Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Baqara : 278
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ ذَرُوْا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبٰۤوا اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
يٰٓاَيُّهَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوا
: جو ایمان لائے (ایمان والے)
اتَّقُوا
: تم ڈرو
اللّٰهَ
: اللہ
وَذَرُوْا
: اور چھوڑ دو
مَا
: جو
بَقِيَ
: جو باقی رہ گیا ہے
مِنَ
: سے
الرِّبٰٓوا
: سود
اِنْ
: اگر
كُنْتُمْ
: تم ہو
مُّؤْمِنِيْنَ
: ایمان والے
اے ایمان والو ! اللہ سے ڈرو ، اور جو سود باقی رہ گیا ہے ، اسے چھوڑ دو ، اگر تم ( حقیقت میں) ایماندار ہو
ربط آیات صدقہ و خیرات کی فضلیت کے بعد اللہ تعالیٰ نے سود کی حرمت مذمت بیا ن فرمائی۔ گزشتہ درس میں سود خور کی قیامت کے دن دوبارہ اٹھنے کی حالت کا تذکرہ تھا کہ وہ اپنی قبروں سے اس طرح مخبوط الحواس اٹھیں گے جیسے ان کو جن چمٹ گیا ہو ، اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ لوگ دنیا میں مال جمع کرنے کی فکر میں اس قدر اندھے ہوگئے کہ ان کے نزدیک تجارت اور سود میں کوئی امتیاز نہ رہا ، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے تجارت کو حلال اور سود کو حرام قرار دیا ہے۔ سود کی حرمت کے نفاذ کے سلسلے میں اللہ تعالیٰ نے دو طریقے بتائے ہیں ۔ پہلا طریقہ تو گزشتہ درس میں بیان ہوچکا ہے۔ فمن جاء ہ موعظۃ من ربہ یعنی وعط و نصیحت کے ذریعے سود خور کو سود سے باز رکھنے کی کوشش کی جائے ، اگر وہ اللہ کا حکم مان کر سود سے کنارہ کش ہوجائے تو بہتر وگرنہ ایسے لوگ اصحب النار ہیں ۔ ان کا گناہ ناقابل معافی ہے۔ ھم فیہا خلدون یہ دائمی جہنمی ہے۔ سود کی لعنت سے نجات دلانے کا دوسرا طریقہ تعزیری عمل ہے جو آج کے درس میں بیان کیا گیا ہے اور یہ اس صورت میں ممکن ہے جب کہ حکومت اسلامی ہو اور وہ اسلامی احکام کا نفاذ کرے اور پھر ان کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف تعزیری کارروائی کرے ، کسی بھی ملک و قوم کے لیے معاشی مسائل بنیادی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں ، اگر یہ نظام درست ہوجائے ، تو لوگوں کے بیشتردنیوی مسائل حل ہوجاتے ہیں ، اسلام کے اقتصادی نظام میں سود ایک بنیادی رخنہ ہے۔ جسے دور کیے بغیر لوگوں کی معاشی حالت درست نہیں ہو سکتی ، لہٰذا ایک اسلامی حکومت کا اولین فریضہ ہے کہ ملک کو سود کو لعنت سے پاک کرے اور اس راستے میں آنے والے ہر روڑے کو ہٹا دے اور یہ چیز تعزیری قوانین کے ذریعے حاصل ہوگی ، جس کا ذکر آج کے درس میں آ رہا ہے۔ شان نزول زمانہ جاہلیت میں طائف میں آباد قبیلہ بنو ثقیف کے کچھ لوگ سودی کاروبار کرتے تھے ، مکہ میں آباد بنو مغیرہ والے ثقیف کے مقرو ض تھے ، انہوں نے سود پر روپیہ لے کر رکھا تھا ، جب اسلام کی شمع نے خطہ عرب کو منور کیا ، تو یہ دونوں قبیلے مسلمان ہوگئے چونکہ بنو ثقیف کی رقم بنو مغیرہ کی طرف واجب الاداء تھی ۔ اول الذکر نے اپنی اصل رقم بمعہ سود مطالبہ کیا ، تو بنو مغیرہ نے جواب دیا کہ اسلام میں تو سود کا لین دین جائز نہیں ہے ۔ لہٰذا اب تمہارا دعویٰ درست نہیں ہے۔ آخر معاملہ حضور ﷺ کی خدمت میں پیش ہوا اور اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل فرما کر مسئلہ حل کردیا ۔ یا یھا الذین امنوا اتقوا اللہ اے ایمان والو ! اللہ سے ڈرو وذرواصا بقی من الربوا اور سود کی بقیہ رقم چھوڑ دو ، یعنی مطالبہ نہ کرو ، اب یہ تمہارے لیے روا نہیں ہے۔ ان کنتم مومنین اگر تم فی الحقیقت مومن ہو ، یعنی اگر سچے دل سے اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لا چکے ہو ، تو سود کا خیال قطعاً دل سے نکال دو ۔ سود خوروں کے لیے تعزیر اس آیت پاک میں سود خوروں کے لیے تعزیر کا بیان ہے۔ حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ اس ایت کی رو سے مسلمان حاکم کا فرض ہے کہ سودی کاروباری کو ختم کرنے کا انتظام کرے اور اگر سود خوری سے باز نہ آئیں تو پھر ان کے خلاف جہاد کیا جائے چناچہ ارشاد ہوتا ہے فان لم تفعلوا اور اگر تم نے ایسا نہ کیا یعنی سود لینے سے باز نہ آئے ، تو پھر فاذ نوا بحرب من اللہ ورسولہ تو اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے لڑائی کا چیلنج سن لو تمہارے خلاف جنگ ہوگی یہاں تک کہ تم اس قبیح حرکت سے باز آ جائو ۔ وان تبتم پھر اگر تم نے توبہ کرلی ، سودی کاروبار کو ختم کردیا فلکم رء وس اموالکم تو تمہارا اصل زر تمہیں مل جائے گا ، اور اس رقم پر جو سود لگایا گیا ہے ، وہ نہیں ملے گا ، وہ چھوڑنا ہوگا ۔ حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ یہ بھی فرماتے ہیں کہ مسلمان حاکم کا فرض ہے کہ سود خور سے توبہ کرائے کہ آئندہ کے لیے سود ی کام سے قطعاً دست بردار ہوجائے ، اگر اس نے ایسا کرلیا تو معاملہ ختم ہوگیا اور اگر کوئی شخص توبہ سے انکار کرتا ہے ، تو حاکم اسے سزا دینے کا پابند ہے ، اور یہ سزا سزائے موت بھی ہو سکتی ہے ، حضرت حس بصری (رح) اور ابن سیرین (رح) جو تابعین میں سے ہیں ، وہ فرماتے ہیں کہ اگر سود خور توبہ نہ کرے تو اسلامی نظام کے تحت ایسے شخص کا سر تلوار سے قلم کردینا چاہئے۔ اب سود لینے والا دو طرح کا ہو سکتا ہے اگر ایساشخص جو سود کو حرام نہیں سمجھتا ، تو وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے اور مرتد سمجھاجائے گا ، کیونکہ اس نے اسلام کے ایک قطعی حکم کا انکار کیا ہے ، لہٰذا اس کے خلاف جہاد ضروری ہوجائے گا ، جیسا کہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے منکری زکوٰۃ کے خلاف جہاد کیا تھا اور پھر یہ ہے کہ مرتد نے جو مال اسلام کے دور میں کمایا تھا ، وہ اس کے مسلمان ورثاء میں تقسیم کردیا جائے گا اور جو مال اس نے ارتداد کے بعد کمایا تھا ، وہ اسلامی بیت المال میں جمع ہوجائے گا ۔ سود خود کی دوسری حیثیت یہ ہے کہ وہ اسے حرام تو سمجھتا ہے ، مگر لے رہا ہے ایسا شخص دین کا باغی ہے اور ایسے شخص کے خلاف بھی جنگ ضروری ہے ۔ حضرت صدیق اکبر ؓ کے زمانے میں منکرین زکوٰۃ کی فرضیت کا انکار نہیں کیا تھا۔ بلکہ وہ کہتے تھے کہ ہم زکوٰۃ کا مال بیت المال میں جمع نہیں کرائیں گے ، بلکہ اپنی مرضی سے اسے خرچ کریں گے ، تو ایسے لوگوں کے خلاف حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے جہاد کیا تھا۔ اسی طرح جو لوگ سود کو حرام سمجھتے ہوئے بھی اسے وصول کرتے ہیں ۔ وہ باغی ہیں اور ایک اسلامی حکومت کو ایسے باغیوں کے خلاف جہاد کا حکم ہے اور پھر باغی کا مال بھی چھین لیا جاتا ہے اگر وہ توبہ کرے تو مال واپس دے دیا جائے گا اور اگر تائب نہ ہو ، تو اس کا مال حکومت کے حق میں ضبط ہوجائے گا ۔ فقہائے کرام فرماتے ہیں کہ ارتداد کے لیے صرف فرائض کا انکار ہی ضروری نہیں بلکہ اگر کوئی شخص سنت کا بھی انکار کریگا تو مرتد ہوجائے گا ، امام محمد (رح) نے فرمایا ہے کہ اگر کسی بستی کے لوگ اذان دینا ترک کردیں تو ان کے خلاف بھی جہاد ہوگا ۔ اگرچہ اذان دینا فرض نہیں ہے بلکہ سنت ہے ، اسی طرح اگر بعض مسلمان ختنہ کرنا چھوڑ دیں اور سمجھانے پر بھی اس پر آمادہ نہ ہوں ، تو ایسے لوگ بھی باغی سمجھے جائیں گے اور اسلامی قانون کے مطابق ان کے خلاف جہاد ہوگا ۔ ختنہ کرنا بھی سنت ہے ، فرض واجب نہیں ہے مگر اس کے تارکین کے ساتھ بھی ایسا ہی سلوک کیا جائے گا ۔ جیسا کہ فرائض کے تارکین کے ساتھ روا ہے۔ فرمایا اگر تم اللہ کے حکم کی اطاعت کرتے ہوئے سود کو چھوڑ دو ، تو تمہارا اصل مال تمہارا ہی ہے ، وہ تم لے سکتے ہو ، لا تظلمون ولا تظلمون نہ تم کسی پر زیادتی کرو اور نہ تمہارے ساتھ ظلم کیا جائیگا ، چناچہ حجۃ الوداع کے موقع پر حضور ﷺ نے اعلان فرما دیا کہ جاہلیت کی تمام رسومات کو اللہ تعالیٰ نے میرے پائوں کے نیچے روند دیا ہے۔ تمام سودی کا روباری ختم ہوگئے ہیں ، لہٰذا سب سے پہلے میں اپنے خاندان کے لوگوں کے سودی کاروبار ختم کرتا ہوں ۔ حضرت عباس ؓ کا سودی کاروبار بڑا وسیع تھا۔ آپ نے یکسر ختم کردیا اور سود کا ایک پیسہ تک لینے کی اجازت نہیں دی فرمایا کہ اپنی اصل رقم لے سکتے ہوتا کہ تمہیں بھی نقصان نہ ہو اور سود لے کر دوسروں کو بھی نقصان مت پہنچائو۔ تنگدست مقروض کیلئے مہلت اس کے بعد مقروض سے متعلق ایک خصوصی مسئلہ بیان کیا گیا ہے وان کان ذوعسرۃ اور اگر مقروض تنگدست ہے وعدہ کے مطابق قرض واپس نہیں کرسکتا فنظرہ الی میسرۃ تو اسے آسودگی تک مہلت دے دینی چاہئے۔ محدثین اور فقہائے کرام فرماتے ہیں کہ آیت کی رو سے تنگ دست کو مہلت دینا واجب ہوجاتا ہے اور اگر مقروض جان بوجھ کو ٹا ل مٹول کرتا ہے ، تو وہ گناہ کبیرہ کا مرتکب ہوتا ہے ، کیونکہ سرمایہ موجود ہونے کے باوجود ٹال مٹول کرنا اور قرض کی ادائیگی سے اعراض کرنا ظلم کے مترادف ہے ، اور ظالم شخص تعزیر کا مستحق ہوتا ہے ، لہٰذا اگر شبہ ہو کہ مقروض کے پاس مال موجود ہے مگر ادا نہیں کرتا تو قرض خواہ عدالتی چارہ جوئی کرسکتا ہے اور حاکم ایسے مقروض کو قید میں ڈال سکتا ہے اگر اس کے پاس مال موجود ہے تو قرضہ ادا کر کے رہائی حاصل کرلے گا اور اگر عدالت کو یقین ہوجائے کہ یہ شخص قرضہ لوٹانے کے قابل نہیں ہے تو اسے مہلت دی جاسکتی ہے۔ معاف کردینا بہتر ہے فرمایا وان تصدقوا خیر لکم اگر مقروض اس قدر مفلوک الحال ہے کہ قرضہ ادا کرنے کے قابل نہیں ، تو ایسی حالت میں قرضہ بالکل معاف کردینا ہی بہتر ہے۔ ان کنتم تعلمون اگر تم کچھ جانتے ہو۔ بخاری اور مسلم شریف کی روایت میں آتا ہے من انظر معسرا جس نے تنگ دست مقروض کو مہلت دی او وضع عنہ یا اسے بالکل معاف ہی کردیا ، تو فرمایا نبی ﷺ نے کہ قیامت کے دن ایسا شخص اللہ تعالیٰ کے عرش کے سائے میں ہوگا ۔ اور وہ ایسا دن ہوگا جس دن عرش کے سائے کے سوا کوئی سایہ ہیں ہوگا ۔ بخاری شریف میں ہے حضور ﷺ نے کسی سابقہ امت کے ایک شخص کا واقعہ بیان فرمایا ہے کہ ایک شخص اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں پیش ہوگا جس کے پاس کوئی نیکی نہ ہوگی ، اللہ تعالیٰ فرمائیں گے۔۔۔۔۔۔ دیکھو اس نے کوئی نیکی کی ہے ۔ دریافت کرنے پر وہ شخص عرض کریگا کہ میرے پاس نیکی تو کوئی نہیں ہے البتہ ایک بات یہ ہے کہ میں تجارت کرتا تھا نوکر چاکر تھے۔ لوگ مجھ سے قرضہ بھی لیتے تھے۔ میں نے نوکروں کو حکم دے رکھا تھا کہ تنگدست کو مہلت دے دیا کرو ، ایسے شخص پر سختی نہ کیا کرو ۔ اس پر اللہ تعالیٰ فرشتوں کے سامنے فرمائے گا نحن احق ہم در گزر کرنے کے زیادہ لائق ہیں ، یہ شخص دنیا میں تنگدستوں سے در گزر کرتا تھا ، لہٰذا آج میں نے اسے معاف کردیا ، اسی لیے فرمایا کہ اگر تم قرضہ معاف کر دو ، تو یہ تمہارے لیے بہتر ہے ، اگر تم اس عمل کی حقیقت کو جانتے ہو۔ حکومت وقت کی ذمہ داری سودی نظام کی بیخ کنی کے لیے حکومت وقت پر بہت بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ مولاناعبید اللہ سندھی (رح) فرماتے ہیں کہ جو حکومت سودی نظام کی سرپرستی کرتی ہے ، وہ مٹا دینے کے قابل ہے ورنہ لوگوں کو کبھی سکو نصیب نہیں ہو سکتا ۔ فرماتے ہیں کہ زمین میں دو چیزوں کا ہونا ضروری ہے۔ ایک اللہ وحدہٗ لا شریک کی عبادت اور دوسرے سود کا قلع قمع ، سودی نظام کا قیام یہودیت کی سرپرستی ہے۔ ناجائز مافع خوری مخرب اخلاق چیز ہے اور قابل مذمت ہے۔ اسلام نے اس کو مٹانے کا سختی سے حکم دیا ہے ، مگر آج کی دنیا میں کتنے ملک ہیں جو سودی نظام سے پاک ہیں ؟ ہر ملک کے ہر بینک میں سودی کا روبار ہو رہا ہے ۔ حالانکہ مسلمان ممالک میں غیر مسلموں کو بھی سودی کاروبار کی اجازت نہیں ، غیر مسلموں کے ہاں شراب نوشی جائز ہے ، لہٰذا وہ پی سکتے ہیں ، مگر اسلامی حکومت میں اس کی تجارت نہیں کرسکتے ، اسی طرح وہ سور کا گوشت حلال سمجھ کر کھا سکتے ہیں ، مگر سود حرام ہے ، وہ نہیں لے سکتے ، یہ اتنی بری چیز ہے ۔ بہر حال سود کے متعلق بعض تفصیلات بیان ہوگئیں ، کچھ مزید باتیں سورة آل عمران اور سورة روم میں بھی آئیں گی۔ آخرت میں محاسبہ سود کے مسائل بیان کرنے کے بعد فرمایا کہ اگر ان احکام پر عمل نہ کرو گے ۔ تو واتقوا یوماً ترجعون فیہ الی اللہ اس دن سے ڈر جائو ، جس میں تم اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹائے جائو گے یعنی قیامت کا دن آنے والا ہے۔ وہاں پر ہر شخص کا محاسبہ ہوگا ثم تو فی کل نفس ما کسبت پھر ہر نفس کو اس کے کئے کا بدلہ دیا جائیگا وھم لا یظلمون اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا ۔ مفسرین کرام (رح) فرماتے ہیں کہ قرآن پاک کی سب سے آخر میں نازل ہونے والی یہی آیت ہے۔ اس کے بعد کوئی آیت نازل نہیں ہوئی ، اس سے پہلے حضور ﷺ کی وفات سے تین ماہ قبل حجۃ الوداع کے موقع پر عرفہ اور جمعہ کے دن الیوم اکملت لکم دینکم والی آیت نازل ہوئی تھی ، مگر یہ آیت واتقوا یوما ۔۔۔۔ سب سے آخر میں نازل ہوئی ۔ بعض روایات کے مطابق اس ایت کے نزول کے بعد آپ اس دنیا میں 23 دن تک تشریف فرما رہے ۔ شاہ رفیع الدین (رح) کی تفسیر کے مطابق آپس صرف تین دن بعد خالق حقیقی سے جا ملے ۔ بہر حال حجۃ الوداع والی آیت کے ذریعہ اللہ نے تکمیل دین کا اعلان فرمایا اور پھر اس آخری آیت میں محاسبہ کی یاد دہانی کرا کے وحی کا سلسلہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے بند کردیا ۔ اس آیت کو سورة بقرہ میں اسی مقام پر رکھنے کا حکم بھی خود اللہ تعالیٰ نے وحی کے ذریعے دیا۔
Top