Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Al-Baqara : 143
وَ كَذٰلِكَ جَعَلْنٰكُمْ اُمَّةً وَّسَطًا لِّتَكُوْنُوْا شُهَدَآءَ عَلَى النَّاسِ وَ یَكُوْنَ الرَّسُوْلُ عَلَیْكُمْ شَهِیْدًا١ؕ وَ مَا جَعَلْنَا الْقِبْلَةَ الَّتِیْ كُنْتَ عَلَیْهَاۤ اِلَّا لِنَعْلَمَ مَنْ یَّتَّبِعُ الرَّسُوْلَ مِمَّنْ یَّنْقَلِبُ عَلٰى عَقِبَیْهِ١ؕ وَ اِنْ كَانَتْ لَكَبِیْرَةً اِلَّا عَلَى الَّذِیْنَ هَدَى اللّٰهُ١ؕ وَ مَا كَانَ اللّٰهُ لِیُضِیْعَ اِیْمَانَكُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ بِالنَّاسِ لَرَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ
وَكَذٰلِكَ
: اور اسی طرح
جَعَلْنٰكُمْ
: ہم نے تمہیں بنایا
اُمَّةً
: امت
وَّسَطًا
: معتدل
لِّتَكُوْنُوْا
: تاکہ تم ہو
شُهَدَآءَ
: گواہ
عَلَي
: پر
النَّاسِ
: لوگ
وَيَكُوْنَ
: اور ہو
الرَّسُوْلُ
: رسول
عَلَيْكُمْ
: تم پر
شَهِيْدًا
: گواہ
وَمَا جَعَلْنَا
: اور نہیں مقرر کیا ہم نے
الْقِبْلَةَ
: قبلہ
الَّتِىْ
: وہ کس
كُنْتَ
: آپ تھے
عَلَيْهَآ
: اس پر
اِلَّا
: مگر
لِنَعْلَمَ
: تاکہ ہم معلوم کرلیں
مَنْ
: کون
يَّتَّبِعُ
: پیروی کرتا ہے
الرَّسُوْلَ
: رسول
مِمَّنْ
: اس سے جو
يَّنْقَلِبُ
: پھرجاتا ہے
عَلٰي
: پر
عَقِبَيْهِ
: اپنی ایڑیاں
وَاِنْ
: اور بیشک
كَانَتْ
: یہ تھی
لَكَبِيْرَةً
: بھاری بات
اِلَّا
: مگر
عَلَي
: پر
الَّذِيْنَ
: جنہیں
ھَدَى
: ہدایت دی
اللّٰهُ
: اللہ
وَمَا كَانَ
: اور نہیں
اللّٰهُ
: اللہ
لِيُضِيْعَ
: کہ وہ ضائع کرے
اِيْمَانَكُمْ
: تمہارا ایمان
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
بِالنَّاسِ
: لوگوں کے ساتھ
لَرَءُوْفٌ
: بڑا شفیق
رَّحِيْمٌ
: رحم کرنے والا
اور اسی طرح ہم نے تم کو امت معتدل بنایا ہے تاکہ تم لوگوں پر گواہ بنو اور پیغمبر (آخر الزماں ﷺ تم پر گواہ بنیں اور جس قبلے پر تم (پہلے) تھے اس کو ہم نے اس لئے مقرر کیا تھا کہ معلوم کریں کہ کون (ہمارے) پیغمبر کا تابع رہتا ہے اور کون الٹے پاؤں پھرجاتا ہے اور یہ بات (یعنی تحویل قبلہ لوگوں کو) گراں معلوم ہوئی مگر جن کو خدا نے ہدایت بخشی ہے (وہ اسے گراں نہیں سمجھتے) اور خدا ایسا نہیں کہ تمہارے ایمان کو یونہی کھو دے خدا تو لوگوں پر بڑا مہربان (اور) صاحب رحمت ہے
آیت نمبر
143
اس میں چار مسائل ہیں : مسئلہ نمبر
1
