمال ہے کہ البر، البار اور البر کے معنی میں ہو۔ فاعل کو کبھی مصدر کے معنی کے ساتھ تعبیر کیا جاتا ہے جیسے کہا جاتا ہے : رجل عدل، رجل صوم وفطر قرآن حکیم میں ہے : ان اصبح مآؤکم غورا (الملک :
30
) اس میں غورا بمعنی غائرا ہے۔ یہ ابو عبیدہ کا اختیار ہے۔ مبرف نے کہا : اگر میں قرآن کے قاربوں میں سے ہوتا تو میں ولکن البر۔ یعنی با کے فتحہ کے ساتھ پڑھتا۔ مسئلہ نمبر
4
: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : والمؤفون بعھدھم اذا عھدوا والصبرین بعض علماء نے فرمایا : الموفون کا عطف من پر ہے کیونکہ من جمع کے معنی میں اور محل رفع میں ہے گویا اس طرح فرمایا ولکن البر المؤمنون والموفون۔ یہ فراء اور اخفش کا قول ہے۔ الصابرین پر نصب مدح کی بنا پر یا فعل کے اضمار کے ساتھ ہے عرب مدح اور ذم کی بنا پر نصب دیتے ہیں۔ گویا وہ اس سے ممدوح اور مذموم کے افراد کا ارادہ کرتے ہیں اور وہ اسے پہلے کلام کا تابع نہیں کرتے بلکہ اسے نصب دیتے ہیں۔ مدح کی مثال یہ ارشاد ہے : والمقیمین الصلوٰۃ (النساء :
162
) نسائی نے یہ اشعار پڑھے ہیں وکل قوم اطاعوا امر مرشد ھم الا نمیرا اطاعت امرغاویھا الظاعنین ولما یظعنوا احدا والقائلون لمن دافر نغلیھا ہر قوم نے اپنے مرشد کے حکم کی اطاعت کی سوائے نمیر کے۔ انہوں نے اپنے گمراہ کرنے والے کے امر کی اطاعت کی۔ وہ کوچ کرنے والے ہیں انہوں نے کسی کو کوچ نہیں کرایا اور جس کا گھر اس کے کہنے والے ہیں کہ ہم اسے خالی کرتے ہیں۔ ابو عبیدہ نے یہ شعر پڑھے ہیں : لا یبعدن قومی الذین ھم سم العدواۃ وآفۃ الجزر النازلین بکل معترک والطیبون معاقد الأزر ان اشعار میں النازلین کو بطور مدح نصب دی گئی ہے۔ ایک اور شاعر نے کہا : نحن بنی ضبۃ اصحاب الجمل اس میں بھی بنی ضبہ کو نصب مدح کے طور پر ہے۔ ذم کی مثالیں یہ ہیں : ملعونین اینما ثقفوا (احزاب :
61
) (ان پر لعنت برس رہی ہوگی جہاں پائے جائیں گے) ۔ عروہ بن الورد نے کہا : سقونی الخمرثم تکنفونی عداۃ اللہ من کذب وزور اس میں عداۃ اللہ کو نصب بطور ذم دی گئی ہے۔ یہ سلسلہ نعوت میں عام ہے، اعراب کی جہت سے اس میں طعن نہیں کیا جاتا۔ کلام عرب میں ایسی بیشمار مثالیں موجود ہیں۔ وہ لوگ جو کلام میں ہٹ دھرمی کرتے ہیں انہوں نے کہا : لکھنے میں کاتبوں سے غلطی ہوئی ہے جب انہوں نے قرآن کا نسخہ لکھا تھا اور کہا کہ اس پر وہ روایت ہے جو حضرت عثمان سے مروی ہے کہ انہوں نے قرآن کا نسخہ دیکھا تو انہوں نے کہا اس میں غلطی ہے عرب اپنی زبانوں کے ساتھ اس کو درست کرلیں گے۔ اسی طرح سورة النساء میں والمقیمین الصلوٰۃ (النساء :
162
