Mutaliya-e-Quran - Al-An'aam : 80
وَ حَآجَّهٗ قَوْمُهٗ١ؕ قَالَ اَتُحَآجُّوْٓنِّیْ فِی اللّٰهِ وَ قَدْ هَدٰىنِ١ؕ وَ لَاۤ اَخَافُ مَا تُشْرِكُوْنَ بِهٖۤ اِلَّاۤ اَنْ یَّشَآءَ رَبِّیْ شَیْئًا١ؕ وَسِعَ رَبِّیْ كُلَّ شَیْءٍ عِلْمًا١ؕ اَفَلَا تَتَذَكَّرُوْنَ
وَحَآجَّهٗ : اور اس سے جھگڑا کیا قَوْمُهٗ : اس کی قوم قَالَ : اس نے کہا اَتُحَآجُّوْٓنِّىْ : کیا تم مجھ سے جھگڑتے ہو فِي : میں اللّٰهِ : اللہ وَ : اور قَدْ هَدٰىنِ : اس نے مجھے ہدایت دے دی ہے وَ : اور لَآ اَخَافُ : نہیں ڈرتا میں مَا تُشْرِكُوْنَ : جو تم شریک کرتے ہو بِهٖٓ : اس کا اِلَّآ : مگر اَنْ : یہ کہ يَّشَآءَ : چاہے رَبِّيْ : میرا رب شَيْئًا : کچھ وَسِعَ : احاطہ کرلیا رَبِّيْ : میرا رب كُلَّ شَيْءٍ : ہر چیز عِلْمًا : علم اَ : کیا فَلَا تَتَذَكَّرُوْنَ : سو تم نہیں سوچتے
اس کی قوم اس سے جھگڑنے لگی تو اس نے قوم سے کہا "کیا تم لوگ اللہ کے معاملہ میں مجھ سے جھگڑتے ہو؟ حالانکہ اس نے مجھے راہ راست دکھا دی ہے اور میں تمہارے ٹھیرائے ہوئے شریکوں سے نہیں ڈرتا، ہاں اگر میرا رب کچھ چاہے تو وہ ضرور ہو سکتا ہے میرے رب کا علم ہر چیز پر چھایا ہوا ہے، پھر کیا تم ہوش میں نہ آؤ گے؟
وَحَاۗجَّهٗ [ اور ان سے حجت بازی کی ] قَوْمُهٗ ۭ [ ان کی قوم نے ] قَالَ [ انہوں نے کہا ] ا [ کیا ] اَتُحَاۗجُّوْۗنِّىْ [ تم لوگ حجت بازی کرتے ہو مجھ سے ] فِي اللّٰهِ [ اللہ (کے بارے ) میں ] وَ [ اس حال میں کہ ] قَدْ هَدٰىنِ ۭ [ وہ ہدایت دے چکا ہے مجھ کو ] وَلَآ اَخَافُ [ اور میں نہیں ڈرتا ] مَا [ اس سے ] تُشْرِكُوْنَ [ تم لوگ شریک کرتے ہو ] بِهٖٓ [ جس کو ] اِلَّآ اَنْ [ سوائے اس کے کہ ] يَّشَاۗءَ [ چاہے ] رَبِّيْ [ میرا رب ] شَـيْــــًٔـا ۭ [ کچھ (تکلیف دینا )] وَسِعَ [ کشادہ ہوا ] رَبِّيْ [ میرا رب ] كُلَّ شَيْءٍ [ ہرچیز پر ] عِلْمًا ۭ [ بلحاظ علم کے ] اَفَلَا تَتَذَكَّرُوْنَ [ تو کیا تم لوگ یاد دہانی حاصل نہیں کرتے ] ترکیب : (6:80) یہاں وسع فعل لازم ہے ۔ ربی اس کا فاعل ہے اور کل کی نصب ظرف ہونے کی وجہ سے ہے جب کہ علما تمیز ہے ۔ (6:38) نررع کا مفعول من ہے جبکہ درجت تمیز ہونے کی وجہ سے حالت نصب میں ہے۔
Top