Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Baqara : 165
وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یَّتَّخِذُ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اَنْدَادًا یُّحِبُّوْنَهُمْ كَحُبِّ اللّٰهِ١ؕ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَشَدُّ حُبًّا لِّلّٰهِ١ؕ وَ لَوْ یَرَى الَّذِیْنَ ظَلَمُوْۤا اِذْ یَرَوْنَ الْعَذَابَ١ۙ اَنَّ الْقُوَّةَ لِلّٰهِ جَمِیْعًا١ۙ وَّ اَنَّ اللّٰهَ شَدِیْدُ الْعَذَابِ
وَمِنَ
: اور سے
النَّاسِ
: لوگ
مَنْ
: جو
يَّتَّخِذُ
: بناتے ہیں
مِنْ
: سے
دُوْنِ
: سوائے
اللّٰهِ
: اللہ
اَنْدَادًا
: شریک
يُّحِبُّوْنَهُمْ
: محبت کرتے ہیں
كَحُبِّ
: جیسے محبت
اللّٰهِ
: اللہ
وَالَّذِيْنَ
: اور جو لوگ
اٰمَنُوْٓا
: ایمان لائے
اَشَدُّ
: سب سے زیادہ
حُبًّا
: محبت
لِّلّٰهِ
: اللہ کے لیے
وَلَوْ
: اور اگر
يَرَى
: دیکھ لیں
الَّذِيْنَ
: وہ جنہوں نے
ظَلَمُوْٓا
: ظلم کیا
اِذْ
: جب
يَرَوْنَ
: دیکھیں گے
الْعَذَابَ
: عذاب
اَنَّ
: کہ
الْقُوَّةَ
: قوت
لِلّٰهِ
: اللہ کے لیے
جَمِيْعًا
: تمام
وَّاَنَّ
: اور یہ کہ
اللّٰهَ
: اللہ
شَدِيْدُ
: سخت
الْعَذَابِ
: عذاب
اور لوگوں میں سے بعض وہ ہیں جو اللہ کے سوا دوسروں کو خدا کا شریک بناتے ہیں۔ ان سے ایسے ہی محبت کرتے ہیں جیسی محبت اللہ سے کرنی چاہئے اور جو ایمان دار ہیں وہ اللہ کے لئے محبت میں زیادہ شدید ہیں اور اگر دیکھیں وہ لوگ جنہوں نے ظلم کیا جب کہ وہ عذاب کو دیکھیں گے کہ بیشک ساری قوت اللہ ہی کے لئے اور اللہ تعالیٰ سخت عذاب والا ہے
خدا کا ند ٹھہرانا گزشتہ آیات کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے ان انعامات کا ذکر فرمایا جو اسباب معیشت کی صورت میں بنی نوع انسان پر کئے۔ اس احسان کا تقاضا یہ تھا کہ لوگ اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کو پہچانتے اور خلاص اسی کی عبادت کرتے۔ مگر ایسا نہیں ہوا بلکہ ومن الناس من یتخذ من دون اللہ انداداً بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو اللہ کے سوا دوسروں کو مذ یعنی مدمقابل بناتے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں اللہ کا شریک ٹھہراتے ہیں۔ ند کی مذمت میں پہلے بھی آ چکا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ” فلا تجعلوا اللہ انداداً وانتم تعلمون “ ۔ اللہ تعالیٰ کے مدمقابل اور شریک نہ بنائو۔ کیونکہ تم بخوبی جانتے ہو کہ خلاق ، مالک اور رازق صرف وہی ہے ۔ مسبب الاسباب بھی وہی ذات ہے۔ لہٰذا دوسروں کو اللہ کا شریک ٹھہرانے کا قطعاً کوئی جواز نہیں۔ فرمایا جب لوگ غیروں کو اللہ کا مدمقابل تسلیم کرلیتے ہیں تو پھر کرتے ہیں یہ ہیں کہ یحبونھم کحب اللہ ان سے اس درجہ کی محبت کرتے تجاوز کر جاتی ہے۔ یا اس کے برابر آجاتی ہے تو پھر تمام وہ صفات غیر اللہ میں بھی تسلیم کرلی جاتی ہیں جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ مخصوص ہیں اور پھر غیر اللہ سے بھی اسی طرح حاجت روائی اور مشکل کشائی کا مطالبہ ہوتا ہے جو اللہ جل جلالہ سے ہونا چاہئے۔ اسی لئے فرمایا کہ بعض بدبخت ایسے بھی ہیں ۔ جو اللہ کا شریک ٹھہراتے ہیں اور پھر ان سے ایسی ہی محبت کرتے ہیں ، جیسی محبت اللہ تعالیٰ کی ذات پاک سے ہونی چاہئے۔ عبت الٰہی فرمایا شرک کی اس نجاست کے برخلاف والذین امنوا اشد حب اللہ اہل ایمان کا گروہ ایسا بھی ہے۔ جن کے دل میں شدید ترین محبت صرف اللہ ہی کی ہے وہ اللہ کے ساتھ دوسروں کو مدمقابل ٹھہرا کر ان کو اللہ کی محبت میں برابر کا شریک نہیں بناتے۔ قیامت تو ابھی دور کی بات ہے۔ قرآن پاک شاہد ہے کہ مشرکین بعض اوقات دنیا میں ہی اپنے معبودوں کی محبت کو ترک کردیتے ہیں ، جب ان کی کشتی طوفان میں پھنس جاتی ہے تو قرآن پاک کہتا ہے ” ’ عو اللہ مخلصین لہ الدین “ تو جعلی معبودوں کو چھوڑ کر خالص اللہ تعالیٰ کو پکارنے لگتے ہیں اور پھر آخرت میں تو بیزاری کا اعلان کر ہی دیں گے۔ جیسا کہ اگلی آیت میں آ رہا ہے اس کے برخلاف اہل ایمان کی اللہ تعالیٰ کے ساتھ محبت ہمیشہ قائم رہنے والی ہے۔ انہیں خواہ تنگی ہو یا راحت خوشحال ہوں یا کسی مصیبت میں مبتلا ہوں ، تندرست ہوں یا بیمار ان کی محبت الٰہی کسی حالت میں بھی زائل نہیں ہوتی۔ باقی رہی انبیائ ، اولیاء اور بزرگان دین کی محبت تو ایسی محبت اللہ ہی کے حکم سے …… ہوتی ہے ، ان ہستیوں سے محبت بالذات نہیں ہوتی بلکہ محبت بالذات صرف خدا تعالیٰ سے ہی ہوتی ہے۔ محبت کی اقسام محبت کی مختلف قسمیں ہیں جیسے طبعی محبت ، عقلی محبت اور شرعی محبت وغیرہ طبعی محبت کی مثال ایسی ہے۔ جیسے عاشق اپنے معشوق کی ساتھ محبت کرتا ہے یا خاوند کو بیوی سے اور والدین کو اولاد اور دیگر اقرباء سے محبت ہوتی ہے۔ عقلی اور شرعی محبت کی مثالحضور ﷺ کی دعا سے ملتی ہے اللھم انی اسئلک حبک وحب من یحبک وحب عمل یفربنی الی حبک ۔ یعنی اے اللہ ! مجھے اپنی محبت عطا کر اور اس کی محبت عطا کر جو تجھ سے محبت کرتا ہے اور ایسے عمل کی محبت عطا کر جو مجھے تیری محبت کے قریب کر دے اور آخر میں یہ بھی آتا ہے واجعل حبک احب الی من نفسی واھلی و مالی …… ومن المآء البارد اور اے اللہ ! اپنی محبت کو میرے نفس ، میرے اہل ، میرے مال … اور ٹھنڈے پانی سے زیادہ محبوب بنا دے یہاں پر ٹھنڈے پانی کا بطور خاص ذکر فرمایا ، ٹھنڈا پانی گرم ممالک میں ایک عظیم نعمت ہوتا ہے جس کے ذریعے انسان راحت حاصل کرتا ہے۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ جس شخص کے دل میں اللہ اور اس کے رسول کی محبت باقی تمام چیزوں سے زیادہ ہوگئی ، اس کا ایمان کامل ہوگیا لیکن قرآن پاک نے اس بات کی وضاحت فرمائی کہ اللہ اور رسول کی محبت کے مختلف مدارج ہیں۔ اللہ کی محبت اصالتاً اور بالذات ہے اور رسول کی محبت اللہ ہی کے حکم سے … ہوتی ہے۔ نبی کے ساتھ امتی کی محبت کو نیکی کے ساتھ مشروط کردیا گیا ہے۔ سورة ممتحنہ میں جہاں عورتوں سے بیعت لینے کا ذکر آتا ہے۔ فرمایا ان سے عہد لیں کہ وہ شرک نہیں کیں گی۔ چوری اور زنا کا ارتکاب نہیں کریں گی۔ اولاد کو قتل نہیں کریں گی ، بہتان نہیں باندھیں گی ولایعصینک فی معروف “ اور نیکی کے کام میں آپ کی نافرمانی نہیں کریں گی اور بعض مقامات پر مطلق رسول کی اطاعت کو اللہ کی اطاعت قرار دے دیا جیسے ” من یطع الرسول فقد اطاع اللہ “ جس نے رسول کی اطاعت کی اس نے گویا اللہ ہی کی اطاعت کی۔ دوسری جگہ فرمایا ” اطیعوا اللہ واطیعوا الرسول “ اللہ اور رسول کی اطاعت کرو۔ تاہم اطاعت اور عبادت میں فرق ہے ۔ عبادت صرف اللہ تعالیٰ کی ہو سکتی ہے اور اطاعت رسول کی بھی اسی طرح فرض ہے۔ جس طرح اللہ تعالیٰ کی فرض ہے۔ ترمذی شریف کی حدیث میں حضور نبی کریم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے۔ احبوا اللہ لما یعذرکم من نعمہ لوگو ! اللہ سے محبت کرو کہ اس نے تمہیں نعمتیں عطا کی ہیں۔ وہ منعم حقیقی ہے۔ تمہارا اپنا وجود اور اس کے علاوہ جتنی بھی چیزیں ہیں ، سب اللہ تعالیٰ کے انعامات ہیں لہٰذا اس سے محبت کرو۔ پھر فرمایا احبونی لحب اللہ خدا تعالیٰ کی محبت کی وجہ سے میرے ساتھ بھی محبت کرو۔ میں نے تمہیں اللہ تعالیٰ کا راستہ اور اس کا پیغام پہنچایا ہے۔ اس کا کلام اور اس کی شریعت تم کو دی ہے۔ اور پھر فرمایا کہ میری وجہ سے میرے اہل بیت کے ساتھ بھی محبت کرو۔ محبت کی مختلف وجوہات کسی کے ساتھ محبت کرنے کے کئی ایک وجوہات ہیں۔ مثلاً اگر کوئی جمال کی وجہ سے محبت کرتا ہے۔ تو اللہ تعالیٰ جمیل بالذات ہے لہٰذا اصلی اور ذاتی محبت اسی کے ساتھ ہونی چاہئے۔ حسن و جمال خود خدا کی صفات میں سے ہے۔ اس لئے اس کا تقاضا یہی ہے کہ اصل محبت اسی سے ہو۔ محبت کی ایک وجہ کمال بھی ہے۔ ظاہر ہے کہ اللہ تعالیٰ کا کمال بالذات ہے اور باقی چیزوں میں کمال اللہ تعالیٰ کا عطا کرد ہ ہے۔ لہٰذا اس لحاظ سے بھی محبت کے لائق ذات خداوندی ہی ہے اسی طرح محبت کی وجہ احسان بھی ہے۔ جس کے ساتھ احسان کرو ، وہ محبت کرتا ہے اور سب سے بڑا محسن خود خدا تعالیٰ ہے۔ لہٰذا مخلوق کا فرض ہے کہ وہ اپنے محسن کے ساتھ محبت رکھے۔ بعض اوقات محبت کا معیار نفع اور نقصان ہوتا ہے کسی نے نفع پہنچایا ہے یا نفع کی توقع ہے تو اس سے محبت پیدا ہوگئی ۔ کسی سے اس لئے بھی محبت کی جاتی ہے کہ اسکے بغیر نقصان کا خطرہ ہے۔ حقیقی نافع اور ضاد تو اللہ تعالیٰ ہے۔ لہٰذا اس وجہ سے بھی اللہ تعالیٰ کے ساتھ محبت ہونی چاہئے۔ محبت کا ایک اور معیار ضروریات زندگی کی تکمیل بھی ہے۔ انسان کا مال و متاع ، گھر بار ، زن و اولاد سب ضروریات کی تکمیل کا ذریعہ ہیں۔ لہٰذا ان سے بھی محبت کی جاتی ہے۔ ظاہر ہے کہ یہ محبت بھی محبت بالذات نہیں ، یہ تو اللہ تعالیٰ نے محض ذرائع پیدا کیے ہیں۔ امیر ہو یا حاکم ، رفیق ہو یا دوست ، برادری ہو یا کوئی ادارہ ، یہ تو محض اسباب ہیں ، ورنہ ضروریات کا حقیقی بہم پہنچانے والا اللہ وحدہ ، لاشریک ہے۔ لہٰذا محبت بالذات اسی کو سزا وار ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ کی محبت اور اغیار کی بت کو ایک سطح پر لے آئے گا۔ تو شرک کا مرتکب قرار پائے گا۔ محبت کی کسوٹی یہ بات تو واضح ہوگئی کہ اللہ تعالیٰ ہی محبوب حقیقی ہے اس کے ساتھ محبت باقی تمام مخلوق کی محبت سے زیادہ ہونی چاہئے۔ غیر اللہ کی محبت کو اللہ کی محبت کے مساوی بھی درجہ نہیں دیا جاسکتا ورنہ یحبونھم کحب اللہ کی زد میں آجائے گا۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے۔ کہ اگر کوئی شخص اشد حبااللہ یعنی اللہ کے ساتھ سب سے زیادہ محبت کا دعویدار ہو تو اس کی جانچ کے لئے کونسی کسوٹی ہے کہ اس کا دعویٰ درست ثابت ہوجائے۔ تو مفسرین کرام فرماتے ہیں کسی کی محبت کی کسوٹی اطاعت ہے۔ جب اطاعت کا وقت آئے گا تو پتہ چلے گا کہ محبت کا دعویدار اپنے محبوب حقیقی کی اطاعت کرتا ہے ، یا کسی اور کی ظاہر ہے کہ جس شخصیت کی اطاعت کریگا ، اس کی محبوب ترین ہستی وہی ہوگی۔ مثال کے طور پر ایک طرف خدا تعالیٰ کا حکم ہے اور دوسری طرف والدین ، پیر یا اساتذ کا حکم ہے۔ تو ان میں سے وہ کس کو ترجیح دیتا ہے۔ اس مقام پر شرعی محبت کا تقاضا یہ ہے ۔ وہ اپنے اللہ کی اطاعت کر کے اس کے ساتھ شدید ترین محبت کے دعوے کو سچ کر دکھائے اور اگر اس نے اللہ تعالیٰ کے حکم کو چھوڑ کر کسی دوسرے کے حکم کو ترجیح دی۔ تو ظاہر ہے کہ اس کا محبوب حقیقی کے ساتھ محبت کا دعویٰ باطل قرار پائے گا اور اس کی شدید ترین محبت اسی کے ساتھ ثابت ہوگی۔ جس کی اس نے اطاعت کی۔ اللہ کے حکم کے مقابلہ میں جو کوئی بھی ملک آبائو اجداد یا برادری کے رسم و رواج کی پیروی کرے گا۔ مشرک ہوجائے گا۔ بعض لوگ انبیاء اولیاء ملائکہ یا ارواح کی محبت کو خدا کی محبت کے برابر قرار دیتے ہیں۔ ان سے ایسی محبت کرتے ہیں جیسی خدا تعالیٰ سے محبت ہوتی ہے اسی لئے نذر و نیاز اور قربانی پیش کرتے ہیں یا نیاز مندی بجالاتے ہیں۔ یا ان کی یادگار بناتے ہیں تو ایسے لوگ بھی شرک میں ملوث ہوجاتے ہیں۔ غیر اللہ کے ساتھ محبت کرنے کی اجازت ہے مگر ایسی محبت جو اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق ہو اور اس کی محبت سے کم تردرجے پر ہو۔ محبت دراصل ایک میلان ، تعلق اور خواہش کا نام ہے۔ طبعی محبت میں دنیاوی غرض کار فرما ہو سکتی ہے مگر اللہ تعالیٰ سے محبت کا تقاضا یہ ہے کہ وہ عبادت ، اطاعت اور اس کی رضا کے لئے ہو۔ شاہ عبدالعزیز فرماتے کہ اللہ تعالیٰ سے محبت کی علامت یہ ہے کہ جو اس کے ساتھ محبت کا دعویٰ کریگا وہ اس کے محبوبوں کے ساتھ بھی محبت رکھے گا اور اس کے دشمنوں سے نفرت کرے گا۔ محبت کی دوسری علامت یہ ہے کہ محب کو اللہ کی اطاعت اور عبادت کرنے میں روح کا کامل نشاط حاصل ہوگا۔ وہ خوشی کے ساتھ عبادت الٰہی میں منہمک ہوگا اور معصیت سے گریز کرے گا۔ اسی طرح وہ خدا تعالیٰ کی رضا کی خاطر جان و مال کی بازی لگانے میں بھی دریغ نہیں کرے گا۔ غیر اللہ کی محبت اب دیکھ لیجیے کہ دنیا میں کیا کچھ ہو رہا ہے۔ لوگ کس طرح غیر اللہ کی محبت میں گرفتار ہوچکے ہیں۔ عیسائی مذہب والے اللہ تعالیٰ کی محبت کے مقابلے میں بزعم خویش خدا کے بیٹے ، کنواری ماں اور روح القدس کی محبت میں مبتلا ہیں۔ یہی مشرکانہ محبت ہے۔ ہندو مت والے بھی محبوب حقیقی کی بجائے جنہیں وہ پر ماتمایا ایشور کہتے ہیں ، درگار دیوی اور لکشمی ماتا کی محبت میں مبتلا ہیں۔ سادھو اور رشیوں سے محبت کی پینگیں بڑھا رہے ہیں۔ ان کے نام کی نذر و نیاز دیتے ہیں۔ اسی طرح کلمہ گو مسلمان بھی غیر اللہ کی محبت کا دم بھرتے ہیں۔ یا علی مدد اور یا غوث اعظم کے نعرے لگائے جا رہے ہیں ۔ کبھی پیر بابا کو مدد کے لئے پکارا جا رہا ہے اور کبھی خواجہ سے داد رسی کی جا رہی ہے یہ لوگ تو اللہ کے پیارے ، محبوب اور صالح لوگ ہیں۔ ان کو اللہ کا شریک ٹھہرا لیا ہے۔ یہی چیزیں ہیں جو ثابت کرتی ہیں کہ ان لوگوں نے غیروں کی محبت کو اللہ کی محبت کے مساوی قرار دے لیا ہے۔ اللہ تعالیٰ تو کہتا ہے ” فادعو اللہ مخلصین لہ الدین “ خالصتاً اللہ ہی کو پکارو کہ وہی حاضر و ناظر مالک و مختار اور مدد کرنے والا ہے۔ مگر یار لوگ غیر اللہ کو بھی اللہ ہی کے ہم پلہ بنا کر شرک کے مرتکب ہو رہے ہیں ۔ اللہ والوں کا یہ طریقہ قطعاً نہیں ہے۔ اہل ایمان کا طریقہ اہل ایمان کا ہمیشہ یہی طریقہ رہا ہے والذین امنوآ اشد حباً للہ کہ انہیں سب سے زیادہ محبت اللہ تعالیٰ کی ذات سے ہوتی ہے۔ وہ کسی غیر اللہ کی محبت کو اللہ کی محبت کے برابر نہیں جانتے جہاں تک نبی کی محبت کا تعلق ہے تو یہ اللہ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل ہے۔ خدا نے حکم دیا ہے نبی سے محبت کر دینی کی محبت نبی کی اطاعت میں مضمر ہے اور اطاعت عبادت نہیں ہوتی۔ حضور ﷺ نے فرمایا اکرموا خاکم اپنے بھائی کا احترام کرو ۔ میں تمہارا بھائی ہوں ، لہٰذا میرا احترام کرو مگر عبادت صرف رب کی کرو واعبدوا ربکم آج لوگ اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور اس کی محبت کے دعویدار بھی ہیں مگر مافوق الاسباب غیر اللہ کو بھی مدد کے لئے پکار رہے ہیں۔ حالانکہ زبان سے اقرار کرتے ہیں۔ ” ایاک نعبدوا ایاک نستعین مگر عمل اس کے خلاف ہے۔ انبیاء سمیت ساری کی ساری مخلوق محتاج اور عاجز ہے ، قادر مطلق صرف اللہ کی ذات ہے۔ لہٰذا اہل ایمان کا طریقہ یہ ہے کہ انہیں شدید ترین محبوب محبوب حقیقی یعنی خداوند تعالیٰ کی ذات سے ہوتی ہے۔ اللہ ہی قادر مطلق ہے۔ فرمایا ولویری الذین ظلموآ اور اگر ظالم لوگ دیکھیں گے اذ یرون العذاب ” جب کہ وہ عذاب کو دیکھ لیں گے۔ ان القوۃ للہ جمیعاً ط تو انہیں معلوم ہوجائے گا کہ ساری طاقت تو اللہ ہی کے لئے ہے۔ وان اللہ شدید العذاب اور اللہ سخت گرفت کا بھی مالک ہے۔ مقصد یہ کہ غیروں کی محبت کو اللہ تعالیٰ کی محبت کے ہم پلہ گرداننے والوں پر یہ راز قیامت کے دن کھلے گا کہ وہ غلطی میں مبتلا تھے۔ جب یہ ظالم اپنی آنکھوں سے دوزخ کے عذاب کو دیکھ لیں گے۔ کہ آج اللہ کے سوا کسی دوسرے کی محبت کام نہیں آسکتی۔ آج تو ساری طاقتیں اور تمام اختیارات اللہ تعالیٰ کے پاس ہیں ، آج وہی قادر مطلق ہے ، اسی کا حکم چلتا ہے۔ کاش کہ ہم نے دنیا میں اسی کی محبت کو اولیت دی ہوتی اور غیروں کی محبت کو اس کے برابر نہ سمجھا ہوتا تو آج ہمیں شدید عذاب دیکھنا نصیب نہ ہوتا۔ تابع اور متبوع فرمایا اذتبرالذین اتبعوا من الذین اتبعوا قیامت کے اس ہولناک وقت کو یاد کرو جب متبوع (جن کی پیروی کی گئی) اپنے پیروکاروں سے بیزار ہوجائیں گے۔ یعنی وہ لوگ جو دنیا میں مطاع مانے جاتے تھے۔ ان کے مطیع ان کے ہر حکم پر سرتسلیم خم کرلیتے تھے ، آج وہی پادری ، رشی اور پیر اپنے مریدوں کو صاف جواب دے دینگے کہ ہم نے تمہیں کب کہا تھا کہ ہمیں اللہ کا شریک ٹھہرا لو۔ یہ بیہودہ کام تو تم اپنی مرضی سے کرتے تھے۔ ہم نے تو نہیں کہا تھا کہ ہمیں اللہ کا بیٹا بنا لو ، اس کا اوتار بنا لو یا مشکل کشا اور حاجت روا بنا لو۔ حتی کہ جب حضرت عیسیٰ لیہ السلام سے بھی سوال ہوگا کہ کیا آپ نے لوگوں سے کہا کہ مجھے اور میری ماں کو الہ بنا لو۔ تو آپ جواب دیں گے۔ اے مولا کریم ! یہ کیسے ممکن ہے کہ میں کوئی ایسی بات کہوں ما لیس لی بحق جس کے کہنے کا مجھے کوئی حق نہیں۔ غرضیکہ تمام مطاع اس دن انکار کردیں گے۔ وراوالعذاب عذاب سامنے نظر آئے گا وتقطعت بھم الاسباب اور تمام اسباب منقطع ہوجائیں گے۔ وقال الذین اتبعوا اور پیرو کار کہیں گے ، افسوس کا اظہار کریں گے۔ لوان لنا کرۃ اگر ہمیں ایک دفعہ پھر دنیا میں پلٹنے کی اجازت مل جائے فنتبرا منھم تو ہم بھی ان راہنمائوں سے اسی طرح بیزار ہوجائیں۔ کما تبر وا منا جیسا کہ یہ آج ہم سے بیزار ہوگئے ہیں یعنی اب ہمیں حقیقت حال کا علم ہوگیا ہے اب اگر یہ ہمیں دنیا میں مل جائیں تو ہم ہرگز ان کی تابعداری نہیں کریں گے۔ ایسی ہی لوگوں کے متعقل سورة احزاب میں آتا ہے کہ یا اللہ انا اطعنا ساوتنا وکبرآء نا ہم نے تو اپنے سرداروں اور بڑوں کا اتباع کیا فاضلونا السبیلا انہوں نے ہمیں گمراہ کردیا ہمیں سیدھے راستے سے بھٹکا دیا کاش کہ ہم نے تیرے رسولوں کا اتباع کیا ہوتا ہم نے تو اپنے بزرگوں کی بات مانی اے مولا کریم ربنا اتھم ضعفین من العذاب آج ان کو دوگنا عذاب دے کیونکہ یہ خود بھی گمراہ ہوئے اور ہمیں بھی گمراہ کیا۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) لیہ السلام نے بھی فرمایا تھا کہ تم نے دنیوی اغراض کے لئے معبود بنا رکھے ہیں ، قیامت کے دن یہ سارا سلسلہ منقطع ہوجائے گا۔ اور آج کے تمام دوست اس دن دشمن بن جائیں گے۔ پیار محبت اور الفت صرف وہی کام آئے گی ، جو اللہ کی رضا کی خاطر کی گئی۔ اس کے علاوہ تمام ذرائع کٹ جائیں گے فرمایا کذلک یریھم اللہ اعمالھم حسرات علیھم اس طرح اللہ تعالیٰ ان کے اعمال ان کو حسرت بنا کر دکھائے گا وہاں پر ان کا بیزاری کا اعلان کچھ کام نہ آئے گا۔ بلکہ ان کے عذاب میں اضافہ ہی ہوگا وما ھم بخرجین من النار ان کے لئے جہنم سے رہائی کی کوئی صورت نہ ہوگی ، وہ ہمیشہ ہمیشہ اس میں جلتے رہیں گے۔ وجہ بیان ہوچکی ہے کہ انہوں نے غیر اللہ کی محبت کو اللہ تعالیٰ کی محبت کے برابر قرار دیا ، شرک میں مبتلا ہوئے اور باطل پرست لوگوں کا اتباع کیا۔
Top