Mutaliya-e-Quran - Al-Baqara : 152
فَاذْكُرُوْنِیْۤ اَذْكُرْكُمْ وَ اشْكُرُوْا لِیْ وَ لَا تَكْفُرُوْنِ۠   ۧ
فَاذْكُرُوْنِيْٓ : سو یاد کرو مجھے اَذْكُرْكُمْ : میں یاد رکھوں گا تمہیں وَاشْكُرُوْا لِيْ : اور تم شکر کرو میرا وَلَا : اور نہ تَكْفُرُوْنِ : ناشکری کرو میری
لہٰذا تم مجھے یاد رکھو، میں تمہیں یاد رکھوں گا اور میرا شکر ادا کرو، کفران نعمت نہ کرو
(فَاذْکُرُوْنِیْ : پس تم لوگ یاد کرو مجھ کو) (اَذْکُرْْکُمْ : تو میں یاد رکھوں گا تم لوگوں کو) (وَاشْکُرُوْا لِیْ : اور تم لوگ شکر ادا کرو میرا) ( وَلَا تَــکْفُرُوْنِ : اور تم لوگ ناشکری مت کرو میری) ترکیب : ” فائ “ فصیحۃ ای اذا شئتم الاھتداء الی محجۃ الصواب فاذکرونی “ ۔ ” اذْکُرُوْنِیْ “ فعل امر مبنی علی حذف النون۔” واو “ فاعل ” ن “ وقایہ ” یائ “ ضمیر متکلم مفعول بہ۔ ” اَذْکُرْکُمْ “ فعل مضارع مجزوم جواب امر ہونے کی بنا پر۔ فاعل ” اَنَا “ ضمیر مستتر۔ ” کُمْ “ ضمیر مفعول بہ۔ ” وَاشْکُرُوْالِیْ “ عطف ہے ” اذْکُرُوْنِیْ “ پر۔ فعل ” شَکَرَ “ متعدی بلاواسطہ اور کبھی متعدی بواسطہ حرف الجر ہوتا ہے۔ ” لِیْ “ جار مجرور متعلق ” اشْکُرُوْا “ ۔ ” وَلَا تَکْفُرُونِ “ میں ” واو “ حرف عطف ” لاَ “ ناہیہ ” تَکْفُرُوْا “ فعل۔ ” واو “ ضمیر اس کا فاعل۔” ن “ وقایہ ” ی “ ضمیر متکلم مفعول بہ۔ نوٹ (1) : بہت عرصہ پہلے ایک کتابچہ ” ذکر اللہ “ پڑھا تھا جو مفتی محمد شفیع صاحب (رح) کی تحریر تھی۔ اس کا خلاصہ یہ ہے کہ ایک شخص زبان سے سبحان اللہ کی تکرار کر رہا ہے لیکن اس کا دماغ اور دل کہیں اور مصروف ہے۔ یہ شخص ان سے تو بہتر ہے جن کی زبان کسی قسم کی بدگوئی میں مصروف ہے ‘ لیکن اس کا یہ عمل ذکر اللہ نہیں ہے ‘ بلکہ ذکر کا ذریعہ ہے۔ دوسرا شخص زبان سے الحمد للہ کی تکرار کر رہا ہے ‘ اس کا ذہن بھی متوجہ ہے لیکن دل شکر کے جذبات سے خالی ہے۔ یہ پہلے شخص سے بہتر ہے ‘ لیکن یہ بھی ابھی ” ذریعۂ ذکر “ میں ہے۔ تیسرا شخص اپنے قلب و ذہن کی گہرائیوں سے پھوٹ بہنے والے جذبۂ شکر کے اظہار کے لیے زبان سے الحمد للہ کی تکرار کر رہا ہے۔ یہ سب سے بہتر ہے ‘ لیکن یہ بھی ابھی ذکر اللہ کی منزل تک نہیں پہنچا ہے۔ صحیح جذبات و کیفیات کے ساتھ اللہ کو یاد کرنے والے کلمات کی زبان سے تکرار کرنے کے نتیجے میں جب کسی کو معاملات کرتے وقت اللہ کے احکام یاد آنے لگیں اور وہ ان پر عمل کرے ‘ تو یہ ذکر اللہ ہے۔ اس حوالے سے اب آپ ” فَاذْکُرُوْنِیْ “ کا مفہوم سمجھنے اور ذہن نشین کرنے کی کوشش کریں۔ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے کہ جس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی اس نے اللہ کو یاد کیا ‘ اگرچہ اس کی نماز ‘ روزہ (نفلی) وغیرہ کم ہوں ۔ اور جس نے احکامِ خداوندی کی خلاف ورزی کی اس نے اللہ کو بھلا دیا ‘ اگرچہ اس کی نماز ‘ روزہ (نفلی) ‘ تسبیحات وغیرہ زیادہ ہوں۔ (معارف القرآن)
Top