Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-An'aam : 37
وَ قَالُوْا لَوْ لَا نُزِّلَ عَلَیْهِ اٰیَةٌ مِّنْ رَّبِّهٖ١ؕ قُلْ اِنَّ اللّٰهَ قَادِرٌ عَلٰۤى اَنْ یُّنَزِّلَ اٰیَةً وَّ لٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ
وَقَالُوْا
: اور وہ کہتے ہیں
لَوْلَا نُزِّلَ
: کیوں نہیں اتاری گئی
عَلَيْهِ
: اس پر
اٰيَةٌ
: کوئی نشانی
مِّنْ
: سے
رَّبِّهٖ
: اس کا رب
قُلْ
: آپ کہ دیں
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
قَادِرٌ
: قادر
عَلٰٓي
: پر
اَنْ
: کہ
يُّنَزِّلَ
: اتارے
اٰيَةً
: کوئی نشانی
وَّلٰكِنَّ
: اور لیکن
اَكْثَرَهُمْ
: ان میں اکثر
لَا يَعْلَمُوْنَ
: نہیں جانتے
اور کہا ان لوگوں نے کیوں نہیں اتاری جاتی اس پر کوئی نشانی اس کے رب کی طرف سے اے پیغمبر ! آپ کہہ دیجئے کہ اللہ تعالیٰ قادر ہے اس بات پر کہ نازل کرے کوئی نشانی ‘ لیکن ان میں سے اکثر ایسے ہیں جو علم نہیں رکھتے۔
توحید ‘ رسالت اور معاد کے انکار اور پیغمبر اسلام سے نشانیاں طلب کرنے کا سلسلہ کئی دروس سے بیان ہو رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے منکرین کے مقابلے میں صبر کی تلقین فرمائی ‘ جیسا کہ پہلے انبیاء کرتے رہے ہیں اور نشانیوں کے متعلق فرمایا کہ اگر ان کو حسب خواہش نشانی مہیا بھی کردی جائے تو پھر بھی یہ انکار ہی کریں گے۔ آج کی آیات میں بھی مشرکین کی طرف سے نشانیاں طلب کرنے کا ہی ذکر ہے اور پھر اس ضمن میں حضور ﷺ کو بعض ہدایات بھی دی گئی ہیں۔ ارشاد ہوتا ہے وقالوا لو لا نزل علیہ ایتہ من ربہ ان منکرین نے کہا کیوں نہیں اتاری جاتی اس شخص پر کوئی نشانی اس کے رب کی طرف سے۔ اور نشانی سے مراد ان کے نزدیک ایسی نشانی ہے جس کو وہ خود طلب کرتے ہیں۔ مشرکین کہتے تھے کہ ہماری خواہش کے مطابق نشانی کیوں نہیں آتی ۔ یا نشانی سے مراد ایسی واضح نشانی ہے جو پہلے انبیاء پر ظاہر ہوتی ہیں جیسا کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور صالح (علیہ السلام) وغیرہ سے ظاہر ہوتی ہیں ۔ تو اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا قل اے پیغمبر ! آپ کو دیں ان اللہ قادر علی ان ینزل ایتہ بیشک اللہ تعالیٰ نشانی اتارنے پر قادر ہے۔ یہ جس قسم کی نشانی بھی طلب کرتے ہیں ‘ اللہ تعالیٰ پیش کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔ اس کے لئے مشکل نہیں ‘ مگر بات یہ ہے ولکن اکثرھم لا یعلمون کہ ان میں اکثر بےعلم اور بےسمجھ ہیں کیونکہ حضور ﷺ کے ہاتھ پر نشانیاں تو ظاہر ہوتی رہتی ہیں۔ مگر ان کو ملاحظہ کرنے کے باوجود یہ لوگ ایمان لانے کے لئے تیار نہیں ہوتے۔ دوسری بات یہ ہے کہ اگر ان کی مطلوبہ نشانی ظاہر کردی جائے تو وہ ان کے لئے سخت خطرناک ثابت ہو سکتی ہے کیونکہ اگر انہوں نے نشانی پا کر بھی انکار ہی کیا تو پھر وہ خدا کی گرفت سے بچ نہیں سکتے۔ پہلی قومیں اسی لئے عذاب میں مبتلا ہوئیں کہ انہوں نے خود معجزات طلب کئے مگر پھر بھی ایمان نہ لائے۔ ایک بات یہ بھی ہے کہ متعصب اور عنادی لوگوں کی فرمائش کو پورا کرنا حکمت الٰہی کا ابطال ہے اللہ تعالیٰ اپنی حکمت کے مطابق مناسب حال نشانیاں ظاہر کرتا ہے مگر یہ بےعقل لوگ بیہودہ مطالبات کر کے خود خدا کے غضب کا نشانہ بنتے ہیں پہلے بھی گزر چکا ہے کہ اللہ نے فرمایا کہ میں تمہاری خواہش کے مطابق نشانی نازل کر دوں گا۔ لیکن اگر تم نے پھر ناشکرگزاری کی تو ایسی سزا دوں گا جو جہان میں کسی کو نہ دی ہو۔ مگر اکثر لوگ اللہ تعالیٰ کی اس حکمت کو سمجھنے سے قاصر ہیں۔ جانوروں کی نشانیاں فرمایا اگر یہ لوگ نشانیاں دیکھنے پر ہی بضد ہیں تو انہیں بتا دیں کہ تمہارے اردگرد اللہ تعالیٰ کی قدرت تامہ اور حکمت بالغہ کی بیشمار نشانیاں پھیلی ہوئی ہیں۔ صرف غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے۔ سب کچھ سمجھ میں آجائے گا۔ مثال کے طور پر فرمایا ومامن دابتہ فی الارض زمین پر چلنے پھرنے والا کوئی جانور ایسا نہیں ہے ولا طئس یطیر بجناحیہ اور نہ کوئی ایسا پرندہ ہے جو اپنے بازوئوں سے اڑتا ہے الا ام امثالکم مگر یہ کہ وہ تمہاری طرح امتیں ہیں۔ ان تمام جانوروں ‘ پرندوں اور کیڑے مکوڑوں کی بھی جماعتیں اور گروہ ہیں۔ فرمایا اگر مشرکین کو اللہ کی نشانیوں کی تلاش ہے تو ان جانوروں اور پرندوں کو ہی دیکھ لیں۔ یہ لاکھوں کی تعداد میں ہیں اور پھر ہر ایک کی نوع الگ الگ ہے۔ ان میں ایسی حیرت انگیز باتیں پائی جاتی ہیں جو اللہ تعالیٰ کی قدرت تامہ نمونہ ہیں۔ چھوٹے چھوٹے کیڑوں مکڑوں سے لے کر بڑے بڑے درندوں تک ہر ایک جانور اپنے اپنے دائرہ کار میں کام کر رہا ہے۔ جانوروں کی ہر نوع کے لئے الگ الگ شریعت اور جدا جدا احکام ہیں۔ صرف زمین پر رہنے والے جانوروں کی اقسام و انواع ہی انسان کے علم سے باہر ہیں جب کہ پانی کے جانور اور ہوا میں اڑنے والی چیزیں ان کے علاوہ ہیں۔ ہر ایک کی نسل کشی ‘ ان کا چلنا پھرتا ‘ رہائش اور خوراک کے ذرائع اور طور طریقے جدا جدا ہیں یہ سب اللہ کی قدرت کے نشانات ہی تو ہیں۔ اگر انسان ان میں تھوڑا سا غور وفکر کرلے تو اسے اللہ تعالیٰ کی معرفت حاصل ہونے میں دقت پیش نہیں آئے گی۔ معرفت الٰہی چھوٹے سے چھوٹے جاندار سے لے کر بڑی سے بڑی مخلوق تک ہر چیز کو اللہ تعالیٰ کی معرفت حاصل ہے۔ افسوس کا مقام ہے کہ اشرف المخلوقات ہونے کے باوجود انسانوں کی اکثریت اس سے غافل ہے۔ حضرت ابو دردا ؓ کی روایت میں آتا ہے ‘ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ تمام جانور ‘ چرند ‘ پرند یعرفوننی مجھے پہچانتے ہیں۔ یوحد وننی میری توحید کو مانتے ہیں ‘ یسجبوننی ‘ میری تسبیح بیان کرتے ہیں ویحمد وننی اور میری حمد و ثنا بیان کرتے ہیں۔ یہ سب قدرت کی نشانیاں ہی تو ہیں ۔ وان من شی الا یسبح بحمدہ ولکن لا تفقہون تسبیحم (بنی اسرائیل) تمام چیزیں اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کرتی ہیں مگر تم ان کی زبان اور تسبیح کو سمجھ نہیں سکتے۔ ابودردا ؓ کی روایت میں آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ یوں فرماتا ہے کہ تمام جانور مجھے پہچانتے ہیں ‘ میری توحید کو بھی مانتے ہیں ‘ شرک نہیں کرتے ‘ خدا کی حمد اور تسبیح بیان کرتے ہیں۔ ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ حضور ﷺ کہیں جا رہے تھے۔ دیکھا کہ دو بکریاں آپس میں گتھم گتھا ہو رہی ہیں۔ آپ کے ساتھ حضرت ابوذر غفاری ؓ بھی تھے۔ آپ نے فرمایا ‘ ابوذر ! عرض کیا ‘ حاضر ہوں فرمایا ‘ کیا تم جانتے ہو کہ یہ بکریاں کیوں لڑ رہی ہیں۔ عرض کیا ‘ حضور میں تو نہیں جانتا۔ فرمایا۔ مگر اللہ جانتا ہے جس بات پہ لڑ رہی ہیں اور قیامت کے دن ان کے درمیان فیصلہ کرے گا۔ اسی طرح ترمذی شریف کی روایت میں حضور ﷺ کا ارشاد مبارک ہے۔ لتئودن الحقوق الی اھلھا تمام حقوق ان کے اہل تک پہنچائے جائیں گے۔ حتیٰ یقتص للجماء من القرناء یہاں تک اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بےسینگ جانور کا سینگ والے جانور سے قصاص دلائیں گے۔ سینگوں والے نے اس پر کیوں ظلم کیا۔ تمام جانوروں کے درمیان عدل و انصاف قائم ہوگا۔ اللہ تعالیٰ کسی کو چھوڑے گا نہیں۔ جب جانوروں کے متعلق اس قدر بازپرس ہوگی تو پھر ظالم انسان اپنے ظلم کا بدلہ پائے بغیر کیسے بچ سکتے ہیں غرض یہ کہ فرمایا جانور اور پرندے بھی تمہاری طرح امت ہیں۔ ہر ایک کے الگ الگ احکام ہیں جن کے مطابق وہ زندگی بسر کرتے ہیں۔ چیونٹیوں کا عالم سائنس دانوں نے اللہ کی مخلوق پر تحقیق کر کے حیرت انگیز انکشافات کئے ہیں۔ بعض لوگوں نے چالیس چالیس سال تک عرق ریزی کر کے چیونٹیوں جیسی ادنیٰ مخلوق پر ریسرچ کی ہے ‘ ا ن کا اپنا نظام معاشرت ہے ‘ رسم و رواج ہیں اور خوراک جمع کرنے کے طریقے ہیں ہیں حتیٰ کہ مردے کو دفن کرنے اور صلح و جنگ کے احکام بھی ان میں پائے جاتے ہیں۔ اکثر دیکھنے میں آتا ہے کہ ایک زندہ چیونٹی دوسری مردہ چیونٹی کو اٹھائے جا رہی ہے اس کا کیا مقصد ہے ؟ محققین کی تحقیق کے مطابق چیونٹیوں کے قبرستان ہوتے ہیں جہاں وہ اپنے مردوں کو دفن کرتے ہیں ‘ منے والی چیونٹیوں کو ویسے ہی نہیں چھوڑ دیا جاتا۔ چیونٹیوں کے خوراک جمع کرنے کا موسم مخصوص ہوتا ہے۔ جس میں اپنے مطلب کی خوراک ذخیرہ کرتی ہیں ‘ اس کام کے لئے چیونٹیوں کی ڈیوٹیاں لگائی جاتی ہیں۔ طنطاوی (رح) نے نظام العالم والامم میں لکھا ہے کہ سائنس دانوں کو ریسرچ کے مطابق چیونٹیوں کے درمیان جنگ بھی ہوتی ہے۔ اگر کوئی چیونٹی دشمن ملک میں چلی جائے تو وہاں پائوں پر نہیں چلتی۔ بلکہ الٹی ہوجاتی ہے۔ اپنی پشت زمین پر لگا دیتی ہے ‘ پھر اس علاقے کی فوج آتی ہے جو اسے اٹھا کر اپنے علاقے سے باہر نکال دیتی ہے ان کے ہاں یہ صلح و جنگ کے اصول مروج ہیں تحقیق کنندگان کہتے ہیں کہ ان چیونٹیوں میں دودھ دینے والے جانور بھی انہی کی نسل سے ہوتے ہیں۔ جن سے یہ دودھ حاصل کرتی ہیں۔ فرمایا یہ سب کچھ قدرت کے حیرت انگیز شاہکار نہیں ؟ غور و فکر کرنے والوں کے لئے اللہ تعالیٰ کی قدرت تامہ کے بہت سے نشانات موجود ہیں۔ شہد کی مکھیاں دیگر جانداروں کی طرح شہد کی مکھیوں کا بھی ایک الگ جہان ہے۔ جہاں ان کے قوانین نافذ ہیں ‘ ان کے اپنے رسم و رواج اور لائحہ عمل ہے جس کے تحت وہ زندگی بسر کرتی ہیں اور کام کاج انجام دیتی ہیں۔ ان مکھیوں میں ایک بڑی مکھی ملکہ کہلاتی ہے۔ باقی سب مکھیاں اس کے ماتحت ہوتی ہیں اور اس کا ہر حکم بجا لاتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان مکھیوں کے ذریعے انسان کے لئے ایک پاکیزہ مشروب شہد تیار کیا ہے۔ سورة نخل میں موجود ہے ” و اوحی ربک الی النحل “ تیرے رب نے شہد کی مکھیوں کی فطرت میں یہ بات ڈال دی ہے کہ وہ پہاڑوں اور درختوں میں اپنا گھر بنائیں اور ہر قسم کے پھل کھائیں پھر ان کے پیٹوں سے شفا بخش مشروب نکلتا ہے فرمایا ان فی ذلک لایتہ لقوم یتفکرون اس پورے نظام میں صاحب غور و فکر لوگوں کے لئے نشانیاں ہیں۔ ان مکھیوں کی فطرت میں داخل ہے کہ وہ نجاست پر نہیں بیٹھیں گی ‘ بلکہ ان کی شریعت کا قانون یہ ہے کہ وہ ہمیشہ پاکیزہ چیز پر بیٹھیں۔ چناچہ شہد کی مکھی ہمیشہ مٹھائی ‘ پھول اور پھل پر بیٹھے گی ‘ کسی گندی چیز پر نہیں بیٹھے گی۔ اگر مکھیوں کو پتہ چل جائے کہ ان کی ہم نسل کوئی مکھی کسی ناپاک چیز پر بیٹھی پائی گئی ہے تو اس پر مقدمہ چلایا جاتا ہے ‘ اسے حاکم مکھی کے سامنے پیش کیا جاتا ہے۔ پھر اگر الزام ثابت ہوجائے تو ایسی ملزمہ کو سزائے موت تک دیدی جاتی ہے یہ پورا نظام قدرت ‘ عقل مندوں کے لئے نشانیاں ہیں ۔ معرفت الٰہی کے لئے اس سے بڑھ کر اور کیا نشانی مطلوب ہے ؟ پرندوں کی جبلت غرض یہ کہ فرمایا کہ تمہاری طرح جانوروں اور پرندوں کی بھی امتیں ہیں۔ جن کے پورے حالات کو اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے ۔ یہ سب کے سب اللہ تعالیٰ کی معرفت رکھتے ہیں اور اس کی وحدانیت کو تسلیم کرتے ہیں۔ ایک روایت میں آتا ہے کہ تمام جاندار اپنے معبود کو بھی پہچانتے اور اپنی روزی کے ذرائع کو بھی جانتے ہیں ‘ نر اور مادہ ایک دوسرے کو خوب پہچانتے ہیں اور آپس کے تعلقات کے لئے آمادہ رہتے ہیں چڑیوں اور کبوتروں کی مثال لے لیں تنکا تنکا اکٹھا کر کے خود ہی اپنا گھونسلہ بناتے ہیں پھر چڑی اور کبوتری اس میں انڈے دیتی ہے جنہیں نر اور مادہ باری باری سیتے ہیں۔ جب بچے نکلتے ہیں تو دونوں ان کی پرورش کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ نر اور مادہ اپنے اپنے منہ میں خوراک لاتے ہیں اور بچوں کے منہ میں ڈالتے ہیں۔ کیا یہ سب کچھ قدرت کے حیرت انگیز کر شمات نہیں ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی معرفت حاصل کرنے کے لئے یہ بہت بڑی نشانیاں ہیں۔ فرمایا مافرطنا فی الکتاب من شئی ہم نے کتاب میں کسی کمی کو نہیں رہنے دیا۔ اس میں ہر چیز درج ہے۔ مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ کتاب سے مراد لوح محفوظ بھی ہو سکتی ہے ‘ قرآن پاک بھی اور نامہ اعمال بھی۔ ظاہر ہے کہ ہر چیز لوح محفوظ میں درج ہے۔ اور قرآن پاک کے متعلق خود اس کا اپنا دعویٰ ہے۔ ولا رطب ولا یابس الا فی کتاب مبین (انعام) یعنی ہر خشک و تر چیز کا بیان اصولی طور پر قرآن میں موجود ہے۔ ہر شخص کا نامہ اعمال بھی تیار ہو رہا ہے جو محاسبہ کے وقت اس کے سامنے کردیا جائیگا۔ اس میں بھی انسان کا ہر عمل شامل ہوگا۔ تو فرمایا کہ ہم نے کتاب میں کسی چیز کی کمی نہیں چھوڑی ثم الی ربھم یحشرون پھر ان سب کو اپنے رب کی طرف اکٹھا کیا جائے گا۔ پھر اس کا حساب کتاب ہوگا۔ مکذبین کی حالت فرمایا والذین کذبوا بایتنا جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا ان کی حالت یہ ہے صم و بکم وہ بہرے اور گونگے ہیں۔ ظاہر ہے کہ جس نے آیات الٰہی سے فائدہ نہ اٹھایا ‘ جس نے حق کی بات سنی ہی نہیں وہ بہرہ ہے اور جس نے ایمان کا حکم زبان سے ادا ہی نہیں کیا وہ گونگا ہے۔ ایسے بہرے اور گونگے لوگ فی الظلمت اندھیروں میں بھٹک رہے ہیں۔ کفر ‘ شرک ‘ نفاق ‘ بدعات سب اندھیرے ہیں جن میں منکرین و مکذبین سرگرداں ہیں اور انہیں روشنی کی کوئی رمق نظر نہیں آتی۔ نزول قرآن کا ایک مقصد یہ بھی ہے ” لتخرج الناس من الظلمت الی النور “ (ابراہیم) تا کہ آپ اس کے ذریعے لوگوں کو اندھیروں سے نکال کر روشنی کی طرف لائیں۔ مگر بدقسمت ہیں وہ لوگ جو محروم رہتے ہیں۔ پھر فرمایا من یشاء اللہ یضللہ جسے اللہ چاہتا ہے۔ گمراہ کردیتا ہے اور اس کا اصول یہی ہے کہ جو شخص ضد اور عناد کو اختیار کرتا ہے ہٹ دھرمی کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کو ہدایت نہیں دیتا۔ قرآن پاک کا فیصلہ ہے ” واللہ لا یھدی القوم الظلمین “ (3 ‘ 52) اللہ تعالیٰ ظلم کرنے والوں کو ہدایت سے نہیں نوازتا۔ جب ظلم کو ترک کر کے نیکی کو اختیار کرے گا کفر اور شرک کی بجائے ایمان اور توحید کو اپنا لے گا ‘ نیکی کی تڑپ اس میں پیدا ہوجائے گی تو پھر اللہ تعالیٰ اس کے لئے ہدایت کا راستہ بھی واضح کر دے گا۔ وہ ہر شخص کی استعداد ‘ صلاحیت ‘ اور طلب کو جانتا ہے ‘ اس لئے ومن یشاء یجعلہ علی صراط مستقیم جس کو چاہتا ہے صراط مستقیم پر ڈال دیتا ہے اور کہتا ہے کہ اس راستے پر چلو ” ھذا صراط علی مستقیم “ (الحجر) یہی سیدھا راستہ ہے۔ موحد اور مشرک فرمایا تم نشانیاں طلب کرتے ہو۔ حالانکہ تمہارے اردگرد لاکھوں نشانیاں پھیلی ہوئی ہیں اگر ذرا بھی غور کرتے تو خدا تعالیٰ کی وحدانیت سمجھ میں آجاتی۔ قل اے پیغمبر ! آپ کہہ دیجئے ارایتکم یہ بتلائو ان اتکم عذاب اللہ اگر اللہ کا عذاب تمہارے پاس آجائے او اتتکم الساعتہ یا وہ گھڑی تمہارے پاس آپہنچے یعنی کسی کو انفرادی طور پر موت آجائے یا مجموعی طور پر قیامت واقع ہوجائے اغیر اللہ تدعون تو کیا پھر اللہ کے سوا کسی غیر کو پکارو گے ان کنتم صدقین اگر تم سچے ہو تو بتلائو کہ کون ہے جو اس آمدہ گھڑی کو ٹال سکے۔ فرمایا حقیقت یہ ہے کہ ایسے کٹھن وقت پر بل ایاہ تدعون تم صرف اسی کو پکارتے ہو جب تمام ظاہری اسباب ختم ہوجاتے ہیں تو پھر اسی خدائے وحدہ لا شریک کے سامنے گڑگڑاتے ہو فیکشف ما تدعون الیہ ان شاء اگر وہ چاہتا ہے تو جس تکلیف کی طرف اسے بلاتے ہو اسے دور کردیتا ہے۔ یہ اس کی مشیت پر موقوف ہے۔ اگر پسند کرے تو تمہاری مشکل کو حل فرما دیتا ہے۔ تمہاری تاریکی کو کھول دیتا ہے اور پھر تمہیں راحت حاصل ہوجاتی ہے۔ فرمایا جب اللہ تعالیٰ تمہاری مدد فرما دیتا ہے و تنسون ما تشرکون تو اس وقت تم بھول جاتے ہو جو خدا کا شریک بناتے ہو۔ اس وقت تمہاری سمجھ میں آتا ہے کہ مشکل میں اللہ کے سوا کوئی کام نہیں آسکتا سارا اختیار اسی کے پاس ہے ‘ اسے کوئی مجبور نہیں کرسکتا۔ اسی لئے حضور ﷺ نے فرمایا کہ دعا ہمیشہ لجاجت اور پختہ طریقے سے مانگا کرو ‘ کیونکہ خدا کسی کا مجبور و محکوم تو نہیں ‘ اس کی مرضی ہے تو دعا قبول کرے گا۔ اور تمہاری تکلیف کو رفع فرما دے گا اور اگر نہ چاہے تو کچھ بھی نہیں ہو سکتا جن کو تم اللہ کا شریک ٹھہراتے ہو ‘ اس کا ساتھی بناتے ہو ‘ اس کی صفات میں شریک کرتے ہو ‘ کسی کے قبضے میں کچھ نہیں۔
Top