Mufradat-ul-Quran - As-Saff : 3
كَبُرَ مَقْتًا عِنْدَ اللّٰهِ اَنْ تَقُوْلُوْا مَا لَا تَفْعَلُوْنَ
كَبُرَ مَقْتًا : بڑا ہے بغض میں۔ ناراضگی میں عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے ہاں اَنْ تَقُوْلُوْا : کہ تم کہو مَا لَا : وہ جو نہیں تَفْعَلُوْنَ : تم کرتے
خدا اس بات سے سخت بیزار ہے کہ ایسی بات کہو جو کرو نہیں
كَبُرَ مَقْتًا عِنْدَ اللہِ اَنْ تَقُوْلُوْا مَا لَا تَفْعَلُوْنَ۝ 3 کبر مقتا : کبر ماضی ، واحد مذکر غائب۔ کبر و کبر ( باب کرم) مصدر۔ عربی زبان میں جس لفظ کا اصلی مادہ ک ب ر سے مرکب ہوتا ہے اس کے مفہوم میں بڑائی کے معنی ضرور ہوتے ہیں۔ لیکن بڑائی کی نوعیت جدا جدا ہوتی ہے۔ جیسے الکبیر المتعال (13:9) مرتبہ اور عظمت میں بڑائی۔ اصابہ الکبر (3:266) عمر میں بڑائی۔ پیری۔ بڑھاپا۔ فیہما اثم الکبر (3:219) گناہ میں بڑائی۔ وغیرہ۔ كَبُرَ ( مشقت) وتستعمل الکبيرة فيما يشقّ ويصعب نحو : وَإِنَّها لَكَبِيرَةٌ إِلَّا عَلَى الْخاشِعِينَ [ البقرة/ 45] ، وقال : كَبُرَ عَلَى الْمُشْرِكِينَ ما تَدْعُوهُمْ إِلَيْهِ [ الشوری/ 13] ، وقال : وَإِنْ كانَ كَبُرَ عَلَيْكَ إِعْراضُهُمْ [ الأنعام/ 35] ، وقوله : كَبُرَتْ كَلِمَةً [ الكهف/ 5] ففيه تنبيه علی عظم ذلک من بين الذّنوب وعظم عقوبته . ولذلک قال : كَبُرَ مَقْتاً عِنْدَ اللَّهِ [ الصف/ 3] ، وقوله : وَالَّذِي تَوَلَّى كِبْرَهُ [ النور/ 11] إشارة إلى من أوقع حدیث الإفك . وتنبيها أنّ كلّ من سنّ سنّة قبیحة يصير مقتدی به فذنبه أكبر . وقوله : إِلَّا كِبْرٌ ما هُمْ بِبالِغِيهِ [ غافر/ 56] ، أي تكبّر . وقیل : أمر كَبِيرٌ من السّنّ ، کقوله : وَالَّذِي تَوَلَّى كِبْرَهُ [ النور/ 11] اور کبیرۃ اس عمل کو بھی کہتے ہیں جس میں مشقت اور صعوبت ہو ۔ چناچہ فرمایا : وَإِنَّها لَكَبِيرَةٌ إِلَّا عَلَى الْخاشِعِينَ [ البقرة/بے شک نماز گراں ہے مگر ان لوگوں پر نہیں جو عجز کرنے والے ہیں ۔ كَبُرَ عَلَى الْمُشْرِكِينَ ما تَدْعُوهُمْ إِلَيْهِ [ الشوری/ 13] جس چیز کی طرف تم مشرکوں کو بلاتے ہو وہ ان کو دشوار گزرتی ہے ۔ وَإِنْ كانَ كَبُرَ عَلَيْكَ إِعْراضُهُمْ [ الأنعام/ 35] اور اگر ان کی روگردانی تم پر شاق گزرتی ہے اور آیت کریمہ : كَبُرَتْ كَلِمَةً [ الكهف/ 5]( یہ ) بڑی بات ہے ۔ میں اس گناہ کے دوسرے گناہوں سے بڑا اور اس کی سزا کے سخت ہونے پر تنبیہ پائی جاتی ہے ۔ جیسے فرمایا : كَبُرَ مَقْتاً عِنْدَ اللَّهِ [ الصف/ 3] خدا اس بات سے سخت بیزار ہے ۔ اور آیت : وَالَّذِي تَوَلَّى كِبْرَهُ [ النور/ 11] اور جس نے ان میں سے اس بہتان کا بڑا بوجھ اٹھایا ۔ میں تولی کبرہ سے مراد وہ شخص ہے جس نے افک کا شاخسانہ کھڑا کیا تھا اور اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ جو شخص کسی برے طریقے کی بنیاد ڈالے اور لوگ اس پر عمل کریں تو وہ سب سے بڑھ کر گنہگار ہوگا ۔ اور آیت :إِلَّا كِبْرٌ ما هُمْ بِبالِغِيهِ [ غافر/ 56]( ارادہ ) عظمت ہے اور اس کو پہنچنے والے نہیں ۔ میں بکر کے معنی بھی تکبر ہی کے ہیں ۔ اور بعض نے کہا ہے کہ اس سے ہر بڑا امر مراد ہے ۔ مقت المَقْتُ : البغض الشدید لمن تراه تعاطی القبیح . يقال : مَقَتَ مَقاتَةً فهو مَقِيتٌ ، ومقّته فهو مَقِيتٌ ومَمْقُوتٌ. قال تعالی: إِنَّهُ كانَ فاحِشَةً وَمَقْتاً وَساءَ سَبِيلًا [ النساء/ 22] وکان يسمّى تزوّج الرّجل امرأة أبيه نکاح المقت، وأما المقیت فمفعل من القوت، وقد تقدّم ( م ق ت ) المقت کے معنی کسی شخص کو فعل قبیح کا ارتکاب کرتے ہوئے دیکھ کر اس سے بہت بغض رکھتے کے ہیں ۔ یہ مقت مقاتۃ فھو مقیت ومقتہ فھو مقیت وممقوت سے اسم سے ۔ قرآن میں ہے : ۔ یہ نہایت بےحیائی اور ( خدا کی ) ناخوشی کی بات تھی اور بہت برا دستور تھا ۔ جاہلیت میں اپنے باپ کی بیوہ سے شادی کرنے کو نکاح المقیت کہا جاتا تھا ۔ المقیت کی اصل قوۃ ہے جس کی تشریح پہلے گزر چکی ہے ۔ عند عند : لفظ موضوع للقرب، فتارة يستعمل في المکان، وتارة في الاعتقاد، نحو أن يقال : عِنْدِي كذا، وتارة في الزّلفی والمنزلة، وعلی ذلک قوله : بَلْ أَحْياءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ [ آل عمران/ 169] ، ( عند ) ظرف عند یہ کسی چیز کا قرب ظاہر کرنے کے لئے وضع کیا گیا ہے کبھی تو مکان کا قرب ظاہر کرنے کے لئے آتا ہے اور کبھی اعتقاد کے معنی ظاہر کرتا ہے جیسے عندی کذا اور کبھی کسی شخص کی قرب ومنزلت کے متعلق استعمال ہوتا ہے جیسے فرمایا : بَلْ أَحْياءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ [ آل عمران/ 169] بلکہ خدا کے نزدیک زندہ ہے ۔
Top