Mutaliya-e-Quran - Al-Hijr : 9
اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَ اِنَّا لَهٗ لَحٰفِظُوْنَ
اِنَّا : بیشک نَحْنُ : ہم نَزَّلْنَا : ہم نے نازل کیا الذِّكْرَ : یاد دہانی (قرآن) وَاِنَّا : اور بیشک ہم لَهٗ : اس کے لَحٰفِظُوْنَ : نگہبان
رہا یہ ذکر، تو اِس کو ہم نے نازل کیا ہے اور ہم خود اِس کے نگہبان ہیں
[انا نَحْنُ : بیشک ہم نے ہی ] [ نَزَّلْنَا : اتارا ] [ الذِّكْرَ : اس نصیحت کو ] [وَانا : اور بیشک ہم ] [ لَهٗ : اس کی ] [ لَحٰفِظُوْنَ : یقینا حفاظت کرنے والے ہیں ] نوٹـ1: حفاظت قرآن کے وعدے میں حفاظت حدیث بھی داخل ہے کیونکہ تمام اہل علم اس پر متفق ہیں کہ قرآن نہ تو صرف الفاظ قرآنی کا نام ہے اور نہ ہی صرف معانی ئِ قرآنی کا، بلکہ دونوں کے مجموعے کو قرآن کہا جاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ معانی اور مضامین قرآنیہ تو دوسری کتابوں میں بھی موجود ہیں اور اسلامی تصانیف میں تو عموماً مضامین قرآنیہ ہی ہوتے ہیں، مگر ان کو قرآن نہیں کہا جاتا کیونکہ الفاظ قرآن کے نہیں ہیں۔ اسی طرح اگر کوئی شخص قرآن کریم کے متفرق الفاظ اور جملے لے کر ایک مقالہ یا رسالہ لکھ دے تو اس کو بھی قرآن نہیں کہا جائے گا خواہ اس میں ایک لفظ بھی قرآن کے باہر کا نہ ہو۔ اس سے معلوم ہوا کہ قرآن صرف اس مصحف ربانی کا نام ہے جس کے الفاظ اور معانی ساتھ ساتھ محفوظ ہیں۔ جب یہ معلوم ہوا کہ قرآن صرف الفاظ قرآن کا نام نہیں بلکہ معانی بھی اس کا ایک جز ہیں، تو حفاظت قرآن کی جو ذمہ داری اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں لی ہے اس میں جس طرح الفاظ قرآنی کی حفاظت کا وعدہ ہے اسی طرح معانی اور مضامین قرآن کی حفاظت اور معنوی تحریف سے اس کو محفوظ رکھنے کا وعدہ بھی شامل ہے۔ اور یہ ظاہر ہے کہ معانی ئِ قرآن وہی ہیں جن کی تعلیم دینے کے لئے رسول اللہ ﷺ کو مبعوث فرمایا گیا۔ جیسا کہ قرآن کریم میں فرمایا گیا ” تاکہ آپ ﷺ واضح کردیں لوگوں کے لئے اس کو جو نازل کیا گیا ان لوگوں کی طرف “ (16:24) ۔ اور یہی معنی اس آیت کے ہیں کہ ” اور وہ ؐ تعلیم دیتے ہیں تم لوگوں کو کتاب کی اور حکمت کی۔ “ (2:151) ، اور اسی لئے آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں تو معلم بنا کر بھیجا گیا ہوں۔ اور جب رسول اللہ ﷺ کو معانی ئِ قرآن کے بیان اور تعلیم کے لئے بھیجا گیا تو آپ ﷺ نے امت کو جن اقوال و افعال کے ذریعہ تعلیم دی ان ہی کا نام حدیث ہے۔ جب حدیث رسول ﷺ درحقیقت تفسیر قرآن اور معانی ئِ قرآن ہیں، جن کی حفاظت اللہ تعالیٰ نے اپنے ذمہ لی ہے تو پھر یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ قرآن کے صرف الفاظ محفوظ رہ جائیں اور معانی یعنی احادیث رسول ﷺ ضائع ہوجائیں۔ (معارف القرآن)
Top