Mutaliya-e-Quran - Al-Israa : 62
قَالَ اَرَءَیْتَكَ هٰذَا الَّذِیْ كَرَّمْتَ عَلَیَّ١٘ لَئِنْ اَخَّرْتَنِ اِلٰى یَوْمِ الْقِیٰمَةِ لَاَحْتَنِكَنَّ ذُرِّیَّتَهٗۤ اِلَّا قَلِیْلًا
قَالَ : اس نے کہا اَرَءَيْتَكَ : بھلا تو دیکھ هٰذَا : یہ الَّذِيْ : وہ جسے كَرَّمْتَ : تونے عزت دی عَلَيَّ : مجھ پر لَئِنْ : البتہ اگر اَخَّرْتَنِ : تو مجھے ڈھیل دے اِلٰى : تک يَوْمِ الْقِيٰمَةِ : روز قیامت لَاَحْتَنِكَنَّ : جڑ سے اکھاڑ دوں گا ضرور ذُرِّيَّتَهٗٓ : اس کی اولاد اِلَّا : سوائے قَلِيْلًا : چند ایک
پھر وہ بولا "دیکھ تو سہی، کیا یہ اس قابل تھا کہ تو نے اِسے مجھ پر فضیلت دی؟ اگر تو مجھے قیامت کے دن تک مہلت دے تو میں اس کی پوری نسل کی بیخ کنی کر ڈالوں، بس تھوڑے ہی لوگ مجھ سے بچ سکیں گے"
[قَالَ : اس نے کہا ] [اَرَءَيْتَكَ : بھلا تو دیکھ تو سہی ] [هٰذَا الَّذِي : یہ وہ ہے جس کو ] [كَرَّمْتَ : تو نے معزز کیا ] [عَلَيَّ : مجھ پر ] [لَىِٕنْ : یقینا اگر ] [اَخَّرْتَنِ : تو نے مہلت دی مجھ کو ] [اِلٰى يَوْمِ الْقِيٰمَةِ : قیامت کے دن تک ] [لَاَحْتَنِكَنَّ : تو میں لازماً قابو پالوں گا ] [ذُرِّيَّتَهٗٓ: اس کی اولاد پر ] [اِلَّا : سوائے ] [قَلِيْلًا : تھوڑے سے (ان میں سے)] ح ن ک [حَنْکًا : (ن۔ ض) ] (1) کسی چیز کو چبا کر نرم کرنا۔ (2) گھوڑے کے منھ میں لگام دے کر اسے قابو میں کرنا۔ (افتعال) اِحْتِنَاکًا (1) اہتمام سے چبا کر چٹ کر جانا جیسے ٹڈی دل کاشت کو کھا کر صاف کردیتا ہے۔ (2) کسی پر غالب ہونا۔ پوری طرح قابو پانا۔ زیر مطالعہ آیت۔ 62 ۔ ترکیب : (آیت۔ 62) اَرَئَ یْتَکَ میں ضمیر فدک، ضمیر مفعولی نہیں ہے بلکہ ضمیر زائدہ ہے اور اس کے کوئی معنی نہیں ہیں۔ یہ پورا افقرہ عربی محاورہ ہے جس کے معنی ہیں ” بھلا دیکھ تو سہی۔ “ قَلِیْلًا کے آگے مِنْھُمْ محذوف ہے۔ (آیت۔ 63) ۔ اِذْھَبْ کے آگے انت مؤخر محذوف ہے۔
Top