Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Israa : 41
وَ لَقَدْ صَرَّفْنَا فِیْ هٰذَا الْقُرْاٰنِ لِیَذَّكَّرُوْا١ؕ وَ مَا یَزِیْدُهُمْ اِلَّا نُفُوْرًا
وَ
:
لَقَدْ صَرَّفْنَا
: البتہ ہم نے طرح طرح سے بیان کیا
فِيْ
: میں
هٰذَا الْقُرْاٰنِ
: اس قرآن
لِيَذَّكَّرُوْا
: تاکہ وہ نصیحت پکڑیں
وَمَا
: اور نہیں
يَزِيْدُهُمْ
: بڑھتی ان کو
اِلَّا
: مگر
نُفُوْرًا
: نفرت
اور البتہ تحقیق ہم نے (مختلف طریقوں سے) پھیر کر بیان کیا ہے اس قرآن میں تاکہ لوگ نصیحت پکڑ لیں ، اور نہیں زیادہ کرتا ان کے لیے مگر نفرت کرنا ۔
(قرآن بطور نصیحت) اسلامی معاشرے کی فلاح کے لیے پندرہ زریں اصولوں کے اول وآخر میں اللہ تعالیٰ نے مسئلہ توحید بیان فرمایا ، اب اس آیات میں بھی قرآن پاک کی صداقت اور مسئلہ توحید ہی کا ذکر ، اور شرک کا رد ہے ، ارشاد ہوتا ہے (آیت) ” ولقد صرفنا فی ھذالقران “۔ ہم نے اس قرآن پاک میں مختلف طریقوں ، عنوانوں اور پیرایوں میں پھیر پھیر کر بیان کیا ہے ۔ تاکہ اللہ تعالیٰ کی وحدانیت ، ایمانیات ، رسالت ، معاد اور موجود اور دوسری زندگی سے تعلق رکھنے والی ساری باتیں آسانی سے سمجھ میں آسکیں اور دوسرا مقصد یہ ہے (آیت) ” لیذکروا “۔ تاکہ لوگ ان مثالوں سے نصیحت پکڑیں اور کفر وشرک کو ترک کرکے اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کو تسلیم کرلیں ، مگر حقیقت یہ ہے (آیت) ” وما یزیدھم الا نفورا “۔ کہ اس تمام تر تشریح کے باوجود متعصب ، ضدی اور عنادی لوگوں کی نفرت میں اضافہ ہی ہوتا ہے اور قرآن پاک سے کچھ نصیحت حاصل نہیں کر پاتے ۔ (توحید کی دلیل) ارشاد ہوتا ہے قل اے پیغمبر ! ﷺ آپ کہہ دیجئے (آیت) ” لوکان معہ الھۃ “۔ اگر اللہ تعالیٰ کے ساتھ دوسرے معبود بھی ہوتے (آیت) ” کما یقولون “ جیسا کہ یہ لوگ کہتے ہیں ظاہر ہے کہ مشرک لوگ ایک خدا پر یقین نہیں رکھتے ہیں اور اس کے ساتھ دوسروں کو بھی شریک کرتے تھے ، حالانکہ گذشتہ پندرہ اصولوں کے اول وآخر میں یہی بات سمجھائی گئی ہے (آیت) ” ولا تجعل مع اللہ آخر یعنی اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی دوسرے کو معبود نہ ٹھہراؤ اگر ایسا کرو گے تو ملامت شدہ اور دھکیلے ہوئے بن جاؤ گے اور پھر جہنم میں پھینک دیے جاؤ گے مگر یہ لوگ اپنی بدعقیدہ سے باز آنے والے نہیں ۔ الہ کا معنی معبود برحق ہے جس میں صفات کمال پائی جائیں اور جو حاضر ناظر مختار کل ، علیم کل ، قادر مطلق ، خالق ، مربی ، نافع وضار ، مدبر اور تمام علوی اور سفلی کائنات کا متصرف ہو ، ظاہر ہے کہ یہ صفات خدا تعالیٰ کے سوا کسی دوسری ذات میں نہیں پائی جاتیں ، انبیاء اولیاء شہداء ملائکہ اور جنات میں سے کوئی بھی ان صفات کا حامل نہیں ، اگر یہ صفات کمال خدا کے سوا کسی دوسری ذات میں مانی جائینگی تو انسان مشرک بن جائے گا ۔ فرمایا اگر اللہ تعالیٰ کے ساتھ اور الہ بھی ہوتے جیسا کہ یہ لوگ کہتے ہیں (آیت) ” اذا لا بتغوا الی ذی العرش سبیلا “۔ تو یقینا وہ عرش والے کی طرف راستہ تلاش کرتے کیونکہ ہر الہ کی یہی خواہش ہوتی کہ وہ ہی غالب آجائے اور دوسرے سب مغلوب ہوجائیں ، سورة انبیاء میں اسی حقیقت کو بیان کیا گیا ہے (آیت) ” لوکان فیھما الھۃ الا اللہ لفسدتا “۔ اگر کائنات ارض وسما میں اللہ کے سوا دوسرے معبود ہوتے تو کائنات میں فتنہ برپا ہوجاتا اور سکون باقی نہ رہتا ، شیخ سعدی نے بھی تو کہا ہے کہ ایک گودڑی میں دس درویش تو آرام کرسکتے ہیں مگر ایک سلطنت میں دو بادشاہ نہیں سما سکتے ، ان میں سے ہر ایک دوسرے کو مغلوب کر نیکی کوشش کرے گا اس طرح ملک میں فتنہ و فساد کا بازار گرم ہوگا جب ایک چھوٹی سی سلطنت کا یہ حال ہے تو پوری کائنات میں ایک سے زیادہ الہ کیسے ہو سکتے ہیں ؟ اس طرح تو نظام ہی قائم نہیں رہ سکتا ۔ (خدا تعالیٰ کی تسبیح وتحمید) فرمایا (آیت) ” سبحنہ “ اللہ تعالیٰ کی ذات پاک ہے (آیت) ” و تعلی عما یقولون علوا کبیرا “۔ اور بلند ہے ان باتوں سے جو یہ مشرکوں کا یہ دعوی بالکل باطل ہے کہ اللہ کے ساتھ کوئی دوسرے معبود بھی ہیں وہ تو ایک الہ پر اکتفا ہی نہیں کرتے تھے بلکہ کہتے تھے (آیت) ” اجعل الالھۃ الھا واحدا ، ان ھذا لشیء عجاب “۔ کیا اس نے اتنے معبودوں کی جگہ ایک ہی معبود بنا لیا ہے ، یہ تو بڑی عجیب بات ہے کہ جو کام اتنے خدا مل کر کرتے ہوں ، وہ اکیلا ہی انجام دے دے ، فرمایا ، وہ شرک سے پاک وحدہ لاشریک ہے ، وہ اس قدر عظمتوں کا مالک ہے (آیت) ” تسبح لہ السموت السبع والارض ومن فھین “۔ کہ ساتوں آسمان ، زمین اور ان کے درمیان موجود ہر چیز اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کرتی ہے ، مفسرین کرام فرماتے کہ یہ تسبیح حالی بھی ہو سکتی ہے اور قالی بھی ، حالی تسبیح غیر اختیاری ہوتی ہے اور اس سے مراد یہ ہے شجر وحجر ، ذرات ، پہاڑ ، دریا ، چاند سورج ستارے غرضیکہ ہر چیز کا وجود اس کے اوصاف اور اس کی حالت بتلاتی ہے ، کہ اس کا پیدا کرنے والا کوئی ہے ” وفی کل شیء لہ ایۃ ، تدل علی انہ واحد “۔ ہر چیز میں ایسی نشانی موجود ہے جو اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کی دلیل ہے ، اس جہان کو عالم اسی لیے کہا جاتا ہے کہ یہ اپنے پیدا کرنے والے کی علامت ہے اسے دیکھ کر انسان کا ذہن فورا اس کے خالق کی طرف متوجہ ہوتا ہے عالم علم کے مادے سے بھی ہو سکتا ہے اور اسے بھی یہی مراد ہے بہرحال تسبیح حالی تو ہر چیز میں پائی جاتی ہے حتی کہ مشرکوں ، کافروں اور دہریوں کا وجود بھی حالی تسبیح کر رہا ہے ، سورة النحل میں بھی گذر چکا ہے کہ کیا ان لوگوں نے خدا کی مخلوق میں ایسی چیزیں نہیں دیکھیں “ (آیت) ” یتغیؤا ظللہ “۔ جن کے سائے دائیں بائیں لوٹتے رہتے ہیں اور خدا کے سامنے (آیت) ” سجدا للہ وھم داخرون “۔ عاجز ہو کر سجدے میں پڑے رہتے ہیں اگر کوئی شخص اپنے دل و دماغ اور زبان سے اللہ کی توحید کا انکار ہی کیوں نہ کرتا ہو مگر اس کا وجود اور اعضاء خدا تعالیٰ کی تسبیح بیان کر رہے ہیں مگر اس تسبیح کی کیفیت کو اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے ، گویا کہ ہر چیز کا حال ہی خدا تعالیٰ کی قدرت تامہ ، حکمت بالغہ اور اس کی عظمت ووحدانیت کی دلیل ہے ۔ مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ تسبیح قالی سے مراد یہ ہے کہ ہر چیز اللہ تعالیٰ کی تسبیح وتحمید اپنی زبان سے بھی کرتی ہے چناچہ یہاں پر بھی یہی بات بیان کی گئی ہے (آیت) ” وان من شیء الا یسبح بحمدہ “۔ ہر چیز اللہ تعالیٰ کی تسبیح وتحمید بیان کرتی ہے (آیت) ” ولکن لا تفقھون تسبیحھم مگر تم ان کی تسبیح کو سمجھنے سے قاصر ہو ، عام طور پر شجر وحجر اور دیگر بےجان چیزوں کی تسبیح انسان نہیں سنتے مگر بعض اوقات معجزہ یا کرامت کے طور پر ایسا ہو سکتا ہے حضرت ابو ذر غفاری ؓ کی روایت میں آتا ہے کہ حضور ﷺ کے ہاتھوں میں سنگریزے تھے جن سے اس طرح تسبیح کی آواز آرہی تھی جیسے شہد کی مکھیوں کی بھنبھناہٹ ہوتی ہے بخاری شریف کی روایت میں حضرت عبداللہ ابن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ دسترخوان پر کھانا تناول فرما رہے تھے اور کھانا اللہ کی تسبیح پڑھ رہا تھا اور سبحان اللہ سبحان اللہ کہتا جاتا تھا ، اسی طرح شیخ ابن عربی (رح) فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے کانوں سے درختوں کی تسبیح سنی ہے ایک حدیث میں یہ بھی آتا ہے کہ مینڈک کو نہ مارو کیونکہ ان کی ٹرٹراہٹ دراصل اللہ تعالیٰ کی تسبیح ہوتی ہے ، مسند احمد کی روایت میں آتا ہے کہ ایک دیہاتی حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا جس نے بڑا فیشنی لباس پہن رکھا تھا اس نے عام مجلس سے یوں خطاب کیا کہ تمہارے یہ صاحب (محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چرواہوں کو تو بڑا بلند کر رہے ہیں مگر باعزت