Al-Qurtubi - Al-Baqara : 172
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُلُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰكُمْ وَ اشْكُرُوْا لِلّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ اِیَّاهُ تَعْبُدُوْنَ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے كُلُوْا : تم کھاؤ مِنْ : سے طَيِّبٰتِ : پاک مَا رَزَقْنٰكُمْ : جو ہم نے تم کو دیا وَاشْكُرُوْا : اور شکر کرو لِلّٰهِ : اللہ کا اِنْ كُنْتُمْ : اگر تم ہو اِيَّاهُ : صرف اسکی تَعْبُدُوْنَ : بندگی کرتے ہو
اے اہل ایمان جو پاکیزہ چیزیں ہم نے تم کو عطا فرمائی ہیں ان کو کھاؤ اور اگر خدا ہی کے بندے ہو تو اس (کی نعمتوں) کا شکر بھی ادا کرو
آیت نمبر 172 یہ پہلے امر کی تاکید ہے اور یہاں تفضیل کے لئے مومن کو ذکر کے ساتھ خاص فرمایا اور کھانے سے مراد ہر اعتبار سے انتفاع ہے۔ بعض علماء نے فرمایا : اکل سے مراد معروف کھانا ہے۔ صحیح مسلم میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے، فرمایا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے لوگو ! اللہ تعالیٰ پاک ہے اور وہ قبول نہیں فرماتا مگر پاک کو اور اللہ تعالیٰ نے مومنین کو اسی بات کا حکم فرمایا جو اس نے رسولوں کو فرمایا تھا۔ ارشاد فرمایا یایھا الرسل۔۔۔۔۔ تعملون علیم۔ (المومنون) اے میرے پیغمبر و ! پاکیزہ چیزیں کھاؤ اور اچھے کام کرو بیشک میں جو اعمال تم کر رہے ہو ان سے خوب واقف ہوں۔ اور ارشاد فرمایا : یایھا الذین امنوا کلوا من طیبت ما رزقنکم۔ اے ایمان والو ! کھاؤ ان پاک چیزوں کو جو ہم نے دی ہیں تمہیں۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا : ایک شخص لمبا سفر کرتا ہے، پراگندہ بال ہے، غبار آلود ہے وہ ہاتھوں کو آسمان کی طرف بلند کرتا ہے اور کہتا ہے : یا رب یارب ! جبکہ اس کا کھانا حرام ہے اور مشروب حرام ہے اور اس کا لباس حرام ہے اور حرام کی غذا دی گئی ہے تو اس کی دعا کیسے قبول ہوگی۔ واشکروا للہ ان کنتم ایاہ تعبدون شکر کا معنی گزر چکا ہے اعادہ کی ضرورت نہیں۔
Top