: وکذلک جعلنکم امۃ وسطا مطلب یہ ہے کہ جس طرح کعبہ زمین کے درمیان ہے اسی طرح تمہیں امت وسط بنایا یعنی تمہیں انبیاء سے کم درجہ اور دوسری امتوں سے بلند درجہ بنایا۔ الوسط کا مطلب العدل ہے۔ اس کی اصل یہ ہے کہ اچھی چیز درمیانی چیز ہوتی ہے۔ ترمذی نے حضرت ابو سعید خدری سے اور انہوں نے نبی کریم ﷺ وکذلک جعلنکم امۃ وسطا کے تحت روایت کیا ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : عدلا یعنی وسط سے مراد عدل ہے فرمایا : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ قرآن میں ہے : قال اوسطھم یعنی درمیان والے اور بہتر شخص نے کہا۔ زبیر نے کہا : ھم وسط یرضی الانام بحکمھم اذا نزلت احدی اللیالی بمعظم ایک اور شاعر نے کہا : انتم اوسط حی علموا بصغیر الامر او احدی الکبر ایک اور شاعر نے کہا : لا تذھبن فی الامور فرطا لا تسألن ان سألت شططا ان تمام اشعار میں وسطا بہتر اور عمدہ کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔ وسط الوادی وادی کی بہتر جگہ کو کہتے ہیں جس میں گھاس اور پانی زیادہ ہو۔ جب وسط میں نہ کمی ہوتی ہے نہ زیادتی تو وہ محمود ہوتا ہے۔ یعنی اس امت میں نہ تو نصاریٰ کا غلو ہے جو وہ انبیاء کرام کے بارے کرتے تھے اور نہ یہود کی طرح کوتاہی ہے جو وہ انبیاء کی شان میں کرتے تھے۔ حدیث پاک میں ہے : خیر الامور اوسطھا۔ بہتر کام اچھا کام ہوتا ہے۔ حضرت علی ؓ سے مروی ہے : علیکم بالنمط الاوسط۔ تم پر بہتر جماعت کو پکڑنا لازم ہے۔ بہتر جماعت وہ ہوتی ہے، بلند جس کی طرف اترتا ہے اور نیچے والا اس کی طرف بلند ہوتا ہے۔ فلان من اوسط قومہ، فلاں اپنی قوم سے بہتر ہے۔ وانہ لواسطۃ قومہ و وسط قومہ۔ یعنی وہ اپنی قوم سے بہتر ہے ان میں سے اہل حسب میں سے ہے۔ قد وسط وساطۃ وسطہ۔ الوسط سے نہیں ہے جو دو چیزوں کے درمیان ہوتا ہے الوسط (سین کے سکون کے ساتھ) ظرف ہے تو کہتا ہے : صلیت وسط القوم، جلست وسط الدار کیونکہ یہ اسم ہے۔ جوہری نے کہا : ہر وہ جگہ جہاں بین رکھنا صحیح ہو وہاں وسط ہوگا اور اگر جہاں بین رکھنا صحیح نہ ہو تو وہ وسط (حرکت کے ساتھ) ہوگا اور کبھی سین کو ساکن کیا جاتا ہے اس کی کوئی وجہ نہیں۔ مسئلہ نمبر
2
: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : لتکونوا لام کی کی وجہ سے منصوب ہے یعنی لان تکونوا۔ شھداء، کان کی خبر ہے۔ علی الناس یعنی محشر میں امتوں کے خلاف انبیاء کے گواہ بنو، جیسا کہ بخاری میں حضرت ابو سعید خدری سے ثابت ہے فرمایا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : قیامت کے روز حضرت نوح (علیہ السلام) کو پکارا جائے گا۔ وہ کہیں گے : لبیک وسعدیک یا رب۔ اے رب ! میں حاضر ہوں، تیری سعادت سے سعادت حاصل کرتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا : کیا تو نے پیغام پہنچایا تھا ؟ وہ کہیں گے : ہاں۔ پھر ان کی امت سے پوچھا جائے گا، کیا اس نے تمہیں پیغام پہنچایا تھا ؟ وہ کہیں گے : ہمارے پاس تو کوئی ڈرانے والا نہیں آیا تھا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا : تیری گواہی کون دے گا۔ حضرت نوح (علیہ السلام) کہیں گے : حضرت محمد ﷺ اور آپ کی امت۔ پس یہ گواہی دیں گے کہ حضرت نوح (علیہ السلام) نے تبلیغ کی تھی۔ اور حضرت محمد ﷺ تم پر گواہی دیں گے۔ اللہ تعالیٰ کے ارشاد کا یہی مطلب ہے : وکذلک جعلنکم امۃ وسطا لتکونوا شھدآء علی الناس ویکون الرسول علیکم شھیدا۔ ابن مبارک نے اس حدیث کو طویل ذکر کیا ہے۔ اس حدیث میں ہے : امتیں کہیں گی وہ ہمارے خلاف کیسے گواہی دیں گے جنہوں نے ہمیں پایا ہی نہیں۔ اللہ تعالیٰ پوچھیں گے : تم ان کے خلاف کیسے گواہی دو گے جن کو تم نے پایا ہی نہیں۔ امت محمدیہ کے لوگ کہیں گے : اے ہمارے رب ! ہماری طرف تو نے رسول مبعوث فرمایا، ہماری طرف تو نے اپنا عہد اور اپنی کتاب نازل فرمائی، تو نے خود ہم پر بیان کیہا کہ انہوں نے پیغام پہنچایا تھا۔ پس جو تو نے ہمیں عہد دیا تھا اس کی بناء پر ہم نے گواہی دی۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا : انہوں نے سچ کہا۔ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد سے یہی مراد ہے : کذلک جعلنکم امۃ وسطا۔۔۔۔ الوسط سے مراد عدل ہے۔۔۔۔ لتکونوا شھدآء علی الناس ویکون الرسول علیکم شھیدا۔ ابن نعم نے کہا : مجھے کہ خبر پہنچی ہے کہ قیامت کے روز حضرت محمد ﷺ کی امت گواہی دے گی مگر وہ گواہی نہیں دے گا جس کے دل میں اپنے بھائی کے بارے میں عداوت ہوگی۔ ایک طائفہ نے کہا آیت کا معنی ہے : بعض بعض کے مرنے بعد گواہی دیں گے جیسا کہ صحیح مسلم میں حضرت انس سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : جب آپ کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو اس پر خیر سے تعریف کی گئی۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا : اس پر واجب ہوگئی، واجب ہوگئی، واجب ہوگی۔ حضرت عمر نے عرض کی : میرا باپ اور میری ماں آپ پر قربان ہوں۔ جنازہ گزرا اس کی خیر کے ساتھ تعریف کی گئی تو آپ نے فرمایا : واجب ہوگئی، واجب ہوگی، واجب ہوگی ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس کی تم نے خیر کے ساتھ تعریف کی اس کے لئے جنت واجب ہوگی اور جس کی تم نے برائی بیان کی اس کے لئے آگ واجب ہوگئی۔ تم زمین میں اللہ تعالیٰ کے گواہ ہو۔ تم زمین میں اللہ تعالیٰ کے گواہ ہو۔ تم زمین میں اللہ تعالیٰ کے گواہ ہو، تم زمین میں اللہ تعالیٰ کے گواہ ہو۔ بخاری نے اس کے ہم معنی روایے کی ہے۔ بخاری اور مسلم کے علاوہ میں کئی طرق میں ہے پھر یہ آیت تلاوت فرمائی لتکونوا شھدآء۔۔۔۔ علیکم شھیدا۔ ابان اور لیث نے شہر بن جوشب سے انہوں نے حضرت عبادہ بن صامت سے روایت کیا ہے، فرمایا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میری امت کو ایسی تین چیزیں عطا کی گئی ہیں جو سوائے انبیاء کے کسی کو عطا نہیں کی گئیں۔ جب اللہ تعالیٰ نے کوئی نبی مبعوث فرمایا تو اسے فرمایا : مجھ سے دعا مانگ میں تیری دعا قبول کروں گا اور اس (میری) امت کو فرمایا : ادعونی استجب لکم۔ (غافر :
