Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Al-Israa : 37
وَ لَا تَمْشِ فِی الْاَرْضِ مَرَحًا١ۚ اِنَّكَ لَنْ تَخْرِقَ الْاَرْضَ وَ لَنْ تَبْلُغَ الْجِبَالَ طُوْلًا
وَلَا تَمْشِ
: اور نہ چل
فِي الْاَرْضِ
: زمین میں
مَرَحًا
: اکڑ کر (اتراتا ہوا)
اِنَّكَ
: بیشک تو
لَنْ تَخْرِقَ
: ہرگز نہ چیر ڈالے گا
الْاَرْضَ
: زمین
وَلَنْ تَبْلُغَ
: اور ہرگز نہ پہنچے گا
الْجِبَالَ
: پہاڑ
طُوْلًا
: بلندی
اور زمین پر اکڑ کر (اور تن کر) مت چل کہ تو زمین کو پھاڑ تو نہیں ڈالے گا اور نہ لمبا ہو کر پہاڑوں کی چوٹی تک پہنچ جائے گا۔
آیت نمبر
37
تا
38
اس میں پانچ مسائل ہیں : مسئلہ نمبر
1
۔ قولہ تعالیٰ : ولا تمش فی الارض مرحًا یہ غرور اور تکبر سے نہی ہے اور تواضع اور انکساری کا حکم ہے۔ المرح کا معنی ہے بہت زیادہ خوشی اور فرحت کا اظہار کرنا۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : اس کا معنی چلنے میں تکبر کا اظہار کرنا (یعنی اکڑ کر چلنا) ہے۔ بعض نے کہا ہے : انسان کا اپنی قدر اور مقام سے تجاوز کرجانا ہے۔ اور حضرت قتادہ نے کہا ہے : اس سے مرادچال میں غرور اور خودپسندی کا اظہار کرنا ہے : اور یہ بھی کہا گیا ہے : اس کا معنی کسی نعمت پر اترانا اور اسکا شکرادا نہ کرنا ہے اور اکڑنا ہے۔ بعض نے کہا ہے : اس سے مراد نشاط اور چستی کا اظہار کرنا ہے۔ یہ تمام اقوال معنوی اعتبار سے قریب قریب ہیں لیکن یہ دو قسموں میں منقسم ہیں : ان میں سے ایک قسم مذموم (قابل مذمت) ہے اور دوسری محمود (قابل تعریف) ہے، پس تکبر کرنا، اترانا، غرور کرنا، اور انسان کا اپنی قدر سے تجاوز کرنا یہ سب مذموم ہے اور مذموم ہے اور فرحت و انبساط اور نشاط وچستی کا اظہار کرنا محمود اور اچھا ہے۔ تحقیق اللہ تعالیٰ نے ان دو میں سے ایک کے ساتھ (یعنی فرحت اور نشاط) اپنے آپ کو متصف فرمایا ہے، پس صحیح حدیث میں ہے اللہ أفرح بتوبۃ العبد من رجل۔۔۔ الحدیث (اللہ تعالیٰ بندے کی توبہ سے اس آدمی کی نسبت زیادہ خوش ہوتا ہے) ۔ اور سستی شرعاً مذموم ہے اور نشاط اس کی ضد ہے۔ اور کبھی تکبر اور جو چیزیں اس کے معنی میں ہیں محمود اور اچھی ہوتی ہیں، اور وہ یہ کہ جب یہ اللہ تعالیٰ کے دشمنوں اور ظالموں کے خلاف ہوں۔ ابوحاتم محمد بن حبان نے ابن جابر بن عتیک سے اور انہوں نے اپنے باپ سے اور انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے مسند روایت بیان کی ہے کہ آپ محمد ﷺ نے فرمایا :” غیرت میں سے وہ بھی جسے اللہ تعالیٰ مبغوض اور ناپسند جانتا ہے اور وہ بھی ہے جسے اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے اور غرور اور تکبر میں سے ایک وہ ہے جسے اللہ عزوجل پسند فرماتا ہے اور اس میں سے ایک وہ ہے جسے اللہ تعالیٰ مبغوض قرار دیتا ہے، پس وہ غیرت جسے اللہ تعالیٰ پسند فرماتا ہے وہ وہ غیرت ہے جو دین کے بارے میں ہو اور وہ غیرت جسے اللہ تعالیٰ ناپسند کرتا ہے وہ غیرت ہے جو دین کے معاملہ میں نہ ہو اور وہ عونت وتکبر جسے اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے وہ آدمی کا جنگ کے وقت اور صدقہ دیتے وقت اپنے نفس کے ساتھ اظہار فخر کرنا ہے اور وہ تکبر و غرور جسے اللہ تعالیٰ ناپسند کرتا ہے وہ باطل اور غلط کاموں میں اس کا غرور اور تکبر کرنا ہے “۔ اسے ابوداؤد نے اپنی مصنف وغیرہ میں نقل کیا ہے۔ اور انہوں نے یہ اشعار کہے ہیں : ولا تمش فوق الأرض إلا تواضعا فکم تحتھا قوم ھمومنک أرفع توزمین کے اوپر تواضع اور انکساری کے بغیر نہ چل پس اس کے نیچے کتنی قومیں ہیں جو تجھ سے بلند اور ارفع تھیں۔ و إن کنت فی عز و حرز و منعۃ فکم مات من قوم ھم منک أمنع اور اگر تو عزت، حفاظت اور قوت میں ہے، تو قوم میں سے کتنے مرگئے جو تجھ سے زیادہ محفوظ اور طاقتور تھے۔ مسئلہ نمبر
2
۔ انسان کا بغیر حاجت کے محض برتری اور غلبے کے اظہار کے لئے شکار کرنا بھی اس آیت میں داخل ہے، اس میں حیوان کو عذاب دینا اور اسے جاری رکھنا بغیر کسی حاجت اور مقصد کے وہ بھی داخل ہے۔ اور رہا وہ آدمی جو کسی دن اور اس دن کی کسی ساعت و سکون حاصل کرتا ہے، اور اس میں وہ اپنے آپ کو اس مقابلے اور راحت میں قوت و طاقت باہم پہنچاتا ہے تاکہ وہ اس کے سبب نیکی اور خیر میں مشغول رہنے کے لئے مدد حاصل کرسکے، مثلاً علم پڑھنا یا نماز پڑھنا وغیرہ، تو یہ اس آیت میں داخل نہیں ہے قولہ تعالیٰ : مرحًا جمہور کی قرأت را کے فتحہ کیساتھ ہے۔ اور اس میں ایک گروہ کی قرأت جسے یعقوب نے بیان کیا ہے وہ اسم فاعل ہو نیکی بنا پر را کے کسرہ کیساتھ ہے۔ اور پہلی زیادہ بلیغ ہے، کیونکہ بلاشبہ تیرا یہ قول : جاء زید رکضًا تیرے قول جاء زید راکضا کی نسبت زیادہ بلیغ ہے، پس اسی طرح تیرا قول : مرحا بھی ہے۔ اور المرح مصدر ہے لہٰذا اس میں مرحا کہنے کی نسبت مبالغہ زیادہ ہے مسئلہ نمبر
3
۔ قولہ تعالیٰ : انک لن تخرق الارض یعنی تو ہر گز زمین کے اندر داخل نہیں ہوسکتا کہ تو اسے جان لے جو کچھ اس میں ہے۔ ولن تبلغ الجبال طولا یعنی تو ہرگز پہاڑوں کے برابر نہیں ہوسکتا نہ اپنی طوالت ولمبائی کے ساتھ اور نہ اپنے فخر وتکبر کے ساتھ۔ اور کہا جاتا ہے : خرق الثوب یعنی اس نے کپڑا پھاڑ دیا، اور خرق الارض اس نے زمین کاٹ دی۔ اور الخرق سے مراد زمین کی کشادگی ہے۔ یعنی تو اپنے تکبر اور زمین پر چلنے کے ساتھ زمین کو کشادہ نہیں کرسکتا، یعنی تو اپنی قدرت کے ساتھ اس مقام اور حد تک نہیں پہنچ سکتا، بلکہ تو تو ذلیل اور حقیر بندہ ہے، تو اپنے نیچے اور اپنے اوپر سے ہر طرف سے گھرا ہوا ہے، اور جو گھرا ہوا ہو وہ محصور اور ضعیف ہوتا ہے، پس تیرے لئے تکبر اور رعونت مناسب اور موزوں نہیں ہے، اور یہاں خرق الارض سے مراد زمین کو نقب لگانا، اس کو پھاڑنا ہے نہ کہ اسے مسافت کے ساتھ طے کرنا ہے۔ واللہ اعلم۔ اور ازہری (رح) نے کہا ہے : اس کا معنی ہے وہ ہرگزا سے کاٹ نہیں سکتا۔ نحاس نے کہا ہے : یہ زیادہ بین اور واضح ہے، کیونکہ یہ الخرق سے ماخوذ ہے اور اس سے مراد وسیع صحرا ہے۔ اور کہا جاتا ہے : فلاں أخرق من فلان، یعنی فلاں سفر، عزت اور قوت کے اعتبار سے فلان سے زیادہ ہے۔ اور روایت کیا جاتا ہے کہ سبا نے اپنے لشکروں کے ساتھ زمین کے شرق وغرب اور اس کے میدانوں اور پہاڑوں کا چکر لگایا اور بڑے بڑے سرداروں کو قتل کیا اور قیدی بنایا۔۔۔۔ اور اسی وجہ سے اس کا نام سبارکھا گیا۔۔۔ اور مخلوق خدا اس کے قریب ہوگئی پس جب اس نے دیکھا تو اپنے ساتھیوں سے تین دن الگ اور خلوت میں رہا پھر ان کی طرف نکلا تو کہا : بلاشبہ جو میں نے پایا ہے وہ کوئی بھی نہیں پاسکا میں نے ان تعمتوں کے شکر کے سبب ابتدا کو دیکھ لیا ہے، اور میں نے اس میں سورج سے زیادہ سجود کا اہل کوئی نہیں دیکھا جب وہ طلوع ہوتا ہے، نیتجاً انہوں نے ا سے سجدہ کیا اور یہی سورج کی عبادت اور پرستش کا آغاز ہے، پس یہی غرور، تکبر اور اکڑنے والوں کا انجام ہے۔ نعوذباللہ من ذالک۔ مسئلہ نمبر
4
۔ قولہ تعالیٰ : کل ذٰلک کان سیئہ عند ربک مکروھًا، ذٰلک یہ اشارہ امرونہی میں سے اس تمام کی طرف ہے جس کا ذکر پہلے گزرچکا ہے۔ اور ذٰلک واحد، جمع اور مونث ومذکر سبھی کی صلاحیت رکھتا ہے۔ عاصم، ابن عامر، حمزہ، کسائی اور مسروق رحمہم اللہ تعالیٰ نے سیئہ، سیء کو ضمیر کی طرف مضاف کرکے پڑھا ہے، اور اسی لئے فرمایا : مکرؤھا یہ کان کی خبر ہونے کی وجہ سے منصوب ہے۔ اور السیء سے مراد مکروہ (اور ناپسندیدہ) عمل ہے۔ اور یہ وہ ہوتا ہے جس سے ط نہ اللہ تعالیٰ راضی ہوتا ہے اور نہ اس کے بارے حکم دیتا ہے۔ تحقیق اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے ان آیات میں یعنی وقضٰی ربک سے لے کر۔۔۔ تاقولہ۔۔۔۔ کان سیئہ کچھ وہ امور ذکر کئے ہیں جن کے بارے حکم دیا گیا ہے اور کچھ وہ ہیں جن سے منع کیا گیا ہے۔ پس وہ سیئۃ سے ان تمام کے بارے خبر دے رہا کہ مامور بہ بھی منھی عنہ امور میں داخل ہوجائیں۔ اس قرأت کو ابوعبید نے اختیار کیا ہے، کیونکہ حضرت ابی ؓ کی قرأت میں ذالک کان سیئاتہ ہے۔ اور یہ اضافت کے لئے ہی ہوتا ہے۔ ابن کثیر، نافع، اور ابوعمرو نے سیئۃ تنوین کے ساتھ پڑھا ہے یعنی ہر وہ عمل جس سے اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ ﷺ نے منع کیا ہے وہ اسی بنا پر کلام باری تعالیٰ : واحسن تاویلا پر منقطع ہوگئی۔ پھر فرمایا : ولا تقف مالیس لک بہٖ علم، ولا تمش، پھر کہا : کل ذٰلک کان سیئہ تنوین کے ساتھ کہا۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : بیشک قول باری تعالیٰ : ولا تقتلوٓا اولادکم سے لے کر اس آیت تک یہ سیئہ ہی ہے اس میں کوئی حسنہ اور نیکی نہیں ہے، پس انہوں نے کلا کو صرف منھی عنہ کے لئے محیط بنایا ہے نہ کہ کسی اور کے لئے۔ اور قول باری تعالیٰ : مکروھًا۔ سیئہ کی صفت نہیں ہے، بلکہ یہ اس سے بدل ہے اور تقدیر کلام ہے : کان سیئۃ وکان مکروھا۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ مکروھا کان کی دوسری خبر ہے اس لئے کہ اسے لفظ کل پر محمول کیا گیا ہے، اور سیئۃ اس سے پہلے مذکورہ تمام اشیاء میں معنی پر محمول ہے۔ اور ان میں سے بعض نے کہا ہے : یہ سیئۃ کی صفت ہے، کیونکہ جب اس کی تانیث مونث غیر حقیقی ہے تو پھر جائز ہے کہ مذکر کیساتھ اس کی صفت لگائی جائے۔ اور ابوعلی فارسی (رح) نے ا سے ضعیف قرار دیا ہے اور کہا ہے : بیشک مونث کو جب مذکربنایا جائے تو پھر یہ چاہئے کہ اس کا مابعد بھی مذکر ہو، اور یہ تساہل اور سستی ہے کہ پہلے وہ فعل ہو جو مونث کی طرف منسوب ہو اور وہ ایسے صیغہ میں ہو جو مذکر کی طرف منسوب کیا جاتا ہے۔ کیا آپ شاعر کا یہ قول نہیں دیکھتے : فلا مزنۃ ودقت ودقھا ولأارض أبقل إنقالھا یہ ان کے نزدیک سمجھا جاتا ہے۔ اور اگر کوئی کہنے والا کہے : أبقل أرض تو یہ قبیح نہیں ہے۔ ابوعلی نے کہا ہے : لیکن قول باری تعالیٰ : مکروھًا میں یہ جائز ہے کہ وہ سیئہ سے بدل ہو۔ اور یہ بھی جائز ہے کہ وہ اس ضمیر سے حال ہو جو عندربک میں ہے اور عند ربک، سیئۃ کی صفت کے محل میں ہو۔ مسئلہ نمبر
5
۔ علماء نے اس آیت سے رقص اور اس میں مشغول ہونے کی مذمت پر استدلال کیا ہے۔ امام ابوالوفاء ابن عقیل نے بیان کیا ہے : رقص سے نہی پر قرآن کریم نے نص بیان کی ہے اور فرمایا : ولا تمش فی الارض مرحا اور اکڑنے والے کی مذمت بیان کی ہے۔ اور رقص شیدید ترین غرور کرنا اور اترانا ہے۔ کیا ہم وہ نہیں ہیں جنہوں نے نیند کو خمر پر قیاس کیا ہے اس لئے کہ یہ دونوں چستی اور نشہ لانے میں باہم متفق ہیں، تو ہمیں کیا ہوگیا ہے کہ شعر کی کاٹ اور اس کو ترنم اور سر کے ساتھ کہنے کو آلات موسیقی ستار، بانسری اور طبلے پر ان دونوں کے اجتماع اور اتفاق کے باوجود قیاس نہیں کرتے۔ تو یہ صاحب ریش سے کتنا قبیح ہے اور کیسا لگتا ہے جب وہ بوڑھاہو، اور وہ اس سر اور کاٹ پر رقص کررہا ہو اور تالی بجارہا ہو، اور بالخصوص اس وقت جبکہ اس وقت جبکہ عورتوں اور مردوں کی آوازیں ہوں، کیا یہ اس کے لئے اچھا لگتا ہے جس کے سامنے موت، سوال، حشر اور پل صراط ہو، پھر وہ دارین میں سے ایک کی طرف جانے والا ہو، وہ رقص کے ساتھ جانوروں کے اچھلنے کی طرح اچھلتا کو دتا ہے، اور عورتوں کے تالی بجانے کی طرح تالی بجاتا ہے۔ قسم بحدا ! میں نے اپنی عمریں کئی مشائخ کو دیکھا ہے کہ تبسم کے سبب ان کا کوئی دانت ظاہر نہیں ہوا چہ جائیکہ ضحک کے سبب ظاہر ہو اس کے باوجود کہ میرا ان کے ساتھ اختلاط اور میل جول ہمیشہ رہا۔ اور ابوالفرج علامہ ابن جوزی (رح) تعالیٰ نے کہا ہے : بعض مشائخ نے امام غزالی (رح) کے بارے میں مجھ سے بیان کیا ہے کہ انہوں نے کہا کہ رقص دو کندھوں کے درمیان حماقت ہے اور یہ لعب کے بغیر زائل نہیں ہوتی اس باب کا مزید بیان سورة الکہف وغیرہ میں آئے گا۔ انشاء اللہ تعالیٰ ۔
Top