Mufradat-ul-Quran - Al-Hijr : 27
وَ الْجَآنَّ خَلَقْنٰهُ مِنْ قَبْلُ مِنْ نَّارِ السَّمُوْمِ
وَالْجَآنَّ : اور جن (جمع) خَلَقْنٰهُ : ہم نے اسے پیدا کیا مِنْ قَبْلُ : اس سے پہلے مِنْ : سے نَّارِ السَّمُوْمِ : آگ بےدھوئیں کی
اور جنوں کو اس سے بھی پہلے بےدھوئیں کی آگ سے پیدا کیا تھا۔
وَالْجَاۗنَّ خَلَقْنٰهُ مِنْ قَبْلُ مِنْ نَّارِ السَّمُوْمِ 27؀ كثر عشبها حتی صارت كأنها مجنونة، وقوله تعالی: وَالْجَانَّ خَلَقْناهُ مِنْ قَبْلُ مِنْ نارِ السَّمُومِ [ الحجر/ 27] فنوع من الجنّ ، وقوله تعالی: كَأَنَّها جَانٌّ [ النمل/ 10] ، قيل : ضرب من الحيّات . اور آیت کریمہ ؛۔ وَالْجَانَّ خَلَقْناهُ مِنْ قَبْلُ مِنْ نارِ السَّمُومِ [ الحجر/ 27] اور جان کو اس سے بھی پہلے بےہوئیں کی آگ سے پیدا کیا تھا ۔ میں جان سے بھی جنوں کی ایک قسم مراد ہے ۔ لیکن آیت کریمۃ ؛ كَأ نَّها جَانٌّ [ النمل/ 10] میں جان سے ایک قسم سانپ مراد ہے ۔ نار والنَّارُ تقال للهيب الذي يبدو للحاسّة، قال : أَفَرَأَيْتُمُ النَّارَ الَّتِي تُورُونَ [ الواقعة/ 71] ، ( ن و ر ) نار اس شعلہ کو کہتے ہیں جو آنکھوں کے سامنے ظاہر ہوتا ہے ۔ قرآن میں ہے : ۔ أَفَرَأَيْتُمُ النَّارَ الَّتِي تُورُونَ [ الواقعة/ 71] بھلا دیکھو کہ جو آگ تم در خت سے نکالتے ہو ۔ سمم السَّمُّ والسُّمُّ : كلّ ثقب ضيّق کخرق الإبرة، وثقب الأنف، والأذن، وجمعه سُمُومٌ. قال تعالی: حَتَّى يَلِجَ الْجَمَلُ فِي سَمِّ الْخِياطِ [ الأعراف/ 40] ، وقد سَمَّهُ ، أي : دخل فيه، ومنه : السَّامَّةُ «3» للخاصّة الذین يقال لهم : الدّخلل «4» ، الذین يتداخلون في بواطن الأمر، والسّمّ القاتل، وهو مصدر في معنی الفاعل، فإنه بلطف تأثيره يدخل بواطن البدن، والسَّمُومُ : الرّيح الحارّة التي تؤثّر تأثير السّمّ. قال تعالی: وَوَقانا عذاب السَّمُومِ [ الطور/ 27] ، وقال : فِي سَمُومٍ وَحَمِيمٍ [ الواقعة/ 42] ، وَالْجَانَّ خَلَقْناهُ مِنْ قَبْلُ مِنْ نارِ السَّمُومِ [ الحجر/ 27] . ( س م م ) السم ( بفتحہ سین وضمہ آں ) کے معنی تنگ سوارخ کے ہیں جیسے سوئی کا ناکہ یا ناک اور کان کا سوراخ ہوتا ہے ۔ اس کی جمع سموم آتی ہے قرآن میں ہے ۔ حَتَّى يَلِجَ الْجَمَلُ فِي سَمِّ الْخِياطِ [ الأعراف/ 40] یاہں تک کہ اونٹ سوئی کے ناکے میں سے نہ نکل جائے ۔ اور سمہ ( ن ) کے معنی کسی چیز میں گھس جانا کے ہیں ۔ اور اسی سے السامۃ ہے یعنی وہ خاص لوگ جو ہر معاملہ میں گھس کر اس کی تہ تک پہنچ جاتے ہیں اور انہیں دخل بھی کہا جاتا ہے ۔ السم ۔ زہر قاتل کو کہتے ہیں کیونکہ یہ اپنے لطف تاثیر سے بدن کے اندر سرایت کر جاتی ہے اور یہ اصل میں مصدر بمعنی فاعل ہے ۔ السموم ( لو ) گرم ہوا جو زہر کی طرح بدن کے اندر سرایت کی جاتی ہے ۔ قرآن میں ہے : ۔ وَوَقانا عذاب السَّمُومِ [ الطور/ 27] اور ہمیں لو کے عذاب سے بچالیا ۔ فِي سَمُومٍ وَحَمِيمٍ [ الواقعة/ 42]( یعنی دوزخ کی ) لپٹ اور کھولتے ہوئے پانی میں ۔ وَالْجَانَّ خَلَقْناهُ مِنْ قَبْلُ مِنْ نارِ السَّمُومِ [ الحجر/ 27] اور جنوں کو اس سے بھی پہلے دھوئیں کی آگ سے پیدا کیا تھا ۔
Top