Mutaliya-e-Quran - Al-Baqara : 244
وَ قَاتِلُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ
وَقَاتِلُوْا : اور تم لڑو فِيْ : میں سَبِيْلِ : راستہ اللّٰهِ : اللہ وَاعْلَمُوْٓا : اور جان لو اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ سَمِيْعٌ : سننے والا عَلِيْمٌ : جاننے والا
مسلمانو! اللہ کی راہ میں جنگ کرو اور خوب جان رکھو کہ اللہ سننے والا اور جاننے والا ہے
[ وَقَاتِلُوْا : اور تم لوگ قتال کرو ] [ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ : اللہ کی راہ میں ] [ وَاعْلَمُوْآ : اور جان لو ] [ اَنَّ : کہ ] [ اللّٰہَ : اللہ ] [ سَمِیْعٌ : سننے والا ہے ] [ عَلِیْمٌ : جاننے والا ہے ] نوٹ (1) : مادہ ” ق ت ل “ سے فَاعِلٌکے وزن پر اسم الفاعل ” قَاتِلٌ“ بنتا ہے۔ اس کی جمع ” قَاتِلُوْنَ “ سے جب نون اعرابی گرتا ہے تو ” قَاتِلُوْ “ استعمال ہوتا ہے ‘ یعنی واو الجمع کے الف کے بغیر۔ اور باب مفاعلہ سے اس کا فعلِ امر ” قَاتِلْ “ بنتا ہے جس کی جمع ” قَاتِلُوْا “ ہے۔ اس طرح دونوں میں فرق صرف واو الجمع کے الف کا ہے۔ اسی لیے ” قَاتِلُو الْمُشْرِکِیْنَ “ کا ترجمہ ہوگا ” مشرکوں کو قتل کرنے والے “ ۔ جبکہ ” قَاتِلُوا الْمُشْرِکِیْنَ “ کا ترجمہ ہوگا ” تم لوگ جنگ کرو مشرکوں سے “۔ نوٹ (2) : اس آیت میں گزشتہ آیت سے ربط یہ ہے کہ جب موت سے بچنا انسان کے بس میں نہیں ہے ‘ تو پھر موت کے ڈر سے اللہ کی راہ میں جنگ کرنے سے جی چرانا حماقت بھی ہے اور محرومی بھی۔
Top