) اور سورة المائدہ میں السائبون کے بارے میں کہا۔ اس کا جواب وہی ہے جو ہم نے ذکر کیا (کہ عرب کلام میں بطور مدح یا ذم، صفت کو اعراب میں جدا کردیا جاتا ہے جیسا کہ مثالوں سے واضح کیا گیا ہے) ۔ بعض علماء نے فرمایا : الموفون کو رفع مبتدا کی حیثیت سے دیا گیا ہے اور اس کی خبر محذوف ہے۔ تقدیر عبارت وھم الموفون ہے۔ کسائی نے کہا والصابرین کا عطف ذوی القربیٰ پر ہے گویا فرمایا وآتی الصابرین۔ نحاس نے کہا : یہ قول غلط ہے اور خطا واضح ہے۔ کیونکہ جب تو الصابرین کو نصب دے گا اور اس کا عطف ذوی القربی پر کریگا تو یہ (من) کے صلہ میں داخل ہوجائے گا۔ اور جب تو الموفون کو من پر عطف کی وجہ سے رفع دے گا تو تو نے صلہ کے مکمل ہونے سے پہلے من پر عطف کردیا اور تو نے معطوف کے ساتھ صلہ اور موصول کے درمیان فرق کردیا۔ کسائی نے کہا : حضرت عبد اللہ کی قراءت میں الموفین والصابرین ہے۔ بحاس نے کہا : دونوں ذوالقربیٰ پر معطوف ہیں یا بطور مدح منصوب ہیں۔ فراء نے کہا : عبد اللہ کی قراءت میں سورة النساء میں والمقیمین الصلوٰۃ والمؤتونب الزکوۃ (النساء :
162
) ہے۔ یعقوب اور اعمش نے الموفون والصابرین پڑھا ہے یعنی دونوں کو رفع کے ساتھ۔ جحدری نے بعھودھم پڑھا ہے۔ بعض علماء نے فرمایا : الموفون کا عطف اس ضمیر پر ہے جو آمن میں ہے۔ ابو علی نے اس کا انکار کیا ہے اور کہا کہ معنی اس پر نہیں ہے کیونکہ اس سے مراد ان البر برمن آمن باللہ ھو والموفون۔ یعنی ہم تمام پر ایمان لائے جیسے تو کہتا ہے : الشجاع من اقدم ھود عمرو۔ اور من آمن کے قول کے بعد جو کچھ ہے وہ من آمن کے افعال کو اور ان کے اوصاف کو شمار کرنا ہے۔ مسئلہ نمبر
5
: ہمارے علماء نے کہا : یہ آیت عظیمہ امہات الاحکام میں سے ہے کیونکہ یہ سولہ قواعد اپنے ضمن میں لئے ہوئے ہے۔ اللہ تعالیٰ ، اس کے اسماء اور صفات پر ایمان۔۔۔ ہم نے اللہ تعالیٰ کے اسماء اور صفات کی وضاحت اپنی کتاب ” الاسنی “ میں کردی ہے۔ نشر، حشر، میزان، صراط، حوض، شفاعت، جنت، دوزخ ان کا ذکر ہم نے اپنی کتاب ” التذکرہ “ میں کردیا ہے۔ ملائکہ، نازل شدہ کتب یہ سب اللہ تعالیٰ کی طرف سے حق ہیں۔ جیسا کہ پہلے گزر چکا ہے۔ انبیاء کرام، مال خرچ کرنا، واجبی طور پر اور نفلی طور پر قریبی رشتہ داروں سے صلہ رحمی کرنا۔ ان سے قطع تعلقی کو ترک کرنا، یتیم کی دیکھ بھال کرنا ان کو بےیارو مددگار نہ چھوڑنا اسی طرح مساکین کی خیر خواہی کرنا، مسافروں کی رعایت کرنا۔ ابن السبیل سے مراد بعض نے فرمایا : جو راستہ سے پیچھے رہ جانے والے ہوں۔ بعض نے فرمایا : اس سے مراد مہمان ہے۔۔ سوال کرنا، غلاموں کو آزاد کرانا۔۔۔ اس کا بیان آیت الصدقات میں آئے گا۔ نماز کی حفاظت کرنا، زکوٰۃ دینا، عہد کو پورا کرنا، تکلیف میں صبر کرنا، ان قواعد میں سے ہر قاعدہ ایک کتاب کا محتاج ہے، اکثر پر تنبیہ پہلے گزر چکی ہے۔ باقی کا بیان انشاء اللہ ان کے مواقع پر آئے گا۔ علماء کا اختلاف ہے کہ کیا نفلی صدقہ سے یتیم کو صلہ رحمی کے طور پر یتیم ہونے کی وجہ سے صدقہ دیا جائے گا اگرچہ وہ غنی بھی ہو یا نہیں دیا جائے گا حتیٰ کہ وہ فقیر ہو۔ اس کے متعلق عطا کے دو قول ہیں : یہ واجب زکوٰۃ کے علاوہ مال دینے کی بنا پر ہے، جیسا کہ ابھی ہم بیان کریں گے۔ مسئلہ نمبر
6
