Tafseer-e-Baghwi - As-Saff : 7
وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰى عَلَى اللّٰهِ الْكَذِبَ وَ هُوَ یُدْعٰۤى اِلَى الْاِسْلَامِ١ؕ وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ
وَمَنْ : اور کون اَظْلَمُ : بڑا ظالم ہے مِمَّنِ افْتَرٰى : اس سے جو گھڑے عَلَي اللّٰهِ الْكَذِبَ : اللہ پر جھوٹ کو وَهُوَ يُدْعٰٓى : حالانکہ وہ بلایا جاتا ہو اِلَى الْاِسْلَامِ : اسلام کی طرف وَاللّٰهُ : اور اللہ لَا يَهْدِي : نہیں ہدایت دیتا الْقَوْمَ الظّٰلِمِيْنَ : ظالم قوم کو
اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب مریم کے بیٹے عیسیٰ (علیہ السلام) نے کہا کہ اے بنی اسرائیل میں تمہارے پاس خدا کا بھیجا ہوا آیا ہوں (اور) جو (کتاب) مجھ سے پہلے آچکی ہے (یعنی) تورات اس کی تصدیق کرتا ہوں اور ایک پیغمبر جو میرے بعد آئیں گے جن کا نام احمد ہوگا ان کی بشارت سناتاہو (پھر) جب وہ ان لوگوں کے پاس کھلی نشانیاں لے کر آئے تو کہنے لگے کہ یہ تو صریح جادو ہے
6 ۔” واذ قال عیسیٰ ابن مریم یا بنی اسرائیل انی رسول اللہ الیکم مصدقا لما بین یدی من الفوراۃ ومبشرا برسول یاتی من بعدی اسمہ احمد “ اور الف اس میں حمد میں مبالغہ کے لئے ہے اور اس کی دو وجہیں ہیں ان میں سے ایک یہ کہ یہ فاعل سے مبالغہ ہے یعنی تمام انبیاء (علیہم السلام) اللہ کی حمد کرنے والے ہیں اور آپ (علیہ السلام) اللہ کی اپنے غیر سے زیادہ تعریف کرنے والے ہیں اور دوسری یہ کہ یہ معقول کی طرف سے مبالغہ ہے یعنی تمام انبیاء (علیہم السلام) کی تعریف کی گئی ہے ان کی عمدہ عادات وخصال کی وجہ سے اور آپ (علیہ السلام) کے ان سب سے مناقب زیادہ اور فضائل جامع اور ایسی خوبیاں ہیں جن کی وجہ سے آپ (علیہ السلام) کی تعریف کی جاتی ہے۔ ” فلما جاء ھم بالبینات قالوا ھذا سحر مبین “
Top