60
) تم مجھ سے مانگو میں تمہاری دعا قبول کروں گا۔ اور جب کسی نبی کو بھیجا تو اسے فرمایا : تم پر دین میں کوئی حرج نہیں اور اس امت کو بھی فرمایا : وما جعل علیکم فی الدین من حرج (الحج :
78
) اور جب اللہ تعالیٰ نے کسی نبی کو مبعوث فرمایا تو اسے اپنی قوم پر شہید بنایا اور اس امت کو تمام لوگوں پر گواہ بنایا۔ اس حدیث کو حکیم ابو عبد اللہ نے ” نوادر الاصول “ میں نقل کیا ہے۔ مسئلہ نمبر
3
: ہمارے علماء نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں ہمیں اپنے خاص فضل سے آگاہ فرمایا کہ اس نے ہمیں عدالت کے اسم سے موسوم فرمایا اور تمام مخلوق پر گواہی کا مرتبہ عطا فرمایا۔ اس نے مرتبہ کے اعتبار سے ہمیں اول بنایا اور زمانہ کے اعتبار سے آخر بنایا۔ جس طرح فرمایا : نحن الآخرون والاولون۔ ہم زمانہ کے اعتبار سے آخری ہیں اور مرتبہ اعتبار سے اول ہیں۔ یہ دلیل ہے کہ عادل ہی صرف گواہی دیں گے غیر پر غیر کا قول نافذ نہ ہوگا مگر جب کہ وہ عادل ہو۔ عدالت کا بیان اور اس کا حکم انشاء اللہ سورت کے آخر میں آئے گا۔ مسئلہ نمبر
4
: اس میں اجماع کی صحت اور اس کے ساتھ حکم کے وجوب پر دلیل ہے کیونکہ جب وہ عادل ہوں گے وہ لوگوں پر گواہی دیں گے، ہر ہر زمانہ کے لوگ بعد والوں پر گواہ ہیں۔ صحابہ کا قول تابعین پر حجت اور شاہد ہے اور تابعین کا قول بعد والوں پر حجت ہے۔ جب امت شہداء (گواہ) ہے تو اس کا قول قبول کرنا واجب ہے۔ اس شخص کے قول کا کوئی اعتبار نہیں جس نے کہا کہ اس سے پوری امت مراد ہے کیونکہ پوری امت کا اجماع تو قیامت تک ثابت نہ ہوگا۔ اصول فقہ کی کتب میں اس کا بیان ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ویکون الرسول علیکم شھیدا بعض علماء نے فرمایا : اس کا معنی ہے قیامت کے روز رسول مکرم ﷺ تمہارے اعمال پر گواہ ہوں گے۔ بعض علماء نے فرمایا : علیکم بمعنی لکم ہے یعنی تمہارے لئے ایمان کی گواہی دے گا۔ بعض علماء نے فرمایا : تمہارے لئے تم پر تبلیغ کی گواہی دے گا۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : وما جعلنا القبلۃ التی کنت علیھا بعض علماء نے فرمایا : یہاں قبلہ سے قبلہ اولیٰ مراد ہے کیونکہ فرمایا کنت علیھا بعض نے فرمایا : دوسرا قبلہ مراد ہے اور کاف زائدہ ہے یعنی انت الآن علیھا جیسا کہ پہلے گزر چکا ہے کنتم خیرا مۃ اخرجت للناس (آل عمران :
110
