Al-Qurtubi - Al-Israa : 54
رَبُّكُمْ اَعْلَمُ بِكُمْ١ؕ اِنْ یَّشَاْ یَرْحَمْكُمْ اَوْ اِنْ یَّشَاْ یُعَذِّبْكُمْ١ؕ وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ عَلَیْهِمْ وَكِیْلًا
رَبُّكُمْ : تمہارا رب اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِكُمْ : تمہیں اِنْ : اگر يَّشَاْ : وہ چاہے يَرْحَمْكُمْ : تم پر رحم کرے وہ اَوْ : یا اِنْ : اگر يَّشَاْ : وہ چاہے يُعَذِّبْكُمْ : تمہیں عذاب دے وَمَآ : اور نہیں اَرْسَلْنٰكَ : ہم نے تمہیں بھیجا عَلَيْهِمْ : ان پر وَكِيْلًا : داروغہ
تمہارا پروردگار تم سے خوب واقف ہے۔ اگر چاہے تو تم پر رحم کرے یا اگر چاہے تو تمہیں عذاب دے۔ اور ہم نے تم کو ان پر داروغہ بنا کر نہیں بھیجا۔
آیت نمبر 54 قولہ تعالیٰ : ربکم اعلم بکم ؕان یشایرحکم او ان یشا یعذبکم یہ خطاب مشرکین کو ہے، اور اس کا معنی ہے : اگر چاہے تو تمہیں اسلام کی ترفیق عطا فرمادے اور تم پر رحم وکرم فرمادے، یا تمہیں شک پر موت دے دے اور تمہیں سزا اور عذاب میں مبتلاکردے : یہ ابن جریج نے کہا ہے۔ اور أعلم بمعنی علیم (خوب جاننے والا) ہے، جیسا کہ ان کا قول : اللہ اکبر میں اکبر بمعنی کبیر ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ خطاب مومنین کے لئے ہے، یعنی اگر وہ چاہے تو تم پر رحم وکرم فرمائے اس طرح کہ وہ کفار مکہ سے تمہیں محفوظ رکھے، یا اگر وہ چاہے تو وہ تمہیں ان کو تم پر مسلط کرکے سزا دے : یہ کلبی نے کہا ہے۔ ومآ ارسلنک علیھم وکیلاً یعنی ہم نے آپ کو انہیں کفر سے روکنے کے بارے میں ذمہ راد نہیں بنایا اور نہ ہم نے ان کے ایمان کو آپ کے سپرد کیا ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : ہم نے آپ کو ان کفیل نہیں ننایا کہ آپ کو ان کے بدلے پکڑلیا جائے گا۔ اور شاعر نے کہا ہے : ذکرت أبا أروی فبت کأننی برد الأمور الماضیات وکیل اس میں وکیل بمعنی کفیل ہے۔
Top