Al-Qurtubi - Al-Hijr : 2
رُبَمَا یَوَدُّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَوْ كَانُوْا مُسْلِمِیْنَ
رُبَمَا : بسا اوقات يَوَدُّ : آرزو کریں گے الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : وہ لوگ جو کافر ہوئے لَوْ كَانُوْا : کاش وہ ہوتے مُسْلِمِيْنَ : مسلمان
کسی وقت کافر لوگ آرزو کریں گے کہ اے کاش وہ مسلمان ہوتے۔
آیت نمبر 2 رب یہ فعل پر داخل نہیں ہوتا، لیکن جب اس کے ساتھ ما مل جائے تو وہ اسے فعل پر داخل ہونے کے قابل بنا دیتا ہے مثلاً تو کہتا ہے : ربما قام زید، اور ربما یقوم زید۔ اور یہ بھی جائز ہے کہ ما نکرہ بمعنی شئ ہو، اور یود اس کی صفت ہو، ای رب شئ یود الکافر (یعنی کافر بہت زیادہ آرزو کریں گے) ۔ نافع اور عاصم نے ربھا باکو مخفف پڑھا ہے۔ اور باقیوں نے اسے مشدد پڑھا ہے اور اس میں دونوں لغات ہیں۔ ابو حاتم نے کہا ہے : اہل حجاز ربما کو مخفف پڑھتے ہیں۔ جیسا کہ شاعر نے کہا ہے : ربما ضربۃ بسیف صقیل بین بصری و طعنۃ نجلاء اور تمیم، قیس اور ربیعہ اسے مشدد پڑھتے ہیں۔ اور اس میں : ربما اور ربما، ربتما اور ربتما، با کو تخفیف اور تشدید دونوں کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ اور اس میں اصل یہ ہے کہ یہ تقلیل کیلئے آتا ہے اور کبھی کبھی یہ تکثیر کیلئے بھی استعمال ہوتا ہے۔ أی یود الکفار فی أوقات کثیرۃ لو کانوا مسلمین، (یعنی کفار بہت سے اوقات میں یہ آرزو کریں گے کہ کاش وہ مسلمان ہوتے) یہ کو فیوں نے کہا ہے۔ اور اسی سے شاعر کا قول بھی ہے : ألا ربما أھدت لک العین نظرۃ قصار اک منھا أنھا عنک لا تجدی اور ان میں سے بعض نے کہا ہے : یہ اس جگہ تقلیل کیلئے ہے، کیونکہ وہ یہ بعض مقامات میں کہیں گے نہ کہ تمام مقامات میں، عذاب میں مشغول ہونے کے سبب۔ واللہ اعلم۔ اور فرمایا : ربما یود بیشک یہ اس کام کے لئے ہوتا ہے جو واقع ہوجائے، کیونکہ یہ وعدے کی صداقت کے بارے میں ہے گویا کہ وہ عیاں ہوچکا ہے، اور طبرانی ابو القاسم نے حضرت جابر بن عبد اللہ ؓ کی حدیث ذکر کی ہے۔ انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” بیشک میری امت کے کچھ لوگ اپنے گناہوں کے سبب جہنم میں داخل ہوں گے پس وہ جہنم میں رہیں گے جب تک اللہ تعالیٰ چاہے گا کہ وہ اس میں رہیں پھر مشرکین انہیں عار دلائیں گے اور وہ کہیں گے جو تم ہمارے ساتھ اپنی تصدیق اور ایمان میں مخالفت کرتے تھے ہم نہیں دیکھ رہے کہ اس نے تمہیں کوئی نفع دیا ہو پھر کوئی موحد باقی نہیں رہے گا مگر اللہ تعالیٰ اسے جہنم سے نکال لے گا۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے یہ آیت پڑھی : ربما یود الذین کفروا لو کانوا مسلمین۔ حسن نہ کہا ہے : جب مشرک مسلمانوں کو دیکھیں گے کہ وہ جنت میں داخل ہوچکے ہیں اور وہ انہیں جہنم میں دیکھیں گے تو وہ آرزو کریں گے کہ کاش وہ بھی مسلمان ہوتے۔ اور ضحاک نے کہا ہے : یہ آرزو اور خواہش دنیا میں معانیہ کے وقت ہوگی جس وقت ان کے لئے گمراہی سے ہدایت واضح اور ظاہر ہوجائے گی۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ آرزو قیامت میں ہوگی جب وہ مومنوں کی عزت و کرامت اور کافروں کی ذلت و رسوائی کو دیکھیں گے۔
Top