Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Al-Baqara : 170
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمُ اتَّبِعُوْا مَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ قَالُوْا بَلْ نَتَّبِعُ مَاۤ اَلْفَیْنَا عَلَیْهِ اٰبَآءَنَا١ؕ اَوَ لَوْ كَانَ اٰبَآؤُهُمْ لَا یَعْقِلُوْنَ شَیْئًا وَّ لَا یَهْتَدُوْنَ
وَاِذَا
: اور جب
قِيْلَ
: کہا جاتا ہے
لَهُمُ
: انہیں
اتَّبِعُوْا
: پیروی کرو
مَآ اَنْزَلَ
: جو اتارا
اللّٰهُ
: اللہ
قَالُوْا
: وہ کہتے ہیں
بَلْ نَتَّبِعُ
: بلکہ ہم پیروی کریں گے
مَآ اَلْفَيْنَا
: جو ہم نے پایا
عَلَيْهِ
: اس پر
اٰبَآءَنَا
: اپنے باپ دادا
اَوَلَوْ
: بھلا اگرچہ
كَانَ
: ہوں
اٰبَآؤُھُمْ
: ان کے باپ دادا
لَا يَعْقِلُوْنَ
: نہ سمجھتے ہوں
شَيْئًا
: کچھ
وَّلَا يَهْتَدُوْنَ
: اور نہ ہدایت یافتہ ہوں
اور جب ان لوگوں سے کہا جاتا ہے کہ جو (کتاب) خدا نے نازل فرمائی ہے اس کی پیروی کرو تو کہتے ہیں (نہیں) بلکہ ہم تو اسی چیز کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا، بھلا اگرچہ ان کے باپ دادا نہ کچھ سمجھتے ہوں اور نہ سیدھے راستے پر ہوں (تب بھی وہ انہیں کی تقلید کئے جائیں گے ؟
آیت نمبر
170
اس میں سات مسائل ہیں : مسئلہ نمبر
1
: اللہ تعالیٰ نے فرمایا : واذا قیل لھم، ھم ضمیر سے مراد کفار عرب ہیں۔ یہ حضرت ابن عباس کا قول ہے۔ یہ یہود کے بارے میں نازل ہوئی۔ یہ طبری کا قول ہے : لھم میں ضمیر، یا ایھا الناس میں جو الناس ہے اس کی طرف راجع ہے۔ بعض علماء نے فرمایا : من یتخذ من دون اللہ میں جو من ہے اس کی طرف راجع ہے اور اتبعوا ما انزل اللہ یعنی قول و عمل میں قرآن کی اتباع کرو۔ قالوا بل نتبع۔۔۔ اباءنا، الفینا کا معنی ہے ہم نے پایا۔ شاعر نے کہا : فالفیتہ غیر مستعتب ولا ذاکر اللہ الا قلیلا میں نے اسے نہ تو بہ کرنے والا اور نہ اللہ کا ذکر کرنے والا پایا مگر تھوڑا۔ مسئلہ نمبر
2
: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اولوکان ابآؤھم الف استفہام کے لئے ہے اور واو کو فتحہ دیا گیا ہے کیونکہ یہ واو عاطفہ ہے، جملہ کا عطف جملہ پر ہے کیونکہ فساد کی غایت التزام میں یہ ہے کہ وہ کہیں ہم اپنے آباء کی پیروی کریں گے اگرچہ وہ نہ بھی سمجھتے تھے۔ پس انہوں نے اپنے نظریہ سے چمٹے رہنے اور اس کے التزام کو ثابت کیا کیونکہ یہی ان کے آباء کی حالت تھی۔ مسئلہ : ہمارے علماء نے فرمایا : اس آیت کے الفاظ کی قوت، تقلید کے ابطال کا تقاضا کرتی ہے اسکی مثل یہ آیت بھی ہے۔ واذا قیل لھم۔۔۔۔۔ علیہ اباءنا (المائدہ :
104
