Mutaliya-e-Quran - Al-Baqara : 154
وَ لَا تَقُوْلُوْا لِمَنْ یُّقْتَلُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ اَمْوَاتٌ١ؕ بَلْ اَحْیَآءٌ وَّ لٰكِنْ لَّا تَشْعُرُوْنَ
وَلَا : اور نہ تَقُوْلُوْا : کہو لِمَنْ : اسے جو يُّقْتَلُ : مارے جائیں فِيْ : میں سَبِيْلِ : راستہ اللّٰهِ : اللہ اَمْوَاتٌ : مردہ بَلْ : بلکہ اَحْيَآءٌ :زندہ ہیں وَّلٰكِنْ : اور لیکن لَّا تَشْعُرُوْنَ : تم شعور نہیں رکھتے
اور جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے جائیں، انہیں مُردہ نہ کہو، ایسے لوگ تو حقیقت میں زندہ ہیں، مگر تمہیں ان کی زندگی کا شعور نہیں ہوتا
[ وَلَا تَقُوْلُوْا : اور تم لوگ مت کہو ] [ لِمَنْ : ان کے لیے جو ] [ یُّقْتَلُ : قتل کیے جاتے ہیں اور قتل ] [ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ : اللہ کی راہ میں کیے جائیں گے ] [ اَمْوَاتٌ : (کہ وہ لوگ) مردہ ہیں ] [ بَلْ : بلکہ ] [ اَحْیَـآئٌ : (وہ لوگ) زندہ ہیں ] [ وَّلٰــکِنْ : اور لیکن ] [ لَّا تَشْعُرُوْنَ : تم لوگ شعور نہیں رکھتے اور نہ رکھو گے ] ترکیب : ” وائو “ عاطفہ ” وَلَا تَقُوْلُوْا “ فعل نہی ‘ فاعل وائو ضمیر۔ ” لِمَنْ “ میں ” لام “ حرفِ جر ” مَنْ “ اسم موصول ” یُقْتَلُ “ فعل مضارع مجہول ۔ اس میں ضمیر ” ھُوَ “ راجع بسوئے ” مَنْ “ ” فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ “ جار و مجرور متعلق ” یُقْتَلُ “۔ فعل+نائب فاعل+متعلق جملہ فعلیہ ہو کر ” مَنْ “ کا صلہ۔ موصول صلہ مل کر مجرور لام حرف جار کا۔ جار مجرور مل کر متعلق ” لَا تَقُوْلُوْا “۔” اَمْوَاتٌ“ خبر مبتدا محذوف ” ھُمْ “۔ مبتدا خبر مل کر جملہ اسمیہ ہو کر مقولہ ” لَا تَقُوْلُوْا “ کا۔ فعل+ فاعل+مقولہ مل کر معطوف علیہ۔ ” بَلْ “ حرف اضراب وعطف۔ ” اَحْیَائٌ“ خبر مبتدا محذوف ” ھُمْ “۔” وائو “ حالیہ ” لٰـکِنْ “ مخففہ من المتعلقہ مہملہ ۔” لَا تَشْعُرُوْنَ “ فعل+فاعل جملہ فعلیہ ہو کر حال ” ھُمْ “ ضمیر مبتدا ہے۔ نوٹ (1) : شہداء کے بہت سے درجے ہیں۔ ان میں سب سے بلند درجہ ان لوگوں کا ہے جو اللہ کی راہ میں قتل ہوجاتے ہیں۔ اس حوالے سے یہ بات سمجھ لیں کہ اس آیت میں جو ہدایت ہے وہ مقتول فی سبیل اللہ کے لیے ہے۔ جب معلوم ہوگیا کہ یہ لوگ زندہ ہیں تو ذہن میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ (1) کہاں زندہ ہیں اور (2) ان کی زندگی کی کیفیت کیا ہے ؟ اس آیت میں پہلے سوال کا جواب نہیں ہے ‘ البتہ آگے چل کر سورة آل عمران کی آیت 169 میں اس کا جواب دیا گیا ہے کہ یہ لوگ اپنے رب کے پاس زندہ ہیں۔ دوسرے سوال کا جواب اس آیت میں دیا گیا ہے کہ ہم لوگ ان کی زندگی کا شعور حاصل نہیں کرسکتے۔
Top