Mutaliya-e-Quran - Al-Hijr : 16
وَ لَقَدْ جَعَلْنَا فِی السَّمَآءِ بُرُوْجًا وَّ زَیَّنّٰهَا لِلنّٰظِرِیْنَۙ
وَلَقَدْ جَعَلْنَا : اور یقیناً ہم نے بنائے فِي : میں السَّمَآءِ : آسمان بُرُوْجًا : برج (جمع) وَّزَيَّنّٰهَا : اور اسے زینت دی لِلنّٰظِرِيْنَ : دیکھنے والوں کے لیے
یہ ہماری کار فرمائی ہے کہ آسمان میں ہم نے بہت سے مضبوط قلعے بنائے، اُن کو دیکھنے والوں کے لیے مزین کیا
[وَلَقَدْ جَعَلْنَا : اور بیشک ہم نے بنائی ہیں ] [ فِي السَّمَاۗءِ : آسمان میں ] [بُرُوْجًا : (سیاروں کی) منزلیں ] [ وَّزَيَّنّٰهَا : اور ہم نے مزین کیا ان کو ] [ لِلنّٰظِرِيْنَ : دیکھنے والوں کے لئے ] نوٹ۔ 1: بعض کا قول ہے کہ بروجا سے مراد سورج اور چاند کی منزلیں ہیں۔ عطیہ (رح) کہتے ہیں کہ یہ وہ جگہیں ہیں جہاں چوکی پہرے ہیں۔ جہاں سے سرکش شیطانوں کو مار پڑتی ہے کہ وہ بلند و بالا فرشتوں کی گفتگو نہ سن سکیں۔ فرشتوں کی باتوں کو چوری چوری سننے کے لئے جنات اوپر کو چڑھتے ہیں اور وہ ایک کے اوپر ایک ہوتے ہیں، جو آگے بڑھتا ہے شعلہ اس کو جلانے کے لئے لپکتا ہے۔ سننے والے کا کام شعلہ کبھی تو اس سے پہلے ہی ختم کردیتا ہے کہ وہ اپنے ساتھی کے کان میں کچھ کہہ دے۔ اور کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ جلنے سے پہلے وہ اپنے نیچے والے ساتھی کے کان میں کہہ دے۔ پھر وہ اپنے سے نیچے والے کو اور اسی طرح مسلسل پہنچا دے اور وہ بات زمین تک آجائے اور جادوگر یا کاہن کے کان اس سے آشنا ہوجائیں۔ پھر وہ اس کے ساتھ سو جھوٹ ملا کر لوگوں میں دون کی لیتا ہے (ابن کثیر (رح) ) ۔ جب وہ ایک آدھ سماوی بات سچی نکلتی ہے تو ان کے معتقدین اسے ان کی سچائی کے ثبوت میں پیش کرتے ہیں اور جو خبریں جھوٹی ثابت ہوتی ہیں ان سے اغماض برتا جاتا ہے۔ (ترجمہ شیخ الہند (رح) )
Top