Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Baqara : 164
اِنَّ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ اخْتِلَافِ الَّیْلِ وَ النَّهَارِ وَ الْفُلْكِ الَّتِیْ تَجْرِیْ فِی الْبَحْرِ بِمَا یَنْفَعُ النَّاسَ وَ مَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ مِنَ السَّمَآءِ مِنْ مَّآءٍ فَاَحْیَا بِهِ الْاَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا وَ بَثَّ فِیْهَا مِنْ كُلِّ دَآبَّةٍ١۪ وَّ تَصْرِیْفِ الرِّیٰحِ وَ السَّحَابِ الْمُسَخَّرِ بَیْنَ السَّمَآءِ وَ الْاَرْضِ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّعْقِلُوْنَ
اِنَّ
: بیشک
فِيْ
: میں
خَلْقِ
: پیدائش
السَّمٰوٰتِ
: آسمانوں
وَالْاَرْضِ
: اور زمین
وَ
: اور
اخْتِلَافِ
: بدلتے رہنا
الَّيْلِ
: رات
وَالنَّهَارِ
: اور دن
وَالْفُلْكِ
: اور کشتی
الَّتِىْ
: جو کہ
تَجْرِيْ
: بہتی ہے
فِي
: میں
الْبَحْرِ
: سمندر
بِمَا
: ساتھ جو
يَنْفَعُ
: نفع دیتی ہے
النَّاسَ
: لوگ
وَمَآ
: اور جو کہ
اَنْزَلَ
: اتارا
اللّٰهُ
: اللہ
مِنَ السَّمَآءِ
: آسمان سے
مِنْ
: سے
مَّآءٍ
: پانی
فَاَحْيَا
: پھر زندہ کیا
بِهِ
: اس سے
الْاَرْضَ
: زمین
بَعْدَ مَوْتِهَا
: اس کے مرنے کے بعد
وَبَثَّ
: اور پھیلائے
فِيْهَا
: اس میں
مِنْ
: سے
كُلِّ
: ہر قسم
دَآبَّةٍ
: جانور
وَّتَصْرِيْفِ
: اور بدلنا
الرِّيٰحِ
: ہوائیں
وَالسَّحَابِ
: اور بادل
الْمُسَخَّرِ
: تابع
بَيْنَ
: درمیان
السَّمَآءِ
: آسمان
وَالْاَرْضِ
: اور زمین
لَاٰيٰتٍ
: نشانیاں
لِّقَوْمٍ
: لوگوں کے لیے
يَّعْقِلُوْنَ
: ( جو) عقل والے
بیشک آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے میں ، اور رات اور دن کے اختلاف میں ، اور کشتیوں میں جو لیکر چلتی ہیں دریا میں لوگوں کیے فائدہ کی چیزیں اور جو پانی اللہ تعالیٰ نے آسمان کی طرف سے اتارا ہے جس کے ذریعے زمین کے خشک ہوجانے کے بعد اسے دوبارہ زندہ کیا ہے اور اس زمین میں ہر قسم کے جانو رپھیلا دیے ہیں اور ہوائوں کے پھیرنے میں اور بادل جو آسمان و زمین کے درمیان مسخر کئے ہوئے ہیں ، ان سب چیزوں میں عقلمند لوگوں کے لئے نشانیاں ہیں۔
گزشتہ سے پیوستہ پہلے خانہ کعبہ کے مرکز ہدایت اور قبلہ ہونے کا بیان ہوا۔ اس کے بعد ملت اسلام کے اہم ترین اصول یعنی ذکر الٰہی ، شکر الٰہی صبر اور تعظیم شعائر اللہ کا ذکر ہوا۔ پھر کتاب اللہ کی تعلیم اور اس کی ضرورت و اہمیت بیان کرتے ہوئے ، ان لوگوں پر وبال کا ذکر کیا۔ جو تعلیم کو چھپاتے ہیں اور پھر آخر میں ان تمام چیزوں کی بنیاد توحید الھکم الہ واحد کا بیان ہوا۔ اور پھر آگے توحید کے دلائل کے طور پر دس چیزوں کا ذکر فرمایا ہے۔ کسب معاش تہذیب الاخلاق کے بعد سوسائٹی کا دوسرا ہم مسئلہ کب معاش ہے۔ یہ ایک ایسا معاملہ ہے کہ ہر شخص کو اس سے واسطہ پڑتا ہے۔ گزر اوقات کے لئے معاش کا کوئی نہ کوئی ذریعہ اختیار کرنا ہی پڑتا ہے ، اس سے کوئی انسان لاتعلق نہیں رہ سکتا۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں جگہ جگہ اس بات کا ذکر فرمایا ہے کہ ہم نے تمہیں زمین میں اپنا نائب مقرر کیا اور تمہارے لئے معیشت کے مختلف سامان پیدا کئے۔ حضور ﷺ کی حدیث پاک میں بھی آیا ہے کہ رزق حلال کی طلب فریضۃ من بعد الفرائض اللہ کے مقرر کردہ فرائض کے بعد یہ بھی ایک فریضہ ہے اور چونکہ وسائل معاش اللہ تعالیٰ کے پیدا کردہ ہیں۔ اس لئے انسان کے لئے ضروری ہے کہ رزق حلال کی تلاش کے ساتھ ساتھ عبادت بھی صرف اللہ تعالیٰ ہی کی کرے۔ دوسرے مقام ر آتا ہے ” فابتغوا عند اللہ الرزق “ روزی اللہ کے پاس تلاش کرو۔ کیونکہ اس کے بغیر نہ کوئی رزاق ہے اور نہ کوئی معبود ہے۔ آیت زیردرس میں اللہ تعالیٰ نے ان انعامات کا ذکر کیا ہے۔ جنہیں اللہ نے وسائل معاش بنایا ہے اور انسان کو غور و فکر کی دعوت دی ہے کہ جب اللہ جلا اللہ نے تم پر اتنے بڑے بڑے انعامات کئے ہیں کہ جن کے بغیر تمہاری گذر اوقات ہی ممکن نہیں۔ بلکہ زندگی کا دار و مدار ہی ان چیزوں پر ہے تو پھر تم اللہ کو چھوڑ کر دوسروں کو کیسے معبود بنا لیتے ہو ۔ وسائل معاش کے ان انعامات میں تمہارے لئے توحید الٰہی کے واضح دلائل موجود ہیں۔ آسمانی کرے اس آیت میں بیان کردہ دس احسانات میں سے اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے تخلیق آسمان کا ذکر فرمایا ان فی خل قالسموت یعنی آسمانوں کو پیدا کرنے میں صاحب عقل لوگوں کیلئے واضح نشانات موجود ہیں۔ تخلیق آسمانی کا ذکر کر کے اللہ تعالیٰ نے وہ تمام احسانات جتلائے ہیں جو آسمان کے ساتھ وابستہ ہیں۔ ان میں وہ تمام کرے شامل ہیں جو آسمان کی فضائوں میں موجود ہیں اور باقاعدہ گردش کر رہے ہیں۔ پورا نظام شمسی جس سے کرہ ارض والے مستفید ہو رہے ہیں۔ آسمانی نظام کا ایک حصہ ہے۔ آسمانی کروں میں سورج ، چاند اور زمین بڑے اہم کرے ہیں۔ جن پر انسانی زندگی کا انحصار ہے۔ پھر یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے نہ صرف انہیں پیدا کیا ہے۔ بلکہ انہیں ایک خاص رفتار سے گردش میں لا کر نسل انسانی کی تمام ضروریات زندگی فراہم کردی ہیں۔ نوع انسانی کے لئے روشنی اور حرارت سورج کی مرہون منت ہے۔ اگر انسان کو یہ چیزیں میسر نہ ہوں تو نہ کوئی کام ہو سکے اور نہ خوراک کے لئے غلہ ، سبزیاں اور پھل پک سکیں اور پھر یہ ہے کہ سورج 365 دن میں ایک خاص رفتار سے اپنا چکر پورا کرتا ہے۔ جس سے موسموں کا تغیر و تبدل پیدا ہوتا ہے اور انسان گرما ، سرما ، بہار اور خزاں ہر موسم سے مستفید ہوتا ہے۔ پورے چوبیس گھنٹے کا چکر بھی دن اور رات کی تخلیق کا باعث ہے جس کی وجہ سے انسان کی روزمرہ زندگی میں باقاعدگی پیدا ہوتی ہے۔ اگرچہ موجودہ زمانے کی سائنس نے یہ ثابت کیا ہے کہ سورج اور چاند زمین کے گرد چکر نہیں لگاتے بلکہ زمین ان کے گرد چکر لگاتی ہے اور خود بھی اپنے محور کے گھومتی ہے۔ تاہم جس طریقہ سے بھی ہے آسمانی کروں کا یہ نظام اللہ تعالیٰ نے پیدا فرما کر انسان پر احسان عظیم کیا ہے۔ کیونکہ انسانی زندگی کا انحصار اس نظام کے ساتھ وابستہ ہے۔ زمین کے بعد چاند اپنی منزل 28 یا 29 دن میں پوری کرتا ہے۔ بعض سیارے دو سال میں اپنا چکر پورا کرتے ہیں۔ ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ ثوابت سیارے ایسے ہیں جو اپنا چکر 35 یا 36 ہزار سال میں مکمل کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے سورج کے متعلق خاص طور پر فرمایا کہ یہ ضیا ہے۔ اسی طرح چاند کی دھیمی دھیمی روشنی کے ذریعے اللہ تعالیٰ پھلوں میں رس پیدا فرماتے ہیں۔ اسی طرح سمندر کے مدو جزر کا تعلق بھی چاند کے بڑھنے گھٹنے کے ساتھ وابستہ ہے۔ غرضیکہ اللہ تعالیٰ نے تخلیق آسمانی کا ذکر کر کے اس سے وابستہ نظام اور اس سے انسانی مفاد بیان فرمایا ہے۔ زمین ان فی خلق السموت والارض میں اللہ تعالیٰ نے جس دوسرے احسان کا ذکر کیا ہے وہ تخلیق زمین ہے۔ زمین کے ساتھ انسانی زندگی کی بقا کس حد تک وابستہ ہے۔ یہ روزمرہ کا مشاہدہ ہے۔ انسانی ضرورت کی ہر چیز زمین سے پیدا ہوتی ہے۔ غلہ ، سبزی ، پھل ، نباتات ، جمادات ، ہر چیز کا منبع زمین ہے۔ انسانی زندگی کی اہم ترین چیز پانی بھی زمین کے کھودنے سے نکل آتا ہے۔ اس کے علاوہ مع دنیات کے وسیع ذخائر مثلاً سونا ، چاندی ، کوئلہ ، تانبہ ، نمک ، گندھک ، تیل وغیرہ سب زمین کی پیداوار ہیں۔ لوہے کا تو اللہ تعالیٰ نے خاص طور پر قرآن پاک میں تذکرہ کیا ہے ” وانزلنا الحدید فیہ باس شدید “ ہم نے بیحد زور والا لوہا پیدا کیا۔ اس میں لوگوں کے لئے بڑے بڑے فائدے رکھے ہیں۔ اس زمانے کو تو لوہے کا زمانہ (Aron Age) بھی کہا جاتا ہے۔ دیکھ لیجیے آج کی دنیا میں لوہا کتنا اہم عنصر ہے۔ ریل ، موٹر ، جہاز بحری ہو یا ہوائی ، چھوٹے چھوٹے اوزار سے لے کر بڑی بڑی مشینری تک تمام کے تمام لوہے کے محتاج ہیں۔ اور پھر اللہ تعالیٰ نے اس کے ذخائر بھی زمین ہی میں رکھے ہیں۔ اس کو کام میں لانے کے لئے اسے نرم کر نیکی ضرورت ہوتی ہے اور اس کے لئے ایندھن بھی کوئلے کی صورت میں زمین ہی سے پیدا کیا ہے۔ قرآن پاک میں پہاڑوں کا ذکر بار بار آتا ہے۔ پہاڑوں کے ساتھ بھی انسانی زندگی کے بہت سے مفاد وابستہ ہیں۔ جن میں پتھر ، چشمے ، جڑی بوٹیاں اور مع دنیات شامل ہیں اور یہ پہاڑ بھی اللہ تعالیٰ نے زمین پر ہی پیدا کئے ہیں۔ کہیں فرمایا ” جعل فیھا رواسی “ زمین میں بوجھل پہاڑ جگہ جگہ رکھ دیئے کہیں فرمایا۔ ” والجبال اوتاداً “ پہاڑوں کو زمین میں میخوں کی طرح گاڑ دیا۔ الغرض پہاڑ بھی زمین ہی کا حصہ ہیں اور زمین ہی سے تمام ضروریات زندگی وابستہ ہیں اور بالآخر مرنے کے بعد زمین ہی اسے اپنی آغو ش میں لیتی ہے۔ رات اور دن کا تغیر شب و روز کے تغیر و تبدل کے متعلق فرمایا۔ واختلاف الیل والنھار یعنی دن رات کے تغیر میں بھی قدرت الٰہی کے واضح نشانات موجود ہیں۔ عقلمند لوگ سمجھتے ہیں کہ دن رات کی تبدیلی میں اللہ تعالیٰ نے انسان کے لئے کس قدر منفعت رکھی ہے۔ دن کے وقت انسان کام کاج کر کے اپنی روزی پیدا کرتا ہے اور پھر جب دن بھر کے کام سے تھک جاتا ہے تو آرام کی ضرورت محسوس کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے آرام کے لئے رات بنا دی تاکہ وہ آرام و سکون حاصل کر کے اگلے دن کی مشقت کے لئے پھر سے کمربستہ ہوجائے اگر ہمیشہ دن ہی رہتا یا ہمیشہ رات ہی چھائی رہتی تو گذر اوقات میں کس قدر مشکلات آتیں۔ سورة قصص میں فرمایا ذرا دیکھو تو سہی ” ان جعل اللہ علیکم الیل سرمد الی یوم القیامۃ من الہ غیر اللہ یاتیکم بضیآء “ اگر اللہ تعالیٰ قیامت تک کے لئے دن ہی قائم رکھتا تو تمہارے سکون و آرام کے لئے رات کو کون لاسکتا تھا۔ مقصد یہ کہ اللہ تعالیٰ نے دن اور رات میں اختلاف پیدا کر کے انسان پر احسان عظیم کیا ہے۔ بحری جہاز اس کے بعد فرمایا والفلک التی تجری فی البحر دریا اور سمندر میں چلنے والی کشتیاں اور جہاز بما ینفع الناس جن سے لوگ فائدہ اٹھاتے ہیں یہ بھی ایسی چیزیں ہیں جن میں عقل و شعور رکھنے والے لوگوں کے لئے نشانیاں ہیں۔ دریائی اور سمندری راستے زمانہ قدیم سے نقل و حمل کے معروف راستے ہیں۔ جوں جوں دنیا نے ترقی کی ہے۔ اذرائع میں خاطر خواہ ترقی ہوئی ہے۔ بادبانی کشتیوں کی جگہ بڑے بڑے مال بردار جہاز معرض وجود میں آئے ہیں۔ جن کے ذریعے لاکھوں ٹن مال ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیا جاسکتا ہے۔ خشکی اور ہوائی ذرائع کی نسبت بحری ذرائع سے نقل و حمل آج بھی سستی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا کے کسی ایک کونے میں پیدا ہونے والی چیز دنیا کے دوسرے کونے تک با آسانی پہنچ رہی ہے جس سے لوگ فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں کشتی نوح کا ذکر کر کے اسے ہمیشہ کے لئے نمونہ بنا دیا ہے۔ لاکھوں ٹن وزنی بحری جہاز جدید ٹیکنالوجی اور علم ریاضی کے مرہون منت ہیں مگر ان فنون کی حقیقی ایجاد دراصل حضرت ادریس (علیہ السلام) کے ہاتھوں سے ہوئی ان کو اخنوج کہا گیا ہے تفسیر مدارک والے نے لکھا ہے کہ قلم کے ساتھ لکھنے کا سلسلہ بھی سب سے پہلے حضرت ادریس (علیہ السلام) سے شروع ہوا ، کپڑے سینے کا ہنر اور مشینری بھی ان کے ہاتھوں سے ایجاد ہوئی …… ستاروں سے متعلق معلومات ، علم حساب اور ناپ تول کے اوزان بھی انہوں نے رائج کئے مختلف مواقع پر استعمال ہونے والا اسلحہ بھی حضرت ادریس (علیہ السلام) کے ہاتھوں سے ظہور میں آیا۔ پانی کا نزول نشانات قدرت ہی کے بیان میں فرمایا وما انزل اللہ من السمآء من مآء اور یہ بھی اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ہے کہ اس نے آسمان سے پانی نازل کیا ہے فاحیابہ الارض بعد موتھا جس کے ذریع مردہ زمین کو دوبارہ زندہ کیا ہے۔ انسان اور جانوروں کے لئے خوراک کی پیداوار کا انحصار پانی پر ہے۔ اگر پانی نہ ہو تو کوئی چیز پیدا نہ ہو۔ آسمان سے نزول آب سے مراد بارش ہے۔ قرآن پاک میں بار بار آتا ہے کہ دیکھو ہم کس طرح بادلوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ چلاتے ہیں اور پھر ان کے ذریعے خشک زمین پر بارش برسات یہیں۔ جس کے ذریعے ہم کھیتیاں اگاتے ہیں ، جو تمہارے اور تمہارے جانوروں کے لئے خوراک بنتی ہیں۔ یہ بھی اللہ تعالیٰ کا انعام ہے کہ کھیتی باڑی کا کام جدید طرز پر ہونے لگا ہے۔ آلات زراعت میں ترقی ہوئی ہے۔ ذرائع آبپاشی کی سہولتیں میسر آئی ہیں۔ نئی قسم کی کھادیں دریافت ہوئی ہیں جن سے پیداوار میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ تمام چیزیں انسانی معیشت سے متعلق ہیں اور اللہ تعالیٰ کے انعامات ہیں۔ اسی لئے فرمایا کہ ان میں عقل مند لوگوں کے لئے واضح نشانات ہیں۔ جانوروں کی نسل کشی نزول آب کے بعد فرمایا وبث فیھا من کل دآبۃ یہ اللہ تعالیٰ کے واضح دلائل میں سے ہے کہ اس نے زمین میں ہر قسم کے جانور پھیلا دیئے۔ ذرا غور فرمائیے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کی خدمت کے لئے اتنے جانور پیدا فرمائے ہیں جن کا شمار نہیں کیا جاسکتا۔ انسانی زندگی کا جانوروں کے ساتھ گہرا تعلق ہے خصوصاً وہ مویشی جن کا گوشت ، دودھ ، کھال اور ہڈیاں لوگ استعمال کرتے ہیں انہیں انسانی معیشت میں بڑا عمل دخل ہے ۔ اونٹ گائے ، بھینس ، بھیڑ بکریاں ، نہ صرف دودھ مہیا کرتے ہیں۔ بلکہ یہ انسانی خوراک کا بھی حصہ ہیں۔ اسی طرح گھوڑے ، اونٹ اور گدھے وغیرہ بار برداری اور سواری کے کام آتے ہیں۔ مرغ ، بٹیر اور مچھلی خوراک کا حصہ ہیں۔ مرغی کے انڈے انسانی خوراک کا اہم جزو ہیں۔ شکاری جانور بھی انسان کے لئے خوراک مہیا کرتے ہیں۔ اب تو صید الحیوانات ایک مستقل سلسلہ اور پیشہ بن گیا ہے۔ یہ تمام چیزیں اسباب معاش میں داخل ہیں اور اللہ نے انہیں نشانات قدرت کے طور پر بیان فرمایا ہے۔ ہوائوں کی گردش آگے اللہ تعالیٰ کی قدرت کے اور نشانی ہوا کا ذکر ہے۔ فرمایا وتصریف الریح ہوائوں کی گردش بھی صاحب عقل لوگوں کے لئے نشان راہ ہے۔ ہر ذی جان کے لئے ہوا اس قدر ضروری ہے کہ اس کے بغیر انسان و حیوان چند منٹ بھی زندہ نہیں رہ سکتے ۔ ہوا ہمیشہ گردش کرتی رہتی ہے ، کبھی مشرق سے مغرب کی طرف اور کبھی مغرب سے مشرق کی طرف چلتی ہے۔ کبھی اس کا رخ شمالاً جنوباً ہوتا ہے۔ جو انسانوں اور جانوروں کے لئے سکون کا باعث ہوتا ہے۔ جب ہوا کی گردش رک جاتی ہے۔ تو لوگ گرمی میں تڑپ جاتے ہیں۔ پرانے زمانے میں ہوا کے ذریعے بادبانی کشتیاں چلتی تھیں ، اسی کے ذریعے لوگ بھوسے سے غلہ علیحدہ کرتے تھے۔ ہوا ہی بادلوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ لیجانے کا باعث بنتی ہے اور دور دور تک بارش ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے تسخیر ہوا کا قانون بھی انسان کو سمجھایا۔ پانی سے بھاپ بنتی ہے جس سے ریل گاڑیاں چلتی ہیں اور ملوں میں بڑے بڑے کام لئے جاتے ہیں۔ بڑی سے بڑی مشینری حرکت میں آتی ہے جس کے ذریعے انسانی مفاد کی بیشمار چیزیں تیار ہوتی ہیں۔ دخانی جہاز بھی بھاپ سے چلتے ہیں۔ یہ سب تسخیر ہوا کے کرشمے ہیں۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ حضور ﷺ نے تیز ہوا یعنی آندھی کے وقت کے لئے دعا سکھائی اللھم انی اسئلک من خیرھا وخیر مافیھا اے اللہ میں ہوا اور جو کچھ اس کے اندر موجود ہے۔ اس کی خیر مانگتا ہوں۔ واعوذبک من شرھا و شرما فیھا اور میں تیری ذات کی ساتھ ہوا کے شر سے اور جو کچھ اس میں ہے اس کے شر سے پناہ مانگتا ہوں۔ دوسری جگہ فرمایا اللھم اجعلھا ریاحاً ولاتجعلھا ریحاً اے اللہ ! ہوا کو ریاح یعنی خوشگوار بنا اور اس کو ریج یعنی عذاب نہ بنا۔ قرآن پاک میں جہاں کہیں لفظ ریح استعمال ہوا ہے تو وہاں سزا کا ذکر ہے۔ جیسے فرمایا کہ ہم نے قوم عاد پر بانجھ قسم کی ہوا بھیجی ” اذا ارسلنا علیھم الریح العقیم “ یہی ہوا بعض اوقات بڑی نرم اور خوشگوار ہوتی ہے۔ فرمایا نصرت بالصبا میری مشرق سے چلنے والی خوشگوار ہوا سے مدد کی گئی ہے۔ اللہ نے مجھ پر مہربانی فرمائی ہے۔ اسی تند و تیز ہوا نے غزوہ خندق کے موقع پر کفار کے خیمے اکھاڑ دیے ، سامان درہم برہم کردیا اور انہیں وہاں سے بھاگنا پڑا۔ اسی طرح قوم عاد مغرب کی طرف سے چلنے والی گرم ہوا کا شکار ہوئی اور تباہ و برباد ہوگئی واما عاد فاھلکوا بریح صرصرعاتیۃ تو بہرحال ہوائوں کا چلنا بھی نشانتا قدرت میں سے ہے اور عقلمند لوگوں کے لئے باعث عبرت ہے۔ مسخر بادل فرمایا والسحاب المسخربین السمآء والارض زمین و آسمان کے درمیان تسخیر شدہ بادل بھی لایت لقوم یعقلون صاحب عقل لوگوں کے لئے نشانات ہیں۔ بادلوں کی تسخیر کا مطلب یہ ہے کہ یہ مکمل طور پر اللہ تعالیٰ کے دست قدرت میں ہیں۔ وہ جس طرح چاہتا ہے ، ان سے کام لیتا ہے جس رخ پر چاہے انہیں موڑ دیتا ہے اور جہاں اس کی مشیت ہوتی ہے۔ ان سے بارش برسا دیتا ہے۔ جس سے فصلوں میں بہار آجاتی ہے۔ کھیتیاں ہری بھری ہوجاتی ہیں ، مگر جب انہیں بادلوں سے وافر پانی بہا دیا جاتا ہے۔ تو بڑے بڑے طوفانوں کا پیش خیمہ ہوتے ہیں اور تباہی اور بربادی کا باعث بنتے ہیں۔ جب اللہ کا حکم ہوتا ہے۔ تو انہی سحاب مسخر سے اولے برسنے لگتے ہیں اور دیکھتے ہی دیکھتے پکی پکائی فصلیں کوڑے کا ڈھیر بن جاتی ہیں۔ لہٰذا یہ بھی نشانات قدرت میں سے ہے کہ اللہ تعالیٰ سفید ، سایہ اور سرخ بادلوں کے ذریعے اپنی منشاء کے مطابق مختلف قسم کے کام لیتا ہے۔ نشانات قدرت یہ تمام چیزیں اللہ تعالیٰ کی قدرت اور اس کی وحدانیت کی دلیل ہیں۔ یہ تمام چیزیں ممکنات میں سے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی پیدا کردہ ہیں۔ اللہ کے سوا ان کو پیدا کرنے والا کوئی نہیں ہے۔ یہ تمام چیزیں اپنے جسم ، مفاد ، اغراض اور بقا میں خود محتاج ہیں۔ اور اللہ کی وحدانیت کا ثبوت ہیں۔ اس کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے اسباب معاش بھی سمجھا دیئے۔ یہ تمام چیزیں اس کی قدرت کے نشان ہیں۔ مگر ان لوگوں کے لئے جو صاحب عقل ہیں اور سوچنے سمجھنے کی صلاحیت سے محروم نہیں ہیں۔ مگر جو لوگ غور و فکر کی اہلیت سے محروم ہیں۔ انہیں قدرت کے یہ بڑے بڑے نشان بھی کچھ فائدہ نہیں دیتے ایسے ہی لوگوں کے متعلق فرمایا ” یمرون علیھا وھم عنھا معرضون “ کہ لوگ اللہ کی نشانیوں سے گزر جاتے ہیں مگر وہ ان سے غافل رہتے ہیں۔ قدرت کی دلیلیں ان پر کچھ اثر نہیں کرتیں۔ الغرض ! اللہ تعالیٰ نے ” الھکم الہ واحد “ پر یہاں دس دلائل بیان فرمائے ہیں اور ساتھ یہ بات بھی سمجھا دی کہ تہذیب اخلاق کے بعد دوسرا مسئلہ کسب معاش کا آتا ہے اور معاش کے تمام اسباب خدا تعالیٰ کے پیدا کردہ ہیں لہٰذا عبادت بھی صرف اسی کی کرنی چاہئے۔
Top