Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Nooh : 8
ثُمَّ اِنِّیْ دَعَوْتُهُمْ جِهَارًاۙ
ثُمَّ
: پھر
اِنِّىْ
: بیشک میں
دَعَوْتُهُمْ
: میں نے پکارا ان کو
جِهَارًا
: اعلانیہ
بیشک پھر میں نے ان کو برملا دعوت دی۔
گذشتہ سے پیوستہ : پہلے رکوع میں اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح (علیہ السلام) کی تبلیغ کا ذکر فرمایا ہے کہ کسی طرح انہوں نے اللہ کا پیغام لوگوں تک پہنچایا۔ دوسرے رکوع میں مشرکین کے شرک اور اس کی مختلف صورتوں کا ذکر ہے اور آکر میں پھر منکرین کے لیے سز کی دعا ہے۔ الغرض اس سورة میں نوح (علیہ السلام) کو بطور نمونہ پیش کیا گیا ہے۔ کہ انہوں نے کس طرح لوگوں تک خدا کا پیغام پہنچایا۔ اور ان کی طرف سے دی گئی ایذائوں اور پریشانیوں کو کس طرح برداشت کیا۔ اس سورة میں حجرت نوح (علیہ السلام) کی تبلیغ کے پانچ طریقوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ پہلے در س میں اس پانچ میں سے دو طریقوں یعنی رات اور دن کی تبلیغ کا بیان آچکا ہے اور آئندہ باقی طریقوں کا ذکر ہے۔ تمام انبیاء (علیہ السلام) اور ان کے پیرو کار خدا کا پیغام اور اس کی وحدانیت کی تعلیم انہیں پانچ طریقوں سے دیتے رہے ہیں۔ حضر ت نوح (علیہ السلام) نے یہ سارے طریقے سینکڑوں سال تک اپنی قوم پر آزمائے مگر سوائے ان ستر آدمیوں کے جو کشتی پر سوار ہوئے ، اور کوئی ایمان نہ لایا سورة ہود میں ارشاد ربانی ہے۔ یعنی اے نوح ! تمہاری قوم میں سے سوائے ان ستر لوگوں کے جو ایمان لا چکے ، اور کوئی ایمان لانے والا نہیں ہے۔ اس کے بعد جب اپنی قوم سے بالکل مایوس ہوگئے توا للہ تعالیٰ کی بارگاہ میں یہ دعا فرمائی۔ حضرت نوح (علیہ السلام) نے تبلیغ کے سلسلے میں جس قدر محنت کی ، اس کی تفصیل اسی دعا کے اندر ہی۔ آرہی ہے جیسا کہ پہلے درس میں گذر چکا ہے آپ نے اپنی قوم کو دن کو بھی دعوت دی اور رات کو بھی دعوت دی مگر وہ بھاگئے رہے۔ اب آگے دوسرے ذرائع تبلیغ کا ذکر آرہا ہے۔ برملا دعوت : دعوت الی الحق کا تیسرا طریقہ آپ نے یہ بتایا کہ پھر میں نے ان کو برملا دعوت دی۔ تبلیغ کا یہ بھی ایک طریقہ ہے۔ بعض اوقات برملا دعوت موثر ثابت ہوتی ہے۔ بعض لوگوں کی سوچ اس قسم کی ہوتی ہے کہ اگر ان کو فرداََ فرداََ کوئی بات سمجھائی جائے تو وہ شبہات میں مبتلا ہوجائے ہیں کہ کیا بات ہے۔ ہمیں اکیلے کیوں بتلایا جارہا ہے۔ کہیں اس میں کوئی فاسد غرض نہ ہو۔ ا س بات کا ذکر برملا کیوں نہیں کیا جارہا۔ تو اس لیے نوح (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ میں نے اپنی قوم کو برملا بھی دعوت دی۔ جیسا کہ سورة یونس میں ہے اے لوگو ! میری بات صاف صف سمجھ لو ، اس کے بعد تمہارے دلوں میں شک و شبہ تاریکی نہیں رہنی چاہیے۔ میر ی دعوت واضح ہے یعنی عبادت صر فاللہ کی کرو۔ اسی سے ڈرو اور میری بات مانو۔ الغرض نوح (علیہ السلام) نے اپنی قوم پر برملا دعوت کی حجت بھی پوری کردی۔ کیونکہ رات کی دعوت میں گھر میں اکیلے آدمی اور علیحدگی کا تصور پایا جاتا ہے۔ اور جہاں میں عام مجمع کا علی الاعلان دعوت مقصود ہے ۔ جو جو طریقے حضرت نوح (علیہ السلام) نے اختیار کئے ، وہ سارے طریقے حضور ﷺ نے بھی استعمال فرمائے۔ یعنی رات کو بھی تبلیغ کی ، دن کو بھی ، عام مجالس میں بھی کی ، بازاروں اور منڈیوں میں دعوت دی ، عام اجتماعات میں خدا کا پیغام سنایا۔ علی الاعلان دعوت : دعوت کا چوتھا طریقہ یہ بیان کیا کہ پھر میں نے ان کو علی الاعلان دعوت دی۔ علی الاعلان سے مراد ہے ڈونڈی پٹوا کر۔ جیسے کوئی اہم معاملہ ہو تو ڈونڈی پٹوائی جاتی ہے۔ اعلان کروایا جاتا ہے۔ اسی طرح حضرت نوح (علیہ السلام) نے ڈونڈی پٹوا کر اعلان کے ذریعے لوگوں کو توحید کی دعوت دی۔ کہ خبردار ہو جائو ، پھر نہ کہنا کہ ہمیں پتہ نہ چلا اب کان کھول کر اللہ کا پیغام سن لو ، مگر پھر بھی قوم پر کوئی اثر نہ ہوا۔ پوشیدہ طور پر دعوت : بعض لوگ نفسیاتی ، بیماریوں میں مبتلا ہوتے ہیں۔ اگر انہیں کوئی بات علی الاعلان کی جائے یا ان کی کسی خامی کا برملا اظہار کیا جائے تو وہ برا مان جاتے ہیں۔ نصیحت نہیں پکڑتے۔ اسی حجت کو پورا کرنے کے لیے اے مولا کریم ! میں نے ان کو پو شیدہ طور پر بھی دعوت توحید دی۔ امام احمد (رح) کے متعلق مشہو رہے کہ ایک دفعہ انہوں نے لمبی ٹوپی پہن رکھی تھی۔ ایک بےسمجھ آدمی آیا کہنے لگا ایک مسئلہ دریافت کرتا ہوں کہ حضور ﷺ نے ایسی لمبی ٹوپی پہنی تھی ؟ یہ بات اس نے عام مجلس میں کی تاکہ امام صاحب کی خفت ہوجائے اور آپ مجمع میں رسوا ہوں۔ اس بری نیت سے سوال کیا۔ تو اس کے جواب میں امام صاحب نے فرمایا تو نے نصیحت کی ہے یا رسوا کرنے کی کوشش کی ہے۔ یعنی یہ سوال برملا کرکے تم کیا مقصد حاصل کرنا چاہتے ہو۔ الغرض برملا بات میں بعض اوقات خفت اٹھانا پڑتی ہے۔ لہذا حضرت نوح (علیہ السلام) نے اپنی قوم کو پوشیدہ طور پر بھی تبلیغ کرکے انہیں راہ راست پر لانے کی کوشش کی۔ تبلیغ کے پانچ اصول : الغرض حضرت نوح (علیہ السلام) نے غرض کا کیا کہ یا اللہ ! میں نے دعوت الی الحق اور تبلیغ دین کے تمام طریقے استعمال کرلیے میں نے ان کو رات کو بھی دعوت دی اور دن کی بھی دعوت دی۔ شب و روز میں جب بھی موقع ملا میں نے تیرا پیغام پہنچانے میں سستی نہیں کی ۔ پھر ان کو برملا مجالس میں بھی سمجھایا۔ اور علی الاعلان بھی خدا کا پیغام پہنچایا۔ میں نے ان کو تنہائی میں فرداََ فرداََ بھی تیرا پیغام سنایا مگر ان کو کوئی اثر نہیں ہوا۔ تبلیغ کے یہ اصول ہر زمانے میں کار آمد ہیں : تبلیغ کے یہ پانچ اصول ہر زمانے کے ہر مبلغ کے لیے کار آمد ہیں۔ اگر کسی کو رات کو موقع ملتا ہے تو رات کو تبلیغ کا فریضہ سرا نجام دے۔ خدا کا پیغام لوگوں تک پہنچائے۔ مگر اس زمانے میں رات کے وقت تو ساری دنیا کھیل تماشے میں مصروف ہوتی ہے۔ چار رات کفار و مشرکین کے علاوہ کلمہ گو بھی اسی رد میں بہ رہے ہیں۔ لہو و لعب میں مصروف رہتے ہیں۔ عبادت کو ن کرتا ہے۔ اور تبلیغ کون کرتا ہے۔ دن کے وقت لوگوں کی اکثریت پیٹ کی ضروریات میں لگی رہتی ہے۔ ایسے کتنے آدمی ہوں گے جو محض رضائے الٰہی کے لیے لوگوں تک دین پہنچائیں جسے سمجھ کر نجات حاصل کرسکیں۔ حصور ِ روزگار معیشت ، ملازمت ، محنت یہ سب چیزیں جائز ہیں۔ مگر نوح انسان کے لیے سب سے زیادہ اہم ضرورت کی طرف کوئی توجہ نہیں دے رہا ہے۔ جس سے لوگ فلاح پائیں۔ لاوڈ سپیکر کا غلط استعمال : اب راتوں کو ہمارے ہاں کیا ہو رہا ہے۔ کیا یہ تبلیغ ہو رہی ہے۔ لاوڈ سپیکر ایک نئی مصیبت آگئی ہے۔ رات کو اس پر صلوٰۃ وسلام شروع کردیا۔ یا مخالفوں کو کچلنے کے لیے برا بھلا کہنے لگے۔ نغمہ بازی یا گانا بجانا شروع کردیا۔ یہ کون سی تبلیغ ہے۔ کوئی پنجابی غزل ہو رہی ہے۔ کوئی اردو نغمہ گا رہا ہے ، کوئی کچھ کر رہا ہے کوئی کچھ کر رہا ہے۔ اس سے کون سی اصلاح ہوتی ہے۔ کسی کے ذہن میں کوئی اچھی بات تو اترتی نہیں۔ جب اترے گی بری بات ہی اترے گی۔ کیونکہ تبلیغ تو مقصد ہی نہیں ، محض اپنے فرقے اور اپنی پارٹی کی حمایت مقصود ہے یا پھر پیٹ پر روزی مطلوب ہے۔ عرب کہتے تھے دوسروں کو برا بھلا کہنے میں زندگی ہے لہذا بعض لوگوں کی اللہ تعالیٰ نے روزی ہی علمائے دیوبند کو گالیاں دینے میں رکھی ہے۔ شاہ اسماعیل شہید (رح) کو دو سو سال ہوگئے ہیں۔ مگر آج تک لوگ انہیں گالیاں دے کر روزی کھار ہے ہیں۔ تبلیغ کا کوئی پروگرام نہیں بس مخالفین کو گالیاں دو اور اپنا پیٹ بھرو۔ یہ تو ضمناََ بات آگئی تھی حقیقت یہ ہے کہ ہمارے ہاں تبلیغ کا کوئی معقول طریقہ ہی نہیں ہے۔ اگر لاوڈ سپیکر استعمال کرنا ہے تو کوئی اچھی بات تو کرو ۔ یہ کون سی نیکی ہے کہ لائوڈ سپیکر کھول کر دوسروں کی نمازیں خراب کرو۔ ادھر نماز ہو رہی ہے ۔ ادھر وہ درس دے رہے ہیں۔ ایک مسجد میں درس ہور ہا ہے۔ اور دس بیس مسجدوں میں نمازیں خراب ہو رہی ہیں۔ کسی کو کوئی پرواہ نہیں۔ عبادت میں خلل : حضور ﷺ کا ارشاد ہے۔ پڑوسی کو مت ستائو۔ چہ جائیکہ کہ عبادت کے اندر لوگوں کو ستایا جائے۔ بعض اوقات لاوڈ سپیکر کے غر غر کی آواز ایسی آتی ہے کہ نمازوں کے دوران پتہ ہی نہیں کہ امام کیا پڑھ رہا ہے اور مقتدی کیا سن رہے ہیں۔ رکوع و سجود میں گڑ بڑ ہوجاتی ہے۔ یہ کوئی نیکی نہیں بلکہ مصیبت ہے۔ یہ لوگ عذاب میں مبتلا ہیں۔ کیا خاک ترقی کی ہے۔ کوئی نماز نہیں پڑھ سکتا ۔ کوئی تلاوت نہیں کرسکتا۔ دن میں بھی ہور ہا ہے۔ رات کو بھی بارہ بجے تک جاری ہے۔ کیا دعوت لیل و نہار کا یہی مقصد تھا۔ کہ دوسروں کی عبادت میں خلل ڈالا جائے۔ گانا بجا ناہو اور گالیاں دی جائیں۔ دن کو پیٹ کا دھندا ہے اور رات کو لہو ولعب میں مبتلا ہیں۔ عناد و تعصب دین نہیں : جب کہیں جلسہ ہوتا ہے۔ برمال تقریرہوتی ہے ، تو وہاں بھی یہی چیز ہے جس طرح ممکن ہو مخالفین کو ذلیل کرو۔ خدا راضی ہو یا نہ ہو۔ مگر اپنی پارٹی اور اپنے فرقہ کو قائم رکھو۔ کسی کو فائدہ ہو یا نہ ہو کسی کے عقیدے کے خلاف ہو یا حق میں کوئی جائے جہنم میں ، تم اپنے مطلب پورے کرو۔ یہ سمجھتے ہیں کہ دین کی خدمت کر رہے ہیں۔ یاد رکھو تعصب اور عناد کوئی دین نہیں۔ حضور ﷺ نے اخلاق حسنہ کی تعلیم دی ہے۔ وہ شخص کاہل الایمان نہیں ، جو پڑوسیوں کو ستاتا ہے۔ یہ نماز کے دوران بھی شور کر رہے ہیں۔ یہ کون سادین ہے۔ نمازی کے آگے سے گزر ناسخت گناہ ہیـ تبوک کے واقعہ میں آیا ہے کہ حضور ﷺ نماز پڑھ رہے تھے کہ ایک شخص آگے سے گزر گیا۔ نماز میں خلل واقع ہوگیا۔ آپ نے اس کے لیے بدعا فرمائی کہ خدا کرے تو اپنی ٹانگوں سے چل نہ سکے۔ وہ آدمی لنگڑا ہوگیا تھا۔ اس نے حضور ﷺ کو ایذا پہنچائی تھی۔ مرتے دم تک ٹھیک نہ ہوا۔ یہ روایت ابو دائود میں موجود ہے۔ نمازی کے آگے سے گزرنے والا مسئلہ بھی اہم ہے۔ حضور ﷺ نے فرمایا کوئی شخص چالیس سال یا چالیس دن تک کھڑا رہے تو یہ اس کے لیے نمازی کے آگے سے گزرنے سے بہتر ہے۔ ہاں اس طرح نمازی کی نماز میں فرق نہیں آئے گا۔ البتہ گزرنے والا گہنگار ہوگا۔ نماز ہوجائے گی۔ اسی لیے اگر جگہ میں نماز پڑھ رہا ہے تو آگے سترہ رکھنے کا حکم ہے تاکہ نماز سکون کی ساتھ ادا کی جاسکے۔ دین قیامت تک قائم رہے گا : کے مطابق دین کا ایک طریقہ علی الاعلان بھی ہے مگر یہاں تبلیغ کی بجائے لہو ولعب ، فحاشی اور عریانی کا اعلان ہوتا ہے۔ ٹانگے کے پیچھے سینما کا اشتہار باندھ کر فہاشی پھیلائی جارہی ہے۔ تبلیغ دین کا اعلان کون کرتا ہے۔ کیا حکومت یہ فریضہ انجام دے رہی ہے۔ دین ایک سچی حقیقت ہے۔ حضور ﷺ کا فرمان ہے دین قیامت تک مٹے گا نہیں۔ اللہ تعالیٰ کچھ لوگوں کو کھڑا کرتا رہے گا۔ جو دین پر خود بھی قائم رہیں گے اور دعوت بھی دیتے رہیں گے ۔ مخالفوں کی ایذائیں بھی برداشت کرے ہیں ، یہاں تک کہ قیامت برپا ہوجائے گی۔ مگر اس زمانے میں حکومتیں کیا کر رہی ہیں ، پارٹیاں کیا کررہی ہیں۔ کس بات کا اعلان کر رہے ہیں۔ اسی طرح کے مصداق پوشیدہ طور پر تبلیغ کا کیا حق ادا کر رہے ہیں۔ اسوہ حسنہ پر عمل کا فقدان : بہرحال تبلیغ کے یہ پانچوں طریقے نوح (علیہ السلام) نے اپنی قوم پر آزمائے۔ اور ان کا ذکر اپنی دعا میں کیا۔ یہی پانچ طریقے تمام امتوں پر لاگو ہیں۔ مگر کیا آج کا مسلمان ان پر عمل در آمد کر رہا ہے۔ مناسب تو یہ تھا کہ کے مطابق مسلمان ساری دنیا میں کلمہ حق کا اعلان قبول کیوں نہیں کرتے۔ حضور ﷺ کا اسوہ حسنہ عبادت میں پکڑو۔ نکاح طلاق میں پکڑو۔ سیاست میں پکڑو۔ اگر حضور ﷺ کا طور طریقہ سب سے افضل ہے تو پھر اس پر عمل کیون نہیں کرتے۔ ہمارے ہاں کیا ہورہا ہے۔ وزیر اکٹھے ہوئے اسلام کی سربلندی کی باتیں ہوئیں۔ پندرھویں صدی ہجری کی تقریباََ کا اعلان ہوا۔ ان تقریبات سے کس قدر فائدہ ہوا ۔ جب کہ اسلام کے اصولوں پر عمل ہی نہیں ہے۔ عقیدہ درست نہیں ہے۔ دماغوں میں کفر و شرک بھرا ہوا ہے۔ بدعملی اور عیاشی کا دور دورہ ہے۔ فحاشی پائی جاتی ہے۔ لہو دلعب میں مبتلا ہیں۔ مگر زبان سے کہتے ہے کہ اسلام سچا مذہب ہے اگر واقعی سچا مذہب ہے تو پھر اس پر عمل کرکے کیوں نہیں دکھاتے۔ قول وفعل میں تضاد : برناڈ شا بڑی مشہور انگریز شخصیت ہوئی ہے۔ و ہ اسلام کی بڑی تعریف کیا کرتا تھا۔ مولوی ظفرعلی مرحوم لندن گئے۔ برناڈ شا سے ملاقات ہوئی تو اس نے اسلام کی بڑی تعریف کی۔ ظفر علیخان جذباتی آدمی تو تھے ہی ، کہنے لگے اگر اسلام ایسا سچا دین ہے تو پھر تم اسلام قبول کیوں نہیں کرلیتے۔ برناڈ شانے مولوی صاحب کو ڈانٹ دیا کہ تم مجھے اسلا م کی دعوت دیتے ہو۔ پہلے خود اسلام پر کار بدن ہو کر آئو۔ تمہارا خود اسلام پر عمل نہیں ہے۔ مجھے کیا دعوت دیتے ہو۔ میں تم سے اسلام کو زیادہ جانتا ہوں۔ پہلے صحابہ کرام ؓ جیسے بن کر آئو۔ پھر مجھے دعوت دنیا۔ تمہارے قول و فعل میں تضاد ہے۔ اسلام کے نام پر الحاد کی تبلیغ : مسلمانوں کا فرض تھا کہ وہ ساری دنیا میں توحید کا اعلان کرتے۔ اسلام کی دعوت دیتے مگر اب تو کوئی اعلان بھی نہیں کرسکتا۔ بیرونی ممالک میں وفد جاتے ہیں طلباء بھی جاتے ہیں۔ مگر لہود لعب کے لیے ، شراب نوشی ، اور رنڈی بازی کے لیے ۔ یہ دوسروں کو کیا ٹھیک کریں گے۔ خود رگ و ریشے میں یہودیت ، نصرانیت ، اور الحاد بسا ہوا ہے۔ نام مسلمانوں جیسے ہوتے ہیں۔ کام سارا یہود انصاری اور الحاد کا کرتے ہیں۔ وہاں سے کیا سیکھ کر آتے ہیں۔ یہ کیا اعلان کریں گے۔ پوشیدہ طور پر بھی وہی دعوت دے گا۔ جس کے دل میں کوئی ہمدردی ہے اور جسے اپنے دین کی حقانیت پر یقین ہے کہ اس سے بہتر کوئی دین نہیں ہم اگر کسی کو سمجھائیں گے کسی کا بھلا کریں گے۔ تو ہمیں بھی فائدہ پہنچے گا۔ آپ ان کی نصیحت کریں خواہ ان کو فائدہ دے یا نہ دے۔ آپ کو ہر حالت میں یہ نصیحت فائدہ پہنچائیگی۔ آپ کے فریضہ ادا ہوگا۔ اللہ تعالیٰ کے ہاں درجات بلند ہوں گے۔
Top