Mufradat-ul-Quran - Al-Hijr : 82
وَ كَانُوْا یَنْحِتُوْنَ مِنَ الْجِبَالِ بُیُوْتًا اٰمِنِیْنَ
وَكَانُوْا يَنْحِتُوْنَ : اور وہ تراشتے تھے مِنَ : سے الْجِبَالِ : پہاڑ (جمع) بُيُوْتًا : گھر اٰمِنِيْنَ : بےخوف وخطر
اور وہ پہاڑوں کو تراش تراش کر گھر بناتے تھے (کہ) امن (واطمیان) سے رہیں گے
وَكَانُوْا يَنْحِتُوْنَ مِنَ الْجِبَالِ بُيُوْتًا اٰمِنِيْنَ 82؀ نحت نَحَتَ الخَشَبَ والحَجَرَ ونحوهما من الأجسام الصَّلْبَة . قال تعالی: وَتَنْحِتُونَ مِنَ الْجِبالِ بُيُوتاً فارِهِينَ [ الشعراء/ 149] والنُّحَاتَةُ : ما يسقط من المَنْحُوتِ ، والنَّحِيتَة : الطّبيعة التي نُحِتَ عليها الإنسان کما أنّ الغریزة ما غُرِزَ عليها الإنسانُ ( ن ح ت ) نحت ( ض ) کے معنی لکڑی پتھر یا اس قسم کی سخت چیزوں کو تراشنے کے ہیں قرآن میں ہے : ۔ وَتَنْحِتُونَ مِنَ الْجِبالِ بُيُوتاً فارِهِينَ [ الشعراء/ 149] اور تکلیف سے پہاڑوں میں تراش تراش کر گھر بناتے ہو ۔ نحاتۃ تراشہ ۔ وہ ریزے جو کاٹنے سے گریں اور انسانی فطرت کو اس لحاظ سے کہ انسان کی ساخت اس کے مطابق بنائی گئی ہے نحیتہ کہا جاتا ہے اور اس لحاظ سئ کہ وہ انسان کے اندر پیوست کی گئی ہے غریزہ کہلاتی ہے ۔ جبل الجَبَل جمعه : أَجْبَال وجِبَال، وقال عزّ وجل : أَلَمْ نَجْعَلِ الْأَرْضَ مِهاداً وَالْجِبالَ أَوْتاداً [ النبأ/ 6- 7] ( ج ب ل ) قرآن میں ہے : ۔ أَلَمْ نَجْعَلِ الْأَرْضَ مِهاداً وَالْجِبالَ أَوْتاداً [ النبأ/ 6- 7] کیا ہم نے زمین کو بچھونا نہیں بنایا " ۔ اور پہاڑوں کو ( اس کی میخیں ) نہیں ٹھہرایا ؟ بيت أصل البیت : مأوى الإنسان باللیل، قال عزّ وجلّ : فَتِلْكَ بُيُوتُهُمْ خاوِيَةً بِما ظَلَمُوا [ النمل/ 52] ، ( ب ی ت ) البیت اصل میں بیت کے معنی انسان کے رات کے ٹھکانہ کے ہیں ۔ کیونکہ بات کا لفظ رات کو کسی جگہ اقامت کرنے پر بولا جاتا ہے ۔ قرآن میں ہے ؛۔ فَتِلْكَ بُيُوتُهُمْ خاوِيَةً بِما ظَلَمُوا [ النمل/ 52] یہ ان کے گھر ان کے ظلم کے سبب خالی پڑے ہیں ۔
Top