Mutaliya-e-Quran - Al-Baqara : 149
وَ مِنْ حَیْثُ خَرَجْتَ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ١ؕ وَ اِنَّهٗ لَلْحَقُّ مِنْ رَّبِّكَ١ؕ وَ مَا اللّٰهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ
و : اور َمِنْ حَيْثُ : جہاں سے خَرَجْتَ : آپ نکلیں فَوَلِّ : پس کرلیں وَجْهَكَ : اپنا رخ شَطْرَ : طرف الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ : مسجد حرام وَاِنَّهٗ : اور بیشک یہی لَلْحَقُّ : حق مِنْ رَّبِّكَ : آپ کے رب سے وَمَا : اور نہیں اللّٰهُ : اللہ بِغَافِلٍ : بیخبر عَمَّا : اس سے جو تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو
تمہارا گزر جس مقام سے بھی ہو، وہیں اپنا رُخ (نماز کے وقت) مسجد حرام کی طرف پھیر دو، کیونکہ یہ تمہارے رب کا بالکل حق فیصلہ ہے اور اللہ تم لوگوں کے اعمال سے بے خبر نہیں ہے
(وَمِنْ حَیْثُ : اور جہاں سے ) (خَرَجْتَ : آپ ﷺ نکلیں) (فَوَلِّ : تو آپ ؐ پھیریں) (وَجْھَکَ : اپنے چہرے کو) (شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ : مسجد حرام کی طرف) (وَاِنَّــہٗ : اور بیشک یہ) (لَلْحَقُّ : حق ہے ) (مِنْ رَّبِّکَ : آپ ﷺ کے رب کی جانب سے) (وَمَا اللّٰہُ : اور اللہ نہیں ہے ) (بِغَافِلٍ : غافل ) (عَمَّا : اس سے جو ) ( تَعْمَلُوْنَ : تم لوگ کرتے ہو) ترکیب :” واو “ استیناف ” مِنْ “ حرف ِجر ” حَیْثُ “ مجرور۔ جار مجرور متعلق ” فَوَلِّ “ (متأخر) لیکن ” فَوَلِّ “ کو متعلق ماننے سے لازم آتا ہے اعمال ” مَا بَعْدَ الْفَائِ فِیْمَا قَبْلَھَا وَھُوَ مُمْتَنِعٌ فَالْاَوْلٰی تَعْلِیْقُھُمَا بِفِعْلٍ مَحْذُوْفٍ یُفَسِّرُہٗ فَوَلِّ اَیْ وَلِّ وَجْھَکَ مِنْ حَیْثُ خَرَجْتَ “ (خَرَجْتَ ) فعل و فاعل ‘ والجملۃ الفعلیۃ فی محل جر بالاضافۃ۔ ” فَوَلِّ “ فاء رابطہ ہے ‘ کیونکہ ” حَیْثُ “ میں معنی شرط کا موجود ہے۔ ” وَلِّ “ فعل امر ‘ اس میں ضمیر اس کا فاعل ” وَجْھَکَ “ مفعول بہ۔ ” شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ “ ظرفِ مکان متعلق ” وَلِّ “ کے۔ ” وَاِنَّــہٗ “ میں ” واو “ عاطفہ یا حالیہ ” ہ ‘ ‘ ضمیر اس کا اسم ” لَلْحَقُّ “ میں لام مزحلقہ ” الْحَقُّ “ خبر ” مِنْ رَّبِّکَ “ جار مجرور متعلق محذوف ” کَائِنًا “ جو حال ہے ” الْحَقُّ “ سے۔ نوٹ (1) : آپ پڑھ چکے ہیں کہ لام تعریف پر جب لام جارّہ (لِ ) داخل ہوتا ہے تو لام تعریف کا ہمزۃ الوصل لکھنے میں گر جاتا ہے۔ جیسے ” لِلْمُتَّقِیْنَ “۔ اسی طرح سے لام تعریف پر جب لام تاکید (لَ ) داخل ہوتا ہے تب بھی ہمزۃ الوصل لکھنے میں گر جاتا ہے۔ اس حوالے سے نوٹ کریں کہ ” لَلْحَقُّ “ دراصل ” لَ الْحَقُّ “ تھا جو ” لَلْحَقُّ “ لکھا گیا ہے۔
Top