: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : واتی المال علی حبہ جنہوں نے یہ کہا کہ مال میں زکوٰۃ کے علاوہ بھی حق ہے، انہوں نے اس سے استدلال کیا ہے اور نیکی کا کمال اسی کے ساتھ ہے کہ زکوٰۃ کے علاوہ بھی اللہ کے راستہ میں دیا جائے۔ بعض علماء نے فرمایا : اس سے مراد فرض زکوٰۃ ہے۔ پہلا قول اصح ہے کیونکہ دار قطنی نے فاطمہ بنت قیس سے روایت کیا ہے، فرمایا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : مال میں زکوٰۃ کے علاوہ بھی حق ہے پھر یہ آیت تلاوت کی لیس البر ان تولوا وجوھکم الخ ابن ماجہ نے اپنی سنن میں، ترمذی نے اپنی جامع میں اس حدیث کو نقل کیا ہے اور فرمایا یہ حدیث ایسی ہے کہ اس کی سند ایسی نہیں ہے۔ ابو حمزہ میمون اعور کو ضعیف کہا گیا ہے، بیان اور اسماعیل بن سالم نے شعبی سے یہ قول روایت کیا ہے اور یہ اصح ہے۔ میں کہتا ہوں : حدیث میں اگرچہ کلام کیا گیا ہے اس کی صحت پر آیت کا معنی ہی دلالت کرتا ہے۔ فرمایا : واقام الصلوٰۃ واتیٰ الزکوۃ۔ نماز کے ساتھ زکوٰۃ کا ذکر کردیا ہے۔ یہ دلیل ہے کہ واتی المال علیٰ حبہ سے مراد فرضی زکوٰۃ نہیں ہے (کیونکہ زکوٰۃ کا ذکر پہلے ہوچکا ہے) ورنہ تکرار ہوجائے گا۔ واللہ اعلم۔ علماء کا اتفاق ہے کہ زکوٰۃ کی ادائیگی کے بعد مسلمانوں کو کوئی ضرورت پڑجائے تو اس میں مال کا خرچ کرنا واجب ہے۔ امام مالک نے فرمایا : لوگوں پر اپنے قیدیوں کا فدیہ دینا واجب ہے اگرچہ ان کا سارا مال بھی اس میں فرق ہوجائے۔ اس پر اجماع بھی ہے اور یہ اس قول کو تقویت دیتا ہے جو ہم نے اختیار کیا۔ اللہ تعالیٰ ہی توفیق دینے والا ہے۔ مسئلہ نمبر
7
: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : علیٰ حبہ، حبہ میں ضمیر کے مرجع میں اختلاف ہے۔ بعض نے فرمایا : مال دینے والے کی طرف راجع ہے۔ مفعول کو حذف کیا گیا ہے اور وہ مال ہے۔ ذوی القربیٰ کو حبہ کی وجہ سے نصب دینا جائز ہے۔ تقدیر عبارت اس طرح ہوگی : علی حب المعطی ذوی القربی۔ بعض نے فرمایا : یہ ضمیر مال کی طرف لوٹ رہی ہے مصدر مفعول کی طرف مضاف ہوگا۔ ابن عطیہ نے کہا : اور علیٰ حبہ کا قول، کلام کے درمیان اعتراض بلیغ ہے۔ میں کہتا ہوں : اس کی مثال یہ ارشاد ہے : ویطعمون الطعام علیٰ حبہ مسکینا (الدھر :
8
) یہ دونوں معانی کو جامع ہے الاعتراض اور مصدر کو مفعول کی طرف مضاف کرنا۔ یعنی علی حب الطعام۔ اعتراض کی مثال یہ ہے : ومن یعمل من الصلحت من ذکر او انثی وھو مؤمن فاولئک (النساء :
124
) اس کو تتمیم کہا جاتا ہے اور یہ بلاغت کی ایک قسم ہے احتر اس و احتیاط کہا جاتا ہے۔ پس علیٰ حبہ کے قول کے ساتھ تتمیم کی اور وھو مومن کے قول کے ساتھ تتمیم کی۔ اسی سے زہیر کا قول ہے : من یلق یوما علی علاتہ ھوما یلق السماحۃ منہ والندی خلقا اس شعر میں علی علاتہ تتمیم حسن ہے۔ اور امرء القیس نے کہا : علی ھیکل یعطیک قبل سؤالہ افانین جری غیر کنر ولا وان اس شعر میں قبل سوالہ، تتمیم حسن ہے۔ اسی طرح عشرہ کا قول ہے : اثنی علی بما علمت فاننی سھل مخالفتی اذا لم اظلم اس شعر میں لم اظلم، تتمیم حسن ہے۔ طرفہ نے کہا : فسقی دیارک غیر مفسدھا صوب الربیع و دیمۃ تھمی اس میں غیر مفسدھا تتمیم اور احتر اس ہے۔ ربیع بن ضیع الفزاری نے کہا : فنیت وما یفنی صنیعی ومنطقی وکل امرئ الا احادیثہ فان اس شعر میں الا احادیثہ تتمیم اور احتر اس ہے۔ ابو ہفان نے کہا : فأفنی الردی ارواحنا غیر ظالم وأفنی الندی اموالنا غیر عائب اس میں غیر ظالم اور غیر عائب تتمیم اور احتیاط ہے۔ شعر میں یہ کثیر ہوتا ہے۔ بعض علماء نے فرمایا : حبہ کی ضمیر کا مرجع الایتاء ہے کیونکہ فعل اپنے مصدر پر دلالت کرتا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ولا یحسبن الذین۔۔۔۔ خیرا لھم (آل عمران :
80
) یعنی بخل ان کے لئے بہتر ہے جب کوئی حاجت لاحق ہو یا فاقہ لاحق ہو تو مال کا عطا کرنا انہیں محبوب ہے۔ بعض نے فرمایا : حبہ کی ضمیر کا مرجع اللہ تعالیٰ کا اسم ہے جو من امن باللہ میں ہے۔ مقصود یہ ہے کہ انسان ان وجوہ میں خرچ کرے جبکہ وہ صحیح ہو (اس مال پر) بخیل ہو فقر کا اندیشہ ہو اور بقا کی امید رکھتا ہو۔ مسئلہ نمبر
8
: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : والموفون بعھدھم اذا عھدوا یعنی وہ اللہ تعالیٰ اور بندوں سے کیے ہوئے وعدوں کو پورا کرتے ہیں۔ والصبرین فی الباسآء والضرآء، الباسآء سے مراد شدت اور فقر ہے اور الضرآء سے مراد مرض اور اپاہج پن ہے۔ یہ حضرت ابن مسعود کا قول ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : میرے بندوں میں سے کوئی بندہ جسے میں اس کے بستر میں بیماری میں مبتلا کرتا ہوں اور وہ اپنے تیمار داروں سے شکوہ نہیں کرتا تو میں اس کے گوشت سے بہتر گوشت اور اس کے خون سے بہتر خون عطا کرتا ہوں، اگر میں اس کی روح قبض کرلیتا ہوں تو اپنی رحمت میں داخل کرتا ہوں، اگر میں اسے عافیت دیتا ہوں تو اسے عافیت دیتا ہوں جبکہ اس کا کوئی گناہ نہیں ہوتا۔ عرض کی گئی : یا رسول اللہ ! اس کے گوشت سے کون سا گوشت بہتر ہے ؟ فرمایا : وہ گوشت جس نے گناہ نہیں کیا ہوتا۔ عرض کی گئی : اس کے خون سے بہتر خون کون سا ہے ؟ فرمایا : ایسا خون جس نے گناہ نہیں کیا الباسآء والضرآء۔ دونوں فعلاء کی وزن پر ہیں۔ ان کا فعل نہیں ہے کیونکہ یہ اسم ہیں اور صفت نہیں ہیں وحین البأس اس سے مراد جنگ کا وقت ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اولئک الذین صدقوا، واولئک ھم المتقون یعنی وہ اپنے امور میں سچ اور تقویٰ کا مظاہرہ کرتے ہیں اور اپنے امور کو پورا کرتے ہیں۔ وہ دین میں کوشش کرنے والے ہیں یہ انتہائی تعریف اور ثناء ہے۔ صدق کا متضاد کذب ہے۔ کہا جاتا ہے : صدقوھم القتال انہوں نے قتال کی تصدیق کی۔ الصدیق جو صدق کو لازم پکڑتا ہے اور حدیث میں ہے : رلیکم بالصدق فان الصدق یھدی الی البرو ان البریھدی الی الجنۃ وما یزال الرجل یصدق و یتحری الصدق حتی یکتب عند اللہ صدیقا۔ (تم پر سچ بولنا لازم ہے۔ سچ، نیکی کی طرف ہدایت دیتا ہے نیکی جنت کی طرف ہدایت دیتی ہے انسان سچ بولتا ہے اور سچ کی کوشش کرتا رہتا ہے حتیٰ کہ وہ اللہ کی بارگاہ میں سچا لکھا جاتا ہے) ۔
Top