Mufradat-ul-Quran - Al-Baqara : 194
اَلشَّهْرُ الْحَرَامُ بِالشَّهْرِ الْحَرَامِ وَ الْحُرُمٰتُ قِصَاصٌ١ؕ فَمَنِ اعْتَدٰى عَلَیْكُمْ فَاعْتَدُوْا عَلَیْهِ بِمِثْلِ مَا اعْتَدٰى عَلَیْكُمْ١۪ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ مَعَ الْمُتَّقِیْنَ
اَلشَّهْرُ الْحَرَامُ : حرمت والا مہینہ بِالشَّهْرِ الْحَرَامِ : بدلہ حرمت والا مہینہ وَ : اور الْحُرُمٰتُ : حرمتیں قِصَاصٌ : قصاص فَمَنِ : پس جس اعْتَدٰى : زیادتی کی عَلَيْكُمْ : تم پر فَاعْتَدُوْا : تو تم زیادتی کرو عَلَيْهِ : اس پر بِمِثْلِ : جیسی مَا : جو اعْتَدٰى : اس نے زیادتی کی عَلَيْكُمْ : تم پر وَاتَّقُوا : اور تم ڈرو اللّٰهَ : اللہ وَاعْلَمُوْٓا : اور جان لو اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ مَعَ : ساتھ المتَّقِيْنَ : پرہیزگاروں
ادب کا مہینہ ادب کے مہینے کے مقابل ہے اور ادب کی چیزیں ایک دوسرے کا بدلہ ہیں، پس اگر کوئی تم پر زیادتی کرے تو جیسی زیادتی وہ تم پر کرے ویسی ہی تم اس پر کرو۔ اور خدا سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ خدا ڈرنے والوں کے ساتھ ہے
اَلشَّہْرُ الْحَرَامُ بِالشَّہْرِ الْحَرَامِ وَالْحُرُمٰتُ قِصَاصٌ۝ 0 ۭ فَمَنِ اعْتَدٰى عَلَيْكُمْ فَاعْتَدُوْا عَلَيْہِ بِمِثْلِ مَا اعْتَدٰى عَلَيْكُمْ۝ 0 ۠ وَاتَّقُوا اللہَ وَاعْلَمُوْٓا اَنَّ اللہَ مَعَ الْمُتَّقِيْنَ۝ 194 شهر الشَّهْرُ : مدّة مَشْهُورَةٌ بإهلال الهلال، أو باعتبار جزء من اثني عشر جزءا من دوران الشمس من نقطة إلى تلک النّقطة . قال تعالی: شَهْرُ رَمَضانَ الَّذِي أُنْزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ [ البقرة/ 185] ، ( ش ھ ر ) الشھر ( مہینہ ) وہ مدت معینہ جو چاند کے ظہور سے شروع ہوتی ہے ۔ یا دوران شمس کے بارہ حصوں میں سے ایک حصہ کا نام ہے جو ایک نقطہ سے شروع ہو کر دوسرے نقطہ پر ختم ہوجاتا ہے قرآن میں ہے :۔ شَهْرُ رَمَضانَ الَّذِي أُنْزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ [ البقرة/ 185]( روزوں کا مہینہ ) رمضان کا مہینہ ہے جس میں قرآن نازل كيا گيا هے۔ قِصاصُ : تتبّع الدّم بالقود . قال تعالی: وَلَكُمْ فِي الْقِصاصِ حَياةٌ [ البقرة/ 179] وَالْجُرُوحَ قِصاصٌ [ المائدة/ 45] ويقال : قَصَّ فلان فلانا، وضربه ضربا فَأَقَصَّهُ ، أي : أدناه من الموت، والْقَصُّ : الجصّ ، و «نهى رسول اللہ صلّى اللہ عليه وسلم عن تَقْصِيصِ القبور» القصاص کے معنی خون کا بدلہ دینے کے ہیں چناچہ فرمایا : وَلَكُمْ فِي الْقِصاصِ حَياةٌ [ البقرة/ 179] حکم قصاص میں تمہاری زندگی ہے ۔ وَالْجُرُوحَ قِصاصٌ [ المائدة/ 45] سب زخموں کا اسی طرح بدلہ ہے ۔ محاورہ ہے قص فلان فلانا وضربہ ضربا فاقصہ فلاں کو ( مار مار کر ) مرنے کے قریب کردیا ۔ القص کے معنی چونہ کے ہیں ۔ حدیث میں ہے (181) نھی رسول اللہ ﷺ عن تقصیص القبور کہ رسول اللہ ﷺ نے قبروں کو گچ کرنے سے منع فرمایا ۔ عدا والاعْتِدَاءُ : مجاوزة الحقّ. قال تعالی: وَلا تُمْسِكُوهُنَّ ضِراراً لِتَعْتَدُوا[ البقرة/ 231] ، وقال : وَمَنْ يَعْصِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَتَعَدَّ حُدُودَهُ [ النساء/ 14] ، ( ع د و ) العدو الاعتداء کے معنی حق سے تجاوز کرنا کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : وَلا تُمْسِكُوهُنَّ ضِراراً لِتَعْتَدُوا[ البقرة/ 231] اور اس نیت سے ان کو نکاح میں نہ رہنے دینا چاہیئے کہ انہیں تکلیف دو اور ان پر زیادتی کرو ۔ تقوي والتَّقْوَى جعل النّفس في وِقَايَةٍ مما يخاف، هذا تحقیقه، قال اللہ تعالی: فَمَنِ اتَّقى وَأَصْلَحَ فَلا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلا هُمْ يَحْزَنُونَ [ الأعراف/ 35] التقویٰ اس کے اصل معنی نفس کو ہر اس چیز ست بچانے کے ہیں جس سے گزند پہنچنے کا اندیشہ ہو لیکن کبھی کبھی لفظ تقوٰی اور خوف ایک دوسرے کے معنی میں استعمال ہوتے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ فَمَنِ اتَّقى وَأَصْلَحَ فَلا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلا هُمْ يَحْزَنُونَ [ الأعراف/ 35] جو شخص ان پر ایمان لا کر خدا سے ڈرتا رہے گا اور اپنی حالت درست رکھے گا ۔ ایسے لوگوں کو نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمناک ہوں گے ۔
Top