Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - As-Saff : 14
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُوْنُوْۤا اَنْصَارَ اللّٰهِ كَمَا قَالَ عِیْسَى ابْنُ مَرْیَمَ لِلْحَوَارِیّٖنَ مَنْ اَنْصَارِیْۤ اِلَى اللّٰهِ١ؕ قَالَ الْحَوَارِیُّوْنَ نَحْنُ اَنْصَارُ اللّٰهِ فَاٰمَنَتْ طَّآئِفَةٌ مِّنْۢ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ وَ كَفَرَتْ طَّآئِفَةٌ١ۚ فَاَیَّدْنَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا عَلٰى عَدُوِّهِمْ فَاَصْبَحُوْا ظٰهِرِیْنَ۠ ۧ
يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: اے لوگو جو ایمان لائے ہو
كُوْنُوْٓا
: ہوجاؤ
اَنْصَارَ اللّٰهِ
: اللہ کے مددگار
كَمَا قَالَ
: جیسے کہا تھا
عِيْسَى ابْنُ مَرْيَمَ
: عیسیٰ ابن مریم نے
لِلْحَوَارِيّٖنَ
: حواریوں سے
مَنْ اَنْصَارِيْٓ
: کون میرا مددگار ہوگا
اِلَى اللّٰهِ
: اللہ کی طرف
قَالَ الْحَوَارِيُّوْنَ
: حواریوں نے کہا
نَحْنُ
: ہم ہیں
اَنْصَارُ اللّٰهِ
: اللہ کے مددگار
فَاٰمَنَتْ طَّآئِفَةٌ
: تو ایمان لایا ایک گروہ
مِّنْۢ بَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ
: بنی اسرائیل میں سے
وَكَفَرَتْ طَّآئِفَةٌ
: اور انکار کردیا ایک گروہ نے
فَاَيَّدْنَا
: تو تائید کی ہم نے۔ مدد کی ہم نے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: ان لوگوں کی جو ایمان لائے
عَلٰي
: اوپر
عَدُوِّهِمْ
: ان کے دشمنوں کے
فَاَصْبَحُوْا
: تو ہوگئے وہ
ظٰهِرِيْنَ
: غالب آنے والے
اے ایمان والو ! ہو جائو اللہ کے مددگار جیسا کہ کہا عیسیٰ ابن مریم نے اپنے حواریوں سے کہ کون ہے میرا مددگار اللہ کے راستے میں ، تو کہا حواریوں نے کہ ہم اللہ کی مددگار ہیں۔ پس ایمان لایا ایک گروہ بنی اسرائیل میں سے اور کفر کیا ایک گروہ نے۔ پس ہم نے تائید کی ان لوگوں کی جو ایمان لائے ، ان کے دشمنوں کے مقابلے میں پس ہوگئے وہ غالب آنے والا
ربط آیات : گزشتہ سے پیوستہ درس میں اللہ نے دین اسلام کو تمام ادیان پر غالب کرنے کے سلسلے میں فرمایا کہ اس نے اپنے پیغمبر کو ہدایت اور دین حق دے کر بھیجا تاکہ وہ اس دین کو تمام ادیان پر غالب کردے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ شرط بھی لگا دی کہ غلبہ ان لوگوں کو حاصل ہوگا جو صرف اسی کی عبادت کریں گے اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گے۔ پھر اللہ نے ایک ایسی تجارت کا ذکر کیا۔ جس میں خسارے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ بلکہ اس میں ابدی فائدہ ہے۔ فرمایا یہ تجارت اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا اور اس کے راستے میں مال وجان کے ساتھ جہاد کرنا ہے۔ فرمایا اس تجارت کا فائدہ دنیا اور آخرت دونوں جگہ پر ہوگا۔ آخرت کا فائدہ تو یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ تمہارے گناہ معاف کرکے تمہیں بہشتوں میں داخل کرے گا ، جہاں پاکیزہ مکانات میں ہر طرح کا آرام و آسائش حاصل ہوگا اور یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔ پھر اللہ نے دنیاوی فائدے کے متعلق فرمایا کہ اللہ کی مدد تمہارے شامل حال ہوگی اور تمہیں دشمن کے مقابلے میں فتح حاصل ہوگی۔ انصار اللہ کا گروہ : آج کے درس میں اللہ نے ایمان والوں سے خطاب فرمایا ہے کہ اگر تم نفع بخش تجارت کے خواہشمند ہو تو پھر اللہ کے گروہ میں شامل ہوجائو۔ ارشاد ہوتا ہے۔ یایھا الذین امنو اے ایمان والو ! کونوا انصار اللہ ، ہو جائو اللہ کے مددگار۔ اس سے مراد یہ ہے کہ اللہ کے دین اور اس کے رسول کے مددگار بن کر اللہ کے حکم کی تعمیل کرو۔ اور دین کی تائید وتقویت ، اس کی نشرواشاعت اور قیام وبقا کے لئے محنت کرو۔ تو انصار اللہ وہ لوگ ہوں گے جو اللہ کے دین کی خاطر اس کے گروہ میں شامل ہوجائیں گے۔ آگے اللہ نے اس گروہ سے متعلق عیسیٰ (علیہ السلام) کی مثال بیان فرمائی ہے کما قال عیسیٰ ابن مریم للحوارین من انصاری الی اللہ ، جیسا کہ عیسیٰ ابن مریم (علیہا السلام) نے حواریوں سے کہا کہ اللہ کے راستے میں میرا کون مددگار ہے ؟ اس کے جواب میں قال الحواریون نحن انصار اللہ حواریوں نے کہا کہ ہم اللہ کے مددگار ہیں۔ چناچہ عیسیٰ (علیہ السلام) کے حواری اللہ کے دین کے مددگار بن کر عیسیٰ (علیہ السلام) کے حکم کے مطابق دین کی تائید اور نشرواشاعت کرتے تھے تو اللہ نے آخرت امت کے ایمان والوں کو بھی یہی حکم دیا ہے کہ اللہ کے دین کے مددگار بن جائو ، جس طرح عیسیٰ (علیہ السلام) کے حواری دین کے مددگار بن گئے تھے۔ عیسیٰ (علیہ السلام) کے حواری : حواری حور کے مادہ سے ہے ۔ عربی میں حور سفیدی کو کہتے ہیں حورعین کا تعلق بھی اسی مادے سے ہے۔ حواری اس مخلص آدمی کو کہتے ہیں جس کے دل میں صفائی ہو اور وہ پاکیزہ محبت رکھتا ہو۔ عیسیٰ (علیہ السلام) کے حواری مالدار لوگ نہیں تھے بلکہ غریب غربا لوگ تھے۔ البتہ مخلص ضرور تھے۔ حواری آٹے سے نکالے ہوئے میدے کو بھی کہتے ہیں جو چھلکے وغیرہ سے پاک اور سفید ہوتا ہے۔ حدیث میں آتا ہے کہ ہر نبی کا کوئی نہ کوئی حواری ہوتا رہا ہے۔ حضور ﷺ نے فرمایا کہ میرا حواری میرا پھوپھی زاد بھائی زبیر بن عوام ؓ ہے جو بڑا بہادر آدمی تھا اور جس نے اسلام کے لئے بڑی قربانیاں پیش کیں۔ روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ عیسیٰ (علیہ السلام) کے کچھ حواری تو مچھلیاں پکڑنے والے تھے۔ جب آپ ان کے پاس سے گزرے تو فرمایا ، تم مچھلیاں کیا پکڑتے ہو آئو میں تمہیں انسانوں کو پکڑنا سکھا دوں۔ اسی طرح حواریوں میں سے کچھ لوگ دھوبی تھے۔ آپ نے ان سے فرمایا کہ میرے ساتھ آئو میں تمہیں انسانوں کے دلوں کی صفائی کرنا سکھادوں۔ بہرحال عیسیٰ (علیہ السلام) کے بارہ حواری بہت مشہور ہوئے ہیں۔ یہ بڑے مخلص لوگ تھے ، آپ نے انہی کے ذریعہ اپنا پیغام لوگوں تک پہنچایا۔ ان کو اسرائیلیوں کے پاس بھی بھیجا گیا اور یونانیوں کے پاس بھی۔ کلمہ حق سنانے کی پاداش میں لوگ ان کو مارتے تھے حتیٰ کہ بعض کو قتل بھی کردیا گیا ۔ غرضیکہ ان لوگوں نے بڑی تکالیف اٹھائیں۔ مسیح (علیہ السلام) کے رفع الی السماء کے بعد یھی یہ لوگ تبلیغ کا کام کرتے رہے تاہم بعد میں بگاڑ پیدا ہونا شروعہوگیا۔ شاہ عبدالقادر دہلوی (رح) لکھتے ہیں کہ عیسیٰ (علیہ السلام) کے حواریوں نے بڑی محنت و کاوش سے دین کی آبیاری کی اور دین کی نشرواشاعت کرتے رہے۔ حضور ﷺ کے دنیا سے رخصت ہوجانے کے بعد خلفائے راشدین ؓ نے بھی وہی کام کیا جو عیسیٰ (علیہ السلام) کے حواریوں نے کیا۔ بہرحال سمجھانا یہ مقصود ہے کہ فائدہ مند تجارت کے لئے نبی کے حواری بننا ضروری ہے تاکہ دین کی اشاعت کا کام جاری رہ سکے۔ حضور ﷺ کے صحابہ کرام ؓ : حضور ﷺ کے ساتھی آپ کے صحابہ کرام ؓ کہلائے۔ انہوں نے دین حق کی خاطر وہ قربانی ، ایثار اور خلوص پیش کیا جو عیسیٰ (علیہ السلام) کے حواری بھی نہ پیش کرسکے ، خود عیسائی مورخ سرولیم میور مصنف نے (Life Af Muhammad) میں صریح طور پر اعتراف کیا ہے کہ عیسیٰ (علیہ السلام) کے حواریوں اور حضور ﷺ کے صحابہ ؓ کا کوئی تقابل نہیں ، کیونکہ صحابہ کرام ؓ حواریوں سے ہر کام میں آگے تھے۔ اسلام کے ابتدائی دور میں حضور ﷺ اور دین اسلام کی سخت مخالفت کی گئی۔ آپ تبلیغ حق کے لئے منی ، عکاظ یا ذوالمجاز وغیرہ مقامات پر لگنے والی منڈیوں اور میلوں میں جاتے۔ آپ باہر سے آنے والے لوگوں کو اسلام کی دعوت دیتے اور مکہ والوں کی سخت مخالفت کے پیش نظر باہر کے لوگوں کو کہتے کہ کون ہے جو میری حفاظت کرے گا۔ تاکہ میں خدا کا پیغام لوگوں تک پہنچائوں۔ اس کے جواب میں بعض لوگ آپ کی مدد کے لئے تیار بھی ہوتے مگر قریش مکہ ان کو روک دیتے اور ورہ خوفزدہ ہو کر چلے جاتے۔ آخر میں اللہ تعالیٰ نے انصار مدینہ کو اس کام پر مامور فرمایا۔ وہ حج کے موقع پر مکہ آئے تو انہوں نے کہا کہ وہ آپ کی ہر طریقے سے مدد کریں گے۔ کہنے لگے کہ ہم اسودہ احمر کے مقابلہ میں آپ کی تائید کریں گے۔ چناچہ اللہ تعالیٰ کی مشیت میں تھا کہ حضور ﷺ ہجرت کرکے مکہ سے مدینہ منورہ تشریف لے گئے تو اہل مدینہ نے آپ کی پوری پوری مدد کی۔ ادھر مکہ کے مہاجر بھی تھے ان سب نے حضور ﷺ کی تائید کی اور آپ کے حواری بن گئے۔ عیسائی فرقے : جیسا کہ میں نے پہلے عرض کیا جب عیسیٰ (علیہ السلام) کو اللہ تعالیٰ نے آسمان پر اٹھالیا تو دین میں بگاڑ شروع ہوگیا اور آپ کے پیروکار مختلف فرقوں میں تقسیم ہوگئے۔ ایک فرقے نے مسیح (علیہ السلام) کو خدا کہہ دیا ، یہ فرقہ یعقوبی کہلایا۔ دوسرے فرقے نے کہا کہ مسیح (علیہ السلام) خا نہیں بلکہ خدا کے بیٹے تھے۔ وہ ہمارے درمیان کچھ عرصہ کے لئے آئے اور پھر چلے گئے۔ یہ نسطوری فرقہ تھا۔ تیسرا فرقہ تثلیت کا قائل تھا اس نے باپ ، بیٹا اور روح القدس کا عقیدہ بنالیا۔ البتہ ایک فرقہ ایسا بھی تھا جو کہتا تھا کہ مسیح (علیہ السلام) نہ تو خدا تھے ، نہ اس کے بیٹے بلکہ وہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول تھے۔ جب تک خدا نے چاہا ان کو زمین پر رکھا ، پھر جب چاہا اٹھالیا یہ فرقہ اہل ایمان کا تھا۔ اب یہ فرقے آپس میں لڑنے جھگڑنے لگے اور اہل ایمان کے خلاف بہت زیادہ غلو کرنے لگے۔ یہ سلسلہ اسی طرح چلتا رہا۔ اہل ایمان مغلوب رہے حتیٰ کہ اللہ نے حضور ﷺ کو مبعوث فرمایا۔ اہل ایمان نے آپ کو حق پر پایا اور آپ پر بھی ایمان لے آئے۔ اس طرح اللہ نے ان کو دلیل وبرہان کے اعتبار سے بھی اور اجتماعی اعتبار سے بھی غلبہ عطا فرمایا۔ اسی بات کا ذکر اللہ نے یہاں کیا ہے فامنت طائفۃ من بنی اسرائیل پس نبی نسرائیل میں سے ایک گروہ ایمان لے آثا وکفرت طائفۃ اور ایک گروہ نے کفر کیا۔ جو لوگ حضور ﷺ پر ایمان نہ لائے بلکہ عقیدہ ابنیت یا الوہیت یا تثلیث پر اڑے رہے انہوں نے گویا کفر کا شیوہ اختیار کیا۔ اور ایمان لانے والا وہی فرقہ تھا۔ جنہوں نے مسیح (علیہ السلام) کو اللہ کا بندہ اور اس کا رسول مانا ، اور یہ عقیدہ اختیار کیا تھا کہ مسیح (علیہ السلام) اللہ کا کلمہ ہیں۔ جنہیں اس نے فرشتے کے ذریعے حضرت مریم ؓ کے گریبان میں پھونکا تو حمل قرار پایا۔ اور اللہ نے آپ کو اپنی قدرت کاملہ سے بغیر باپ کے پیدا کردیا۔ یہ کامل درجے کا انسان ، صاحب کتاب اور صاحب شریعت نبی تھا۔ اہل ایمان کی تائید : اللہ نے فرمایا فاید ناالذین امنوا علی عدوھم فاصبحوا ظاھرین ، پس ہم نے تائید کی ان لوگوں کی جو ایمان لائے ان کے دشمنوں کے مقابلے میں پس ہوگئے۔ وہ غالب آنے والے۔ یعنی بلحاظ دلیل اور بلحاظ اجتماعیت دونوں طریقوں سے اہل ایمان کو ہی غلبہ حاصل رہا۔ حضور ﷺ کا فرمان ہے کہ غلبہ بلحاظ دلیل حضرت مسیح (علیہ السلام) کے دوبارہ نزول تک برابر قائم رہے گا۔ مگر اجتماعی غلبہ اس وقت حاصل ہوگا جب اہل اسلام وہ شرط پوری کریں گے جس کا ذکر اللہ نے سورة نور میں کیا ہے کہ وہ خالص میری عبادت کریں اور میرے ساتھ کسی کو شریک نہ بنائیں۔ اسلام کے اجتماعی نظام کے لئے صحابہ کرام ؓ ، خلفائے راشدین ؓ ، پھر تابعین ، تبع تابعین اور سلف صالحین نے بڑی کوشش کی مگر بعد میں اجتماعی نظام میں ملوکیت دخیل ہوگی۔ جس کی وجہ سے یہ نظام خراب ہوگیا اور آج تک اپنی اصلی حالت پر نہیں آسکا۔ آج دنیا میں مسلمانوں کی پچاس ریاستیں ہیں لیکن ان میں اسلام برائے نام ہی ہے۔ اسلام کا مکمل نظام کہیں بھی نظر نہیں آتا۔ تمام ملکوں میں کافروں ، دہر یول ، یہودیوں اور عیسائیوں کے نظام حکومت چل رہے ہیں۔ موجودہ حکمران اسلام کے نظام کو پسند ہی نہیں کرتے۔ غیراقوام کی دیکھا یہ بھی کہنے لگے کہ اسلام کا نظام فرسودہ ہوچکا ہے اور یہ موجودہ دور کے تقاضوں کو پورا کرنے سے قاصر ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اس نظام سے بہتر دنیا میں کوئی نظام نہیں مگر یہ لوگ اس کو سمجھنے کی صلاحیت ہی نہیں رکھتے۔ دین کو سمجھنا کوئی معمولی بات نہیں ہے۔ حضور ﷺ کا ارشاد ہے من یرد اللہ بہ خیرا یفقھہ فی الدین جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے اس کو دین کی سمجھ عطا کردیتا ہے۔ غرضیکہ یہ لوگ اغیار کے نظام کو ہی بہتر خیال کرتے ہیں اور اس کو رائج کرتے ہیں۔ اس دور میں عیسیٰ (علیہ السلام) کے حواریوں یا حضور ﷺ کے صحابہ ؓ اور سلف صالحین کی بات کہیں پر نہیں ہے۔ اس وقت باالعموم نہ ہمارے امام درست ہیں ، نہ علماء نہ پیر ، نہ دولت مند اور نہ صاحب جاہ واقتدار ، سب کے سب بگڑے ہوئے ہیں۔ اللہ کے لشکر میں شامل ہونے اور اللہ کے دین کے مددگار بننے والی کوئی چیز نظر نہیں آتی۔ یہی وجہ ہے کہ اغیار کو ہم پر شب خون مارنے کا زیادہ موقع مل رہا ہے۔ انہوں نے صرف ہمیں ظاہر غلبے سے محروم کردیا ہے بلکہ وہ ہمارے ایمان پر بھی مسلسل حملے کر رہے ہیں۔ کہیں عیسائیت کو ترقی حاصل ہورہی ہے۔ اور کہیں اشتراکیت چھارہی ہے۔ ہر طرف بےدینی اور الحاظ کا دور دروہ ہے کیونکہ آگے میدان خالی ہے۔ مسلمان اپنی اپنی اغراض کے پیچھے لگے ہوئے ہیں ، کسی کا مقصد دولت کمانا ہے اور کسی کا مقصد اقتدار حاصل کرنا ہے ھل ادلکم علی تجارۃ ، والا تو مقصدہی فوت ہوچکا ہے۔ اب نہ وہ ایمان باقی رہا ہے اور نہ یقین۔ نہ ہمارا عمل صحیح ہے اور نہ جان ومال کی قربانی پیش کرنے کے لئے تیار ہیں۔ ان حالات میں نہ کوئی انصار اللہ میں شمولیت کا دعویٰ کرسکتا ہے اور نہ اسے تائید خداوندی حاصل ہوسکتی ہے۔ بہرحال اللہ نے ترغیب دی ہے کہ اگر ابدی فلاح حاصل کرنا چاہتے ہو تو پھر اللہ کے گروہ میں شامل ہو کر سردھڑ کی بازی لگانا ہوگی۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے حواریوں اور حضور ﷺ کے صحابہ ؓ نے محنت اور کوشش کی ، دین کی خاطر قربانیاں پیش کیں تو دنیا میں اسلام کو غلبہ نصیب ہوا۔ جب سے مسلمانوں نے انصار اللہ کی رکنیت ترک کردی ہے ان پر اجتماعی زوال طاری ہوگیا۔
Top