Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Israa : 90
وَ قَالُوْا لَنْ نُّؤْمِنَ لَكَ حَتّٰى تَفْجُرَ لَنَا مِنَ الْاَرْضِ یَنْۢبُوْعًاۙ
وَقَالُوْا
: اور وہ بولے
لَنْ نُّؤْمِنَ
: ہم ہرگز ایمان نہیں لائیں گے
لَكَ
: تجھ پر
حَتّٰى
: یہانتک کہ
تَفْجُرَ
: تو رواں کردے
لَنَا
: ہمارے لیے
مِنَ الْاَرْضِ
: زمین سے
يَنْۢبُوْعًا
: کوئی چشمہ
اور کہا (کفر کرنے والوں نے) ہم ہر گز نہیں ایمان لائیں گے آپ پر یہاں تک کہ آپ جاری کردیں ہمارے لیے زمین سے چشمہ ۔
ربط آیات : گذشتہ درس میں قرآن پاک کی حقانیت اور صداقت کا بیان تھا اللہ تعالیٰ نے چیلنج کردیا کہ سارے انسان اور جنات مل کر بھی قرآن کی مثل لانا چاہیں تو نہیں لاسکتے قرآن حکیم وحی الہی ، اللہ تعالیٰ کی صفت اور اس کا اتارا ہو اکلام ہے ، اس میں ماننے والوں کے لیے ہدایت اور شفا ہے ، البتہ جو لوگ اس کا انکار کریں گے ، ان کے لیے سراسر خسارہ ہی خسارہ ہے ، اللہ نے فرمایا کہ اکثر لوگ سوائے ناشکر گزاری کے کچھ نہیں کرتے حالانکہ قرآن کریم نے مختلف عنوانوں ، مثالوں اور طریقوں سے اللہ کی وحدانیت ، رسالت انبیاء اور وقوع قیامت کے متعلق بات سمجھا دی ہے اب آج کی آیات میں کفار ومشرکین کے تعصب ، عناد ، ہٹ دھرمی اور حق ناشناسی کا بیان آرہا ہے ۔ (شان نزول) آج کی آیات کا شان نزول یہ ہے کہ مشرکین مکہ نے حضور ﷺ سے کہا کہ آپ رسالت ونبوت کا دعوی کرتے ہیں مگر ہم یہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ آپ ہمارے معبودوں کی عبیب جوئی کرتے ہیں اور ہمارے بزرگوں کو بیوقوف بتاتے ہیں ، اس طرح آپ نے ہمارے اتحاد کو پارہ پارہ کر کے ہمارے لیے مشکلات اور پریشانیوں کا سامان پیدا کردیا ہے کہنے لگے کہ آپ کی ان سرگرمیوں کے بدلے میں ہم آپ کی ہر خواہش پوری کرنے کے لیے تیار ہیں ، اگر آپ کو سرمایہ کی ضرورت ہے تو ہم بہم پہنچا سکتے ہیں ، اچھے رشتہ کی ضرورت ہو تو ہم انتظام کردیتے ہیں اور اگر آپ قیادت چاہتے ہیں تو ہم آپ کو اپنا بادشاہ تسلیم کرنے کو تیار ہیں مگر آپ ہمارے معبودوں کو برا بھلا نہ کہیں ، انہوں نے یہ بھی پیش کش کی کہ اگر آپ ہمارے بزرگ قصی ابن کلاب کو زندہ کردیں اور وہ آپ کی رسالت کی تصدیق کر دے تو ہم بھی ایمان لے آئیں گے مشرکین نے بعض نشانیاں ظاہر کرنے کا مطالبہ بھی کیا ، جن کا ذکر ان آیات میں آرہا ہے ، ان پیش کشوں اور مطالبات کے جواب میں اللہ کے رسول نے فرمایا ، لوگو ! میں نے تمہارے سامنے کبھی یہ دعوی نہیں کیا کہ میں فلاں فلاں کام کرسکتا ہوں ، بلکہ میں تو اللہ تعالیٰ کا فرستادہ رسول ہوں اور تمہیں اس کے عذاب سے ڈراتا ہوں ، اگر تم میری بات مان لو گے تو یہ دنیا وآخرت میں تمہاری خوشی قسمتی کی علامت ہوگی اور اگر انکار کر دو گے تو میں صبر کرونگا ، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کوئی فیصلہ کر دے ۔ (مشرکین کے بےجا مطالبات) ارشاد ہوتا ہے (آیت) ” وقالوا “ اور کفار ومشرکین نے کہا (آیت) ” لن نؤمن لک حتی تفجرلنا من الارض ینبوعا “۔ ہم ہرگز آپ پر ایمان نہیں لائیں گے یہاں تک کہ آپ ہمارے لیے زمین میں چشمہ جاری کردیں ، مکہ کا گردونواح سنگلاخ پہاڑوں اور بےآب وگیاہ رتیلی زمین پر مشتمل ہے ، اگر آپ یہاں پر چشمہ جاری کردیں تو کھیتی باڑی ہونے لگے گی اور ہم خوشحال ہوجائیں گے لہذا آپ پانی کا بندوبست کردیں تو ہم مان جائیں گے اور یہ نہ ہو سکے تو کم از کم آپ اپنی حیثیت کو ہی نمایاں کر کے دکھادیں (آیت) ” اوتکون لک جنۃ من نخیل وعنب “۔ آپ کا کھجوروں اور انگور کا باغ ہونا چاہئے ۔ تاکہ معلوم ہو سکے کہ آپ اعلی حیثیت کے مالک ہیں ، (آیت) ” فتفجرالانھر خللھا تفجیرا “۔ اور محض خشک باغ نہیں ہونا چاہئے بلکہ آپ اس میں نہریں بھی جاری کردیں تاکہ دیکھنے والا واقعی مرعوب ہو سکے ، مگر آپ کی مالی حالت تو ہم سے بھی گئی گزری ہے ، لہذا ہم آپ کی سیادت کیسے قبول کرلیں ۔ کہنے لگے ، آپ ہمیں اکثر بن دیکھے عذاب سے خوفزدہ کرتے رہتے ہیں اگر آپ اپنے دعوے میں سچے ہیں تو ہم پر کوئی عذاب لے آئیں اور اس کی صورت یہ ہے او تسقط السمآء کما زعمت علینا کسفا “۔ کہ جیسا کہ آپ خیال کرتے ہیں ، ہم پر آسمان کا کوئی ٹکڑا ہی گرا دیں تاکہ ہمیں پتہ چل جائے کہ خدا کی گرفت واقعی آسکتی ہے ، کفار نے کہا ، اگر یہ بھی نہیں کرتے (آیت) ” او تاتی باللہ والملئکۃ قبیلا “۔ تو پھر اللہ تعالیٰ اور فرشتوں کو ہمارے سامنے لے آئیں جو گواہی دیں کہ واقعی آپ اللہ کے رسول ہیں ، ہم اس طرح بھی آپ کی بات مان جائیں گے ، کہنے لگے ، اور کچھ نہیں تو کم از کم یہ تو ہو (آیت) ” اویکون لک بیت من زخرف “۔ کہ آپ کا اپنا گھر ہی سونے کا بنا ہوا ہو ، اس پر سونے کی چھت ہو یا اگر سونے چاندی کا میٹریل استعمال نہ ہوا ہو تو اس پر سونے کا ملمع کیا ہوا ہو جس سے پتہ چلے کہ آپ منفرد حیثیت کے ملک ہیں آپ کی عظمت اس طرح بھی دنیا کے سامنے واضح ہو سکتی ہے ، کہا (آیت) ” او ترقی فی السمآء “ یا آپ آسمان پر چڑھ جائیں ۔ (آیت) ” ولن نؤمن لرقیک “ اور ہم محض آپ کے آسمان تک پہنچ جانے کی وجہ سے ہی ایمان نہیں لے آئیں گے (آیت) ” حتی تنزل علینا کتبا نقرؤہ “۔ یہاں تک کہ آپ ہم پر ایک کتاب اتاریں جسے ہم خود پڑھ سکیں ، آپ معراج کا دعوی کرتے ہیں کہ ساتویں آسمانوں ، جنت اور دوزخ کی سیر کی ، بھلا ہمارے سامنے آسمان پر چڑھ جاؤ اور وہاں سے لکھی لکھائی کتاب لے آؤ تو ہم پھر آپ پر ایمان لے آئیں گے ۔ (نبی کی حیثیت) کفار ومشرکین کی فرمائشوں اور مطالبات کے ضمن میں اللہ تعالیٰ کا یہ واضح فیصلہ موجود ہے (آیت) ” وما کان لرسول ان یاتی بایۃ الاباذن اللہ “۔ (المومن ، 78) کسی نبی یا رسول کے اختیار میں نہیں ہے کہ وہ از خود کوئی نشانی یا معجزہ پیش کرے ، مگر اللہ کے حکم سے اللہ کا نبی کبھی دعوی نہیں کرتا کہ وہ یہ کرسکتا ہے یا وہ کرسکتا ہے بلکہ وہ تو ہمیشہ اللہ تعالیٰ کے حکم کا پابند ہوتا ہے لہذا مشرکین کے مطالبات ان کی ضد ، عناد اور ہٹ دھرمی کی بناء پر تھے بعض اوقات مشرکین دین دشمنی میں اس حد تک بڑھ جاتے تھے کہ خود اپنے لیے بددعا کرنے لگتے تھے ، سورة انفال میں گزر چکا ہے کہ انہوں نے کہا (آیت) ” ان کان ھذا ھو الحق من عندک فامطر علینا حجارۃ من السمآء اوائتنا بعذاب الیم “۔ اے اللہ ! اگر محمد ﷺ کا دین سچا ہے تو ہم پر پتھروں کی بارش برسا یا کوئی درد ناک عذاب بھیج دے حقیقت یہ ہے کہ ان ظالموں کی نظر اس دنیا سے آگے جاتی ہی نہیں تھی ، ان آیات میں متذکرہ مطالبات کا تعلق بھی دنیا کے مال ومتاع ہی سے ہے کہ آپ کے لیے باغ ہو ، سنہری گھر ہو ، مکہ کی زمین قابل کاشت بن جائے حالانکہ اللہ کے نبیوں نے دنیا کی اعلی حیثیت کا کبھی دعوی نہیں کیا بلکہ انہوں نے تو ہمیشہ ایمان اور نیکی کی دعوت دی ہے ، اگر اس پر عمل پیرا ہوجاؤ گے تو دنیا بھی سدھر جائے گی اور آخرت میں بھی نجات مل جائے گی ، دنیا داری اور سرمایہ داری عارضی اشیاء ہیں اور ختم ہونے والی ہیں ، اس میں نقصان کا پہلو زیادہ ہے اکثر لوگ دنیاوی وسائل کو غلط طور پر استعمال کرکے غلط نتائج اخذ کرتے ہیں ، مشرکین مکہ کی بیہودہ فرمائشیں انکار کا ایک بہانہ تھیں ، اللہ نے بنی اسرائیل کا ذکر قرآن میں بار بار کیا ہے ، وہ بھی اس طرح ایمان کو ٹالنے کے لیے فضول مطالبات کرتے رہتے تھے ، ایمان لانا ان کا مقصود ہی نہیں تھا یہی حال اللہ نے کفار ومشرکین کا بھی بیان فرمایا ہے ۔ بہرحال اللہ نے اپنی نبی کی حیثیت کو خود بنی کی زبان سے واضح فرما دیا (آیت) ” قل “ اے پیغمبر ! ﷺ آپ ان کفار ومشرکین سے کہہ دیں ” سبحان ربی “ میرا پروردگار ہر عیب نقص اور کمزوری سے پاک ہے (آیت) ” ھل کنت الا بشرا رسولا “۔ میں تو محض ایک انسان اور خدا کا فرستادہ ہوں میں نے نہ تو الوہیت کا دعوی کیا ہے اور نہ میں فرشتہ ہوں میں اپنی جانب سے کوئی بات نہیں کرتا بلکہ خدا تعالیٰ کے حکم کی خود تعمیل کرتا ہوں اور تم تک بھی پہنچاتا ہوں ، میں انسان ہوں اور انسان نہ تو عالم الغیب ہوتا ہے اور نہ مختار مطلق لہذا میں تمہارے مطالبات پورا کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہوں (آیت) ” ان اللہ علی کل شیء قدیر “۔ (البقرۃ ۔ 20) ہرچیز پر قادر تو صرف اللہ ہے اور (آیت) ” یفعل مایرید “۔ (البقرۃ ، 253) وہی ذات ہے ، وہ جو چاہے کرسکتا ہے اس کے سامنے کوئی چیز محال نہیں ، جہاں تک میری ذات کا تعلق ہے میں تو انسان اور اس کا بھیجا ہوا رسول ہوں ، آگے اللہ تعالیٰ نے اس بات کی وضاحت فرمائی ہے (آیت) ” وما منع الناس ان یؤمنوا اذ جآء ھم الھدی “۔ کہ جب بھی لوگوں کے پاس اللہ کی طرف سے ہدایت لے کر رسول آیا (آیت) ” الا ان قالوا ابعث اللہ بشرا رسولا “۔ تو انہوں نے محض اس بناء پر ایمان لانے سے انکار کردیا کہ کیا اللہ نے ایک انسان کو رسول بنا کر بھیجا ہے ان کے دماغ میں شیطان نے یہ بات ڈال رکھی تھی کہ انسان کیسے رسول ہو سکتا ہے جو کھاتا ، پیتا ، چلتا پھرتا ، بیوی بچے رکھتا اور کاروبار کرتا ہے وہ لوگ اپنے جیسے انسان کو رسول ماننے کے لیے تیار نہ تھے ، یہی چیز ان کے ایمان لانے میں رکاوٹ تھی یہ نظریہ مشرکین مکہ تک ہی محدود نہیں تھا بلکہ سابقہ امتوں نے بھی اپنے انبیاء کا اسی بناء پر انکار کیا ، قوم ثمود کے متعلق سورة القمر میں ہے کہ انہوں نے کہا (آیت) ” ابشرا منا واحدا نتبعہ “۔ کیا ہم اپنے میں سے ایک انسان کی اتباع کرلیں انا اذا لفی ضلل وسعر “۔ اس طرح تو ہم گمراہی اور دیوانگی میں پڑگئے ۔ (ہم نوع رسول) بہرحال اللہ تعالیٰ نے بشریت رسول کے متعلق کفار مشرکین کے اعتراض کا جواب اس طرح دیا (آیت) ” قل لوکان فی الارض ملئکۃ یمشون مطمئنین “۔ اے پیغمبر ! ﷺ آپ ان سے کہہ دیں کہ اگر زمین میں انسانوں کی بجائے فرشتے چلتے پھرتے اور آباد ہوتے (آیت) ” لننزلنا علیھم من السمآء ملکا رسولا “۔ تو ہم ان کیطرف آسمان سے فرشتے کو رسول بنا کر بھیج دیتے ، مطلب یہ کہ جب زمین پر انسان آباد ہیں تو ان کی راہنمائی کے لیے انسانوں ہی سے رسولوں کا منتخب ہونا قرین قیاس ہے بھلا انسانوں کے پاس فرشتہ کیسے رسول بن کر آسکتا ہے جبکہ دونوں کی انواع مختلف ہیں اور ان کے درمیان مناسبت ہی نہیں ، فرشتے اللہ کی پاک اور مقدس مخلوق ہیں ، ان کا مادہ تخلیق مختلف ہے ، ان میں عقل ضرور ہے مگر خواہشات نہیں ہیں یہ مکلف ہیں مگر لوازمات بہیمیہ سے خالی ہیں ، برخلاف اس کے انسان ناسوتی مخلوق ہے ، اس میں ملکیت بھی ہے اور بہیمیت بھی ، اللہ نے اسے ملکیت کو غالب بنانے کا حکم دیا ہے اور بہیمیت کو کمزور کرنے کی ہدایت کی ہے ، انسان کو مرتبہ زیادہ بخشا ہے ، مگر اس کی پیدائش بڑی پیچیدہ ہے ، غرضیکہ انسان فرشتے سے استفادہ نہیں کرسکتے ، کیونکہ انکی انواع کی مختلف ہیں ، اس لیے مولانا شاہ اشرف علی تھانوی (رح) فرماتے ہیں کہ معلم اور متعلم میں مناسبت ضروری ہے کہ اس کے بغیر فیض حاصل نہیں ہوسکتا ، مطلب یہ کہ انسان کی ہدایت کے لیے انسان ہی رسول بن کر آئے گا تو فیض حاصل ہوگا ، ورنہ نہیں ۔ سورة الانعام میں اللہ کا یہ فرمان موجود ہے کہ انسان اگر فرشتے سے استفادہ حاصل کرنا چاہے تو اس کی دو صورتیں ہیں ، پہلی یہ ہے کہ ہم فرشتے کو انسانی صورت میں بھیجیں ، اگر ایسا ہوگا تو منکرین کا اعتراض اپنی جگہ قائم رہے گا کہ یہ تو ہمارے جیسا انسان ہے ہم اس کی اتباع کیوں کریں ؟ اور اگر بصورت دیگر فرشتے کو اس کی اصل شکل و صورت میں بھیجیں تو انسان اس کو برداشت نہیں کرسکیں گے ، اس کی نورانیت ، چمک دمک اور شکل و صورت دیکھ کر انسان فورا دہشت زدہ ہو کر ہلاک ہوجائیں گے ، عام انسان فرشتے کو اصلی صورت میں دیکھ کر برداشت نہیں کرسکتا یہ حضور ﷺ کی خصوصیت ہے کہ آپ نے جبرائیل (علیہ السلام) کا دو مرتبہ ان کی اصل صورت میں مشاہدہ کیا آپ کی پہلی ملاقات غار حرا میں ہوئی جب آپ پر دہشت طاری ہوگئی اور آپ لرزتے کانپتے گھر آئے اور کپڑا اوڑھانے کے لیے کہا ، بڑی دیر کے بعد آپ کی دہشت دور ہوئی اور دوسری مرتبہ آپ کی ملاقات اس وقت ہوئی جس کا ذکر سورة النجم میں ہے ، بہرحال کوئی عام انسان فرشتوں سے براہ راست استفادہ نہیں کرسکتا ، لہذا انسانوں کی ہدایت کا ذریعہ انسان ہی ہو سکتا ہے اللہ تعالیٰ انسانوں میں سے ہی رسول منتخب کرتا ہے جس کا اخلاق نہایت پاکیزہ ہوتا ہے اور اس کو گارنٹی حاصل ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے کسی معصیت میں مبتلا نہیں ہونے دیتا ، حوائج بشری رسول کے ساتھ بھی لازم ہوتے ہیں موت وحیات کا وہ بھی پابند ہوتا ہے لہذا انسانوں کی طرف انسان ہی بطور رسول آتا ہے مشرکین کا مطالبہ بالکل بیہودہ اور عقل و فطرت کے خلاف ہے ۔ (اللہ بطور گواہ) فرمایا اگر اب بھی یہ لوگ انکار کریں اور بیہودہ مطالبات پیش کریں ، تو ” قل “ اے پیغمبر ! ﷺ آپ کہہ دیں (آیت) ” کفی باللہ شھیدا بینی وبینکم “۔ میرے اور تمہارے درمیان اللہ ہی گواہ کافی ہے ، اگر تم میری نبوت و رسالت کی گواہی دینے کے لیے تیار نہیں تو اس کام کے لیے ، اللہ تعالیٰ کی گواہی ہی کافی ہے ، وہ گواہی دے رہا ہے کہ اس نے مجھے اپنا رسول بنا کر بھیجا ہے ، حضور ﷺ سلسلہ رسل کی آخری کڑی ہیں اور سب سے زیادہ صاحب فضیلت ہیں اور یاد رکھو ! (آیت) ” انہ کان بعبادہ خبیرا بصیرا “۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے تمام حالات ان کے کوائف اور داخلی ، خارجی ، اور ذہنی عوامل سے باخبر ہے ، وہ بصیر بھی ہے کہ ہر چیز اس کی نگاہ میں ہے وہ کسی چیز سے غافل نہیں ، وہ ہر شخص کی نیت اور ارادے سے واقف ہے ، وہ جانتا ہے کہ کون حق کو قبول کرتا ہے اور کون اپنی ضد ، عناد اور تعصب پر اڑا رہتا ہے کوئی شخص اس کے محاسبے سے بچ نہیں سکتا ، اللہ تعالیٰ نے آخر میں یہ تنبیہ بھی فرما دی ۔
Top