Al-Qurtubi - Al-Hijr : 39
قَالَ رَبِّ بِمَاۤ اَغْوَیْتَنِیْ لَاُزَیِّنَنَّ لَهُمْ فِی الْاَرْضِ وَ لَاُغْوِیَنَّهُمْ اَجْمَعِیْنَۙ
قَالَ : اس نے کہا رَبِّ : اے میرے رب بِمَآ : جیسا کہ اَغْوَيْتَنِيْ : تونے مجھے گمراہ کیا لَاُزَيِّنَنَّ : تو میں ضرور آراستہ کروں گا لَهُمْ : ان کے لیے فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَلَاُغْوِيَنَّهُمْ : اور میں ضرور گمراہ کروں گا ان کو اَجْمَعِيْنَ : سب
(اس نے) کہا پروردگار جیسا تو نے مجھے راستے سے الگ کیا ہے میں بھی زمین میں لوگوں کے لئے (گناہوں کو) آراستہ کر دکھاؤں گا اور سب کو بہکاؤں گا۔
آیت نمبر 39 قولہ تعالیٰ : قال رب بما اغویتنی لازینن لھم فی الارض اغواء اور زینۃ کا معنی پہلے سورة الاعراف میں گزر چکا ہے۔ اور یہاں اس کی تزمین (خوشنما بنانا) دو دجیہوں سے ہوسکتی ہے : یا تو گناہوں کے ارتکاب کے ساتھ، اور یا انہیں فعل طاعت سے ہٹا کر دنیوی زینت و آرائش میں مشغول کرنے کے ساتھ اور لاغوینھم اجمعین کے معنی یہ ہیں کہ میں انہیں ہدایت کے راستے سے گمراہ کروں گا۔ اور ابن لہیعہ عبد اللہ نے دراج ابی السمح سے اس نے ابو الہیشم سے اور اس نے حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت بیان کی ہے، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” بیشک ابلیس نے کہا : اے میرے رب ! تیری عزت و جلال کی قسم ! میں اولاد آدم کو گمراہ کرتا رہوں گا جب تک ان کی ارواح ان کے جسموں میں موجود رہیں گی تو رب العالمین نے فرمایا مجھے اپنی عزت و جلال کی قسم میں ان کی مغفرت کرتا رہوں گا جب تک وہ مجھ سے مغفرت طلب کرتے رہے “۔ قال رسول اللہ ﷺ : ” ان ابلیس قال یا رب وعزتک وجلالک لا ازال اغوی بنی آدم ما دامت أرواحھم فی أجسامھم قال الرب وعزتی وجلالی لاأزال اغفرلھم ما استغفرونی “۔
Top