Mufradat-ul-Quran - Al-Waaqia : 3
خَافِضَةٌ رَّافِعَةٌۙ
خَافِضَةٌ : پست کرنے والی ہے رَّافِعَةٌ : اونچا کرنے والی ہے
کسی کو پست کرے کسی کو بلند
خَافِضَۃٌ رَّافِعَۃٌ۝ 3 ۙ خفض الخَفْض : ضدّ الرّفع، والخَفْض الدّعة والسّير اللّيّن وقوله عزّ وجلّ : وَاخْفِضْ لَهُما جَناحَ الذُّلِ [ الإسراء/ 24] ، فهو حثّ علی تليين الجانب والانقیاد، كأنّه ضدّ قوله : أَلَّا تَعْلُوا عَلَيَّ [ النمل/ 31] ، وفي صفة القیامة : خافِضَةٌ رافِعَةٌ [ الواقعة/ 3] ، أي : تضع قوما وترفع آخرین، فخافضة إشارة إلى قوله : ثُمَّ رَدَدْناهُ أَسْفَلَ سافِلِينَ [ التین/ 5] . ( خض ) الخفض ۔ یہ رفع کی ضد ہے اور خفض کے معنی نرم رفتاری اور سکون و راحت بھی آتے ہیں اور آیت کریمہ : وَاخْفِضْ لَهُما جَناحَ الذُّلِ [ الإسراء/ 24] اور عجز ونیاز سے ان کے آگے جھکے رہو ۔ میں ماں باپ کے ساتھ نرم بر تاؤ اور ان کا مطیع اور فرمانبردار ہوکر رہنے کی ترغیب دی گئی ہے ۔ گویا یہ ( کہ مجھ سے سر کشی نہ کرنا ) کی ضد ہے اور قیامت کے متعلق فرمایا : خافِضَةٌ رافِعَةٌ [ الواقعة/ 3] کسی کو پست کر ہی اور کسی کو بلند ۔ کیونکہ وہ بعض کو پست اور بعض کو بلند کردے گی پس خافضتہ میں آیت کریمہ : ثُمَّ رَدَدْناهُ أَسْفَلَ سافِلِينَ [ التین/ 5] کے مضمون کی طرف اشارہ ہے ۔ رفع الرَّفْعُ في الأجسام الموضوعة إذا أعلیتها عن مقرّها، نحو : وَرَفَعْنا فَوْقَكُمُ الطُّورَ [ البقرة/ 93] ، قال تعالی: اللَّهُ الَّذِي رَفَعَ السَّماواتِ بِغَيْرِ عَمَدٍ تَرَوْنَها[ الرعد/ 2] ( رع ) الرفع کے معنی اٹھانے اور بلند کرنے کے ہیں یہ مادی چیز جو اپنی جگہ پر پڑی ہوئی ہو اسے اس کی جگہ سے اٹھا کر بلند کرنے پر بولا جاتا ہے ۔ جیسے فرمایا : وَرَفَعْنا فَوْقَكُمُ الطُّورَ [ البقرة/ 93] اور ہم نے طو ر پہاڑ کو تمہارے اوپر لاکر کھڑا کیا ۔ اللَّهُ الَّذِي رَفَعَ السَّماواتِ بِغَيْرِ عَمَدٍ تَرَوْنَها[ الرعد/ 2] وہ قادر مطلق ہے جس نے آسمان کو بدوں کسی سہارے کے اونچا بناکر کھڑا کیا ۔
Top