Al-Qurtubi - Al-Hijr : 82
وَ كَانُوْا یَنْحِتُوْنَ مِنَ الْجِبَالِ بُیُوْتًا اٰمِنِیْنَ
وَكَانُوْا يَنْحِتُوْنَ : اور وہ تراشتے تھے مِنَ : سے الْجِبَالِ : پہاڑ (جمع) بُيُوْتًا : گھر اٰمِنِيْنَ : بےخوف وخطر
اور وہ پہاڑوں کو تراش تراش کر گھر بناتے تھے (کہ) امن (واطمیان) سے رہیں گے
آیت نمبر 82 تا 84 کلام عرب میں النحت کا معنی تراشنا اور چھیلنا ہے۔ نحتہ ینحتہ (یہ عین کلمہ کے کسرہ کے ساتھ ہے) نحتا یعنی اس نے اسے تراشا۔ اور النحاتۃ کا معنی البرایۃ (تراشنا) ہے۔ اور المنحت سے مراد وہ آلہ ہے جس کے ساتھ کھودا اور تراشا جاتا ہے۔ اور قرآن کریم میں ہے اتعبدون ما تنحتون۔ (الصافات) (یعنی کیا تم ان کی عبادت کرتے ہو جنہیں خود تراشتے اور بناتے ہو) ۔ پس وہ اپنی شدید قوت کے ساتھ اپنے لئے پہاڑوں میں اپنے گھر بناتے تھے۔ امنین یعنی وہ ان کے ان پر گرنے سے یا خراب ہونے سے پرامن اور بےخوف و خطر رہتے تھے۔ فاخذتھم الصیحۃ مصبحین یعنی صبح کے وقت انہیں ایک خوفناک چنگھاڑنے پکڑ لیا، اور مصبحین حال ہونے کی وجہ سے میں صوب ہے۔ ، الصیحۃ کا ذکر سورة ہود اور اعراف میں گزر چکا ہے۔ فما اغنی عنھم ما کانوا یکسبون پس انہیں مالوں اور پہاڑوں میں موجود قلعوں نے کوئی فائدہ نہ پہنچایا، اور نہ اس قوت و طاقت نے جو انہیں عطا کی گئی تھی انہیں کوئی فائدہ پہنچایا۔
Top