) (جب کہا جاتا ہے انہیں کہ آؤ اس کی طرف جو نازل کیا ہے اللہ نے اور آؤ (اس کے) رسول کی طرف تو کہتے ہیں : کافی ہے ہمیں جس پر پایا ہم نے اپنے باہ دادا کو) ۔ یہ آیت اور اس سے پہلے والی آیت اپنے ماقبل سے متصل ہیں۔ یہ اس طرح ہے کہ اللہ تعالیٰ نے عربوں کی جہالت کے متعلق خبر دی کہ انہوں نے اپنی بیوقوفانہ آراء سے بحیرہ، سائبہ اور وصیلہ جانوروں کی حرمت کا فیصلہ کیا۔ اور انہوں نے حجت اس سے پکڑی کہ یہ ایک ایسا امر ہے جس پر انہوں نے اپنے آباء کو پایا اور اس میں ان کی اتباع کی اور اس کو چھوڑ دیا جو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول پر نازل کیا اور جس کا اس نے اپنے دین میں حکم دیا۔ پس لھم میں ضمیر دونوں آیتوں میں کفار عرب کی طرف لوٹے گی۔ مسئلہ نمبر
3
: بعض علماء نے اسی آیت کی وجہ سے تقلید کی مذمت کی ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے کفار کی مذمت فرمائی کیونکہ انہوں نے باطل میں اپنے آباء کی اتباع کی تھی اور کفر و معصیت میں ان کی پیروی کی تھی۔ یہ مذمت تقلید باطل میں تو صحیح ہے لیکن حق میں تقلید کرنا اصول دین میں سے ایک اصل ہے اور مسلمانوں کی عصمتوں میں سے ایک عصمت (حفاظت) ہے۔ جاہل جو خوف غور و فکر سے قاصر ہوتا ہے وہ اس کی طرف پناہ لیتا ہے۔ علماء کا اصول کے مسائل میں اس کے جواز میں اختلاف ہے جیسا کہ آگے آئے گا اور فروعی مسائل میں اس کا جواز صحیح ہے۔ مسئلہ نمبر
4
: علماء کے نزدیک تقلید کی حقیقت یہ ہے کہ کسی کے قول کو بغیر دلیل کے قبول کرنا۔ اس معنی کے اعتبار سے جس نے نبی کریم ﷺ کے معجزات میں غور و فکر کے بغیر نبی کریم ﷺ کا قول قبول کیا وہ مقلد ہے اور جس نے معجزات میں غوروفکر کرکے آپ نے قول کو قبول کیا وہ مقلد نہیں۔ بعض علماء نے فرمایا : جو کسی کے قول کی صحت کو نہیں جانتا اس کے فتویٰ کی صحت کا اعتقاد کرنا تقلید ہے۔ لغت میں یہ قلادۃ البعیر (اونٹ کا ہار) سے ماخوذ ہے۔ عرب کہتے ہیں : قلدت البعیر، جب تو اس کے گلے میں ایسی رسی ڈالے جس کے ساتھ اس کو چلایا جائے۔ گویا مقلد اپنے تمام امور اپنے قائد کے سپرد کردیتا ہے۔ اسی وجہ سے شاعر نے کہا وقلدوا امرکم للہ درکم ثبت الجنان بامر الحرب مضطلعا مسئلہ نمبر
5
: تقلید یہ تو علم کا طریق ہے، نہ علم تک یہ پہنچانے والی ہے، نہ اصول میں ہے، نہ فروع میں ہے۔ یہ جمہور عقلاء اور علماء کا قول ہے جبکہ حشویہ اور ثعلبیہ جہال سے حکایت ہے کہ یہ (تقلید) حق کی معرفت کا ذریعہ ہے اور یہ واجب ہے اور غور و فکر حرام ہے۔ اور ان پر ہمارے علماء نے جو حجت پیش کی ہے وہ کتب اصول میں ہے۔ مسئلہ نمبر
6
: عام آدمی پر فرض ہے کہ وہ احکام کے استنباط میں احکام کے اصول میں مشغول نہ ہو کیونکہ اسے اس کی اہلیت نہیں ہے اور یہ حکم اس کے لئے ہر اس دینی معاملہ میں ہے جس کو وہ خود نہیں جانتا اور وہ محتاج ہوتا ہے اپنے زمانہ اور اپنے شہر کے بڑے عالم کی طرف جانے کا۔۔۔ پس وہ ہر نئے مسئلہ کو اس سے پوچھے اور اس کو فتویٰ کی پیروی کرے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : فسئلوا اھل الذکر ان کنتم لا تعلمون (النحل) (پوچھو اہل علم سے اگر تم (خود حقیقت حال کو) نہیں جانتے) ۔ اس شخص پر لازم ہے کہ وہ اپنے وقت کے بڑے عالم سے پوچھنے کی کوشش کرے تاکہ اکثر لوگوں کا اس پر اتفاق واقع ہو اور عالم پر بھی فرض ہے کہ وہ کسی بھی جدید مسئلہ میں کسی دوسرے عالم کی تقلید کرے جس میں دلیل و نظر کی وجہ اس پر مخفی ہوگئی ہے وہ اس میں غور وفکر کرنے کا ارادہ کرے حتیٰ کہ وہ مطلوب تک پہنچ جائے۔ پس اس کے پاس وقت تنگ ہو اور اسے عبادت کے فوت ہونے کا خوف ہو یا حکم کے ضیاع کا خوف ہو، خواہ وہ دوسرا مجتہد صحابی ہو یا کوئی اور ہو۔ قاضی ابوبکر اور محققین کی جماعت کا یہی قول ہے۔ مسئلہ نمبر
