Al-Qurtubi - Al-Israa : 56
قُلِ ادْعُوا الَّذِیْنَ زَعَمْتُمْ مِّنْ دُوْنِهٖ فَلَا یَمْلِكُوْنَ كَشْفَ الضُّرِّ عَنْكُمْ وَ لَا تَحْوِیْلًا
قُلِ : کہ دیں ادْعُوا : پکارو تم الَّذِيْنَ : وہ جن کو زَعَمْتُمْ : تم گمان کرتے ہو مِّنْ دُوْنِهٖ : اس کے سوا فَلَا يَمْلِكُوْنَ : پس وہ اختیار نہیں رکھتے كَشْفَ : دور کرنا الضُّرِّ : تکلیف عَنْكُمْ : تم سے وَ : اور لَا : نہ تَحْوِيْلًا : بدلنا
کہو (کہ مشرکو) جن لوگوں کی نسبت تمہیں (معبود ہونے کا) گمان ہے انکو بلا دیکھو۔ وہ تم سے تکلیف کے دور کرنے یا اس کو بدل دینے کا کچھ بھی اختیار نہیں رکھتے۔
آیت نمبر 56 قولہ تعالیٰ : قل ادعوا الذین زعمتم من دونہٖ جب قریش کو قحط میں مبتلا کیا گیا اور انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے پاس شکوہ کیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی، یعنی تم ان کو بلاؤ جن کی تم اللہ تعالیٰ کے سوا پرستش کرتے ہو اور گمان کرتے ہو کہ وہ خدا ہیں۔ اور حسن نے کہا ہے : یعنی ملائکہ، عیسیٰ اور عزیر (کوبلاؤ) ۔ حضرت ابن مسعود ؓ نے کہا ہے۔ یعنی جنوں کو بلاؤ۔ فلا یملکون کشف الضرعنکم یعنی وہ قحط جو سات سال تک ان پر مسلط رہا (وہ اس تکلیف کو دور کرنے کی قدرت نہیں رکھتے ) ، یہ مقاتل کے قول کے مطابق ہے۔ ولا تحویلاً اور نہ ہی وہ اسے فقر سے غنی (خوشحالی) کی طرف اور بیماری سے صحت کی طرف بدل سکتے ہیں۔
Top