لوگوں کو ذلیل کر رہے ہیں ، حضور ﷺ نے اس کے لباس کا کپڑا ہاتھ میں لے کر کہا کہ تمہارا یہ لباس عقلمندوں کا لباس معلوم نہیں ہوتا ، پھر آپ نے لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا کہ جب نوح (علیہ السلام) کا آخری وقت قریب آیا تو انہوں نے اپنے دونوں بیٹوں کو بلا کر کہا میں تمہیں دو باتوں کا حکم دینا چاہتا ہوں اور دو باتوں سے منع کرتا ہوں منہیات یہ ہیں کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا اور تکبر نہ کرنا ، اور اوامر یہ ہیں کہ ہر وقت ” لا الہ الا اللہ “ پڑھتے رہا کرو کیونکہ یہ ایسی تسبیح ہے کہ ایک پلڑے میں یہ ہو اور دوسرے پلڑے میں پوری ارض وسما ہو تو پھر بھی یہ بھاری ہے اور دوسرا حکم یہ ہے کہ ہر وقت سبحان اللہ وبحمدہ کا ورد رکھا کرو ، کیونکہ کائنات کی ہر چیز اسی کلمہ سے خدا تعالیٰ کی تسبیح وتحمید کرتی ہے اور اسی کی بدولت انہیں روزی ملتی ہے ، باقی رہ گیا ہر چیز کی تسبیح کے الفاظ کا سمجھنا تو یہ ہمارے بس کی بات نہیں ہے ، سورة النور میں اللہ تعالیٰ ارشاد ہے کہ زمین وآسمان کا ہر شخص اور پر پھیلائے ہوئے پرندے بھی اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کرتے ہیں اور وہ سب اپنی نماز اور تسبیح کو جانتے ہیں (آیت) ” کل قد علم صلاتہ وتسبیحہ “۔ اور اس مقام پر یہ بھی فرمایا کہ ارض وسما کی ہر چیز تسبیح بیان کرتی ہے مگر تم اسے سمجھ نہیں سکتے ۔ فرمایا (آیت) ” انہ کان حلیما غفورا “ دیکھو ! وہ اللہ تعالیٰ کس قدر بردبار اور بخشنے والا ہے وہ نافرمانوں کو مہلت دیتا رہتا ہے فوری گرفت نہیں کرتا مگر اس کا قانون یہ ہے کہ وہ کسی مجرم کو سزا دیے بغیر چھوڑے گا نہیں جب پکڑے گا تو پھر پورا پورا مؤاخذہ کرے گا ۔ (قرآن کی برکات سے محرومی) فرمایا (آیت) ” واذا قرات القرآن جعلنا بینک وبین الذین لایؤمنون بالاخرۃ حجابا مستورا “۔ جب آپ قرآن پڑھتے ہیں تو ہم آپ کے درمیان اور آخرت کے منکرین کے درمیان ڈھانپنے والا پردہ ڈال دیتے ہیں یہ انکی گمراہی اور غفلت کا پردہ ہوتا ہے ، کوئی بات ان کے ذہن میں نہیں بیٹھتی ان کی ضد ، عناد ، ہٹ دھرمی ، اور تعصب کی وجہ سے پردہ پڑا ہوا ہے ، اور قرآن کریم کی طرف توجہ ہی نہیں کرتے ، فرمایا (آیت) ” وجعلنا علی قلوبھم اکنۃ ان یفقھوہ “۔ اور ہم نے ان کے دلوں پر پردہ ڈال دیا ہے اس بات سے کہ وہ قرآن کو سمجھ سکیں ، وہ اس کے مفہوم پر مطالب کو سمجھنے سے عاری ہوچکے ہیں (آیت) ” وفی اذانھم وقرا “۔ اور ان کے کانوں میں بوجھ پڑے ہوئے ہیں جن کی وجہ سے ان کے کان بند ہوچکے ہیں اور وہ کچھ سنتے ہیں نہیں ، اور پھر خاص طور پر فرمایا (آیت) ” واذا ذکرت ربک فی القرآن وحدہ ولوا علی ادبارھم نفورا “۔ جب آپ قرآن میں اللہ تعالیٰ کی توحید کا ذکر کرتے ہیں تو یہ لوگ پشت پھیر کر بھاگ جاتے ہیں ، عتبہ شیبہ ، اور ابوجہل ، جیسے لوگ قرآن کو سننے کے لیے بھی تیار نہ ہوتے تھے ، اسی لیے فرمایا کہ ان کے دلوں اور کانوں پر پردے پڑے ہوئے ہیں ۔ فرمایا (آیت) ” نحن اعلم بما یستمعون بہ اذ یستمعون الیک “۔ ہم خوب جانتے ہیں اس بات کو جس کے واسطے وہ سنتے ہیں جب کہ وہ کان لگاتے ہیں آپ کی طرف اگر وہ سنتے بھی ہیں تو کس لیے یہ لوگ محض اعتراض کرنے اور قرآن پاک کی تردید کرنے کے ارادے سے کسی وقت اس کا کچھ حصہ سن لیتے ہیں یہ اس تلاش میں رہتے ہیں کہ ان کے زعم کے مطابق اسلام کی کوئی کمزوری ان کے ہاتھ میں آجائے جسے اچھال کر وہ دین کے خلاف پراپیگنڈا کرسکیں فرمایا (آیت) ” واذ ھم نجوی “ جب وہ سرگوشیاں کرتے ہیں دین حق اور پیغمبر اسلام کے خلاف مخفی مشورے کرتے ہیں تو ہم ان کو جانتے ہیں ان کی کوئی حرکت اور کوئی ارادہ ہمارے علم سے مخفی نہیں ، ہم ان کی ایک ایک بات نوٹ کر رہے ہیں اور اس کا انہیں پورا پورا بدلہ دیں گے ۔ (سحر زدگی کا الزام) فرمایا ان کی دین دشمنی کی حد یہ ہے (آیت) ” اذ یقول الظلمون ان تتبعون الا رجلا مسحورا “۔ کہ ان ظالموں نے مسلمانوں کو یہ بھی کہہ دیا کہ تم تو ایک سحر زدہ آدمی کی پیروی کر رہے ہو العیاذ باللہ نبی کی شان میں اس قدر گستاخی کی کہ اس پر جادو کا اثر ہے جس کی وجہ سے بہکی بہکی باتیں کرتا ہے ، کہتا ہے کہ مرنے کے بعد پھر سب لوگ زندہ کیے جائیں گے ابھی اگلے درس میں آرہا ہے (آیت) ” وقالواء اذا کنا عظاما ورفاتاء انا لمبعوثون خلقا جدیدا “۔ کہتے تھے جب ہم مر کر بوسیدہ ہڈیاں ہوجائیں گے ، تو کیا پھر دوبارہ پیدا کیے جائیں گے یہ تو عجیب سی بات معلوم ہوتی ہے ، منکرین نے اکثر انبیاء کو ساحر کہا ، خاص طور پر موسیٰ (علیہ السلام) کا ذکر تو قرآن میں موجود ہے ، اسی طرح حضور ﷺ کو بھی کبھی ساحر کہ کبھی دیوانہ کبھی کاہن اور کبھی شاعر۔ حدیث میں حضور ﷺ پر سحر کا اثر ہونے کا ذکر ملتا ہے یہودیوں نے دھاگے میں گیارہ گرہیں لگا کر اسے ایک پرانے کنویں میں دفن کردیا جس کی وجہ سے آپ بیمار بھی ہوگئے ، یہ بات یاد رہے کہ بنی کو جسمانی بیماری تو لاحق ہو سکتی ہے مگر آپ کے دل و دماغ پر جادو کا اثر نہیں ہو سکتا کیونکہ یہ منصب نبوت کے منافی ہے ، بہرحال اللہ نے فرشتہ بھیج کر جادو کے اثر کو زائل کرنے کا نسخہ بھی بتا دیا ، حضور ﷺ نے جادو کا سامان بھی اس جگہ سے نکلوا لیا ، آپ سورة الفلق اور سورة الناس کی گیارہ آیات ایک ایک کرکے پڑھتے جاتے تھے اور ایک ایک گرہ کھلتی جاتی تھی اور اس طرح آپ جادو کے اثر سے بالکل پاک ہوگئے ۔ بعض مفسرین فرماتے ہیں کہ لفظ مسحور ، سحر سے نہیں بلکہ سحر سے ہے جس کا مطلب پھپھڑا رکھنے والا انسان ہے مشرک لوگ یہ غلط پراپیگنڈا کرتے تھے کہ مسلمان ایک انسان کی پیروی کر رہے ہیں حالانکہ ان کے خیال کے مطابق انسان پیغمبر نہیں ہو سکتا بہرحال سحر کا معنی کھانے پینے والا انسان ہے عربی کا ایک شاعر بھی اس لفظ کو اس طرح استعمال کرتا ہے ۔ ارانا موضعین لا مرغیب ونسحر بالطعام وبالشراب : ہم اپنی سواریاں ایک امر غیب کے لیے دوڑا رہے ہیں اور ہمیں کھانے پینے کی چیزوں کی غذا دی جا رہی ہے گویا ہم پر اکل وشرب کا سحر چل رہا ہے لبید یا امیہ بن ابی الصلت میں سے کسی ایک کا یہ کلام بھی ہے ۔ ان تسئلینا فیم نحن فاننا عصافین من ھذا الانام المسحر : اگر تو ہمارے بارے میں پوچھے کہ ہم کیا ہیں تو ہم اس دنیا کے پرندوں جیسے ہیں جنہیں خوراک دی جاتی ہے ۔ بہرحال مسحور سے مراد سحر زدہ بھی ہو سکتا ہے اور کھاتا پیتا انسان بھی ، مشرکین کسی انسان کو نبی ماننے کے لیے قطعا تیار نہ تھے حالانکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان یہ ہے ہم انسانوں کی طرف انسانوں کو ہی رسول بنا کر بھیجتے ہیں اور اگر زمین میں فرشتے چلتے پھرتے ہوتے (آیت) ” لنزلنا علیھم من السمآء ملکا رسولا “۔ تو ہم آسمان سے فرشتے کو رسول بنا کر بھیج دیتے اللہ تعالیٰ نے بشریت اور انسانیت کا اعلان خود حضور ﷺ کی زبان سے بی کروا دیا (آیت) ” قل انما انا بشر مثلکم “۔ (الکہف) میں تو تمہارے جیسا ہی انسان ہوں البتہ اللہ تعالیٰ نے مجھے شرف بخشا ہے ، مجھ پر وحی نازل فرمائی ہے نبی اور معصوم بنایا ہے میری اتباع کا حکم دیا ہے بلکہ ہر نبی نے اپنی امت کے لوگوں سے یہی کہا (آیت) ” فاتقوا اللہ واطیعون “۔ (الشعرآئ) لوگو ! اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو میں تمہارے سامنے نمونہ بن کر آیا ہوں بہرحال مشرک لوگ پراپیگنڈا کرتے تھے کہ مسلمان ایک سحر زدہ اور انسان کا اتباع کرتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) ” انظرکیف ضربوا لک الامثال “۔ دیکھو ! یہ لوگ کس طرح آپ کے سامنے مثالیں بیان کرتے ہیں حقیقت میں (آیت) ” فضلوا “ یہ گمراہ ہوچکے ہیں (آیت) ” فلا یستطیعون سبیلا “۔ اور اب راستہ پانے کی طاقت نہیں رکھتے اللہ تعالیٰ کا یہ فیصلہ ہے کہ کسی متعصب ضدی اور عنادی آدمی کو صراط مستقیم نصیب نہیں ہوسکتا ۔
Top