Mutaliya-e-Quran - Al-Baqara : 7
خَتَمَ اللّٰهُ عَلٰى قُلُوْبِهِمْ وَ عَلٰى سَمْعِهِمْ١ؕ وَ عَلٰۤى اَبْصَارِهِمْ غِشَاوَةٌ١٘ وَّ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ۠   ۧ
خَتَمَ اللَّهُ : اللہ نے مہرلگادی عَلَىٰ : پر قُلُوبِهِمْ : ان کے دل وَعَلَىٰ : اور پر سَمْعِهِمْ : ان کے کان وَعَلَىٰ : اور پر أَبْصَارِهِمْ : ان کی آنکھیں غِشَاوَةٌ : پردہ وَلَهُمْ : اور ان کے لئے عَذَابٌ عَظِيمٌ : بڑا عذاب
اللہ نے ان کے دلوں اور ان کے کانوں پر مہر لگا دی ہے اور ان کی آنکھوں پر پردہ پڑ گیا ہے وہ سخت سزا کے مستحق ہیں
[ خَتَمَ : سیل لگا دی ] [ اللّٰهُ : اللہ نے ] [ عَلٰي قُلُوْبِهِمْ : ان کے دلوں پر ] [ وَعَلٰي سَمْعِهِمْ ۭ : اور ان کی سماعت پر ] [ وَعَلٰٓي اَبْصَارِهِمْ : اور ان کی بصارتوں پر ] [ غِشَاوَةٌ: ایک پردہ ہے ] [ وَّلَھُمْ : اور ان کے لیے ] [ عَذَابٌ عَظِيْمٌ: ایک عظیم عذاب ہے ] خ ت م خَتَمَ یَخْتِمُ (ض) خَتْمًا : (1) سیل (Seal) لگانا تاکہ اندر کی چیز باہر اور باہر کی چیز اندر نہ جاسکے { الیوم نختم علی افواھھم وتکلمنا ایدیھم ونشھد ارجلھم بما کانوا یکسبون ۔ } (یٰسٓ) ” اور اس دن ہم سیل لگا دیں گے ان کے مونہوں پر اور ہم سے کلام کریں گے ان کے ہاتھ اور گواہی دیں گے ان کے پیر ‘ جو وہ لوگ کیا کرتے تھے۔ “ (2) کسی کام سے فارغ ہونا ‘ ختم کرنا۔ ختام (اسم ذات) : وہ چیز جس سے سیل لگائی جائے جیسے لاکھ ‘ گیلا آٹا ‘ گیلی مٹی وغیرہ۔ { یُسْقَوْنَ مِنْ رَّحِیْقٍ مَّخْتُوْمٍ ۔ خِتٰـمُہٗ مِسْکٌج وَفِیْ ذٰلِکَ فَلْیَتَنَافَسِ الْمُتَنَافِسُوْنَ ۔ } (المطففین) ” وہ لوگ پلائے جائیں گے سیل لگی ہوئی خالص شراب میں سے ‘ اس کی سیل مشک ہے۔ اور چاہیے کہ اس میں جان کھپائیں جان کھپانے والے۔ “ خاتم (فاعل اسم الآلہ کا ایک وزن) : سیل بند کرنے کا ذریعہ ‘ سیل بند کرنے والا ‘ ختم کرنے والا ۔ { وما کان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول اللہ وخاتم النبیین } (الاحزاب :40) ” اور نہیں ہیں محمد ﷺ کسی ایک کے باپ ‘ تمہارے مردوں میں سے ‘ اور لیکن اللہ کے رسول ہیں اور نبیوں کے سیل کرنے والے ہیں یعنی نبیوں کے سلسلہ کو ختم کرنے والے ہیں۔ “ مختوم (اسم المفعول) : سیل بند کیا ہوا۔ (المطففین :25) ق ل ب قَلَبَ یَقْلِبُ (ض) قَلْبًا : کسی چیز کو ایک حالت یا رُخ سے یا دوسری طرف پھیرنا یا پلٹنا۔ { والیہ تقلبون } (العنکبوت :21) ” اور اس کی طرف ہی تم لوگ پلٹائے جائو گے۔ “ قَلْبٌ ج قُلُوْبٌ (اسم ذات) : دل (کیونکہ یہ ہر لمحہ ایک حالت سے دوسری حالت کی طرف پلٹا رہتا ہے۔ ){ وَمَنْ یُّـؤْمِنْ بِاللّٰہِ یَھْدِ قَلْبَہٗ } (التغابن :11) ” اور جو ایمان لاتا ہے اللہ پر تو وہ ہدایت دیتا ہے اس کے دل کو۔ “{ لھم قلوب لا یفقھون بھا ولھم اعین لا یبصرون بھا ولھم اذان لا یسمعون بھا } (الاعراف :179) ” ان کے دل ہیں وہ لوگ تفقہ نہیں کرتے اس سے ‘ ان کی آنکھیں ہیں وہ لوگ بصارت نہیں کرتے ان سے ‘ ان کے کان ہیں وہ لوگ سماعت نہیں کرتے اس سے ‘ ان کے کان ہیں وہ لوگ سماعت نہیں کرتے اس سے۔ “ قلب یقلب (تفعیل) تقلیب : کسی چیز کو بار بار پلٹنا۔ { وَنُقَلِّبُھُمْ ذَاتَ الْیَمِیْنِ وَذَاتَ الشِّمَالِ } (الکہف :18) ” اور ہم بار بار پلٹتے ہیں ان کو دائیں جانب اور بائیں جانب یعنی ہم ان کی کروٹیں بدلتے رہتے ہیں۔ “ تقبل یتقبل (تفعل) تفلبا : کسی چیز کا خود بار بار پلٹنا ‘ گھومناپھرنا۔ { قد نری تقلب وجھک فی السمائ } (البقرۃ :124) ” ہم نے دیکھ لیا ہے آپ ﷺ کے چہرے کا بار بار پلٹنا آسمان میں۔ “{ لا یغرنک تقلب الذین کفروا فی البلاد } (آل عمران :196) ” ہرگز دھوکا نہ دے آپ ﷺ کو ‘ شہروں میں ان لوگوں کا گھومنا پھرنا جنہوں نے کفر کیا۔ “ متقلب (اسم المفعول جو بطور اسم ظرف استعمال ہوتا ہے) : گھومنے پھرنے کی جگہ۔ { واللہ یعلم متقلبکم ومثوٹکم } (محمد :19) ” اللہ جانتا ہے ‘ تمہارے گھومنے پھرنے کی جگہ کو اور تمہارے واپس ہونے کی جگہ کو۔ “ اِنْقَلَبَ یَنْقَلِبُ (انفعال) اِنْقِلَابًـا : کسی چیز کا خود ایک حالت یا رخ سے دوسری طرف پھرنا یا پلٹنا۔ { اَفَاِئنْ مَّاتَ اَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلٰی اَعْقَابِکُمْ } (آل عمران :144) ” تو کیا اگر وہ یعنی حضور ﷺ انتقال کر جائیں یا قتل کیے جائیں تو تم لوگ الٹے پھر جائو گے اپنی ایڑیوں کے بل۔ “ منقلب (اسم الفاعل) : پھرنے والا۔ { قالوا انا الی ربنا منقلبون } (الزخرف :125) ”۔ “
Top