7
: ابن عطیہ نے کہا : عقائد میں تقلید کے ابطال پر امت کا اجماع ہے۔ قاضی ابوبکر بن عربی، ابو عمر و عثمان بن عیسیٰ بن درب اس الشافعی جیسے علماء کا قول اس کے خلاف ذکر کیا ہے۔ ابن درب اس نے اپنی کتاب ” الانتصار “ میں کہا ہے کہ بعض علماء نے کہا : توحید کے امر میں تقلید جائز ہے۔ یہ غلط ہے کیونکہ اللہ تعالیی کا ارشاد ہے : انا وجدنا اباءنا علی امۃ (زخرف :
22
) اللہ تعالیٰ نے ان کی اپنے آباء کی تقلید پر اور رسل کی اتباع ترک کرنے پر ان کی مذمت کی ہے جیسے اہل بدعت نے اپنے بڑوں کی تقلید کی اور دین میں حضرت محمد ﷺ کی اتباع کو ترک کیا کیونکہ ہر مکلف پر توحید کے امر کا سیکھنا فرض ہے اور ضروری ہے اور یہ کتاب و سنت سے ہی حاصل ہوتا ہے جس طرح آیت توحید میں ہم نے بیان کیا تھا۔ اللہ یھدی من یرید (الحج) ابن درب اس نے کہا : اکثر اہل زیغ کا قول یہ ہے کہ جو کتاب و سنت کو مضبوطی سے پکڑتا ہے وہ مقلد ہے۔ یہ ان کی خطا ہے بلکہ یہ ان کے زیادہ لائق ہے ان کے مذہب کے مناسب ہے، کیونکہ انہوں نے اپنے رہنماؤں اور بڑوں کے قول کو قبول کیا جن میں انہوں نے اللہ کی کتاب اور رسول اللہ کی سنت اور اجماع صحابہ کی مخالفت کی ہے۔ پس یہ ان میں داخل ہیں جن کی اللہ تعالیٰ نے اپنے اس ارشاد سے مذمت کی ہے۔ ربنا انا اطعنا۔۔۔۔ لعنا کبیرا ( سورة احزاب) (اے ہمارے رب ہم نے پیروی کی اپنے سرداروں کی اور اپنے بڑے لوگوں کی پس ان ظالموں نے ہمیں بہکا دیا سیدھی راہ سے الخ) اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا : انا وجدنا ابآءنا۔۔۔۔۔ مھتدون۔ (زخرف) پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی سے فرمایا۔ قل اولو جئتکم۔۔۔۔۔۔ بہ کفرون۔ (زخرف) (اس نبی نے فرمایا : اگر میں لے آؤں تمہارے پاس زیادہ درست چیز اس سے جس پر پایا ہے تم نے اپنے باپ دادا کو (تب بھی ؟ ) انہوں نے جواب دیا : ہم جو دے کر تمہیں بھیجا گیا ہے اس کو نہیں مانتے۔ پھر نبی کریم ﷺ کو فرمایا : فانتقمنا منھم پس ہم نے انتقام لیا ان سے۔ اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا کہ ہدایت ان احکام میں ہے جو رسل (علیہم السلام) لے کر آئے۔ اہل اثر کا قول ان کے عقائد کے بارے میں نہیں ہے کہ ہم نے اپنے ائمہ اور آباء اور لوگوں کو کتاب و سنت اور صالحین کے اجماع پر پایا۔ اور کفار نے کہا : ہم نے اپنے آباء کو پایا اور ہم نے اپنے سادات اور بڑوں کی ایک راستہ میں اطاعت کی۔ چونکہ مسلمانوں نے اپنی اطاعت کو قرآن اور متابعت رسول کی طرف منسوب کیا جبکہ کافروں نے اپنے جھوٹ کو اہل باطل کی طرف منسوب کیا پس وہ گمراہی میں زیادہ ہوگئے۔ کیا آپ نے ملاحظہ نہیں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں حضرت یوسف (علیہ السلام) کی تعریف فرمائی۔ ارشاد فرمایا : انی ترکت ملۃ۔۔۔۔۔۔ وعلی الناس (یوسف) (میں نے چھوڑ دیا ہے دین اس قوم کا جو نہیں ایمان لاتے اللہ پر نیز وہ آخرت کا انکار کرنے والے ہیں اور میں تو پیروکار بن گیا اپنے باپ دادا ابراہیم، اسحاق اور یعقوب کے دین کا، نہیں روا ہمارے لئے کہ ہم شریک ٹھہرائیں اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی چیز کو (توحید پر ایمان) تو اللہ تعالیٰ کا خاص احسان ہے) ۔ جبکہ حضرت یوسف (علیہ السلام) کے آباء وحی کے متبعین تھے اور یہی دین خالص ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے پسند کیا ہے۔ حضرت یوسف (علیہ السلام) کا اپنے آباء کی پیروی کرنا ان کی مدح کی صفات سے ہے۔ اور آپ وہ نہیں لائے جو وہ لائے تھے، اعراض کا ذکر اور اعراض کا جواہر کے ساتھ تعلق اور ان کا ان سے بدلنا پس یہ دلیل ہے کہ ان میں ہدایت نہیں اور نہ ان کے وضع کرنے والوں میں ہدایت ہے۔ ابن حصار نے کہا : ان کے ساتھ تلفظ دو سو سال بعد مامون کے زمانہ میں ظاہر ہوا تھا جب پہلی کتب کے ترجمے کئے گئے اور ان میں عالم کے قدیم اور حدوث میں اختلاف ظاہر ہوا اور جوہر اور اس کا ثوبت، عرض اور اس کی ماہیت میں اختلاف ظاہر ہوا۔ پس بدعتوں اور ان لوگوں نے جن کے دلوں میں کجی تھی۔ انہوں نے ان اصطلاحات کی حفاظت کی طرف جلدی کی اور ان کے ذریعے اہل سنت پر اغراب کا قصد کیا اور اہل ملت میں سے کمزور لوگوں پر شبہات کو داخل کرنے کا ارادہ کیا۔ معاملہ اسی طرح چلتا رہا حتیٰ کہ بدعت غالب آئی اور بدعتی ایک گروہ بن گیا اور سلطان پر معاملہ ملتبس ہوگیا حتیٰ کہ امیر نے خلق قرآن کا قول کیا اور لوگوں کو اس پر مجبور کیا اور امام احمد بن حنبل کو اس کی مخالفت پر سزا دی۔ اہل سنت کے علماء شیخ ابو الحسن اشعری، عبد اللہ بن کلاب اور ابن مجاہد، محاسبی اور دوسرے ان جیسے علماء نے ان کو جواب دینے کا بیڑا اٹھایا اور بدعتوں کے ساتھ ان کی اصطلاحات میں غور و خوض کیا پھر ان کے ساتھ جنگ کی اور ان کے ہتھیاروں کے ساتھ انہیں قتل کیا جو مسلمان کتاب و سنت کو پکڑنے والے تھے اور ملحدین کے شبہات سے اعراض کرنے والے تھے۔ انہوں نے جوہر اور عرض میں غور نہ کیا اور اسی پر سلف صالحین تھے۔ میں کہتا ہوں : جس نے اب متکلمین کی اصطلاح میں غور و فکر کیا حتیٰ کہ اس کے ساتھ دین کا دفاع کیا اس کا مرتبہ انبیاء کے مرتبہ کے قریب ہے۔۔۔ اور جو غالی متکلمین میں سے ان لوگوں کے راستہ پر چلا جنہوں نے اثر کو مضبوطی سے پکڑا اور علم کلام کی کتب کے درس پر برانگیختہ کیا اور وہ حق کو صرف ان اصطلاحات کے واسطہ سے پہچانتا تھا تو وہ مذموم ہوگیا کیونکہ انہوں نے سابقہ ائمہ کے راستہ کو چھوڑ دیا۔۔۔ دلیل اور حجت کے ساتھ جھگڑنا یہ تو قرآن میں واضح ہے۔ اس کا بیان آگے آئے گا۔
Top