Mutaliya-e-Quran - Al-An'aam : 110
وَ نُقَلِّبُ اَفْئِدَتَهُمْ وَ اَبْصَارَهُمْ كَمَا لَمْ یُؤْمِنُوْا بِهٖۤ اَوَّلَ مَرَّةٍ وَّ نَذَرُهُمْ فِیْ طُغْیَانِهِمْ یَعْمَهُوْنَ۠   ۧ
وَنُقَلِّبُ : اور ہم الٹ دیں گے اَفْئِدَتَهُمْ : ان کے دل وَاَبْصَارَهُمْ : اور ان کی آنکھیں كَمَا : جیسے لَمْ يُؤْمِنُوْا : ایمان نہیں لائے بِهٖٓ : اس پر اَوَّلَ مَرَّةٍ : پہلی بار وَّنَذَرُهُمْ : اور ہم چھوڑ دیں گے انہیں فِيْ : میں طُغْيَانِهِمْ : ان کی سرکشی يَعْمَهُوْنَ : وہ بہکتے رہیں
ہم اُسی طرح ان کے دلوں اور نگاہوں کو پھیر رہے ہیں جس طرح یہ پہلی مرتبہ اس پر ایمان نہیں لائے تھے ہم انہیں ان کی سرکشی ہی میں بھٹکنے کے لیے چھوڑے دیتے ہیں
وَنُقَلِّبُ [ اور ہم پلٹ دیتے ہیں ] اَفْــــِٕدَتَهُمْ [ ان کے دلوں کو ] وَاَبْصَارَهُمْ [ اور ان کی نگاہوں کو ] كَمَا [ جیسے کہ ] لَمْ يُؤْمِنُوْا [ یہ لوگ ایمان نہیں لائے ] بِهٖٓ اَوَّلَ مَرَّةٍ [ پہلی مرتبہ ] وَّنَذَرُهُمْ [ اور ہم چھوڑ دیتے ہیں ان کو ] فِيْ طُغْيَانِهِمْ [ ان کی سرکشی میں ] يَعْمَهُوْنَ ] [ بھٹکتے ہوئے ] نوٹ 1: قلب اور فؤاد۔ دونوں کے معنی دل ہی ہے ۔ لیکن فؤاد کا لفظ اس عضو کے لئے استعمال نہیں ہوتا جو سینے کے اندر دھڑکتا ہے، بلکہ اس مقام کے لیے استعمال ہوتا ہے جو انسان کے شعور و ادراک ، جذبات و خواہشات ، عقائد و افکار اور نیتوں اور ارادوں کا مقام ہے (تفہیم القرآن ۔ ج 6 ۔ ص 459) یہ بات نوٹ کرنا بھی ضروری ہے کہ قلب اور اس کی جمع قلوب کے الفاظ گوشت کے اس لوتھڑے کے لئے بھی استعمال ہوتے ہیں جو ہمارے جسم میں خون پمپ کرتا ہے ۔ لیکن اس معنی میں قرآن مجید ان الفاظ کو استعمال نہیں کرتا ۔ قلب اور قلوب کو بھی قرآن مجید عام طور پر اس مقام کے لئے ہی استعمال کرتا ہے جو انسان کی خواہشات اور امنگوں کی آماجگاہ ہے ۔ اس بات کو ذہن میں واضح کرکے جب ہم قرآن مجید کے ایسے مقامات کا مطالعہ کرتے ہیں تو پھر ایسی آیات کا مفہوم بہتر طور پر ذہن میں اجاگر ہوتا ہے ۔ پروفیسر حافظ احمد یار صاحب مرحوم کا کہنا ہے کہ کسی خارجی دباؤ سے انسان کے عقائد میں تبدیلی نہیں آتی ۔ عقائد میں تبدیلی اسی وقت آتی ہے جب انسان کے اندر کوئی تبدیلی آئے (ترجمہ قرآن کیسٹ سیریز ) حافظ صاحب مرحوم کی بات کو عام فہم انداز میں یوں سمجھ لیں کہ جب تک انسان کی امنگوں ، نیتوں اور ارادوں میں تبدیلی نہ آئے کوئی بڑے سے بڑا معجزہ بھی اس کے نظریات و عقائد کو تبدیل نہیں کرسکتا ۔ آیات زیر مطالعہ میں اسی حقیقت سے انسان کو آگاہ کیا گیا ہے ۔ آیت نمبر 113 میں اس حقیقت کی نشاندہی بھی کردی گئی ہے کہ امنگوں اور ارادوں میں تبدیلی کے ضمن میں ایمان بالآخرہ کو کلیدی حیثیت حاصل ہے۔
Top