Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-An'aam : 141
وَ هُوَ الَّذِیْۤ اَنْشَاَ جَنّٰتٍ مَّعْرُوْشٰتٍ وَّ غَیْرَ مَعْرُوْشٰتٍ وَّ النَّخْلَ وَ الزَّرْعَ مُخْتَلِفًا اُكُلُهٗ وَ الزَّیْتُوْنَ وَ الرُّمَّانَ مُتَشَابِهًا وَّ غَیْرَ مُتَشَابِهٍ١ؕ كُلُوْا مِنْ ثَمَرِهٖۤ اِذَاۤ اَثْمَرَ وَ اٰتُوْا حَقَّهٗ یَوْمَ حَصَادِهٖ١ۖ٘ وَ لَا تُسْرِفُوْا١ؕ اِنَّهٗ لَا یُحِبُّ الْمُسْرِفِیْنَۙ
وَهُوَ
: اور وہ
الَّذِيْٓ
: جس نے
اَنْشَاَ
: پیدا کیے
جَنّٰتٍ
: باغات
مَّعْرُوْشٰتٍ
: چڑھائے ہوئے
وَّ
: اور
غَيْرَ مَعْرُوْشٰتٍ
: نہ چڑھائے ہوئے
وَّالنَّخْلَ
: اور کھجور
وَالزَّرْعَ
: اور کھیتی
مُخْتَلِفًا
: مختلف
اُكُلُهٗ
: اس کے پھل
وَالزَّيْتُوْنَ
: اور زیتون
وَالرُّمَّانَ
: اور انار
مُتَشَابِهًا
: مشابہ (ملتے جلتے)
وَّغَيْرَ مُتَشَابِهٍ
: اور غیر مشابہ (جدا جدا)
كُلُوْا
: کھاؤ
مِنْ
: سے
ثَمَرِهٖٓ
: اس کے پھل
اِذَآ
: جب
اَثْمَرَ
: وہ پھل لائے
وَاٰتُوْا
: اور ادا کرو
حَقَّهٗ
: اس کا حق
يَوْمَ حَصَادِهٖ
: اس کے کاٹنے کے دن
وَلَا تُسْرِفُوْا
: اور بیجا خرچ نہ کرو
اِنَّهٗ
: بیشک وہ
لَا يُحِبُّ
: پسند نہیں کرتا
الْمُسْرِفِيْنَ
: بیجا خرچ کرنے والے
اور اللہ تعالیٰ کی ذات وہ ہے جس نے پیدا کیے ہیں باغات جن کو چھتریوں پر چڑھایا جاتا ہے اور وہ جو چھریوں پر نہیں چڑھائے جاتے اور پیدا کیا اس نے کھجوروں اور کھیتی کو جن کے پھل مختلف ہیں اور زیتون اور انار کو جو ایک دوسرے کے ساتھ ملتے جلتے ہیں۔ اور ایک دوسرے کے ساتھ نہیں ملتے۔ اس کے پھل سے کھائو جس وقت کہ وہ پھل دے اور اس کا حق ادا کرو اس کے کاٹنے کے دن۔ اور اسراف مت کرو ، بیشک وہ (اللہ تعالیٰ ) نہیں پسند کرتا اسراف کرنے والوں کو
گذشتہ درس میں اللہ تعالیٰ نے اس مشرکانہ رسم کا رد فرمایا جس کی رو سے مشرک لوگ اپنے جانوروں اور کھیتی کی پیداوار میں غیر اللہ کی نیاز نکالتے تھے اس کے ساتھ ساتھ قتل اولاد کی قباحت کا بھی ذکر کیا۔ فرمایا مشرکانہ افعال کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے منسوب کرنا اللہ پر افتراء باندھنا ہے۔ بعض لوگ اللہ کی پیدا کردہ جانوروں کو خد اپنے آپ پر حرام ٹھہرالیتے ہیں جو کہ اللہ تعالیٰ کی ناشکری کرنے کے مترادف ہے ، اس سے بچنا چاہئے اور اللہ کی عطا کردہ نعمتوں سے فائدہ اٹھانا چاہئے آج کے درس میں بھی اللہ تعالیٰ نے اناج ، پھل اور جانوروں جیسی نعمت کو کھانے کی ترغیب دی ہے۔ البتہ فضول خرچی سے نع فرمایا ہے۔ اور ساتھ ساتھ شیطان کی پیروی سے بھی منع فرمایا ہے۔ ارشاد ہوتا ہے۔ وھو الذی خدا کی ذات وہ رحیم ، کریم اور مہربان ہے انشا جس نے پیدا کیے ہیں۔ جنت باغات ، اور باغات کی آگے دو قسمیں بیان فرمائیں معروشت جن کو چھپروں پر چڑھایا جاتا ہے۔ وغیر معروشت اور جن کو چھپروں پر نہیں چڑھایا جاتا ۔ بعض پھل تو بڑے بڑے درختوں پر لگتے ہیں البتہ بعض پھل اور سبزیاں بیلوں میں پید کی ہوتی ہیں۔ ان بیلوں میں سے کچھ ایسی ہیں جنہیں معروشات کہتے ہیں یعنی انہیں زمین سے اوپر اٹھا کر رکھنا پڑتا ہے۔ ایسی بیلیں لکڑی کی ٹٹیاں بنا کر ان پر چڑھا دی جاتی ہیں یا دیواروں کے ساتھ لٹکا دی جاتی ہیں یا پھر درختوں پر چڑھا دی جاتی ہیں۔ مثلا انگور کی بیل کو لازما اوپر اٹھا کر رکھنا پڑتا ہے ورنہ وہ بیل پھل نہیں دیتی۔ سبزیوں میں توری کی بیل ہے ۔ جڑی بوٹیوں میں گلو ہے۔ غیر معروشات بیلوں میں ہمارے ہاں خربوزہ اور تربوز کی بیلیں ہیں یا ٹنڈا اور کدو کی بیلیں ہیں جو زمین پر پڑے پڑے عمدہ پھل دے جاتی ہیں۔ ان کو اوپر چڑھانے کی ضرورت ہیں ہوتی بہر حال یہاں معروشات اور غیر معروشات کا ذکر فرمایا کہ اللہ نے اپنی کمال قدرت کے ساتھ انہیں پیدا کیا ہے۔ اس کے علاوہ فرمایا والنخل اللہ نے کھجور کو پیدا فرمایا ہے اس کے گچھے بڑے بڑے درختوں پر لگتے ہیں اور پکنے پر اتار لیے جاتے ہیں۔ انسانی استعمال کے لیے نہایت مفید چیز ہے۔ اسے تفریح طبع کے لیے بطور پھل بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اور بعض ریگستانی علاقوں میں اسے غذا کے طور پر بھی کھایا جا ا ہے اس کی بیشمار قسمیں ہیں جو چھوٹے یا بڑے درختوں پر پیدا ہوتی ہیں۔ صحیحین اور دیگر کتب حدیث میں یہ روایت موجود ہے کہ حضور علیہ اسلام نے فرمایا کھجور کا درخت مومن آدمی کی مانند ہے ۔ جس طرح ایک مومن آدم نور ایمان اور نور توحید سے لبریز رہتا ہے۔ اس کے اخلاق و اعمال بہترین ہوتے ہیں اور وہ ہمیشہ ترو تازہ رہتا ہے اسی طرح کھجور کا درخت بھی نہایت مفید ہے اس میں نہایت ہی کار آمد پھل آتا ہے جو ظاہری اور باطنی حسن سے مالا مال ہوتا ہے اور درخت بارہ مہینے ہرا بھرا رہتا ہے۔ یہ بڑا ہی بابرکت درخت ہے۔ فرمایا والزرع اللہ نے مختلف قسم کی کھیتیاں بھی پیدا کی ہیں۔ جن کے ذریعے مختلف الانواع غلہ پیدا ہوتا ہے۔ جو انسان کی خوراک کا کام دیتا ہے۔ اناج کی ہر قسم کا اپنا رنگ ، ذائقہ اور غذائیت ہوتی ہے۔ اللہ نے انسان کی غذا کے لیے کئی قسم کا غلہ پیدا کیا تاکہ ایک ہی چیز کو ہمیشہ استعمال کر کے تنگ نہ آجائے بلکہ حسب خواہش کبھی گندم ، کبھی مکئی ، کبھی باجرہ ، کبھی چاول اور دوسری اجناس استعمال کرسکے۔ یہ اللہ کا بہت بڑا انعام ہے۔ اسی لیے فرمایا کہ اللہ نے کھیتیاں پیدا فرمائی مختلفا اکلہ جن کے پھل مختلف اقسام کے ہیں۔ اس کے علاوہ والزیتون اللہ نے زیتون پیدا کیا ۔ یہ بھی بڑا مفید درخت ہے۔ یہ پورا درخت ، اس کے پتے ، چھال اور پھل نہایت کا ر آمد ہیں اس کا تیل ساری دنیا میں گھی کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ حضور نبی کریم ﷺ کا ارشاد مبارک ہے کلو الزیت وادھنو ا بہ فانہ من شجرۃ مبارکۃ زیتون کا تیل کھائو اور اس کی مالش کرو کہ اللہ نے اسے بڑے بابرکت درخت سے پیدا فرمایا ہے۔ اس کا پھل ویسے بھی کھایاجاتا ہے اور اس کا اچار بھی بناتے ہیں ۔ اس کی ٹہنیاں تک دوائوں میں استعمال ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ فرمایا والرمان اللہ نے انار بھی پیدا فرمایا ہے۔ اس کے پھل کے مختلف ذائقے ہوتے ہیں۔ کوئی میٹھا ، کوئی ترش اور کوئی کھٹا میٹھا ۔ اس کے بعض اقسام کے دانے چھوٹے ہوتے ہیں اور بعض کے موٹے۔ اس کا سارا ہی پھل کار آمد ہے۔ میٹھا پھل فوراً ہی کھالیا جاتا ہے یا اس کا شربت بنا کر پیتے ہیں۔ ترش پھل کا انار دانہ بنالیا جاتا ہے۔ جو مصالحہ میں استعمال ہوتا ہے۔ بہر حال یہ پھل انسانی جسم کی نشوو نما کے لیے مفید ہے۔ فرمایا یہ تمام پھل متشا بھا وغیر متشابہ ایک دوسرے کے مشابہ اور غیر مشابہ ہیں یعنی بعض ایک دوسرے ملتے ہیں اور بعض نہیں ملتے ۔ پھر یہ بھی ہے کہ بعض ظاہری طور پر آپس میں ملتے جلتے ہیں مگر معنوی طور پر نہیں ملتے بعض رنگ میں ملتے ہیں اور بعض ذائقہ میں۔ بعض کی ظاہری شکل ایک جیسی ہوتی ہے۔ مگر ذائقہ مختلف بہر ھال اللہ تعالیٰ نے یہ تمام پھل انسان کے فائدے کے لیے پیدا کیے ہیں ۔ اسی لیے فرمایا کلو ا من ثمرہ اذا اثمر جب یہ درخت اور پودے پھل دینے لگیں تو ان کے پھل کھائو اور ان کو خود بخود اپنے آپ پر حرام نہ قرار دے لو۔ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرو کہ اس نے تمہارے لیے ایسی ایسی نعمتیں پیدا کی ہیں۔ ان کے کھانے سیے انکار کرکے اللہ کی ناشکری نہ کرو۔ دوسری بات یہ ہے کہ انہیں اللہ کے نام پر دو ، غیر اللہ کی نیاز کے لیے انہیں استعمال نہ کرو ، کیونکہ یہ بھی حد درجے کی ناشکری اور شرک ہوگا۔ باغات اور پھلوں کا ذکر کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے ایک چیز کا حکم دیا ہے اور ایک چیز سے منع فرمکایا ہے۔ کرنے والی بات یہ ہے واتو حقہ یوم حصارہ فصل یا پھل کٹنے کے دن اس کا حق ادا کرو۔ اس حق کی تشریح میں مفسرین کرام کے دو مختلف اقوال پائے جاتے ہیں۔ یعنی بعض مفسرین اس حق سے صرف صدقہ حیرات مراد لیتے ہیں جب کہ بعض دوسرے اسے ذکوۃ اور عشر پر محمول کرتے ہیں۔ جو حضرات اسے صرف صدقہ پر محمول کرتے ہیں ان کی دلیل یہ ہے کہ زکوٰۃ و عشر کی تفصیلات مدنی زندگی میں نازل ہوئی جب کہ یہ سورة مکی ہے ، لہٰذا اس حق سے ذکوٰۃ و عشر مراد نہی نہیں لیا جاسکتا۔ صدقہ خیرات کرنے کا حکم بھی قرآن پاک میں مذکور ہے۔ فی اموالھم حق معلوم للسائل والمحروم (معارج) یعنی تمہارے اموال میں سئل اور محتاجوں کا حق ہے۔ یہ حق کبھی واجب ہوتا ہے اور کبھی سنت یا نفل ۔ بہر حال اللہ نے اہل ثروت کے مال میں غریبوں اور محتاجوں کا حق رکھا ہے۔ اسی لیے فرمایا جب کھیتی یا پھل پک جائین تو اس کا حق ادا کرو۔ یعنی جب فصل کاٹی جائے یا پھل درختوں سے اتار جائے تو اسے گھر لاتے وقت مسکینوں ، یتیموں اور بیوائوں کو بھی کچھ نہ کچھ حصہ ادا کرو۔ اما م ابن کثیر (رح) اور امام ابوبکر ابن عربی (رح) فرماتے ہیں کہ زکوۃ مکی زندگی میں ہی فرض ہوگئی تھی ، تاہم اس کی مقدار مدینے میں جا کر مقرر ہوئی لہٰذا مکی دور میں بھی بطور زکوٰۃ کچھ نہ کچھ ادا کرنا پڑتا تھا اس کی دلیل سورة مزمل ک آیت کریمہ واقیموالصلۃ واتوالذکوۃُ “ جس میں نماز کے ساتھ ذکوٰۃ کا بھی حکم ہے جب کہ یہ سورة مکی زندگی کے بالکل ابتدائی دور میں نازل ہوئی تھی۔ چناچہ بعض مفسرین اور امام ابو حنفیہ (رح) فرماتیھ ہیں۔ کہ یہاں پر واقتو احقہ سے مراد زمین کی پیداوار سے عشر کی ادائیگی ہے ۔ جس کی تشریح 2 میں مدینہ منورہ میں مکمل ہوئی ہے اور جس کے مطابق سونے چاندی میں سے چالیسواں حصہ ذکوۃ مقرر ہوئی۔ موییوں میں سے پانچ اونٹوں کے بدلے ایک بکری ، ہر تیس گائے بھینس میں سے ایک اور چالیس بھیڑ بکریوں میں سے ایک بکری یا بھیڑ زکوٰۃ مقرر ہوئی ہے۔ زمین کی پیداوار پر عشر اور نذصف عشر کا اطلاق ہوا ۔ چناچہ جس زمین کی آباپشی محنت کے ذریعے یعنی نہر ، کنویں یا پانی باہر سے لاکر کی جاتی ہے اس زمین کی پیداوار میں سے بیسواں حصہ اور جو زمین بارانی ہے اس کی پیداوار میں سے دسواں حصہ (عشر) بطور زکوٰۃ مقرر ہوا البتہ زمینی پیداوار کے نصاب کے متعلق آئمہ کرام میں کچھ اختلافات پایا جاتا ہے۔ عام فقہائے کرام پیداوار کا نصاب پانچ وسق کے برابر قرار دیتے ہیں یعنی اس سے کم پیداوار پر عشر عائد نہیں ہوتا ، البتہ امام ابو حنفیہ (رح) کے نزدیک زمینی پیداوار کا کوئی نصاب مقرر نہیں لہٰذا زمینی پیداوار کی ہر قلیل یا کثیر مقدار پر عشر واجب الادا ہوتا ہے جو کہ دسواں یا بیسواں حصہ ہے۔ امام شو کانی (رح) فرماتے ہیں کہ امام صاحب کا فتویٰ غربا و مساکین کے حق میں زیادہ بہتر ہے کیونکہ اس میں گریب پروری کا زیادہ خیال رکھا گیا ہے۔ اور یہ فتویٰ سورة بقرۃ میں موجود احکام الٰہی کے ساتھ زیادہ مطابقت رکھتا ہے جن میں فرمایا گیا ہے کہ یا ایھا الذین امنوا الفقوا من طیبت ما کسبتم ومما اخرجنا لکم من الرض اے اہل ایمان اپنی پاکیزہ کمائی میں سے بھی اللہ کے راستے میں خرچ کرو اور اس چیز میں سے بھی جو ہم نے تمہارے لیے زمین سے پیدا کی ہے ۔ غرضیکہ زمین کی پیداوار سے اتفاق فی سبیل اللہ کے لیے کوئی تحدید (LIMIT) نہیں ہے لہٰذا اس آیت کریمہ میں بھی حکم ہے کہ فصل کٹتے وقت یا پھل اتر تے وقت اس کا حق ادا کرو۔ دوسری چیز جس سے اللہ نے منع فرمایا ہے ، وہ ہے ولا تسرقوا یعنی فضول خرچی نہ کرو۔ مال کو بلا ضرورت یا ضرورت سے زاید خرچ نہ کرو اگر کوئی کام تھوڑے خرچہ سے پورا ہو سکتا ہے تو اس کے لئے زیادہ خرچ نہ کرو۔ یہی اسراف ہے۔ سورة اعراف میں موجود ہے ” کلو واشرلوا ولا تسرفوا “ کھائو پیو مگر فضول خرچی نہ کرو ۔ کیونکہ انہ لا یحب المسرفین اللہ تعالٰ فضول خرچ کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ ہر ناجائز کام مثلاً (علیہ السلام) ٰٓفحاشی اور رسوم باطلہ پر خرچ کرنا اسراف و تبذیر میں آئے گا۔ روپیہ پیسہ ہو یا اناج اور پھل ، ضرورت سے زائد استعمال کرنا فضول خرچی کے زمرہ میں آئے گا۔ اسراف و تبزیر ہماری سوسائٹی کا روگ بن چکا ہے۔ کھانے کے علاوہ مکان کی شان و شوکت اور اس میں سامان بھرنے کی دوڑ شادی اور غمی کی رسومات اور جھوٹی آن کی آڑ میں کس قدر فضول خرچی کی جاتی ہے۔ اللہ نے فرمایا ” ان المبسذرین کانوا اخوان الشیطین “ (بنی اسرائیل) یعنی فضول کرچ شیطانکے بھائی ہیں۔ یہ لوگ انسانی بھلائی کے کام کرنے کی بجائے فضولیات میں مال اڑاتے ہیں اور اس طرح شیطان کی خوشنودی حاصل کرتے ہیں۔ اللہ نے فرمایا کہ اسکی عطا کردہ نعمتیں کھائو پیو مگر فضول خرچی نہ کرو۔ جب کھیتی پک جائے اور درختوں کا پھل اتار لو تو اس میں غریبوں اور مسکینوں کا حق ادا کرو۔ کھیتی اور پھلوں کا زکر کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے بعض جانوروں کے فوائد بھی ذکر کیے ہیں فرمایا ومن الانعام حمو لۃ جانوروں میں سے بعض ایسے ہیں جو باربرداری کا کام کرتے ہیں ان میں اونٹ ، بیل ، خچر گدھے وغیرہ ہیں جو انسان کے لیے بڑے مفید کام انجام دیتے ہیں اللہ تعالیٰ نے انہیں انسان کا خادم بنادیا ہے۔ فرمایا بوجھ اٹھانے والے جانوروں کے علاوہ وفرشاً بعض جانور ایسے ہیں جو زمین سے لگے ہوئے ہیں یعنی پست قد ہیں۔ ان میں بھیڑ بکریاں اور دیگر چھوٹے جانور ہیں۔ یہ بھی انسان کے لیے بڑے مفید ہیں۔ امام ابوبکر حصاص (رح) فرماتے ہیں کہ ان کو فرشاً اس لیے کہا گیا ہے کہ ان کے چمڑے اور بالوں سے مصلیٰ وغیرہ بنا کر زمین پر بچھایا جاتا ہے۔ بالوں سے کپڑا بنا کر کمبل کے طور پر لیا جاتا ہے اور پہننے کے کام بھی آتا ہے۔ کھال کو رنگ کرنے کے بعد فرش پر بچھایا جاتا ہے اس کے علاوہ وہ چونکہ یہ جانور بوقت زبح زمین پر لٹا دیئے جاتے ہیں ، لہٰذا فرشاً کی یہ بھی تو جیہہ ہو سکتی ہے۔ دنیا میں ہر روز لاکھوں ، کروڑوں بھیڑ بکریاں زبح کردی جاتی ہیں جو کہ انسان کے لیے نہایت مقوی غذا کا کام دیتی ہیں۔ یہ اللہ تعالیٰ کا بہت بڑا انعام ہے۔ فرمایا کلو مما رزقکم اللہ جو رزق تمہیں اللہ نے دیا ہے۔ اسے کھائو۔ یہ رزق خواہ کھیتی کی شکل میں ہو یا پھلوں کی صورت میں یا جانوروں کی شکل میں اسے استعمال کرو۔ کیونکہ یہ چیزیں اللہ نے تمہارے لیے پیدا فرمائی ہیں۔ البتہ ان کے کھانے میں اور دیگر ضروریات میں فضول خرچی نہ کرو۔ فرمایا ان انعامات کے جائز استعمال پر کوئی پابندی نہیں ، البتہ ولا تتبعوا خطوت الشیطن شیطان کے نقش قدم پر نہ چلو۔ امام شا ولی اللہ (رح) کی اصطلاح میں شیطان کے نقش قدم پر چلنا خدا تعالیٰ کے قانون کی پابندی کو چھوڑ دینا ہے۔ جو شخص قانون خدا وندی پر عمل کرنے کی بجائے اپنی خواہش کی پیروی کرتا ہے ، رسم و رواج کے پیچھے چلتا ہے وہ حقیقت میں شیطان کا اتباع کرتا ہے ترقی کی منازل تک پہنچنے کے لیے قانون کی پابندی لامزی ہے۔ جو شخص اس کی پروا نہیں کرتا وہ خطیرۃ القدس اور جنت میں نہیں پہنچ سکتا ۔ اس ضمن میں حلت و حرمت کے قانون کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔ اللہ نے فرمایا حلال اور پاکیزہ چیزیں کھائو اور حرا کے قریب نہ جائو۔ حرام خوری شیطانی کام ہے۔ وہ تمہیں ہر وقت بہکا تا رہتا ہے اور ناجائز امور کی ترغیب دیتا ہے۔ یا درکھو ! اس کی بات نہ ماننا کیونکہ انہ لکم عد و مبین وہ تمہارا کھلا دشمن ہے ، وہ تمہیں غلط مشورہ ہی دیگا اور تمہای عاقبت کو خراب کر نیکی کوشش کریگا۔ وہ انسان کو غرغرہ کی حالت تک بہکانے کی کوشش کرتا ہے۔ وہ تمہیں ایمان سے دور کر کے ضلالت و گمراہی کے گڑھے میں دھکیلنا چاہتا ہے ، اس سے ہمیشہ بچ کر رہو کیونکہ وہ تمہارا صریح دشمن ہے۔ تمہیں ورغلا نے کے لیے اس نے قسم اٹھا رکھی ہے۔ لہٰذا تمہاراکام ہے کہ اس سے بچ نکلو۔
Top