Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Israa : 110
قُلِ ادْعُوا اللّٰهَ اَوِ ادْعُوا الرَّحْمٰنَ١ؕ اَیًّا مَّا تَدْعُوْا فَلَهُ الْاَسْمَآءُ الْحُسْنٰى١ۚ وَ لَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِكَ وَ لَا تُخَافِتْ بِهَا وَ ابْتَغِ بَیْنَ ذٰلِكَ سَبِیْلًا
قُلِ
: آپ کہ دیں
ادْعُوا
: تم پکارو
اللّٰهَ
: اللہ
اَوِ
: یا
ادْعُوا
: تم پکارو
الرَّحْمٰنَ
: رحمن
اَيًّا مَّا
: جو کچھ بھی
تَدْعُوْا
: تم پکارو گے
فَلَهُ
: تو اسی کے لیے
لْاَسْمَآءُ الْحُسْنٰى
: سب سے اچھے نام
وَلَا تَجْهَرْ
: اور نہ بلند کرو تم
بِصَلَاتِكَ
: اپنی نماز میں
وَ
: اور
لَا تُخَافِتْ
: نہ بالکل پست کرو تم
بِهَا
: اس میں
وَابْتَغِ
: اور ڈھونڈو
بَيْنَ ذٰلِكَ
: اس کے درمیان
سَبِيْلًا
: راستہ
(اے پیغمبر ! ﷺ آپ کہہ دیجئے ، پکارو اللہ کو یا پکارو رحمان کو جس نام سے بھی تم پکارو گے پس اس کے سب نام اچھے ہیں اور نہ بلند کریں آپ اپنی نماز کے ساتھ آواز ، اور نہ بہت پوشیدہ کریں ، اور تلاش کریں اس کے درمیان راستہ ۔
ربط آیات : گذشتہ آیات میں قرآن کریم کی حقانیت اور صداقت کا بیان تھا ، اس کے منجانب اللہ بتدریج کا ذکر تھا ، یہ بھی عرض کیا تھا کہ قرآن کریم ایک ایسی چیز ہے جس کے ذریعے روحانی اور مادی دونوں طریقوں سے انسانیت کی تکمیل ہوتی ہے اللہ نے فرمایا لوگو ! تم ایمان لاؤ یا نہ لاؤ جو منصف مزاج لوگ ہیں ، وہ قرآن کی آیا سن کر سجدہ ریز ہوجاتے ہیں اور اللہ کے سامنے خشوع و خضوع کا اظہار کرتے ہیں ، اس طرح گویا اللہ نے ایک طرف مشرکین کو ان کے انکار پر تنبیہ فرمائی اور دوسری طرف منصف مزاج اہل کتاب کی تعریف بھی فرمائی ۔ (مشرکین کی رحمان سے عداوت) سورة کی ان آخری آیات میں اللہ نے مشرکین کے ایک بیہودہ اعتراض کا جواب دیا ہے ، جب وہ حضور ﷺ کی زبان سے خدا تعالیٰ کی صفت رحمن کا ذکر سنتے تھے تو بہت بدکتے تھے ، سورة الفرقان میں یہ ذکر بھی موجود ہے (آیت) ” واذا قیل لھم اسجدوا للرحمن ، قالوا وما الرحمن “۔ (آیت۔ 60) جب ان سے کہا جاتا ہے ہے کہ رحمن کو سجدہ کرو تو وہ کہتے ہیں کہ رحمان کیا ہے ان کے نزدیک رحمان یمامہ کا رہنے والا مسیلمہ کذاب تھا ، پھر بعض بدمزاج لوگ یہ بھی کہتے تھے کہ دیکھو (محمد ہمیں تو توحید کی دعوت دیتے ہیں یعنی خدا صرف ایک ہے ، مگر خدا اللہ کے ساتھ رحمان کو بھی پکارتے ہیں ، یہ کتنی عجیب بات ہے ، اللہ تعالیٰ نے مشرکین کے اس اعتراض کا جواب اس طرح دیا ہے (آیت) ” قل ادعوا اللہ اوادعوا الرحمن “۔ آپ کہہ دیجئے کہ اللہ کو پکارو یا رحمان کو (آیت) ” ایاما تدعوا فلہ الاسمآء الحسنی “۔ جس لفظ کے ساتھ بھی تم پکارو گے ، پس اس کے بھلے نام ہیں اللہ تعالیٰ اس کا ذاتی نام ہے اور اس کی صفت ہے ، رحمان سے کوئی دوسری ذات مراد نہیں بلکہ فقط اللہ کی ذات ہی مراد ہے ، اللہ کے بہت سے صفاتی نام ہیں جیسے صحیح حدیث میں حضور ﷺ کا ارشاد مبارک ہے ” ان للہ تسعۃ وتسعین اسما مائۃ الا واحدا من احصاھا دخل الجنۃ “۔ (بخاری ، مسلم) بیشک اللہ تعالیٰ کے ننانوے یعنی ایک کم سو نام ہیں ، جس نے ان کو یاد کیا اور ان کا ورد کرتا رہا ، ان پر یقین رکھا ، وہ یقینا جنت میں داخل ہوگا ، رحمان ، رحیم ستار ، غفار ، جبار ، قہار ، وغیرہ سب اس کے صفاتی نام ہیں ، وہ ذات وحدہ لاشریک ہے اسے جس نام سے چاہو پکارو ، یہ چیز توحید کے ہرگز منافی نہیں ، البتہ بعض مشرک لوگ ایک کی بجائے کئی خداؤں کو مانتے ہیں مجوسی یزدان اور اہرمن دو خداؤں کے قائل ہیں جب کہ نصاری باپ ، بیٹا اور روح القدس کہہ کر تثلیث میں پھنس گئے ہیں ۔ (تلاوت قرآن میں میانہ روی) حدیث شریف میں آتا ہے کہ جب حضور ﷺ نماز میں بلند آواز سے قرآن پڑھتے تھے تو مشرک لوگ سخت مزاھم ہوتے تھے قرآن سن کر مشتعل ہوجاتے اور بعض مسلمانوں پر حملہ کرنے سے بھی نہ چوکتے وہ بدنصیب خود قرآن ، اس کے لانے والے جبرائیل (علیہ السلام) اور جس پر نازل ہوا ہے یعنی محمد ، سب کو گالیاں دیتے ، مکی زندگی کے دوران لوگ بیت اللہ کے پاس سرعام نماز نہیں پڑھ سکتے تھے بلکہ زید ابن ارقم ؓ کے مکان میں یا کسی پہاڑی درے میں چھپ کر نماز ادا کرتے ، اس صورتحال میں اللہ تعالیٰ نے حضور ﷺ کو یہ ہدایت نازل فرمائی (آیت) ” ولا تجھر بصلاتک “۔ اور آپ اپنی نماز زیادہ بلند آواز سے نہ پڑھیں ، (آیت) ” ولا تخافت بھا “۔ اور نہ بہت پوشیدہ آواز کے ساتھ نماز ادا کریں ، مطلب یہ تھا کہ آپ اپنی آواز اتنی بلند نہ کریں جو مشرکوں تک پہنچ جائے اور وہ آپ کو نقصان پہنچائیں ، اور نہ ہی آواز کو اتنا پسند رکھیں کہ آپ کے اپنے ساتھی نمازی بھی نہ سن سکیں فرمایا (آیت) ” وابتغ بین ذلک سبیلا “۔ اور ان دونوں انتہاؤں کے درمیان درمیانہ طریقہ اختیار کریں ۔ حضرت ام المؤمنین عائشہ صدیقہ ؓ کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ اس آیت کا اطلاق دعا پر بھی ہوتا ہے جیسا کہ سورة اعراف میں ہے ، (آیت) ” ادعوا ربکم تضرعا وخفیۃ انہ لایحب المعتدین “۔ (آیت ۔ 55) اے ! اپنے رب سے عاجزی اور چپکے چپکے دعائیں مانگا کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں کرتا چلا کر دعا نہیں کرنی چاہئے بلکہ آہستہ ہی زیادہ بہتر ہے ، بہرحال اس آیت کریمہ میں اللہ نے دو باتوں کا ذکر کیا ہے ، ایک یہ کہ اللہ تعالیٰ کو جس نام سے چاہو پکارو اس کے سارے کے سارے نام اچھے ہیں اور دوسری یہ کہ تلاوت قرآن یا دعا کے دوران آواز میں میانہ رومی اختیار کریں ، نہ بہت بلند ہو ، اور نہ بہت پست ۔ (حمد باری تعالیٰ ) اب آخری آیت میں اللہ نے حمد ثناء بیان کرنے کا حکم دیا ہے (آیت) ” وقل الحمد للہ “۔ اور (اے پیغمبر ! ﷺ آپ کہہ دیں ، سب تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں (آیت) ” الذی لم یتخذ ولدا “۔ وہ اللہ جس نے کوئی اولاد نہیں بنائی ، یہ مشرکین یہود اور نصاری کا رد ہوگیا جو اللہ کے لیے اولاد تجویز کرتے ہیں یہود نے عزیر (علیہ السلام) کو اور نصاری نے عیسیٰ (علیہ السلام) کو خدا تعالیٰ کا بیٹا بنا دیا سورة التوبہ میں صاف موجود ہے (آیت) ” وقالت الیھود عزیر ابن اللہ وقالت النصری المسیح ابن اللہ “ (آیت۔ 30) اور مشرکین کا حال تو یہ تھا کہ وہ اپنے لیے بیٹے اور خدا کے لیے بیٹیاں تجویز کرتے تھے ، اس بات کا ذکر اسی سورة میں پہلے ہوچکا ہے (آیت) ” افاصفکم ربکم بالبنین واتخذ من الملئکۃ اناثا “۔ (آیت 40) کیا تمہارے پروردگار نے تمہیں بیٹے دیے اور خود فرشتوں کو بیٹیاں بنا لیا ، یہ تو بڑی ہی نامعقول بات ہے ۔ مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ حمد ہمیشہ حصول نعمت پر ہوتی ہے ، چناچہ قرآن پاک میں جہاں جہاں حمد کا ذکر ہے اس کے ساتھ یا تو نزول قرآن کا ذکر کیا گیا یا ارض وسما کی پیدائش کا ، یا کسی دوسری نعمت کا ، مثلا سورة کہف کی ابتداء ہی اس طرح ہوتی ہے (آیت) ” الحمد للہ الذی انزل علی عبدہ الکتب “۔ سب تعریفیں اللہ کے ہیں جس نے عظیم الشان کتاب نازل فرمائی ، سورة الانعام کی بتداء بھی اسی طرح ہوتی ہے (آیت) ” الحمد للہ الذی خلق السموت والارض “۔ خدا تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر ہے اور سب تعریفیں اسی کے لیے ہیں جس نے ارض وسما کو پیدا کیا ، اسی طرح حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو اولاد کی نعمت ملی تو انہوں نے کہا (آیت) ” الحمد للہ الذی وھب لی علی الکبر اسمعیل واسحق “ ۔ (ابراہیم) سب تعریفیں اللہ تعالیٰ کیلئے ہیں جس نے مجھے بڑھاپے ہیں اسماعیل اور اسحاق جیسے فرزند عطا کیے ۔ اس مقام پر اللہ تعالیٰ نے الحمد للہ کے بعد تین چیزوں کا ذکر فرمایا ہے کہ اس کی کوئی اولاد نہیں ، بادشاہی میں اس کا کوئی شریک نہیں اور کمزوری میں کوئی مددگار نہیں ، تو یہ چیزیں تو بظاہر نعمت کی تعریف میں نہیں آیتیں مگر اللہ نے ابتداء میں یہاں بھی ” الحمد للہ “ ہی فرمایا ہے اس ضمن میں امام محمد بن ابی بکر بن عبدالقادر الرازی (رح) کہتے ہیں کہ خدا تعالیٰ کی اولاد نہ ہونا بھی دراصل نعمت ہی کا اظہار ہے ، یہ ایک عام دستور ہے کہ ہر صاحب اولاد شخص ضروریات زندگی میں اپنی اولاد کو مقدم رکھتا ہے اگر اللہ تعالیٰ کی اولاد ہوتی تو وہ بھی تقسیم انعامات کرتے وقت پہلے اولاد کو دیتا اور پھر دوسروں کو چونکہ اللہ تعالیٰ کی اولاد نہیں ہے ، اس لیے اس کے انعامات سب کے لیے عام ہیں ، اور یہ چیزیں بجائے خود ایک انعام ہے ، پھر یہ ہے کہ اس کا شریک بھی کوئی نہیں ، اگر کوئی شریک ہوتا تو وہ تقسیم انعامات میں مزاحم ہو سکتا تھا ، اللہ تعالیٰ العیاذ باللہ کسی کمزوری میں بھی مبتلا نہیں ہوئے کہ اسے کسی دوسری ذات کی مدد کی ضرورت ہو اگر ایسا ہوتا تو وہ اپنے مددگار کا زیادہ خیال رکھتا ، کیونکہ اللہ تعالیٰ ان تمام چیزوں سے پاک ہے ، لہذا یہ بنی نوع انسان پر بہت بڑے انعام ہیں اور اسی واسطے اللہ نے آیت کی ابتدا (آیت) ” الحمد للہ “ سے کی ہے ۔ ّ (اللہ تعالیٰ کی بےنیازی) فرمایا سب تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں (آیت) ” الذی لم یتخذ ولدا “۔ جس نے اولاد نہیں بنائی ، اللہ تعالیٰ صمد اور غنی ہے ، لہذا نہ اس کی کوئی حقیقی اولاد ہے اور نہ کوئی بناوٹی ، نصاری نے کہ اللہ تعالیٰ نے مسیح (علیہ السلام) کو مقرب ہونے کی وجہ سے بیٹا بنالیا ہے ، حالانکہ یہ چیز اس کی صمدیت اور استغناء کے خلاف ہے ، اسے نہ تو بقائے نسل کے لیے اولاد کی ضرورت ہے اور نہ خدمت کے لیے اسی لیے فرمایا کہ سب تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جس نے کوئی اولاد نہیں بنائی (آیت) ” ولم یکن لہ شریک فی الملک “۔ اور بادشاہی میں اس کا شریک بھی نہیں وہ ہر قسم کے شرک سے پاک ہے (آیت) ” ولم یکن لہ ولی من الذل “ اور کمزوری یا عاجزی میں اسکا مددگار بھی کوئی نہیں ، درحقیقت اس میں کمزوری آتی ہی نہیں لہذا مددگار کی بھی ضرورت نہیں شاہ عبدالقادر (رح) اس کا ترجمہ یہ کرتے ہیں ” اس کا کوئی مددگار نہیں ذلک کے وقت “ دنیا کے بادشاہ تو بعض اوقات اپنے امراء سے بھی خائف ہوتے ہیں ، انہیں برے وقت میں ان کی رفاقت مطلوب ہوتی ہے ، اگر کوئی امیر طاقت پکڑ جائے تو بادشاہ کے مغلوب ہونے کا خطرہ ہو سکتا ہے ، مگر یہاں تو ایسی کوئی بات ہی نہیں ، اللہ تعالیٰ کی ذات پر کمزوری کا تصور ہی نہیں ہے ، لہذا اسے کسی مددگار کی ضرورت بھی نہیں ہے ۔ (فضائل سورة ) سورة کی ابتداء اللہ تعالیٰ کی تسبیح وتنزیہہ سے ہوئی تھی ، (آیت) ” سبحن الذی اسری بعبدہ “ پاک ہے وہ ذات جو راتوں رات اپنے بندے کو ایک عظیم الشان سفر پر لے گیا اور اسے اپنی قدرت کی بڑی بڑی نشانیاں دکھلائیں ، یہ بڑی اہم سورة مبارکہ ہے جس میں اسلامی ریاست کے منشور کے پندرہ اصول بیان کیے گئے ہیں ، عقیدے سے متعلق بڑے بڑے اہم مسائل بیان کیے گئے ہیں اور جزوی طور پر بھی بہت سی باتیں بیان ہوئی ہیں حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی روایت میں آتا ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ سورة بنی اسرائیل ، کہف اور مریم میرا پرانا اور قیمتی مال ہے ، جب سے یہ سورتیں نازل ہوئیں ہیں ، میں ان کو پڑھتا رہتا ہوں ، حضور ﷺ خود بھی رات کو سونے سے پہلے سورة بنی اسرائیل ، سورة ملک ، سورة دخان ، اور سورة سجدہ کی تلاوت فرماتے تھے ، یہ ورد بھی ہے تاکہ مسلمان اپنے ریاستی نظام کو پیش نظر رکھیں ، اس میں توحید کا ذکر ہے شرک کا رد ہے ، قیامت اور محاسبہ اعمال کی بات ہے نبوت کے متعلق بنیادی حقائق بیان کیے گئے ہیں ، قرآن پاک کی حقانیت اور صداقت کو کمال طریقے سے اللہ نے بیان کیا ہے نبی کی عظمت کا ذکر بھی ہے کہ اللہ نے اسے معراج کی صورت میں اعزاز بخشا ، اس کے علاوہ موسیٰ (علیہ السلام) ، داؤد (علیہ السلام) اور نوح (علیہ السلام) کی شکر گزاری کا خاص طور پر ذکر ہے ۔ (افضل اذکار) سورة کی ابتدا (آیت) ” سبحن الذی “ سے اور اختتام الحمد للہ پر ہوا ۔ یہ تنزیہہ کے کلمات ہیں جنہیں دہراتے رہنا چاہئے حضور ﷺ کا فرمان ہے ” افضل الدعآء الحمد للہ “ یعنی سب سے افضل دعا الحمد کہنا ہے ، اس پر اللہ اتنا دے دیتا ہے کہ اتنا مانگنے والوں کو بھی نہیں دیتا حضور ﷺ کا یہ فرمان بھی ہے ” افضل الذکر لا الہ الا اللہ “ سب سے افضل ذکر اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کا اقرار ہے صحیح روایت میں حضور ﷺ کا یہ ارشاد مبارک بھی ہے ” افضل الکلام اربع سبحان اللہ والحمد للہ ولا الہ الا اللہ واللہ الکبر “۔ یہ چار افضل کلمات میں ان میں سے جس کو چاہو پہلے کہو اور جس کو چاہو بعد میں ، دوسری روایت میں آتا ہے کہ اللہ نے اپنے فرشتوں کے لیے بھی یہی کلام منتخب فرمایا ہے وہ بھی کلمات سے اللہ کی عظمت بیان کرتے ہیں ۔ بخاری شریف کی روایت میں آتا ہے کہ جو شخص سبحان اللہ وبحمدہ “ کا سو مرتبہ ورد کرتا ہے ، اگر اس کی خطائیں سمندر کے جھاگ کے برابر بھی ہوں گی تو اللہ تعالیٰ انہیں دھو ڈالے گا ، ایک حدیث میں یہ بھی آتا ہے کہ خاندان بنی عبدالمطلب کا چھوٹا بچہ جب بولنے پر قادر ہوتا ، تو حضور ﷺ اس کو یہ کلمات سکھاتے جو اس آخری آیت میں وارد ہوئے ہیں یعنی ” الحمد للہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وکبرہ تکبیرا “ ایک حدیث میں آتا ہے کہ حضور ﷺ کا گزر ایک ایسے شخص پر ہوا جو یہ دعا کر رہا تھا ” اللہم انی اسئلک بانی اشھد انک انت الذی لا الہ الا انت الاحد الصمد الذی لم یلد ولم یولد ولم یکن لہ کفوا احد “۔ اے اللہ ! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ تو وہ اللہ ہے کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں ، تو اکیلا ہے اور بےنیاز ہے ، نہ اس کی اولاد ہے اور نہ وہ مولود ہے اور نہ ہی انس کی برابری کا کوئی ہے ، حضور ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے ، اس شخص نے اللہ کے ایسے اسمائے پاک کے ساتھ دعا مانگی ہے کہ اللہ اس کو ضرور پورا کرے گا ۔ امام شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (رح) فرماتے ہیں کہ ان کلمات کو دہرانے میں کسی مسلمان کا حصہ سو مرتبہ سے کم نہیں ہونا چاہئے دن بھر میں کم ازکم سور مرتبہ ” سبحان اللہ الحمد للہ ، لا الہ الا اللہ اور اللہ اکبر کہنا چاہئے ، چناچہ مشائخ چشت بیعت کرتے وقت انہیں کلمات کی تلقین کرتے ہیں ، اس کے علاوہ سو مرتبہ درود شریف اور سو مرتب استغفار پڑھنے کی بھی ترغیب دیتے ہیں سورة کے آخر میں فرمایا (آیت) ” وکبرہ تکبیرا اللہ تعالیٰ کی بڑائی بیان کریں جس کے لیے بعض کلمات ذکر کردیے گئے ہیں ۔
Top