Mutaliya-e-Quran - Al-An'aam : 155
وَ هٰذَا كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ مُبٰرَكٌ فَاتَّبِعُوْهُ وَ اتَّقُوْا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَۙ
وَھٰذَا : اور یہ كِتٰب : کتاب اَنْزَلْنٰهُ : ہم نے نازل کی مُبٰرَكٌ : برکت والی فَاتَّبِعُوْهُ : پس اس کی پیروی کرو وَاتَّقُوْا : اور پرہیزگاری اختیار کرو لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم پر تُرْحَمُوْنَ : رحم کیا جائے تم پر
اور اسی طرح یہ کتاب ہم نے نازل کی ہے، ایک برکت والی کتاب پس تم اِس کی پیروی کرو اور تقویٰ کی روش اختیار کرو، بعید نہیں کہ تم پر رحم کیا جائے
وَھٰذَا [ اور یہ ] كِتٰبٌ [ ایک کتاب ہے ] اَنْزَلْنٰهُ [ ہم نے اتارا اس کو ] مُبٰرَكٌ [ برکت دی ہوئی ] فَاتَّبِعُوْهُ [ پس تم لوگ پیروی کرو اس کی ] وَاتَّقُوْا [ اور تقوی اختیار کرو ] لَعَلَّكُمْ [ شائد تم پر ] تُرْحَمُوْنَ [ رحم کیا جائے ] ترکیب : (آیت ۔ 155) وھذا مبتدا ہے اور کتب اس کی خبر ہے ۔ انزلنہ اس کی صفت اول اور مبرک صفت ثانی ہے ۔ (آیت ۔ 156) ان کنا کا ان مخففہ ہے ۔ (دیکھیں آیت نمبر 6:143 ۔ نوٹ، 1) دراستہم کی ضمیر اگر الکتب کے لیے ہوتی تو واحد ” ہ “ آتی اور اگر طائفتین کے لیے ہوتی تو تثنیہ ھما آتی ۔ جمع کی ضمیر ہم بتارہی ہے کہ یہ طائفتین کے لوگوں کیلئے ہے ۔ (آیت ۔ 157) بینۃ ۔ ھدی اور رحمۃ یہ تینوں جاء کے فاعل ہیں ۔ سنجزی کا مفعول اول الذین ہے اور سوء العذاب مفعول ثانی ہے ۔ یہ مرکب اضافی ہے لیکن اردو محاورہ کی وجہ سے اس کا ترجمہ مرکب توصیفی سے ہوگا ۔ (آیت ۔ 158) نفسا نکرہ مخصوصہ ہے لم تکن سے خیرا تک اس کی خصوصیت ہے ۔ امنت اور کسبت کی ضمیر فاعلیھی ہے جو نفسا کے لیے ہے۔ کانوا کی خبر ہونے کی وجہ سے شیعا حالت نصب میں ہے ۔ نوٹ۔ 1 : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تین چیزیں جب ظاہر ہوجائیں گی تو ان کے ظہور سے پہلے کوئی اگر ایمان نہیں لایا تھا تو اب ایمان لانا بیکار ہوگا اور پہلے اگر نیک عمل نہیں کیے تھے تو اب کرنا بیکار ہوگا ۔ پہلی نشانی سورج کا مشرق کے بجائے مغرب سے طلوع ہونا ۔ دوسرے دجال کا نکلنا ۔ تیسرے دابۃ الارض کا ظاہر ہونا۔ ایک اور حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جس شخص نے سورج کے مغرب سے طلوع ہونے سے پہلے تک توبہ کرلی تو اس کی توبہ قبول ہو سکے گی ورنہ نہیں ۔ اصحاب ستہ میں سے ایک نے اس کو روایت نہیں کیا باقی پانچ کتابوں میں موجود ہے (ابن کثیر) ۔ نوٹ۔ 2: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ کسی شخص نے اگر کسی نیک کام کا ارادہ کیا لیکن عمل نہ کرسکا تو بھی اس کے لیے ایک نیکی لکھ دی جاتی ہے اور اگر عمل کرلیا تو دس نیکیاں لکھی جاتی ہے۔ حسن نیت کا لحاظ کرتے ہوئے یہ اضافہ سات سو گنا تک بھی جا پہنچتا ہے اور اگر کسی نے کسی گناہ کا ارادہ کیا لیکن اس پر عمل نہیں کیا تو اس کے لیے بھی ایک نیکی درج ہوجاتی ہے اور اگر وہ گناہ کا ارتکاب کربیٹھے تو گناہ دس نہیں بلکہ ایک لکھا جائے گا اور اگر اللہ چاہے تو اس کو بھی مٹا دیتا ہے (ابن کثیر)
Top