Al-Qurtubi - Al-Hijr : 76
وَ اِنَّهَا لَبِسَبِیْلٍ مُّقِیْمٍ
وَاِنَّهَا : اور بیشک وہ لَبِسَبِيْلٍ : راستہ پر مُّقِيْمٍ : سیدھا
اور وہ شہر اب تک سیدھے راستے پر (موجود) ہے۔
آیت نمبر 76 تا 79 قولہ تعالیٰ : وانھا مرا دحضرت لوط (علیہ السلام) کی قوم کی بستیاں ہیں۔ لبسبیل مقیم یعنی اے محمد ! ﷺ آپ کی قوم کے راستے پر شام کی طرف واقع ہیں۔ ان فی ذلک لایۃ للمؤمنین یعنی یقیناً یہ تصدیق کرنے والوں کے لئے باعث عبرت ہیں۔ وان کان اصحب الایکۃ لظلمین اس میں اصحاب الایکہ سے مراد حجرت شعیب (علیہ السلام) کی قوم ہے، وہ جنگلوں، باغوں اور پھلدار درختوں کے مالک لوگ تھے۔ اور الایکہ سے مراد الغیضۃ ہے اور اس سے مراد درختوں کا جھنڈ ہے۔ اور جمع الایک ہے۔ روایت ہے کہ ان کے درخت کھجور کے درخت کے مشابہ تھے اور وہ گوگل کے درخت تھے۔ نابغہ نے کہا ہے : تجلو بقادمتی حمامۃ أیکۃ بردا أسف لثاتہ بالاثمد اور کہا گیا ہے کہ الأیکۃ یہ بستی کا نام ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ شہر کا نام ہے۔ اور ابو عبیدہ نے کہا ہے کہ الأیکۃ اور لیکۃ ان کا شہر ہے، جیسا کہ مکہ سے بکہ ہے۔ حضرت شعیب (علیہ السلام) اور ان کی قوم کا واقعہ پہلے گزر چکا ہے۔ وانھما لبامام مبین اور یہ دونوں ایسے راستے پر واقع ہیں جو ذاتی اعتبار سے بڑا کھلا اور واضح ہے، مراد قوم لوط کا شہر اور اصحاب الایکۃ کی بستی ہے، جو بھی ان دونوں کے پاس سے گرزتا ہے وہ ان سے عبرت حاصل کرتا ہے۔
Top