Al-Qurtubi - Al-Hijr : 8
مَا نُنَزِّلُ الْمَلٰٓئِكَةَ اِلَّا بِالْحَقِّ وَ مَا كَانُوْۤا اِذًا مُّنْظَرِیْنَ
مَا نُنَزِّلُ : ہم نازل نہیں کرتے الْمَلٰٓئِكَةَ : فرشتے اِلَّا : مگر بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ وَمَا كَانُوْٓا : اور نہ ہوں گے اِذًا : اس وقت مُّنْظَرِيْنَ : مہلت دئیے گئے
(کہہ دو ) ہم فرشتوں کو نازل نہیں کیا کرتے مگر حق کیساتھ اور اس وقت ان کو مہلت نہیں ملتی۔
آیت نمبر 8 حفص، حمزہ اور کسائی نے ماننزل الملئکۃ الا بالحق پڑھا ہے اور اسے ابو عبید نے اختیار کیا ہے۔ اور ابوبکر اور مفضل نے ماتنزل الملائکۃ پڑھا ہے۔ اور باقیوں نے ما تنزل الملائکۃ پڑھا ہے۔ اور اس کی تقدیر یہ ہے : ماتتنذل یعنی دو تاء کے ساتھ پھر ان میں سے ایک کو تخفیفاً حذف کردیا گیا ہے، اور بزی نے تاکو مشدد کردیا ہے۔ اور اسے ابو حاتم نے اس قول پر قیاس کرتے ہوئے اختیار کیا ہے : تنزل الملئکۃ والروح (القدر :4) (اترتے ہیں فرشتے اور روح) اور الا بالحق کا معنی الا بالقرآن ہے (یعنی ہم فرشتوں کو نہیں اتارا کرتے مگر قرآن کے ساتھ) اور بعض نے کہا ہے : رسالۃ (پیغام) کے ساتھ ؛ یہ حضرت مجاہد سے منقول ہے۔ اور حسن نے کہا ہے : مگر عذاب کے ساتھ اگر وہ ایمان نہ لائیں۔ وما کانوا اذا منظرین یعنی اگر ملائکہ انہیں ہلاک کرنے کے ارادہ سے نازل ہوں تو پھر انہیں مہلت دی جاتی اور نہ ان کی توبہ قبول کی جاتی ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : اس کا معنی ہے اگر ملائکہ نازل ہوں، اور آپ کی شہادت دینے لگیں اور وہ اس کے بعد کفر کریں تو پھر انہیں مہلت نہ دی جائے گی۔ اذا اصل میں اذأن ہے اور اس کا معنی حینئذ (اس وقت) ہے پھر اس کے ساتھ أن ملا دیا گیا ہے، اور انہوں نے ہمزہ کو ثقیل سمجھا اور اسے حذف کردیا۔
Top