Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Israa : 71
یَوْمَ نَدْعُوْا كُلَّ اُنَاسٍۭ بِاِمَامِهِمْ١ۚ فَمَنْ اُوْتِیَ كِتٰبَهٗ بِیَمِیْنِهٖ فَاُولٰٓئِكَ یَقْرَءُوْنَ كِتٰبَهُمْ وَ لَا یُظْلَمُوْنَ فَتِیْلًا
يَوْمَ
: جس دن
نَدْعُوْا
: ہم بلائیں گے
كُلَّ اُنَاسٍ
: تمام لوگ
بِاِمَامِهِمْ
: ان کے پیشواؤں کے ساتھ
فَمَنْ
: پس جو
اُوْتِيَ
: دیا گیا
كِتٰبَهٗ
: اسکی کتاب
بِيَمِيْنِهٖ
: اس کے دائیں ہاتھ میں
فَاُولٰٓئِكَ
: تو وہ لوگ
يَقْرَءُوْنَ
: پڑھیں گے
كِتٰبَهُمْ
: اپنا اعمالنامہ
وَلَا يُظْلَمُوْنَ
: اور نہ وہ ظلم کیے جائیں گے
فَتِيْلًا
: ایک دھاگے کے برابر
(اس دن کو دھیان میں لاؤ ) جس دن ہم بلائیں گے ہر ایک گروہ کو ان کے امام کے ساتھ پس جس کو دیا گیا اس کا اعمالنامہ اس کے دائیں ہاتھ میں پس یہی لوگ ہیں جو پڑھیں گے اپنے اعمالنامے ، اور نہیں ظلم کیا جائے گا ان پر ایک دھاگے کے برابر بھی ۔
ربط آیات : گذشتہ آیات میں باقی مخلوق پر انسان کی فطری برتری کا ذکر تھا ، اللہ نے فرمایا کہ ہم نے اولاد آدم کو عزت بخشی اور اس کے لیے بری اور بحری سواریاں مہیا کیں ۔ اب انسان کو فضاؤں پر بھی تسلط حاصل ہے اور انہیں ہوا کے دوش پر تیز ترین سفر کی سہولتیں حاصل ہیں ، پھر فرمایا کہ ہم نے انسان کو روزی کے طور پر پاکیزہ اور عمدہ چیزیں عطا فرمائیں اور اس طرح اللہ کی مخلوق میں سے اکثریت پر اسے فضیلت عطا فرمائی اب اصل سوال یہ ہے کہ اللہ نے انسان کو جو عزت افزائی کی ہے اس نے اپنے آپ کو کس حد تک اس کا اہل ثابت کرکے اسے قائم رکھا ہے ، آگے محاسبے اور جزائے عمل کی منزل آنے والی ہے اس وقت پتہ چلے گا کہ انسان نے اللہ تعالیٰ کے عطا کردہ انعامات سے فائدہ اٹھا کر اپنے آپ کو ان نوازشات کا اہل ثابت کیا ہے یا اس نے اپنے آپ کو ذلیل ورسوا کرلیا ہے ، آج کی آیات اسی موضوع سے متعلق ہیں ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (آیت) ” یوم ندعوا کل اناس بامامھم “۔ اس وقت کی دھیان میں لاؤ جب ہم ہر گروہ اور فرقے کو اس کے امام کے ساتھ پکاریں گے ، اس وقت سے مراد وہ وقت ہے جب سب لوگ میدان حشر میں جمع ہوں گے اور محاسبہ اعمال شروع ہونے والا ہوگا ، اس وقت اللہ تعالیٰ تمام لوگوں کو اپنی اپنی جماعت کے قائدین کے ساتھ آواز دیں گے کہ فلاں گروہ اور اس کے راہنما ادھر آجائیں اور فلاں فرقہ والے اپنے لیڈر سمیت اس طرف ہوجائیں ۔ مفسرین کرام نے لفظ ” امام “ کی مختلف تفسیریں کی ہیں جو سب کی سب درست ہیں بعض فرماتے ہیں کہ امام سے مراد اعمالنامہ ہے جس کا تسلسل آیت کے آگلے حصے میں بھی برقرار ہے ، اس کا مطلب یہ ہوگا کہ تمام لوگ اپنے اپنے اعمالناموں کے ساتھ بلائے جائیں گے ، بعض مفسرین امام سے نبی مراد لیتے ہیں کہ ہر امت کو اپنے اپنے نبی کی قیادت میں طلب کیا جائے گا ، جیسا کہ ابراہیم (علیہ السلام) کے متعلق اللہ نے فرمایا (آیت) ” انی جاعلک للناس امام “ (البقرۃ ، 124) میں تجھے لوگوں کا امام بنانے والا ہوں ، اسی طرح گویا میدان حشر میں اس طرح آواز دی جائے گی ” اے نوح (علیہ السلام) کی امت ” اے ابراہیم (علیہ السلام) کی امت “ اے محمد ﷺ کی امت “ اللہ کے دربار میں اپنے انبیاء سمیت پیش ہوجاؤ ۔ بعض فرماتے ہیں کہ امام سے مراد کتب سماویہ ہیں ہر امت کو ان کی کتاب کے ہمراہ پکارا جائے گا ” یا اھل التورۃ ، یا اھل الانجیل یا اھل الزبور ، اور یا اھل القران ادھر آکر اپنا اپنا محاسبہ پیش کرو۔ امام اس ہستی کو بھی کہتے ہیں جس کی اقتدا کی جائے اور جو کسی امت یا گروہ کا پیشوا ہو ، اس کی مثال حضور ﷺ کی سکھلائی ہوئی ختم قرآن کی دعا میں موجود ہے ، اے اللہ ! قرآن پاک کی برکت سے میری قبر میں انس کا سامان پیدا کر دے ، اے اللہ ! قرآن پاک کی برکت سے مجھ پر رحم فرما ” واجعلہ لی اماما ونورا وھدی ورحمۃ “ اور اسے میرے لیے امام ، نور ، ہدایت اور روشنی بنا دے ، اس دعا میں گویا قرآن پاک کو بھی امام کہا گیا ہے ، حضرت علی ؓ کی روایت کے مطابق امام سے مراد امام زماں یعنی اپنے اپنے دور کے پیشوا اور لیڈر بھی ہو سکتے ہیں اور ہر دور کے پیشوا سچے بھی ہو سکتے ہیں ، اور جھوٹے بھی امام ضلالت یعنی لوگوں کو گمراہ کرنے والے پیشوا بھی مراد لیے جاسکتے ہیں جیسے شیطان کا اتباع کرنے والوں کو اس کے نام پر پکارا جائے گا کہ ادھر آ کر اپنا حساب کتاب چکاؤ ، یہ بڑا خوفناک منظر ہوگا ۔ بعض مفسرین فرماتے ہیں کہ امام ، ام کی جمع ہے جیسے خفاف خف کی جمع ہے اور ام کا معنی چونکہ ماں ہے لہذا امام کا مطلب یہ ہے کہ لوگ اپنی ماؤں کے نام پر پکارے جائیں گے ، یہ تفسیر مرجوع نہیں ہے کیونکہ زیادہ قوی روایات کے مطابق لوگوں کو باپ کے نام پر آواز دی جائے گی ، حضور ﷺ کا فرمان ہے کہ اچھے نام رکھا کرو اور برے اور شرکیہ نام سے پرہیز کرو البتہ جس کا باپ نہیں ہوگا ، اسے ماں کے نام سے پکارا جائے گا ، جیسا کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو (آیت) ” یعیسی ابن مریم “۔ کہہ کر بلایا جائیگا ، اسی طرح آدم (علیہ السلام) کا نہ باپ ہے اور نہ ماں ، لہذا انہیں قدم کے نام سے پکارا جائے گا یعنی اے آدم (علیہ السلام) ادھر متوجہ ہوں ، حدیث شریف میں یہ بھی آتا ہے کہ ارشاد ہوگا ، جنتیوں اور دوزخیوں کو الگ الگ کر دو ، آدم (علیہ السلام) عرض کریں گے ، مولا کریم ! دوزخی کتنے ہیں اور جنتی کتنے ؟ ارشاد ہوگا کہ ایک ہزار افراد میں سے نو سو (999) نناوے دوزخی ہیں جب کہ صرف ایک جنتی ہے ، بہرحال مفسرین نے لفظ امام کی مختلف تفسرین کی ہیں ۔ (اعمالناموں کی تقسیم) آگے ارشاد ہوتا ہے (آیت) ” فمن اوتی کتبہ بیمینہ “۔ جس کو اس کی کتاب یعنی اعمالنامہ دائیں ہاتھ میں مل گیا (آیت) ” فاولئک یقرء ون کتبھم “۔ پس وہ اپنے اپنے اعمال نامہ پڑھیں گے اور بڑے خوش ہوں گے ، سورة الحاقہ میں آتا ہے کہ ایسے لوگ اپنا اعمالنامہ دوسروں کو دکھا کر کہیں گے (آیت) ” ھآؤم اقرء واکتبیہ) دیکھو یہ اعمال نامہ پڑھو مجھے حساب کتاب کے عمل پر یقین تھا ، وہ آدمی سمجھے گا کہ مجھے پروانہ نجات مل گیا ، حدیث شریف میں یہ بھی آتا ہے کہ میدان حشر میں اعمالنامے اڑیں گے اور اڑ کر کسی کے دائیں ہاتھ میں اور کسی کے بائیں میں پہنچیں گے کسی شخص کو اس کا اعمالنامہ سامنے سے ملے گا اور کسی کو پیچھے سے ۔ حدیث شریف میں یہ بھی آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اہل ایمان میں سے ایک شخص کا قد دراز فرمائیں گے ، اس کا چہرہ نورانی ہوگا اور اس کا اعمالنامہ اس کے دائیں ہاتھ میں دے دیا جائے گا ، وہ اعمالنامہ لے جب اپنی جان پہچان والے لوگوں کے پاس پہنچے گا ، تو وہ بھی اسے دیکھ کر خوش ہوں گے وہ شخص ان سب کو خوشخبری دے گا کہ تم بھی میری طرح خوش نصیب ہو جنہیں ان کے اعمالنامے دائیں ہاتھ میں ملنے والے ہیں اور یہ کامیابی کی علامت ہے اس کے برخلاف جس شخص کو اعمالنامہ بائیں ہائیں ہاتھ میں ملے گا اس کا چہرہ سیاہ اور شکل منحوس ہوجائے گی ، جب وہ اپنے لوگوں کے قریب پہنچے گا تو وہ کہیں گے کہ تم منحوس ہو ، ہمارے قریب نہ آنا وہ کہے گا کہ میں تو منحوس ہوں مگر تمہارے ساتھ بھی ایسا ہی سلوک ہونے والا ہے غرضیکہ اعمالناموں کی تقسیم کی یہ کیفیت بھی بیان کی گئی ہے ۔ حضور ﷺ کا فرمان ہے کہ حشر میں بعض مواقع ایسے بھی آئیں گے جب کوئی کسی کی طرف دھیان نہیں کرے گا اور سب کو اپنی اپنی پڑی ہوگی جن کو ان کے اعمال نامے دائیں ہاتھ میں ملیں گے ، وہ بڑے خوش ہوں گے اور دوسروں کو بھی دکھائیں گے مسلم شریف کی روایت میں یہ بھی آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ جو جو لوگ جس جس معبود کی پوجا کرتے تھے ، ان کے پیچھے لگ جاؤ وہ سب اپنے اپنے معبود کے پیچھے قطار بنا لیں گے جو انہیں لے کر سیدھا جہنم میں پہنچا دے گا سورج ، چاند درخت اور پتھروں کے پجاریوں کے معبود ان کے سامنے متشکل ہو کر آئیں گے اور جہنم تک پہنچا دیں گے جن لوگوں نے اپنے اپنے انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کی پرستش کی ان سے دوسرے طریقے سے بات کی جائیگی ، یہودی اور عیسائی شدت پیاس کی وجہ سے پانی طلب کریں گے تو انہیں سراب دکھایا جائیگا کہ جاؤ ادھر پانی ہے جب وہ پانی کی تلاش میں اس طرح جائیں گے تو آگے جہنم ہوگا ۔ فرمایا کہ جن کو اعمالنامہ دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا ، وہ اسے پڑھ کر خوش ہوجائیں گے (آیت) ” ولا یظلمون فتیلا “۔ اور ان پر دھاگہ برابر بھی زیادتی نہیں کی جائے گی ہر شخص کو اس کے عقیدہ اور عمل کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اس میں کسی قسم کی کمی نہیں کی جائیگی فتیل اس بتی کو بھی کہتے ہیں جو چراغ میں ڈالی جاتی ہے ، اور کھجور کی گٹھلی کی دارڑ میں جو باریک سا دھاگہ ہوتا ہے اسے بھی فتیل کہتے ہیں تو فرمایا ایک باریک دھاگے کے برابر بھی کسی سے ظلم نہیں کیا جائے گا ۔ (حشر میں اندھا پن) فرمایا یاد رکھو ! (آیت) ” ومن کان فی ھذہ اعمی “۔ جو شخص اس دنیا میں اندھا رہا (آیت) ” فھو فی الاخرۃ اعمی “۔ وہ آخرت میں بھی اندھا ہی اٹھایا جائے گا مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ اس اندھا پن سے مراد ظاہری آنکھوں کی بینائی سے محروم نہیں ، کیونکہ یہ محض عوارض کی بنا پر ہوتا ہے ، بلکہ اندھے سے مراد وہ آدمی ہے جو اس دنیا میں ہدایت کے راستے سے محروم رہا ، اللہ نے دنیا میں ہدایت کے تمام اسباب مہیا کردیے تھے انسان کو عقل اور سمجھ عطا کی ، اس کی راہنمائی کے لیے کتابیں اور انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام مبعوث فرمائے ، ہادی اور منذر بھیجے پڑھانے اور سکھلانے والے بھیجے ، اس کے باوجود جو شخص دنیا میں ہدایت کے راستے کو نہ پاسکا ، وہ اگرچہ ظاہری آنکھیں رکھتا ہے مگر اس کے دل کی آنکھیں نہیں ہیں جس کی وجہ سے وہ بصیرت سے محروم ہے ۔ سورة حج میں ایسے لوگوں کے متعلق فرمایا (آیت) ” لا تعمی الابصار ولکن تعمی القلوب التی فی الصدور “۔ انکی ظاہری آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں بلکہ ان کے سینوں میں رکھے ہوئے دل اندھے ہوتے ہیں ۔ بہرحال اللہ نے دنیا میں ہدایت کے تمام وسائل مہیا کردیے ہیں تاکہ کل کو کوئی شخص یہ نہ کہہ سکے کہ مجھے پتہ نہیں چلا یا مجھے کسی نے سمجھایا نہیں اس کے علاوہ اللہ تعالیٰ نے انسان کے اردگرد ہزاروں اور لاکھوں ایسی نشانیاں بکھیر دی ہیں جنہیں دیکھ کر انسان اللہ تعالیٰ کی وحدانیت پر ایمان لاسکتا ہے ، اس کے باوجود جو شخص اس دنیا میں راہ ہدایت سے محروم رہا وہ آخرت میں امن وسلامتی کے راستے سے محروم رہ جائے گا ، اس کے سامنے تباہی ، بربادی ، اور جہنم کا راستہ ہوگا اور نجات کے راستے کی طرف سے اندھا ہی رہے گا ، شاہ عبدالقادر (رح) فرماتے ہیں کہ جو شخص یہاں پر ہدایت کی راہ سے اندھا رہا ، وہ آخرت میں بہشت کو راہ سے اندھا رہے گا ، بہشت کی راہ اس سے بہت دور ہوگی جہاں وہ کبھی نہیں پہنچ سکے گا ۔ فرمایا ایسا شخص آخرت میں اندھا ہوگا (آیت) ” واضل سبیلا “۔ اور بہت زیادہ گم کردہ راہ ہوگا ، جب تک انسان اس دنیا میں موجود ہے ، اس کے پاس تلافی کے ذرائع موجود ہیں ، وہ توبہ کرکے اور ایمان صالح سے مالا مال ہو کر راہ ہدایت حاصل کرسکتا ہے مگر آخرت میں پہنچ کر یہ امکان بھی ختم ہوجائے گا ، وہاں پر انسان کی عملی دنیا ختم ہوچکی ہوگی اور وہ صرف جزا کے عمل سے گزرے گا ، پچھلی سورة النمل میں گزر چکا ہے کہ جس دن ہم ہر امت سے گواہ اٹھائیں گے اس دن کافروں کو بات کرنے کی بھی اجازت نہیں ہوگی (آیت) ” ولا ھم یستعتبون “۔ اور نہ انہیں کوئی موقع دیا جائیگا کہ وہ اپنے پروردگار کو مناسکیں ، اس وقت وہ شخص پریشانی میں مبتلا ہوں گے ، ایسے لوگوں کے لیے اسی دنیا میں موقع ہے کہ وہ راہ راست پر آجائیں ، وگرنہ آخرت میں وہ بہت ہی گمر کردہ راہ ہوں گے ۔
Top