Mutaliya-e-Quran - Nooh : 15
اَلَمْ تَرَوْا كَیْفَ خَلَقَ اللّٰهُ سَبْعَ سَمٰوٰتٍ طِبَاقًاۙ
اَلَمْ تَرَوْا : کیا تم نے دیکھا نہیں كَيْفَ : کس طرح خَلَقَ اللّٰهُ : پیدا کیا اللہ نے سَبْعَ سَمٰوٰتٍ : سات آسمانوں کو طِبَاقًا : تہ بہ تہ
کیا دیکھتے نہیں ہو کہ اللہ نے کس طرح سات آسمان تہ بر تہ بنائے
[اَلَمْ تَرَوْا : کیا تم لوگوں نے غور ہی نہیں کیا ] [كَيْفَ خَلَقَ اللّٰهُ : کیسے پیدا کیا اللہ نے ] [سَبْعَ سَمٰوٰتٍ : سات آسمانوں کو ] [طِبَاقًا : تہہ در تہہ ہوتے ہوئے ] نوٹ۔ 1: آیات۔ 15 ۔ 16 ۔ میں آسمان اور اس کی نشانیوں کی طرف توجہ دلانے کے بعد آیات۔ 17 ۔ 18 ۔ میں زمین کی نشانیوں کی طرف توجہ دلائی ہے۔ سب سے پہلے زمین کی سب سے اشرف مخلوق یعنی انسان کو لیا ہے۔ فرمایا کہ اللہ نے تمہیں زمین سے اگایا اور اگانے کے بعد پھر اسی میں تمہیں مرنے کے بعد لوٹا دیتا ہے۔ اور پھر اسی سے تمہیں ایک دن نکالے گا۔ یہ قرآن کی بلاغت کا اعجاز ہے کہ اس آیت میں جو دعوٰی ہے وہی اس دعوے کی نہایت واضح دلیل بھی ہے۔ اس کے مفہوم کو کھول دیجیے، تو بات یوں ہوگی کہ جس طرح زمین سے سبزہ اگتا ہے، اسی طرح اللہ نے تمہیں بھی اسی زمین سے اگایا ہے۔ اور جس طرح زمین سے اگنے والی چیزیں فنا ہو کر زمین میں مل جاتی ہیں، اسی طرح تم بھی مر کر زمین میں مٹی بن جاتے ہو۔ پھر جس طرح تم دیکھتے ہو کہ اللہ تعالیٰ جب چاہتا ہے فنا شدہ سبزوں کو از سر نو زندہ کردیتا ہے اسی طرح جب چاہے گا تمہیں بھی بغیر کسی زحمت کے اٹھا کھڑا کرے گا۔ (تدبر قرآن)
Top