Al-Qurtubi - Al-Israa : 39
ذٰلِكَ مِمَّاۤ اَوْحٰۤى اِلَیْكَ رَبُّكَ مِنَ الْحِكْمَةِ١ؕ وَ لَا تَجْعَلْ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ فَتُلْقٰى فِیْ جَهَنَّمَ مَلُوْمًا مَّدْحُوْرًا
ذٰلِكَ : یہ مِمَّآ : اس سے جو اَوْحٰٓى : وحی کی اِلَيْكَ : تیری طرف رَبُّكَ : تیرا رب مِنَ الْحِكْمَةِ : حکمت سے وَلَا : اور نہ تَجْعَلْ : بنا مَعَ اللّٰهِ : اللہ کے ساتھ اِلٰهًا : معبود اٰخَرَ : کوئی اور فَتُلْقٰى : پھر تو ڈالدیا جائے فِيْ جَهَنَّمَ : جہنم میں مَلُوْمًا : ملامت زدہ مَّدْحُوْرًا : دھکیلا ہوا
(اے پیغمبر ﷺ یہ ان (ہدایتوں) میں سے ہیں جو خدا نے دانائی کی باتیں تمہاری طرف وحی کی ہیں اور خدا کے ساتھ کوئی اور معبود نہ بنانا کہ (ایسا کرنے سے) ملامت زدہ اور (درگاہ خدا سے) راندہ بنا کر جہنم میں ڈال دیئے جاؤ گے۔
آیت نمبر 39 ذٰلک سے اشارہ ان آداب، قصص اور احکام کی طرف ہے جنہیں وہ سابقہ آیات متضمن ہیں جنہیں لے کر حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نازل ہوئے، یعنی یہ ان محکم افعال میں سے ہیں جن کا تقاضا اللہ عزوجل کی حکمت اپنے بندوں کے بارے میں کرتی ہے، اور اس نے انہیں ان کے لئے محاسن اخلاقی کیا ہے۔ یہ خطاب حضور نبی کریم ﷺ کو ہے اور مراد ہر وہ انسان ہے جس نے اس آیت کو سنا۔ اور المدحور سے مراد ذلیل ورسوا کیا گیا اور (اللہ تعالیٰ کی رحمت سے) بہت دور ہٹایا گیا ہے۔ اور یہ اس سورت میں گزر چکا ہے۔ اور دعا میں کہا جاتا ہے : اللھم ادحرعنا الشیطان (اے اللہ ! شیطان کو ہم سے دور کردے) ۔
Top