Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Israa : 86
وَ لَئِنْ شِئْنَا لَنَذْهَبَنَّ بِالَّذِیْۤ اَوْحَیْنَاۤ اِلَیْكَ ثُمَّ لَا تَجِدُ لَكَ بِهٖ عَلَیْنَا وَكِیْلًاۙ
وَلَئِنْ
: اور اگر
شِئْنَا
: ہم چاہیں
لَنَذْهَبَنَّ
: تو البتہ ہم لے جائیں
بِالَّذِيْٓ
: وہ جو کہ
اَوْحَيْنَآ
: ہم نے وحی کی
اِلَيْكَ
: تمہاری طرف
ثُمَّ
: پھر
لَا تَجِدُ
: تم نہ پاؤ
لَكَ
: اپنے واسطے
بِهٖ
: اس کے لیے
عَلَيْنَا
: ہمارے مقابلہ) پر
وَكِيْلًا
: کوئی مددگار
ترجمہ اور اگر ہم چاہیں تو لے جائیں (سلب کرلیں) اس چیز کو جو وحی بھیجی ہے ہم نے آپ کی طرف پھر نہ پائیں گے آپ اپنے لیے ہمارے اوپر کوئی دلیل ۔
ربط آیات : گذشتہ درس میں روح کے متعلق سوال اور اس کا جواب تھا ، مشرکین مکہ نے حضور ﷺ سے روح کی حقیقت اور ماہیت کے بارے میں دریافت کیا تھا ، جواب میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ آپ کہہ دیں کہ روح میرے پروردگار کے امر سے ایک حقیقت ہے ہے مگر تمہیں تو بہت تھوڑا علم دیا گیا ہے ، اس لیے تم اسے سمجھنے کی صلاحیت ہی نہیں رکھتے ۔ بعض لوگ غرور وتکبر کی وجہ سے کہتے ہیں کہ انسان تمام چیزوں پر حاوی ہے حالانکہ حقیقت اس کے خلاف ہے انسان جتنا کچھ جانتا بھی ہے ، اس میں بھی بعض اوقات اشتباہ پیدا ہوجاتا ہے ، انسان کے دماغ میں کچھ ہوتا ہے جب کہ حقیقت کچھ اور ہوتی ہے ، اس لیے بعض آثار میں یہ دعا بھی آتی ہے ، ” اللھم ارنا الاشیاء کماھی “ یعنی اے اللہ ہمیں چیزوں کی حقیقت اسی طرح دکھا جس طرح وہ واقع میں ہیں ، انسانی بہت سی چیزوں کی اصلیت سے ناواقف ہیں کیونکہ ان کا علم قلیل ہے ۔ (وحی الہی کی ضرورت) دنیا کا ہر علم ناقص ہے اور اس میں شک وشبہ کی گنجائش ہے صڑف وحی الہی ہی علم کا قطعی ذریعہ ہے جس میں غلطی کا کوئی امکان نہیں ، بعض اوقات کسی چیز کو سمجھنے میں بھی غلطی ہو سکتی ہے ، اسی لیے امام مجدد (رح) فرماتے ہیں کہ بزرگان دین کو کشف کے ذریعے حقیقت اخذ کرنے یا اسے سمجھنے میں غلطی ہو سکتی ہے ، یا اگر اسے اچھی طرح سمجھ لیا جائے تو اس کے بیان کرنے میں غلطی کا امکان ہو سکتا ہے اسی لیے آپ فرماتے ہیں کہ کشف کو قطعی چیز تسلیم نہیں کیا جاسکتا ، البتہ وحی الہی ایسی چیز ہے جسے اللہ کا نبی نہ تو اخذ کرنے میں غلطی کرتا ہے نہ سمجھنے میں اور نہ آگے بیان کرنے میں ، وحی علم کا اٹل ذریعہ ہے اسی لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ یہ ایک بہت بڑی نعمت ہے جس کو قدر کرنی چاہئے ، ۔ ارشاد ہوتا ہے (آیت) ” ولئن شئنا لنذھبن بالذی اوحینا الیک “۔ اگر ہم چاہیں تو لے جائیں یا سلب کرلیں اس چیز کو جو ہم نے آپ کی طرف وحی کی ہے (آیت) ” ثم لا تجدلک بہ علینا وکیلا “۔ پھر آپ نہ پائیں گے اپنے لیے ہمارے اوپر کوئی کارساز مطلب یہ ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ کسی چیز کو سلب کرلے تو کس کی طاقت ہے کہ اللہ کے ہاں وکالت کرکے واپس لے سکے ؟ (آیت) ” الا رحمۃ من ربک “۔ ہاں ! یہ تیرے پروردگار کی مہربانی ہے کہ وہ اپنی عطا کردہ نعمت کو چھینے گا نہیں یہ خدا تعالیٰ کا فضل عظیم ہے کہ اس نے آپ کو نبوت و رسالت سے سرفراز فرمایا اور وحی الہی کے ذریعے عظیم الشان کتاب عطا فرمائی ، لہذا اس کی قدر کرنی چاہئے اور اس سے فائدہ اٹھانا چاہئے ، اگر انسان اس نعمت کی ناقدری کرتے ہوئے اس سے مستفید نہیں ہوگا تو اللہ تعالیٰ اسے واپس بھی لے سکتا ہے لہذا عام لوگوں کو اچھی طرح سمجھ لینا چاہئے کہ اگر ہم نے اس وحی الہی کی قدر نہ کی تو پھر صحیح پروگرام اور کہاں سے مل سکے گا ، اللہ نے سورة مرسلات میں اسی بات کا تذکرہ کیا ہے (آیت) ” فبای حدیث بعدہ یؤمنون “۔ قرآن پاک کے بعد اور کون سی کتاب آئیگی جس پر تم ایمان لاؤ گے ؟ مطلب یہ کہ یہی اللہ کی آخری کتاب اور آخری پروگرام ہے ، یہ اس کی رحمت اور مہربانی کا نمونہ ہے ، ا سے اللہ نے شفا اور رحمت سے تعبیر کیا ہے لہذا اس کی حتی المقدور قدر کرنی چاہئے ۔ (قرآن کا اٹھ جانا) امام بغوی (رح) نے حضرت عبداللہ ابن مسعود ؓ سے روایت نقل کی ہے کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا لوگو ! قرآن کو سیکھو اور اس پر عمل کرو قبل اس کے کہ اسے اٹھا لیا جائے ، قرب قیامت میں ایک ایسا وقت آئے گا ، جب قرآن حکیم اٹھالیا جائے گا ، اس کی تفسیر میں قاضی ثناء اللہ پانی پتی (رح) فرماتے ہیں کہ قرآن کے اٹھائے جانے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ قرآن کے الفاظ اٹھالیے جائیں گے بلکہ صحیحین کی روایت کے مطابق ” ان اللہ لا یقبض العلم انتزاعا ولکن یقبض العلمائ “۔ یعنی اللہ تعالیٰ علم کو لوگوں کے سینوں سے نہیں اٹھائے گا بلکہ نیک اور اچھے علماء کو اٹھا لے گا ، جب دین کا صحیح علم رکھنے والے نہیں ہوں گے تو لوگ جاہلوں کو عالم ، مفتی اور قاضی کا درجہ دیں گے ، اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ وہ لوگ بغیر علم کے فتوی دیں گے ، خود گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے اور اس طرح دنیا سے علم کو چھین لیا جائیگا ۔ (ذہاب علم) حدیث شریف میں آتا ہے کہ ایک موقع پر حضور ﷺ نے کوئی بات بیان کی اور پھر فرمایا کہ ایسا اس وقت ہوگا ” حین ذھاب العلم “۔ جب علم چلا جائے گا حضور ﷺ کے ایک صحابی زیاد ابن لبید ؓ نے عرض کیا ، کہ علم کیسے چلا جائیگا جب کہ ہم ان سے قرآن پڑھتے ہیں اور آگے دوسروں کو پڑھاتے ہیں آپ نے فرمایا تیری ماں تجھے گم پائے زیاد میں تو تجھے مدینے کا سمجھدار آدمی سمجھتا تھا مگر تم نے تو بےسمجھی کی بات کی ہے کیا تم یہود ونصاری کا حال نہیں دیکھتے ؟ ان کے پاس کتابیں موجود ہیں مگر وہ ان پر عمل نہیں کرتے ، ایسے علم کا کیا فائدہ ؟ یہی ذہاب علم ہے ایک حدیث میں یہ الفاظ بھی آتے ہیں ” تعلموا العلم “ لوگو ! علم سیکھو اور دوسروں کو بھی سکھاؤ ” تعلموا الفرائض “ فرائض سیکھو اور دوسروں کو بھی سکھلاؤ ” فیقبض العلم “ کیونکہ علم قبض کرلیا جائے گا اور فتنے برپا ہوں گے جہالت برپا ہوگی حتی کہ دو آدمی ایک فریضہ میں جھگڑا کریں گے مگر ان کو بتلانے والا کوئی نہیں ہوگا آپ نے یہ بھی فرمایا ” انی امرء مقبوض “ میں تمہارے درمیان ہمیشہ نہیں رہوں گا ، بلکہ مجھے بھی اٹھالیا جائے گا ۔ تو قاضی صاحب (رح) فرماتے ہیں کہ علم چھن جانے کی صورت یہ ہوگی کہ سب سے پہلے لوگوں میں سے علم اٹھا لیا جائے گا ان سے عمل کی توفیق ہی سلب ہو جائیگی جیسا کہ آج کل نظر آرہا ہے علم بہت ہے کتابوں کی لائبریریاں بھری ہوئی ہیں مگر عمل مفقود ہے آپ دیکھ لیں ہر سال سیرت طیبہ پر ہزاروں کتابیں شائع ہوتی ہیں ان پر انعامات بھی تقسیم ہوتے ہیں مگر کروڑوں کی آبادی میں ان کتابوں پر عمل کرنے والے دس آدمی بھی نہیں ملیں گے تو حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی روایت کے مطابق سب سے پہلے عمل کی توفیق سلب کرلی جائے گی ، اس کے بعد اچھے اچھے علما اٹھا لیے جائیں گے اور تیسرا مرحلہ قرب قیامت میں پیش آئے گا ، لوگ سو کر اٹھیں گے تو علم کی کوئی بات سینوں میں محفوظ نہیں ہوگی اور کتابوں کے حروف مٹ چکے ہونگے ۔ بہرحال پہلی چیز یہ ہے کہ علم کے مطابق عمل بھی ہو ، جب تک انسانوں کے پاس قرآن پاک موجود ہے ، اس کو غنیمت سمجھتے ہوئے اس کو قدر کرنی چاہئے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ اگر ہم چاہیں تو وحی کے ذریعے نازل کردہ چیز قرآن کو چھین لیں اور پھر آپ کو ایسا کوئی وکیل بھی نہیں ملے گا ، جو اس نعمت کو واپس دلا سکے ہاں ، یہ تیرے رب کی مہربانی ہے کہ قرآن پاک تمہارے درمیان موجود ہے (آیت) ” ان فضلہ کان علیک کبیرا “۔ بیشک یہ اللہ تعالیٰ کا آپ پر بہت بڑا فضل ہے کہ اس نے یہ سب نعمتیں آپ کی عطا کی ہیں ۔ (صداقت قرآن) اگلی آیت میں اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کی حقانیت وصداقت پرچیلنج کیا ہے اور اس کا ذکر قرآن میں تین مرتبہ آیا ہے ، پہلا چیلنج اس آیت میں ہے (آیت) ” قل لئن اجتمعت الانس والجن علی ان یاتوا بمثل ھذا القران لا یاتون بمثلہ “۔ اے پیغمبر ! ﷺ آپ کہہ دیں کہ اگر تمام انسان اور جنات اس بات پر اکھٹے ہوجائیں کہ وہ اس قرآن جیسا کوئی قرآن لے آئیں گے تو وہ نہیں لاسکیں گے اس جیسا (آیت) ” ولو کان بعضھم لبعض ظھیرا “۔ اگر چہ وہ ایک دوسرے کے مدد گار ہی کیوں نہ بن جائیں وہ سب مل کر پوری کوشش کر کے دیکھ لیں ، قرآن پاک کی مثل پیش نہیں کرسکیں گے ۔ یہ تو پورے قرآن کے متعلق چیلنج ہے اس کے بعد اللہ نے دوسرا چیلنج کیا (آیت) ” قل فاتوا بعشر سور مثلہ “۔ (ھود ۔ 13) آپ کہہ دیں کہ قرآن پاک کی سورتوں میں سے اس جیسی دس سورتیں ہی لے آؤ ، جب یہ چیلنج بھی کسی نے قبول نہ کیا تو اللہ نے تیسرا چیلنج کیا کہ اگر تمہیں ہماری نازل کردہ کتاب میں کوئی شک ہے (آیت) ” فاتوا بسورۃ من مثلہ “۔ (البقرہ ، 23) تو اس جیسی ایک سورة ہی بنا کرلے آؤ اگر تم سچے ہو ، تاریخ گواہ ہے کہ چودہ صدیوں سے یہ چیلنج کسی نے قبول نہیں کیا اور نہ ہی کوئی قرآن پاک کی کسی سورة کی مثال پیش کرسکا ہے یہی اس کی حقانیت اور صداقت کی دلیل ہے ۔ (قرآن کے علوم ومعارف) بعض مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ قرآن کی مثل لانے کا چیلنج اس کی فصاحت و بلاغت کے اعتبار سے ہے کہ ایسی فصاحت وبلاغت کسی دوسرے کلام میں نہیں پائی جاتی ، تاہم امام ابوبکر جصاص (رح) اور بعض دوسرے مفسرین فرماتے ہیں کہ قرآن کا یہ چیلنج نہ صرف فصاحت وبلاغت کے اعتبار سے ہے بلکہ اس کے علوم ومعارف ، اس کی حکمتیں اور مصلحتیں ، اس کے نظام اور پروگرام ہر اعتبار سے یہ چیلنج قائم ہے ۔ امام شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (رح) فرماتے ہیں کہ سارے انسان بلکہ ساری مخلوق مل کر بھی قرآن کی حکمتوں اور مصلحتوں کی مثال پیش نہیں کرسکتی آپ فرماتے ہیں کہ میں قرآن کی کسی آیت پر غور کرتا ہوں تو مجھے اس کے تحت علوم ومعارف کا وسیع سمندر نظر آتا ہے جس کی کوئی انتہا نہیں ، یہ اللہ تعالیٰ کی صفت اور اس کا کلام ہے جس طرح اللہ کی ذات بےمثل ہے اسی طرح اس کی صفات بھی بےمثال ہیں ، انسان اللہ تعالیٰ کی صفت قرآن پر کبھی حاوی نہیں ہو سکتا ، بلکہ اس میں جتنا غور وفکر کرے گا ، اس کے علم میں اضافہ ہوتا چلا جائے گا ، اسی لیے تو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو یہ دعا سکھلائی ہے (آیت) ” قل رب زدنی علما “۔ (طہ ، 114) اے پروردگار ، میرے علم میں اضافہ فرما ۔ حقیقت یہ ہے کہ قرآن کا پیش کردہ لائحہ عمل بےمثال ہے دنیا میں جتنے بھی انسانی ہاتھوں سے قوانین ودساتیر بنتے ہیں وہ کچھ عرصہ بعد فیل ہوجاتے ہیں اور انہیں یا تو منسوخ کرنا پڑتا ہے ، یا پھر ان میں ترمیم کی ضرورت پیش آتی ہے ، وقت کے ساتھ ساتھ ایسے قوانین کی خامیاں منظر عام پر آتی رہتی ہیں جن کی بناء پر ان کی تبدیلی لازمی ہوجاتی ہیں ، اس کے برخلاف ہر عیب اور نقص سے پاک اگر کوئی قانون ہے تو وہ صرف اللہ کی کتاب قرآن پاک کے اوراق میں محفوظ ہے ، یہ ایسا پروگرام ہے جس میں قیامت تک کسی تغیر وتبدل کی ضرورت پیش نہیں آئے گی لہذا ہمارا فرض ہے کہ اس کتاب کی قدر دانی کریں ، اس کے احکام کو سمجھیں اور پھر ان پر عمل پیرا ہوجائیں ، ہماری فلاح و کامیابی کا راز اسی بات میں ہے ۔ ّ (قرآن پاک کی مثالیں) فرمایا (آیت) ” ولقد صرفنا للناس فی ھذا لقران من کل مثل “۔ اور البتہ تحقیق ہم نے لوگوں کے لیے اس قرآن میں پھیر پھیر کر مثالیں بیان کی ہیں حکمت اور عقل کی گہری باتوں کو سمجھانے کے لیے مثالوں کی ضرورت ہوتی ہے اور قرآن پاک نے اپنے علوم ومعارف کے ابلاغ کے لیے یہی طریق کا ر اختیار کیا ہے ، قرآن پاک کی ایک ایک مثال میں سینکڑوں علوم پنہاں ہوتے ہیں ، اسی لیے تو اللہ نے فرمایا ہے (آیت) ” وتلک الامثال نصربھا للناس ، وما یعقلھا الا العلمون “۔ (العنکبوت ، 43) یہ مثالیں ہم بیان کرتے ہیں مگر ان کو اہل علم ہی سمجھ سکتے ہیں ، اللہ نے توحید کی بات مثال کے ذریعے سمجھائی ہے اسی طرح کفر اور شرک کی برائی کو بھی مختلف طریقوں سے سمجھایا ہے قیامت کا وقوع ، محاسبے کا عمل اور حکمت کی باریک باتیں اللہ نے مثالوں کے ذریعے واضح کی ہیں ۔ فرمایا اس کے باوجود (آیت) ” فابی اکثر الناس الا کفورا “۔ پس انکار کیا ہے اکثر لوگوں نے مگر ناشکری ، چاہئے تو یہ تھا کہ لوگ اس اعلی وارفع پروگرام کو فورا قبول کرلیتے مگر ہر دور میں اکثریت ناشکر گزاروں کی ہی رہی ہے آج بھی پوری دنیا میں دیکھ لیں کہ کل آبادی کی کتنی اکثریت کفر اور شرک میں مبتلا ہے اور کتنی برائیوں میں ڈوبی ہوئی ہے ، اور پھر یہ بھی دیکھ لیں کہ نیکی کے راستے پرچلنے والے کتنے لوگ ہیں ، آپ تجزیہ کرکے دیکھ لیں نیکوں کاروں کی تعداد بہت قلیل نظر آئے گی اکثر لوگ قرآن پاک کی حقیقت سے مستفید نہیں ہوتے ۔
Top