Al-Qurtubi - Al-Hijr : 12
كَذٰلِكَ نَسْلُكُهٗ فِیْ قُلُوْبِ الْمُجْرِمِیْنَۙ
كَذٰلِكَ : اسی طرح نَسْلُكُهٗ : ہم اسے ڈال دیتے ہیں فِيْ : میں قُلُوْبِ : دل (جمع) الْمُجْرِمِيْنَ : مجرموں
اسی طرح ہم اس (تکذیب وضلال) کو گنہگاروں کے دلوں میں داخل کردیتے ہیں۔
آیت نمبر 12 تا 13 قولہ تعالیٰ : کذلک نسلکہ اسی طرح ہم داخل کرتے ہیں گمراہی، کفر، استہزاء اور شرک فی قلوب المجرمین مجرموں کے دلوں میں جو آپ کی قوم میں سے ہیں ؛ یہ حضرت حسن اور قتادہ وغیرہ سے مروی ہے، یعنی جس طرح ہم نے اسے ان لوگوں کے دلوں میں داخل کیا جو پہلی امتوں میں سے گزر چکے ہیں اسی طرح ہم اسے آپ کی قوم کے مشرکوں کے دلوں میں بھی داخل کریں گے تاکہ وہ آپ کے ساتھ ایمان نہ لائیں، جیسا کہ ان سے پہلے والے لوگ اپنے رسولوں کے ستاھ ایمان نہیں لائے۔ اور ابن جریج نے حضرت مجاہد (رح) سے روایت کیا ہے۔ انہوں نے کہا : ہم تکذیب (جھٹلانا) داخل کرتے ہیں۔ اور السلک کا معنی ہے : ایک شے کو دوسری شے میں داخل کرنا جیسا کہ دھاگہ سوئی میں داخل کرنا، کہا جاتا ہے : سل کہ یسلکہ سلکا و سلوکا، أسل کہ اسلاکا (داخل کرنا) اور سلک الطریق سلوک وسلکا وسلکا وأسل کہ دخلہ (یعنی وہ راستے میں داخل ہوا) ، اور ایک شے کا اپنے غیر میں اسی کی مثل ہونا ہے، اور ایک شے کا نیزے کے ساتھ اسی طرح ہونا ہے اور دھاگے کا جوہر میں ہونا ہے، یہ سب فعل اور افعل کے وزن پر ہیں۔ اور عدی بن زید نے کہا ہے : وقد سلکوک فی یوم عصیب (انہوں نے تجھے سخت گرم دن میں داخل کیا) اور السلک (کسرہ کے ساتھ ہو تو اس کا معنی دھاگہ ہے۔ اور آیت میں قدریہ اور معتزلہ کا رد ہے۔ اور کہا گیا ہے : اس کا معنی ہے ہم قرآن کو ان کے دلوں میں داخل کرتے ہیں اور وہ اسے جھٹلا دیتے ہیں۔ اور حسن، مجاہد اور قتادہ رحمہم اللہ تعالیٰ نے کہا ہے یہی وہ قول ہے جس پر اکثر اہل التفسیر ہیں، اور یہی معتزلہ پر حجت لازم کرتا ہے۔ اور حسن (رح) سے یہ بھی منقول ہے : ہم حجت کا لازم کرنے کے لئے ذکر کو داخل کرتے ہیں ؛ اسے غزنوی نے ذکر کیا ہے۔ وقد خلت سنۃ الاولین یعنی کفار کو ہلاک کرنے کے بارے اللہ تعالیٰ کی یہی سنت گزر چکی ہے، پس یہ ہلاک ہونے والوں کے بہت قریب ہوچکے ہیں۔ اور یہ قول بھی ہے : خلت سنۃ الاولین یعنی جس طرح انہوں نے تکذیب اور کفر کا ارتکاب کیا ہے اسی کی مثل پہلوں کی روش گزر چکی ہے، پس یہ انہی کی اقتدا کر رہے ہیں۔
Top