Al-Qurtubi - Al-Hijr : 67
وَ جَآءَ اَهْلُ الْمَدِیْنَةِ یَسْتَبْشِرُوْنَ
وَجَآءَ : اور آئے اَهْلُ الْمَدِيْنَةِ : شہر والے يَسْتَبْشِرُوْنَ : خوشیاں مناتے
اور اہل شہر (لوط کے پاس) خوش خوش (دوڑے) آئے۔
آیت نمبر 66 تا 71 قولہ تعالیٰ : وقضینا الیہ یعنی ہم نے حضرت لوط (علیہ السلام) کی طرف وحی کردی۔ ذلک الامر ان دابر ھؤلاء مقطوع مصبحین اس کی نظیر یہ قول ہے فقطع دابر القوم الذین ظلموا (الانعام :45) (تو کاٹ کر رکھ دی گئی جڑ اس قوم کی جس نے ظلم کیا تھا) ۔ مصبحین یعنی صبح طلوع ہونے کے وقت اور یہ پہلے گزر چکا ہے۔ وجآء اھل المدینۃ اور (اتنے میں) حضرت لوط (علیہ السلام) کے شہر والے آگئے یستبشرون مہمانوں کے سبب خوشیاں مناتے ہوئے اس حرص اور طمع میں کہ وہ ان سے برائی کا ارتکاب کریں گے۔ ان ھؤلاء ضیفی بیشک یہ میرے مہمان ہیں۔ فلا تفضحون یعنی تم مجھے شرمسار نہ کرو۔ واتقوا اللہ ولا تخزون یہ بھی جائز ہے کہ یہ الخزی سے ہو اور اس کا معنی ذلت اور رسوائی ہے، اور یہ بھی جائز ہے کہ یہ الخزایۃ سے ہو اور اس کا معنی حیاء اور خجالت و شرمندگی ہے۔ اس کا بیان سورة ہود میں گزر چکا ہے۔ قالوا اولم ننھک عن العلمین وہ بولے : کیا ہم نے تمہیں کسی کو مہمان بنانے سے منع نہیں کیا تھا کیونکہ ہم ان سے برائی کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اور وہ اپنے فعل کے ساتھ اجنبیوں کا قصد کر رہے تھے ؛ یہ حسن سے منقول ہے۔ اس کا ذکر سورة اعراف میں گزر چکا ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : کیا ہم نے آپ کو اس سے منع نہیں کیا تھا کہ آپ لوگوں میں سے کسی کے بارے ہم سے کلام کریں جب ہم اس سے برائی کا قصد کریں قال ھؤلاء بنتی ان کنتم فعلین یعنی تم ان سے شادی کرلو اور حرام کی طرف مائل نہ ہو۔ اس کا بیان سورة ہود میں گزر چکا ہے۔
Top