Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mufradat-ul-Quran - Al-Furqaan : 40
وَ لَقَدْ اَتَوْا عَلَى الْقَرْیَةِ الَّتِیْۤ اُمْطِرَتْ مَطَرَ السَّوْءِ١ؕ اَفَلَمْ یَكُوْنُوْا یَرَوْنَهَا١ۚ بَلْ كَانُوْا لَا یَرْجُوْنَ نُشُوْرًا
وَلَقَدْ اَتَوْا
: اور تحقیق وہ آئے
عَلَي
: پر
الْقَرْيَةِ
: بستی
الَّتِيْٓ
: وہ جس پر
اُمْطِرَتْ
: برسائی گئی
مَطَرَ السَّوْءِ
: بری بارش
اَفَلَمْ يَكُوْنُوْا
: تو کیا وہ نہ تھے
يَرَوْنَهَا
: اس کو دیکھتے
بَلْ
: بلکہ
كَانُوْا لَا يَرْجُوْنَ
: وہ امید نہیں رکھتے
نُشُوْرًا
: جی اٹھنا
اور یہ کافر اس بستی پر بھی گزر چکے ہیں جس پر بری طرح مینہ برسایا گیا تھا کیا وہ اس کو دیکھتے نہ ہونگے ؟ بلکہ ان کو (مرنے کے بعد) جی اٹھنے کی امید ہی نہیں تھی
وَلَقَدْ اَتَوْا عَلَي الْقَرْيَۃِ الَّتِيْٓ اُمْطِرَتْ مَطَرَ السَّوْءِ 0ۭ اَفَلَمْ يَكُوْنُوْا يَرَوْنَہَا 0ۚ بَلْ كَانُوْا لَا يَرْجُوْنَ نُشُوْرًا 40 أتى الإتيان : مجیء بسهولة، ومنه قيل للسیل المارّ علی وجهه ( ا ت ی ) الاتیان ۔ ( مص ض ) کے معنی کسی چیز کے بسہولت آنا کے ہیں ۔ اسی سے سیلاب کو اتی کہا جاتا ہے قرية الْقَرْيَةُ : اسم للموضع الذي يجتمع فيه الناس، وللناس جمیعا، ويستعمل في كلّ واحد منهما . قال تعالی: وَسْئَلِ الْقَرْيَةَ [يوسف/ 82] قال کثير من المفسّرين معناه : أهل القرية . ( ق ر ی ) القریۃ وہ جگہ جہاں لوگ جمع ہو کر آباد ہوجائیں تو بحیثیت مجموعی ان دونوں کو قریہ کہتے ہیں اور جمع ہونے والے لوگوں اور جگہ انفراد بھی قریہ بولا جاتا ہے ۔ اور آیت کریمہ : ۔ وَسْئَلِ الْقَرْيَةَ [يوسف/ 82] بستی سے دریافت کرلیجئے ۔ میں اکثر مفسرین نے اہل کا لفظ محزوف مان کر قریہ سے وہاں کے با شندے مرے لئے ہیں مطر المَطَر : الماء المنسکب، ويومٌ مَطِيرٌ وماطرٌ ، ومُمْطِرٌ ، ووادٍ مَطِيرٌ. أي : مَمْطُورٌ ، يقال : مَطَرَتْنَا السماءُ وأَمْطَرَتْنَا، وما مطرت منه بخیر، وقیل : إنّ «مطر» يقال في الخیر، و «أمطر» في العذاب، قال تعالی: وَأَمْطَرْنا عَلَيْهِمْ مَطَراً فَساءَ مَطَرُ الْمُنْذَرِينَ [ الشعراء/ 173] ( م ط ر ) المطر کے معنی بارش کے ہیں اور جس دن بارش بر سی ہوا سے ويومٌ مَطِيرٌ وماطرٌ ، ومُمْطِرٌ ، ووادٍ مَطِيرٌ. کہتے ہیں واد مطیر باراں رسیدہ وادی کے معنی بارش بر سنا کے ہیں ۔ بعض نے کہا ہے کہ مطر اچھی اور خوشگوار بارش کے لئے بولتے ہیں اور امطر عذاب کی بارش کیلئے ۔ چناچہ قرآن میں ہے : ۔ وَأَمْطَرْنا عَلَيْهِمْ مَطَراً فَساءَ مَطَرُ الْمُنْذَرِينَ [ الشعراء/ 173] اور ان پر ایک بارش بر سائی سو جو بارش ان ( لوگوں ) پر برسی جو ڈرائے گئے تھے بری تھی ۔ سَّيِّئَةُ : الفعلة القبیحة، وهي ضدّ الحسنة، قال : ثُمَّ كانَ عاقِبَةَ الَّذِينَ أَساؤُا السُّوای[ الروم/ 10]: بَلى مَنْ كَسَبَ سَيِّئَةً [ البقرة/ 81] سَّيِّئَةُ : اور ہر وہ چیز جو قبیح ہو اسے سَّيِّئَةُ :، ، سے تعبیر کرتے ہیں ۔ اسی لئے یہ لفظ ، ، الحسنیٰ ، ، کے مقابلہ میں آتا ہے ۔ چناچہ قرآن میں ہے : ثُمَّ كانَ عاقِبَةَ الَّذِينَ أَساؤُا السُّوای[ الروم/ 10] پھر جن لوگوں نے برائی کی ان کا انجام بھی برا ہوا ۔ چناچہ قرآن میں ہے اور سیئۃ کے معنی برائی کے ہیں اور یہ حسنۃ کی ضد ہے قرآن میں ہے : بَلى مَنْ كَسَبَ سَيِّئَةً [ البقرة/ 81] جو برے کام کرے رأى والرُّؤْيَةُ : إدراک الْمَرْئِيُّ ، وذلک أضرب بحسب قوی النّفس : والأوّل : بالحاسّة وما يجري مجراها، نحو : لَتَرَوُنَّ الْجَحِيمَ ثُمَّ لَتَرَوُنَّها عَيْنَ الْيَقِينِ [ التکاثر/ 6- 7] ، والثاني : بالوهم والتّخيّل، نحو : أَرَى أنّ زيدا منطلق، ونحو قوله : وَلَوْ تَرى إِذْ يَتَوَفَّى الَّذِينَ كَفَرُوا [ الأنفال/ 50] . والثالث : بالتّفكّر، نحو : إِنِّي أَرى ما لا تَرَوْنَ [ الأنفال/ 48] . والرابع : بالعقل، وعلی ذلک قوله : ما كَذَبَ الْفُؤادُ ما رَأى[ النجم/ 11] ، ( ر ء ی ) رای الرؤیتہ کے معنی کسی مرئی چیز کا ادراک کرلینا کے ہیں اور قوائے نفس ( قوائے مدر کہ ) کہ اعتبار سے رؤیتہ کی چند قسمیں ہیں ۔ ( 1) حاسئہ بصریا کسی ایسی چیز سے ادراک کرنا جو حاسہ بصر کے ہم معنی ہے جیسے قرآن میں ہے : لَتَرَوُنَّ الْجَحِيمَ ثُمَّ لَتَرَوُنَّها عَيْنَ الْيَقِينِ [ التکاثر/ 6- 7] تم ضروری دوزخ کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لوگے پھر ( اگر دیکھو گے بھی تو غیر مشتبہ ) یقینی دیکھنا دیکھو گے ۔ ۔ (2) وہم و خیال سے کسی چیز کا ادراک کرنا جیسے ۔ اری ٰ ان زیدا منطلق ۔ میرا خیال ہے کہ زید جا رہا ہوگا ۔ قرآن میں ہے : وَلَوْ تَرى إِذْ يَتَوَفَّى الَّذِينَ كَفَرُوا [ الأنفال/ 50] اور کاش اس وقت کی کیفیت خیال میں لاؤ جب ۔۔۔ کافروں کی جانیں نکالتے ہیں ۔ (3) کسی چیز کے متعلق تفکر اور اندیشہ محسوس کرنا جیسے فرمایا : إِنِّي أَرى ما لا تَرَوْنَ [ الأنفال/ 48] میں دیکھتا ہوں جو تم نہیں دیکھتے ۔ (4) عقل وبصیرت سے کسی چیز کا ادارک کرنا جیسے فرمایا : ما كَذَبَ الْفُؤادُ ما رَأى[ النجم/ 11] پیغمبر نے جو دیکھا تھا اس کے دل نے اس میں کوئی جھوٹ نہیں ملایا ۔ رَّجَاءُ ظنّ يقتضي حصول ما فيه مسرّة، وقوله تعالی: ما لَكُمْ لا تَرْجُونَ لِلَّهِ وَقاراً [ نوح/ 13] ، قيل : ما لکم لا تخافون وأنشد : إذا لسعته النّحل لم يَرْجُ لسعها ... وحالفها في بيت نوب عوامل ووجه ذلك أنّ الرَّجَاءَ والخوف يتلازمان، قال تعالی: وَتَرْجُونَ مِنَ اللَّهِ ما لا يَرْجُونَ [ النساء/ 104] ، وَآخَرُونَ مُرْجَوْنَ لِأَمْرِ اللَّهِ [ التوبة/ 106] ، وأَرْجَتِ النّاقة : دنا نتاجها، وحقیقته : جعلت لصاحبها رجاء في نفسها بقرب نتاجها . والْأُرْجُوَانَ : لون أحمر يفرّح تفریح الرّجاء . اور رجاء ایسے ظن کو کہتے ہیں جس میں مسرت حاصل ہونے کا امکان ہو۔ اور آیت کریمہ ؛۔ ما لَكُمْ لا تَرْجُونَ لِلَّهِ وَقاراً [ نوح/ 13] تو تمہیں کیا بلا مار گئی کہ تم نے خدا کا و قروں سے اٹھا دیا ۔ میں بعض مفسرین نے اس کے معنی لاتخافون کہئے ہیں یعنی کیوں نہیں ڈرتے ہوجیسا کہ شاعر نے کہا ہے ۔ ( طویل) (177) وجالفھا فی بیت نوب عواسل جب اسے مکھی ڈنگ مارتی ہے تو وہ اس کے ڈسنے سے نہیں ڈرتا ۔ اور اس نے شہد کی مکھیوں سے معاہد کر رکھا ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے ۔ کہ خوف ورجاء باہم متلازم ہیں لوجب کسی محبوب چیز کے حصول کی توقع ہوگی ۔ ساتھ ہی اس کے تضیع کا اندیشہ بھی دامن گیر رہے گا ۔ اور ایسے ہی اس کے برعکس صورت میں کہ اندیشہ کے ساتھ ہمیشہ امید پائی جاتی ہے ) قرآن میں ہے :َوَتَرْجُونَ مِنَ اللَّهِ ما لا يَرْجُونَ [ النساء/ 104] اور تم کو خدا سے وہ وہ امیدیں ہیں جو ان کو نہیں ۔ وَآخَرُونَ مُرْجَوْنَ لِأَمْرِ اللَّهِ [ التوبة/ 106] اور کچھ اور لوگ ہیں کہ حکم خدا کے انتظار میں ان کا معاملہ ملتوی ہے ۔ ارجت الناقۃ اونٹنی کی ولادت کا وقت قریب آگیا ۔ اس کے اصل معنی یہ ہیں کہ اونٹنی نے اپنے مالک کو قرب ولادت کی امید دلائی ۔ الارجون ایک قسم کا سرخ رنگ جو رجاء کی طرح فرحت بخش ہوتا ہے ۔ نشر النَّشْرُ ، نَشَرَ الثوبَ ، والصَّحِيفَةَ ، والسَّحَابَ ، والنِّعْمَةَ ، والحَدِيثَ : بَسَطَهَا . قال تعالی: وَإِذَا الصُّحُفُ نُشِرَتْ [ التکوير/ 10] ، وقال : وهو الّذي يرسل الرّياح نُشْراً بين يدي رحمته [ الأعراف/ 57] «2» ، وَيَنْشُرُ رَحْمَتَهُ [ الشوری/ 28] ، وقوله : وَالنَّاشِراتِ نَشْراً [ المرسلات/ 3] أي : الملائكة التي تَنْشُرُ الریاح، أو الریاح التي تنشر السَّحابَ ، ويقال في جمع النَّاشِرِ : نُشُرٌ ، وقرئ : نَشْراً فيكون کقوله :«والناشرات» ومنه : سمعت نَشْراً حَسَناً. أي : حَدِيثاً يُنْشَرُ مِنْ مَدْحٍ وغیره، ونَشِرَ المَيِّتُ نُشُوراً. قال تعالی: وَإِلَيْهِ النُّشُورُ [ الملک/ 15] ، بَلْ كانُوا لا يَرْجُونَ نُشُوراً [ الفرقان/ 40] ، وَلا يَمْلِكُونَ مَوْتاً وَلا حَياةً وَلانُشُوراً [ الفرقان/ 3] ، وأَنْشَرَ اللَّهُ المَيِّتَ فَنُشِرَ. قال تعالی: ثُمَّ إِذا شاءَ أَنْشَرَهُ [ عبس/ 22] ، فَأَنْشَرْنا بِهِ بَلْدَةً مَيْتاً [ الزخرف/ 11] وقیل : نَشَرَ اللَّهُ المَيِّتَ وأَنْشَرَهُ بمعنًى، والحقیقة أنّ نَشَرَ اللَّهُ الميِّت مستعارٌ من نَشْرِ الثَّوْبِ. كما قال الشاعر : 440- طَوَتْكَ خُطُوبُ دَهْرِكَ بَعْدَ نَشْرٍ ... كَذَاكَ خُطُوبُهُ طَيّاً وَنَشْراً «4» وقوله تعالی: وَجَعَلَ النَّهارَ نُشُوراً [ الفرقان/ 47] ، أي : جعل فيه الانتشارَ وابتغاء الرزقِ كما قال : وَمِنْ رَحْمَتِهِ جَعَلَ لَكُمُ اللَّيْلَ وَالنَّهارَ الآية [ القصص/ 73] ، وانْتِشَارُ الناس : تصرُّفهم في الحاجاتِ. قال تعالی: ثُمَّ إِذا أَنْتُمْ بَشَرٌ تَنْتَشِرُونَ [ الروم/ 20] ، فَإِذا طَعِمْتُمْ فَانْتَشِرُوا[ الأحزاب/ 53] ، فَإِذا قُضِيَتِ الصَّلاةُ فَانْتَشِرُوا فِي الْأَرْضِ [ الجمعة/ 10] وقیل : نَشَرُوا في معنی انْتَشَرُوا، وقرئ : ( وإذا قيل انْشُرُوا فَانْشُرُوا) [ المجادلة/ 11] «1» أي : تفرّقوا . والانْتِشَارُ : انتفاخُ عَصَبِ الدَّابَّةِ ، والنَّوَاشِرُ : عُرُوقُ باطِنِ الذِّرَاعِ ، وذلک لانتشارها، والنَّشَرُ : الغَنَم المُنْتَشِر، وهو للمَنْشُورِ کالنِّقْضِ للمَنْقوض، ومنه قيل : اکتسی البازي ريشا نَشْراً. أي : مُنْتَشِراً واسعاً طویلًا، والنَّشْرُ : الكَلَأ الیابسُ ، إذا أصابه مطرٌ فَيُنْشَرُ. أي : يَحْيَا، فيخرج منه شيء كهيئة الحَلَمَةِ ، وذلک داءٌ للغَنَم، يقال منه : نَشَرَتِ الأرضُ فهي نَاشِرَةٌ. ونَشَرْتُ الخَشَبَ بالمِنْشَارِ نَشْراً اعتبارا بما يُنْشَرُ منه عند النَّحْتِ ، والنُّشْرَةُ : رُقْيَةٌ يُعَالَجُ المریضُ بها . ( ن ش ر ) النشر کے معنی کسی چیز کو پھیلانے کے ہیں یہ کپڑے اور صحیفے کے پھیلانے ۔ بارش اور نعمت کے عام کرنے اور کسی بات کے مشہور کردیتے پر بولا جاتا ہے ۔ چناچہ قرآن میں ہے : وَإِذَا الصُّحُفُ نُشِرَتْ [ التکوير/ 10] اور جب دفتر کھولے جائیں گے ۔ وهو الّذي يرسل الرّياح نُشْراً بين يدي رحمته [ الأعراف/ 57] اور وہی تو ہے جو لوگوں کے ناامیدہو جانیکے بعد مینہ برساتا اور اپنی رحمت ( یعنی بارش کے برکت ) کو پھیلا دیتا ہے ۔ اور آیت کریمہ : وَالنَّاشِراتِ نَشْراً [ المرسلات/ 3] اور بادلوں کو ( بھاڑ ) ( پہلا دیتی ہے ۔ میں ناشرات سے مراد وہ فرشتے ہن جو ہواؤں کے پھیلاتے ہیں یا اس سے وہ ہوائیں مراد ہیں جو بادلون کو بکھیرتی ہیں ۔ چناچہ ایک قرات میں نشرابین یدی رحمتہ بھی ہے جو کہ وہ الناشرات کے ہم معنی ہے اور اسی سے سمعت نشرا حسنا کا محاورہ ہے جس کے معنی میں نے اچھی شہرت سنی ۔ نشرالمیت نشودا کے معنی ہیت کے ( ازسرنو زندہ ہونے کے ہیں ) چناچہ قرآن میں ہے : وَإِلَيْهِ النُّشُورُ [ الملک/ 15] اسی کے پاس قبروں سے نکل کر جانا ہے بَلْ كانُوا لا يَرْجُونَ نُشُوراً [ الفرقان/ 40] بلکہ ان کو مرنے کے بعد جی اٹھنے کی امیدہی نہیں تھی ۔ وَلا يَمْلِكُونَ مَوْتاً وَلا حَياةً وَلا نُشُوراً [ الفرقان/ 3] اور نہ مرنا ان کے اختیار میں ہے ۔ اور نہ جینا اور نہ مرکراٹھ کھڑے ہونا ۔ انشر اللہ المیت ک معنی میت کو زندہ کرنے کے ہیں۔ اور نشر اس کا مطاوع آتا ہے ۔ جس کہ معنی زندہ ہوجانے کے ہیں چناچہ قرآن میں ہے : ثُمَّ إِذا شاءَ أَنْشَرَهُ [ عبس/ 22] پھر جب چاہے گا اسے اٹھا کھڑا کرے گا ۔ فَأَنْشَرْنا بِهِ بَلْدَةً مَيْتاً [ الزخرف/ 11] پھر ہم نے اس سے شہر مردہ کو زندہ کردیا ۔ بعض نے کہا ہے ک نشر اللہ المیت وانشرہ کے ایک ہی معنی میں ۔ لیکن درحقیقت نشر اللہ المیت نشرالثوب کے محاورہ سے ماخوذ ہے شاعر نے کہا ہے ( الوافر) (425) طوتک خطوب دھرک بعد نشر کذاک خطوبہ طیا ونشرا تجھے پھیلانے کے بعد حوادث زمانہ نے لپیٹ لیا اس طرح حوادث زمانہ لپیٹنے اور نشر کرتے رہتے ہیں ۔ اور آیت کریمہ : فَأَنْشَرْنا بِهِ بَلْدَةً مَيْتاً [ الزخرف/ 11] اور دن کو اٹھ کھڑا ہونے کا وقت ٹھہرایا ۔ میں دن کے نشوربنانے سے مراد یہ ہے کہ اس کا روبار کے پھیلانے اور روزی کمانے کے لئے بنایا ہے جیسا کہ دوسری جگہ فرمایا : وَمِنْ رَحْمَتِهِ جَعَلَ لَكُمُ اللَّيْلَ وَالنَّهارَ الآية [ القصص/ 73] اور اس نے رحمت سے تمہارے لئے رات کو اور دن کو بنایا ۔ تاکہ تم اس میں آرام کرو اور اس میں اس کا فضل تلاش کرو ۔ اور انتشارالناس کے معنی لوگوں کے اپنے کاروبار میں لگ جانے کے ہیں ۔ چناچہ فرمایا : ثُمَّ إِذا أَنْتُمْ بَشَرٌ تَنْتَشِرُونَ [ الروم/ 20] پھر اب تم انسان ہوکر جابجا پھیل رہے ہو ۔ فَإِذا طَعِمْتُمْ فَانْتَشِرُوا[ الأحزاب/ 53] تو جب کھانا کھا چکو تو چل دو ۔ فَإِذا قُضِيَتِ الصَّلاةُ فَانْتَشِرُوا فِي الْأَرْضِ [ الجمعة/ 10] پھر جب نماز ہوچکے تو اپنی اپنی راہ لو ۔ اور بعض نے کہا ہے کہ نشروا بمعنی انتشروا کے آتا ہے۔ چناچہ آیت کریمہ : وإذا قيل انْشُرُوا فَانْشُرُوا) [ المجادلة/ 11] اور جب کہاجائے کہ اٹھ کھڑے ہو تو اٹھ کھڑا ہوا کرو ۔ میں ایک قراءت فاذا قیل انشروافانشروا بھی ہے ۔ یعنی جب کہاجائے کہ منتشر ہوجاؤ تو منتشر ہوجایا کرو ۔ الانتشار کے معنی چوپایہ کی رگوں کا پھول جانا ۔۔ بھی آتے ہیں ۔ اور نواشر باطن ذراع کی رگوں کو کہاجاتا ہے ۔ کیونکہ وہ بدن میں منتشر ہیں ۔ النشر ( ایضا) پھیلنے والے بادل کو کہتے ہیں ۔ اور یہ بمعنی منشور بھی آتا ہے جیسا کہ نقض بمعنی منقوض آجاتا ہے اسی سے محاورہ ہے ؛اکتسی البازی ریشا نشرا ۔ یعنی باز نے لمبے چوڑے پھیلنے والے پروں کا لباس پہن لیا ۔ النشر ( ایضا) خشک گھاس کو کہتے ہیں ۔ جو بارش کے بعد سرسبز ہوکر پھیل جائے اور اس سے سر پستان کی سی کونپلیں پھوٹ نکلیں یہ گھاس بکریوں کے لئے سخت مضر ہوتی ہے ۔ اسی سے نشرت الارض فھی ناشرۃ کا محاورہ ہے جس کے معنی زمین میں نشر گھاس پھوٹنے کے ہیں ۔ شرت الخشب بالمنشار کے معنی آرے سے لکڑی چیرنے کے ہیں ۔ اور لکڑی چیر نے کو نشر اس لئے کہتے ہیں کہ اسے چیرتے وقت نشارہ یعنی پر ادہ پھیلتا ہے ۔ اور نشرہ کے معنی افسوں کے ہیں جس سے مریض کا علاج کیا جاتا ہے ۔
Top