Mufradat-ul-Quran - Al-Hijr : 54
قَالَ اَبَشَّرْتُمُوْنِیْ عَلٰۤى اَنْ مَّسَّنِیَ الْكِبَرُ فَبِمَ تُبَشِّرُوْنَ
قَالَ : اس نے کہا اَبَشَّرْتُمُوْنِيْ : کیا تم مجھے خوشخبری دیتے ہو عَلٰٓي : پر۔ میں اَنْ : کہ مَّسَّنِيَ : مجھے پہنچ گیا الْكِبَرُ : بڑھاپا فَبِمَ : سو کس بات تُبَشِّرُوْنَ : تم خوشخبری دیتے ہو
(وہ) بولے کہ جب مجھے بڑھاپے نے آپکڑا تو تم خوشخبری دینے لگے۔ اب کہے کی خوشخبری دیتے ہو ؟
قَالَ اَبَشَّرْتُمُوْنِيْ عَلٰٓي اَنْ مَّسَّنِيَ الْكِبَرُ فَبِمَ تُبَشِّرُوْنَ 54؀ مسس المسّ کاللّمس لکن اللّمس قد يقال لطلب الشیء وإن لم يوجد والمسّ يقال في كلّ ما ينال الإنسان من أذى. نحو قوله : وَقالُوا لَنْ تَمَسَّنَا النَّارُ إِلَّا أَيَّاماً مَعْدُودَةً [ البقرة/ 80] ، ( م س س ) المس کے معنی چھونا کے ہیں اور لمس کے ہم معنی ہیں لیکن گاہے لمس کیس چیز کی تلاش کرنے کو بھی کہتے ہیں اور اس میں یہ ضروری نہیں کہ وہ چیز مل جل بھی جائے ۔ اور مس کا لفظ ہر اس تکلیف کے لئے بول دیا جاتا ہے جو انسان تو پہنچے ۔ جیسے فرمایا : ۔ وَقالُوا لَنْ تَمَسَّنَا النَّارُ إِلَّا أَيَّاماً مَعْدُودَةً [ البقرة/ 80] اور کہتے ہیں کہ دوزخ کی آگ ہمیں ۔۔ چھوہی نہیں سکے گی كبير فلان كَبِيرٌ ، أي : مسنّ. نحو قوله : إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ أَحَدُهُما[ الإسراء/ 23] ، وقال : وَأَصابَهُ الْكِبَرُ [ البقرة/ 266] ، وَقَدْ بَلَغَنِيَ الْكِبَرُ [ آل عمران/ 40] ( ک ب ر ) کبیر اور قرآن میں ہے : إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ أَحَدُهُما[ الإسراء/ 23] اگر ان میں سے ایک تمہارے سامنے پڑھاپے کو پہنچ جائیں ۔ وَأَصابَهُ الْكِبَرُ [ البقرة/ 266] اور اسے بڑھاپے نے آپکڑا۔ وَقَدْ بَلَغَنِيَ الْكِبَرُ [ آل عمران/ 40] کہ میں تو بڈھا ہوگیا ہوں ۔
Top