) یعنی انتم خیر امۃ۔ یہ بعض علماء کا قول ہے۔ تفصیل آگے آئے گی۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : الا لنعلم من یتبع الرسول حضرت علی ؓ نے فرمایا : لنعلم کا معنی ہے لنری۔ (ہم دیکھ لیں) اور عرب رؤیت کی جگہ علم کو اور علم کی جگہ رؤیت کا استعمال کرتے ہیں۔ جیسے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : الم ترکیف فعل ربک (الفیل :
1
) اس میں الم تر بمعنی الم تعلم ہے۔ بعض علماء نے فرمایا : اس کا معنی ہے مگر تاکہ تم جان لو کہ ہم جانتے ہیں کیونکہ منافقین شک میں تھے کہ اللہ تعالیٰ اشیاء کے پائے جانے سے پہلے انہین جانتا ہے۔ بعض نے فرمایا اس کا معنی ہے ہم یقین والوں کو شک کرنے والوں سے ممتاز کردیں۔ یہ ابن فورک نے بیان کیا ہے اور طبری نے حضرت ابن عباس سے روایت کیا ہے، بعض نے فرمایا : اس کا معنی ہے تاکہ نبی مکرم ﷺ اور آپ متبعین جان لیں۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی نسبت اپنی طرف کی جس طرح کہا جاتا ہے، امیر نے ایسا کیا حالانکہ وہ کام اس کے متبعین نے کیا ہوتا ہے۔ یہ مہدوی نے بیان کیا ہے اور عمدہ قول ہے۔ بعض علماء نے فرمایا : اس کا معنی ہے تاکہ حضرت محمد ﷺ جان لیں۔ علم کی نسبت اللہ تعالیٰ نے اپنی طرف کی تخصیص اور تفضیل کے لئے جس طرح اپنے اس ارشاد میں اپنی ذات کی طرف اشارہ فرمایا : اے ابن آدم ! میں مریض تھا تو نے میری عیادت نہیں کی۔ پہلا قول زیادہ واضح ہے کیونکہ اس کو معنی معاینۃ کا علم ہے جو جزا کا موجب ہے۔ اللہ تعالیٰ غیب اور شہادت کو جاننے والا ہے وہ کسی چیز کے پائے جانے سے پہلے بھی اسے جانتا ہے۔ معلومات پر احوال مختلف ہوتے ہیں اور اس کا علم مختلف نہیں ہوتا بلکہ تمام کے ساتھ ایک تعلق کے ساتھ معلق ہوتا ہے۔ قرآن کریم میں جو اس معنی کی آیات موجود ہیں ان کا یہی معنی ہے مثلاً ولیعلم اللہ الذین امنوا ویتخذ منکم شھدآء (آل عمران :
140
) ، ولنبلونکم حتی۔۔۔۔ والصبرین (محمد :
31
) ۔ (یہ اس لئے کہ دیکھ لے اللہ تعالیٰ ان کو جو ایمان لائے اور بنائے تم میں سے کچھ شہید اور ہم ضرور آزمائیں گے تمہیں تاکہ ہم دیکھ لیں تم میں سے جو مصروف جہاد رہتے ہیں اور صبر کرنے والے ہیں) اور اس کے مشابہ آیات۔ یہ آیت قریش کے قول ماولھم۔۔۔ علیھا کا جواب ہے قریش کعبہ سے محبت کرتے تھے۔ پس اللہ تعالیٰ نے انہیں غیر مالوف سے آزمایا تاکہ ظاہر ہوجائے جو رسول کی اتباع کرتا ہے اس سے جو اتباع نہیں کرتا۔ زہری نے الا لیعلم پڑھا ہے۔ اس قراءت میں من محل رفع میں ہوگا کیونکہ فعل مجہول کا نائب فاعل ہے اور جمہور کی قراءت پر مفعول کی حیثیت سے منصوب ہے یتبع الرسول یعنی استقبال قبلہ کا جو حکم دیا گیا ہے اس میں رسول مکرم ﷺ کی پیروی کرتا ہے۔ ممن ینقلب علیٰ عقبیہ یعنی جو اس کے دین سے مرتد ہوتا ہے کیونکہ قبلہ جب تبدیل ہو اتو مسلمانوں میں سے کچھ مرتد ہوگئے تھے اور ایک قوم منافق ہوگئی تھی۔ وان کا نت لکبیرۃ یعنی قبلہ تبدیل ہونا بہت بڑا تھا۔ حضرت ابن عباس، مجاہد اور قتادہ کا یہ قول ہے۔ عربی میں تقدیر یوں ہوگی۔ وان کا نت التحویلۃ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : وان کا نت لکبیرۃ۔ فراء کا خیال ہے : ان اور لام، بمعنی ما اور الا ہے۔ بصری کہتے ہیں : ان ثقیلۃ کو مخففہ کیا گیا ہے۔ اخفش نے کہا : یعنی قبلہ، یا تحویلہ یا تولیہ بھاری ہے۔ الا علی الذین ھدی اللہ یعنی اس نے ہدایت کو پیدا کیا۔ اس سے مراد دلوں میں ایمان ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : اولئک کتب فی قلوبھم الایمان (مجادلہ :
22
) ۔ یہ وہ لوگ ہیں نقش کردیا ہے اللہ نے ان کے دلوں میں ایمان۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : وما کان اللہ لیضیع ایمانکم علماء کا اتفاق ہے یہ ان کے متعلق نازل ہوئی جو بیت المقدس کی طرف منہ کرکے نماز پڑھتے ہوئے فوت ہوگئے تھے جیسا کہ بخاری میں حضرت براء بن عازب کی حدیث سے ثابت ہے۔ یہ حدیث پہلے گزر چکی ہے۔ ترمذی نے حضرت ابن عباس سے روایت کیا ہے، فرمایا : جب نبی کریم ﷺ کو قبلہ کی طرف منہ کرنے کا حکم دیا گیا تو صحابہ نے کہا : یا رسول اللہ ﷺ ! ہمارے ان بھائیوں کا کیا ہوگا جو بیت المقدس کی طرف منہ کرکے نماز پڑھتے ہوئے فوت ہوگئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی : وما کان اللہ لیضیع ایمانکم امام ترمذی نے فرمایا یہ حدیث حسن، صحیح ہے۔ نماز کو ایمان کہا گیا ہے کیونکہ یہ نیت، قول اور عمل پر مشتمل ہے۔ امام مالک نے فرمایا میں اس آیت کے ساتھ مرجئۃ کا قول ذکر کرتا ہوں کہ جو کہتے ہیں کہ نماز، ایمان میں سے نہیں ہے۔ محمد بن اسحاق نے کہا وما کان اللہ لیضیع ایمانکم یعنی قبلہ کی طرف متوجہ ہونے اور اپنے نبی کی تصدیق کی وجہ سے تمہارے ایمان کو ضائع نہیں کرے گا۔ مسلمانوں کی اکثریت اور اصولین کا نظریہ یہی ہے۔ ابن وہب، ابن قاسم، ابن عبد الحکم اور اشہب نے مالک سے روایت کیا ہے وما کان اللہ لیضیع ایمانکم فرمایا : ایمان سے مراد نماز ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ان اللہ بالناس لرءوف رحیم، الرأفۃ، رحمت سے زیادہ ہوتی ہے۔ ابو عمرو بن العلاء نے کہا : الرأفۃ اکثر من الرحمۃ۔ ہم نے اپنی کتاب الاسنی فی شرح اسماء اللہ الحسنی میں اس کا لغوی معنی، اس کے اشعار اور معانی کا ذکر کیا ہے۔ کو فیوں اور ابو عمرو نے لرؤف، فعل کے وزن پر پڑھا ہے یہ بنی اسد کی لغت ہے۔ اسی سے ولید بن عقبہ کا قول ہے : وشر الطالبین فلا تکنہ یقاتل عمہ الرؤف الرحیم کسائی نے حکایت کیا ہے کہ بنی اسد کی لغت فعل کے وزن پر لرأف ہے۔ اوب جعفر بن القعقاع نے لروف بغیر ہمزہ کے ثقیل پڑھا ہے۔ اسی طرح کتاب اللہ میں ہر ہمزہ کو تسہیل کے ساتھ پڑھا ہے جو ساکن ہے یا متحرک ہے۔
Top