Kashf-ur-Rahman - As-Saff : 4
حُرِّمَتْ عَلَیْكُمْ اُمَّهٰتُكُمْ وَ بَنٰتُكُمْ وَ اَخَوٰتُكُمْ وَ عَمّٰتُكُمْ وَ خٰلٰتُكُمْ وَ بَنٰتُ الْاَخِ وَ بَنٰتُ الْاُخْتِ وَ اُمَّهٰتُكُمُ الّٰتِیْۤ اَرْضَعْنَكُمْ وَ اَخَوٰتُكُمْ مِّنَ الرَّضَاعَةِ وَ اُمَّهٰتُ نِسَآئِكُمْ وَ رَبَآئِبُكُمُ الّٰتِیْ فِیْ حُجُوْرِكُمْ مِّنْ نِّسَآئِكُمُ الّٰتِیْ دَخَلْتُمْ بِهِنَّ١٘ فَاِنْ لَّمْ تَكُوْنُوْا دَخَلْتُمْ بِهِنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْكُمْ١٘ وَ حَلَآئِلُ اَبْنَآئِكُمُ الَّذِیْنَ مِنْ اَصْلَابِكُمْ١ۙ وَ اَنْ تَجْمَعُوْا بَیْنَ الْاُخْتَیْنِ اِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًاۙ
حُرِّمَتْ : حرام کی گئیں عَلَيْكُمْ : تم پر اُمَّھٰتُكُمْ : تمہاری مائیں وَبَنٰتُكُمْ : اور تمہاری بیٹیاں وَاَخَوٰتُكُمْ : اور تمہاری بہنیں وَعَمّٰتُكُمْ : اور تمہاری پھوپھیاں وَخٰلٰتُكُمْ : اور تمہاری خالائیں وَبَنٰتُ الْاَخِ : اور بھتیجیاں وَبَنٰتُ : بیٹیاں الْاُخْتِ : بہن وَاُمَّھٰتُكُمُ : اور تمہاری مائیں الّٰتِيْٓ : وہ جنہوں نے اَرْضَعْنَكُمْ : تمہیں دودھ پلایا وَاَخَوٰتُكُمْ : اور تمہاری بہنیں مِّنَ : سے الرَّضَاعَةِ : دودھ شریک وَ : اور اُمَّھٰتُ نِسَآئِكُمْ : تمہاری عورتوں کی مائیں وَرَبَآئِبُكُمُ : اور تمہاری بیٹیاں الّٰتِيْ : جو کہ فِيْ حُجُوْرِكُمْ : تمہاری پرورش میں مِّنْ : سے نِّسَآئِكُمُ : تمہاری بیبیاں الّٰتِيْ : جن سے دَخَلْتُمْ : تم نے صحبت کی بِهِنَّ : ان سے فَاِنْ : پس اگر لَّمْ تَكُوْنُوْا دَخَلْتُمْ : تم نے نہیں کی صحبت بِهِنَّ : ان سے فَلَا جُنَاحَ : تو نہیں گناہ عَلَيْكُمْ : تم پر وَحَلَآئِلُ : اور بیویاں اَبْنَآئِكُمُ : تمہارے بیٹے الَّذِيْنَ : جو مِنْ : سے اَصْلَابِكُمْ : تمہاری پشت وَاَنْ : اور یہ کہ تَجْمَعُوْا : تم جمع کرو بَيْنَ الْاُخْتَيْنِ : دو بہنوں کو اِلَّا مَا : مگر جو قَدْ سَلَفَ : پہلے گزر چکا اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ كَانَ : ہے غَفُوْرًا : بخشنے والا رَّحِيْمًا : مہربان
بیشک اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو پسند کرتا ہے جو اس کی راہ میں اس طرح صف باندھ کر لڑتے ہیں گویا وہ ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں۔
(4) بلا شبہ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو پسند فرماتا ہے جو اس کی راہ میں اس طرح صف باندھ کر لڑتے اور جنگ کرتے ہیں گویا وہ ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں یعنی ایک محکم اور مضبوط عمارت کی طرح جمے ہوئے ثابت قدمی کے ساتھ لڑتے ہیں۔ یعنی یہی تو وہ چیز ہے جو تم جنگ احد میں پوری نہ کرسکے اور جم کر مقابلہ کرنے میں تم نے کمزوری اور سستی دکھائی۔ اب آگے اسی مناسبت سے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور حضرت عیسیٰ (علیہما السلام) کا ذکر فرماتے ہیں کہ ان کی امتوں نے اپنے اپنے رسولوں کو ایذادی اور تکلیف پہنچائی اس کا انجام ان کے حق میں برا ہوا اگر اسی طرح اس نبی آخر الزماں کو تکلیق پہنچائی گئی اور پیغمبر کو ستایا گیا اور نافرمانی کی گئی تو اس کا انجام بھی ایک دن برا ہوگا اور جہالت کی علت کی طرف بھی اشارہ ہے کہ اس کی وجہ رسول کی مخالفت اور دین حق کا انکار اور پیغمبر کی ایذارسائی ہوا کرتی ہے اور ایسے ہی لوگوں کے خلاف جہاد کرنے کا حکم دیا جاتا ہے۔
Top