Mufradat-ul-Quran - Al-Hijr : 31
اِلَّاۤ اِبْلِیْسَ١ؕ اَبٰۤى اَنْ یَّكُوْنَ مَعَ السّٰجِدِیْنَ
اِلَّآ : سوائے اِبْلِيْسَ : ابلیس اَبٰٓى : اس نے انکار کیا اَنْ : کہ يَّكُوْنَ : وہ ہو مَعَ : ساتھ السّٰجِدِيْنَ : سجدہ کرنے والے
مگر شیطان کہ اس نے سجدہ کرنے والوں کے ساتھ ہونے سے انکار کردیا۔
اِلَّآ اِبْلِيْسَ ۭ اَبٰٓى اَنْ يَّكُوْنَ مَعَ السّٰجِدِيْنَ 31؀ أبى الإباء : شدة الامتناع، فکل إباء امتناع ولیس کل امتناع إباءا . قوله تعالی: وَيَأْبَى اللَّهُ إِلَّا أَنْ يُتِمَّ نُورَهُ [ التوبة/ 32] ، وقال : وَتَأْبى قُلُوبُهُمْ [ التوبة/ 8] ، وقوله تعالی: أَبى وَاسْتَكْبَرَ [ البقرة/ 34] ، وقوله تعالی: إِلَّا إِبْلِيسَ أَبى [ طه/ 116] ( اب ی ) الاباء ۔ کے معنی شدت امتناع یعنی سختی کے ساتھ انکارکرنا ہیں ۔ یہ لفظ الامتناع سے خاص ہے لہذا ہر اباء کو امتناع کہہ سکتے ہیں مگر ہر امتناع کو اباء نہیں کہہ سکتے قرآن میں ہے ۔ { وَيَأْبَى اللَّهُ إِلَّا أَنْ يُتِمَّ نُورَهُ } [ التوبة : 32] اور خدا اپنے نور کو پورا کئے بغیر رہنے کا نہیں ۔ { وَتَأْبَى قُلُوبُهُمْ } ( سورة التوبة 8) لیکن ان کے دل ان باتوں کو قبول نہیں کرتے ۔{ أَبَى وَاسْتَكْبَرَ } [ البقرة : 34] اس نے سخت سے انکار کیا اور تکبیر کیا {إِلَّا إِبْلِيسَ أَبَى } [ البقرة : 34] مگر ابلیس نے انکار کردیا ۔ ایک روایت میں ہے (3) کلکم فی الجنۃ الامن ابیٰ ( کہ ) تم سب جنتی ہو مگر وہ شخص جس نے ( اطاعت الہی سے ) انکار کیا ۔ رجل ابی ۔ خود دار آدمی جو کسی کا ظلم برداشت نہ کرے ابیت الضیر ( مضارع تابیٰ ) تجھے اللہ تعالیٰ ہر قسم کے ضرر سے محفوظ رکھے ۔ تیس آبیٰ ۔ وہ بکرا چوپہاڑی بکردں کا بول ملا ہوا پانی پی کر بیمار ہوجائے اور پانی نہ پی سکے اس کا مونث ابواء ہے بلس الإِبْلَاس : الحزن المعترض من شدة البأس، يقال : أَبْلَسَ ، ومنه اشتق إبلیس فيما قيل . قال عزّ وجلّ : وَيَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ يُبْلِسُ الْمُجْرِمُونَ [ الروم/ 12] ، وقال تعالی: أَخَذْناهُمْ بَغْتَةً فَإِذا هُمْ مُبْلِسُونَ [ الأنعام/ 44] ، وقال تعالی: وَإِنْ كانُوا مِنْ قَبْلِ أَنْ يُنَزَّلَ عَلَيْهِمْ مِنْ قَبْلِهِ لَمُبْلِسِينَ [ الروم/ 49] . ولمّا کان المبلس کثيرا ما يلزم السکوت وينسی ما يعنيه قيل : أَبْلَسَ فلان : إذا سکت وإذا انقطعت حجّته، وأَبْلَسَتِ الناقة فهي مِبْلَاس : إذا لم ترع من شدة الضبعة . وأمّا البَلَاس : للمسح، ففارسيّ معرّب «1» . ( ب ل س ) الا بلاس ( افعال ) کے معنی سخت نا امیدی کے باعث غمگین ہونے کے ہیں ۔ ابلیس وہ مایوس ہونے کی وجہ سے مغمون ہوا بعض لوگوں کا خیال ہے کہ اسی سے ابلیس مشتق ہے ۔ قرآن میں ہے : وَيَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ يُبْلِسُ الْمُجْرِمُونَ [ الروم/ 12] اور جس دن قیامت بر پا ہوگی گنہگار مایوس مغموم ہوجائیں گے ۔ أَخَذْناهُمْ بَغْتَةً فَإِذا هُمْ مُبْلِسُونَ [ الأنعام/ 44] توہم نے ان کو نا گہاں پکڑلیا اور وہ اس میں وقت مایوس ہوکر رہ گئے ۔ وَإِنْ كانُوا مِنْ قَبْلِ أَنْ يُنَزَّلَ عَلَيْهِمْ مِنْ قَبْلِهِ لَمُبْلِسِينَ [ الروم/ 49] اور بیشتر تو وہ مینہ کے اترنے سے پہلے ناامید ہو رہے تھے ۔ اور عام طور پر غم اور مایوسی کی وجہ سے انسان خاموش رہتا ہے اور اسے کچھ سوجھائی نہیں دیتا اس لئے ابلس فلان کے معنی خاموشی اور دلیل سے عاجز ہونے ب کے ہیں ۔
Top