Mufradat-ul-Quran - Al-Israa : 63
قَالَ اذْهَبْ فَمَنْ تَبِعَكَ مِنْهُمْ فَاِنَّ جَهَنَّمَ جَزَآؤُكُمْ جَزَآءً مَّوْفُوْرًا
قَالَ : اس نے فرمایا اذْهَبْ : تو جا فَمَنْ : پس جس تَبِعَكَ : تیری پیروی کی مِنْهُمْ : ان میں سے فَاِنَّ : تو بیشک جَهَنَّمَ : جہنم جَزَآؤُكُمْ : تمہاری سزا جَزَآءً : سزا مَّوْفُوْرًا : بھرپور
خدا نے فرمایا (یہاں سے) چلا جا جو شخص ان میں سے تیری پیروی کرے گا تو تم سب کی جزاء جہنم ہے (اور وہ) بری سزا ہے۔
قَالَ اذْهَبْ فَمَنْ تَبِعَكَ مِنْهُمْ فَاِنَّ جَهَنَّمَ جَزَاۗؤُكُمْ جَزَاۗءً مَّوْفُوْرًا 63؀ ذهب الذَّهَبُ معروف، وربما قيل ذَهَبَةٌ ، ويستعمل ذلک في الأعيان والمعاني، قال اللہ تعالی: وَقالَ إِنِّي ذاهِبٌ إِلى رَبِّي[ الصافات/ 99] ، ( ذ ھ ب ) الذھب ذھب ( ف) بالشیء واذھبتہ لے جانا ۔ یہ اعیان ومعانی دونوں کے متعلق استعمال ہوتا ہے ۔ قرآن میں ہے : إِنِّي ذاهِبٌ إِلى رَبِّي[ الصافات/ 99] کہ میں اپنے پروردگار کی طرف جانے والا ہوں ۔ تبع يقال : تَبِعَهُ واتَّبَعَهُ : قفا أثره، وذلک تارة بالجسم، وتارة بالارتسام والائتمار، وعلی ذلك قوله تعالی: فَمَنْ تَبِعَ هُدايَ فَلا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلا هُمْ يَحْزَنُونَ [ البقرة/ 38] ، ( ت ب ع) تبعہ واتبعہ کے معنی کے نقش قدم پر چلنا کے ہیں یہ کبھی اطاعت اور فرمانبرداری سے ہوتا ہے جیسے فرمایا ؛ فَمَنْ تَبِعَ هُدايَ فَلا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلا هُمْ يَحْزَنُونَ [ البقرة/ 38] تو جنہوں نے میری ہدایت کی پیروی کی ان کو نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ غمناک ہونگے جهنم جَهَنَّم اسم لنار اللہ الموقدة، قيل : وأصلها فارسيّ معرّب جهنام «1» ، وقال أبو مسلم : كهنّام «2» ، والله أعلم . ( ج ھ ن م ) جھنم ۔ دوزخ کا نام ہے بعض لوگوں کا خیال ہے کہ یہ اصل فارسی لفظ جنام سے معرب ہی واللہ علم ۔ جزا الجَزَاء : الغناء والکفاية، وقال تعالی: لا يَجْزِي والِدٌ عَنْ وَلَدِهِ وَلا مَوْلُودٌ هُوَ جازٍ عَنْ والِدِهِ شَيْئاً [ لقمان/ 33] ، والجَزَاء : ما فيه الکفاية من المقابلة، إن خيرا فخیر، وإن شرا فشر . يقال : جَزَيْتُهُ كذا وبکذا . قال اللہ تعالی: وَذلِكَ جَزاءُ مَنْ تَزَكَّى [ طه/ 76] ، ( ج ز ی ) الجزاء ( ض ) کافی ہونا ۔ قرآن میں ہے :۔ { لَا تَجْزِي نَفْسٌ عَنْ نَفْسٍ شَيْئًا } ( سورة البقرة 48 - 123) کوئی کسی کے کچھ کام نہ آئے گا ۔ کہ نہ تو باپ اپنے بیٹے کے کچھ کام آئے اور نہ بیٹا اپنے باپ کے کچھ کام آسکیگا ۔ الجزاء ( اسم ) کسی چیز کا بدلہ جو کافی ہو جیسے خیر کا بدلہ خیر سے اور شر کا بدلہ شر سے دیا جائے ۔ کہا جاتا ہے ۔ جزیتہ کذا بکذا میں نے فلاں کو اس ک عمل کا ایسا بدلہ دیا قرآن میں ہے :۔ وَذلِكَ جَزاءُ مَنْ تَزَكَّى [ طه/ 76] ، اور یہ آں شخص کا بدلہ ہے چو پاک ہوا ۔ وفر الوَفْرُ : المال التّامّ. يقال : وَفَرْتُ كذا : تمّمته وكمّلته، أَفِرُهُ وَفْراً ووُفُوراً وفِرَةً ووَفَّرْتُهُ علی التّكثير . قال تعالی: فَإِنَّ جَهَنَّمَ جَزاؤُكُمْ جَزاءً مَوْفُوراً [ الإسراء/ 63] ووَفَرْتُ عرضَهُ : إذا لم تنتقصه، وأرضٌ في نبتها وَفْرَةٌ: إذا کان تامّا، ورأيت فلانا ذا وَفَارَةٍ. أي : تامّ المروءة والعقل، والوَافِرُ : ضربٌ من الشِّعْر . ( ور ) الوفر ۔ مال کثیر کو کہتے ہیں جس میں کسی چیز کی کمی نہ ہو اور فرقہ ( س) وفرا ووفورا و فرۃ کے معنی کسی چیز کو پورا کرنے کے ہیں ۔ اور وفرتہ ( تفعیل ) تکثیر کے لئے آیا ہے ۔ قرآن میں ہے : فَإِنَّ جَهَنَّمَ جَزاؤُكُمْ جَزاءً مَوْفُوراً [ الإسراء/ 63] تو تم سب کی سزا جہنم ہے ( اور وہ ) پوری پوری سزاء ہے ) وفرت عرضہ میں نے اس کی عزت کو کم نہیں کیا ۔ ارض فی نب تھا وفرۃ وہ زمین جس میں پوری طرح گھاس جمی ہوئی ہو ۔ رایت فلانا ذاوفارۃ میں نے فلاں کو عقل ومروت میں کامل پایا ۔ الوافر ۔ علم عروض کی اصطلاح میں ایک بحر کا نام ہے ( جس میں مفاعلتن چھ بار آتا ہے ۔
Top